بدلتے سیاسی موسم

بدلتے سیاسی موسم میں ضلع بھکر کے چاروں صوبائی حلقوں کی موجودہ سیاسی صورت حال اور متوقع عوامی رد عمل کا احوال

ضلع بھکر دریائے سندھ کے بائیں کنارے پر واقع ہے ، اس کی آبادی کم و پیش 3 لاکھ سے زائد نفوس پر مشتمل ہے ، بھکر کو 1981ء میں ضلع کا درجہ دیا گیا۔ بھکر جغرافیائی اعتبار سے صحرائے تھل میں واقع ہے ، یہاں کی زیادہ تر آبادی اجرت ( مزدوری ) اور زراعت پیشہ سے منسلک ہے۔ معاشی اعتبار سے بھکر ایک پسماندہ ضلع ہے ، اس کے باوجود بھکر پنجاب بھر میں چنا، گندم ، گنا ، پیاز ، خربوزہ اور ’’ کرنا ‘‘ کا تیل فراہم کرتا ہے۔

سیاسی اعتبار سے یہاں نوانی، شہانی، ڈھانڈلہ، خنان خیل، مستی خیل، چھینہ، راجپوت، نیازی ، عباسی ، کہاوڑ ، حسن خیل ، اتراء ، قریشی ، اپنا لوہا منوا چکے ہیں، صوبائی و اسمبلی کی رکنیت بھی انہیں خاندانوں کے حصہ میں آچکی ہے۔ اب سینیٹرشپ بھی بھکر کے ڈھانڈلہ خاندان کے پاس ہے۔

1981ء سے اب تک یہاں مذکورہ تمام خاندان ضلع کے لاکھوں عوام پر حکمرانی کرتے آرہے ہیں، ضلع کی اگر سیاسی افق پر نظر دوڑائی جائے تو ہمیں یہ جاننے میں آسانی ہوگی کہ مذکورہ تمام سیاسی خاندانوں کے اتحاد بنتے ٹوٹتے رہے ، ضلعی ہیڈکوارٹر پر ہمیشہ نوانی ، شہانی اور ڈھانڈلہ خاندان ضلعی سیاست کے فیصلے کرتے آرہے ہیں۔ ملک بھر میں ہلکی تبدیلی کے ماحول میں بھکر کے سیاسی حالات بھی انگڑائیاں لے رہے ہیں اور عوام کا رجحان بھی اس طرف بڑھتا جارہا ہے ، البتہ سیاسی شعور کافی حد تک بڑھ چکا ہے ، یہی وجہ ہے کہ متوقع اگلے الیکشن میں ضلعی سیاست میں بڑی تبدیلی کے امکانات موجود ہیں۔

بدلتے موسمی حالات کے ساتھ ساتھ ضلع کی سیاست میں بھی ڈرامائی تبدیلیاں رونما ہونے لگی ہیں۔نوانی ، ڈھانڈلہ، شہانی ، خنان خیل ، مستی خیل، چھینہ، حسن خیلی دھڑوں نے ابھی سے ہوم ورک مکمل کرلیا ہے۔ آمدہ الیکشن میں نئے نئے امیدوار سامنے آئیں گے۔ پی پی 50 میں امیدواروں کا لنڈا بازار لگنے کا امکان ہے ، شہانی، اتراء، رانا آفتاب ، جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام ( ف ) ، سمیت متعدد دھڑے ابھی سے ’’ سیاسی وسل ‘‘ بجاتے دکھائی دے رہے ہیں۔ پی پی 49 میں اب کی بار سیاسی صورت حال انتہائی دلچسپ بن چکی ہے ، ایم پی اے کے کئی قریبی ساتھی اُن سے نالاں ہیں اور اندرون خانہ مبینہ طور پر مخالف دھڑوں سے رابطے میں ہیں۔ ملک عنصر اقبال چھینہ کے چیئرمین بننے کے بعد ملک گروپ بھی تحصیل بھر میں مخالف نوانی اور ایم پی اے گروپ کو ٹف ٹائم دینے کی کوشش کررہا ہے مگر ابھی اِن کے پاس اتنی سیاسی ’’ کمک ‘‘ نہیں کہ ون ٹو ون مقابلہ ہوسکے ، البتہ ایم پی اے گروپ کے کئی اتحاد ابھی سے اصغر کے پلڑے میں جھول مارتے دکھائی دے رہے ہیں، ایسے میں سعید اکبر خان نوانی بھرپور سیاسی کمک اور سیاسی حکمت عملی کی بدولت دونوں مخالف دھڑوں کی موجودگی میں فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے ، نوانی گروپ اس حلقہ سے اپنا مضبوط امیدوار سامنے لائے گا۔ یہاں سے دیگر چھوٹے دھڑے میں اپنی بقاء کے لیے الیکشن میں حصہ لے سکتے ہیں، تھانہ کلچر اور جھوٹے مقدمات کی بھرمار نے ایم پی اے کی پوزیشن پر کاری ضرب لگائی ہے ، کلورکوٹ کے صوبائی حلقہ میں حسن خیلی موجودہ حالات کے تناظر میں مضبوط امیدوار ہیں تاہم اگرسیاسی گیم اُلٹی ہوگئی اور سامنا مستی خیل سے ہوگیا تو پھر ’’ ون ٹو ون ‘‘ مقابلہ ہوسکتا ہے ، اسی طرح دریاخان کے صوبائی حلقہ میں حسب سابق دریا خان شہر میں نیازی جبکہ رورل ایریاز میں نوانی گروپ کو اکثریت رہے گی، اگر کہاوڑ نوانیوں سے الحاق کرتے ہیں تو پھر اس گروپ کو مزید تقویت حاصل ہوجائے گی اور کہاوڑ گروپ کی بقاء بھی اسی میں ہے کہ وہ نوانی گروپ سے الحاق کرکے دریاخان میں اپنی بھرپور انٹری دے۔ مجموعی طور پر سب سے بڑا اپ سیٹ پی پی 50 پر ہوگا، کیونکہ موجودہ حالات کے تناظر میں شہری موجودہ ممبران سے سخت نالاں ہیں ، شہر میں صفائی، سیوریج، لائٹنگ، گلیوں، نالوں، گٹروں کی خستہ حالی اس بات کا ثبوت ہے کہ یہاں کے منتخب نمائندوں نے عوام مسائل پر توجہ ہی نہیں دی۔ شہری تعفن زدہ ماحول میں رہنے پر مجبور ہیں، ایسے میں شہریوں کی حزب مخالف یعنی نوانی گروپ سے ہمدردیاں بڑھتی جارہی ہیں۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ موجودہ بدلتی سیاسی راہداری میں سابق صوبائی وزیر نعیم اﷲ خان شہانی کی انٹری نے سیاسی حلقوں میں ’’ چنگاری ‘‘ ڈال دی ہے ، وہ اس حوالے سے مزید کیا لائحہ عمل تیار کرتے ہیں عوام منتظر ہیں۔

واجد نواز ڈھول
About the Author: واجد نواز ڈھول Read More Articles by واجد نواز ڈھول : 60 Articles with 90900 views i like those who love humanity.. View More