پانامہ لیک کیس کے نواز مخالف آنے کے واضع اشارے و امکانات

پانامہ لیک کیس جو کہ سپریم کورٹ نے محفوظ کرلیا ہے اس میں جلد ہی پیش رفت اس سلسلے میں ہونے جارہی ہے کہ سپریم کورٹ کو بخوبی معلوم ہے کہ ملک میں ان گنت معاملات کے ساتھ ساتھ فی الوقت پانامہ لیک کیس کی منطقی انجام تک پہنچنے کو لیکر عوام و خواص میں شدید بے چینی ہے عوام کو پانامہ لیک سے کوئی اتنی زیادہ غرض نہیں ہے مگر سیاسی متعلقین اس معاملے کو لیکر بہت زیادہ حساس ہوچکے ہیں اور یہ کیس ایسا نہیں معلوم ہوتا کہ جس کی رپورٹ کچھ زیادہ عرصے تک محفوظ رکھی جاسکے۔

سپریم کورٹ کے پیش نظر یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ سپریم کورٹ کو بخوبی معلوم ہے کہ اگلا سال الیکشن کا سال ہے اور پانامہ لیکس کا فیصلہ اگر نواز شریف یعنی نواز حکومت کے کسی حد تک خلاف بھی جاتا ہے تو ن لیگ کو زیادہ فرق نہیں پڑنے جارہا بلکہ ن لیگ کے لئے یہ فیصلہ خلاف آنے کی صورت میں بھی نواز حکومت کے پاس الیکشن میں جاکر رونا پیٹنا جاری ہوجائے گا گویا پانامہ لیکس کا فیصلہ خلاف آنے کی صورت میں ن لیگ کو ویسا ہی فائدہ ہونے کا امکان زیادہ ہے کہ جس طرح پیپلز پارٹی محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کو لیکر الیکشن میں حصہ لیکر زبردست کامیابی حاصل کرنےمیں کامیاب رہی تھی بالکل اسی طرح نواز شریف کو اپنے خلاف فیصلہ کی صورت میں ایک شہید مل جائے گا یعنی حکومت کی قربانی چاہے وہ ایک سال ہی کی کیوں نہ ہو۔

پانامہ فیصلہ یہ بھی آسکتا ہے کہ نواز شریف کو فی الوقت اپنے عہدے سے استعفی دینا پڑے اور ایک جیوڈیشل کمیشن تشکیل پاجائے جس کی فائنڈنگ آنے تک نواز شریف صاحب رضاکارانہ طور پر وزیراعظم کا عہدہ چھوڑنے پر مجبور ہوجائیں کیونکہ یہ بات تو واضع ہوچکی ہے کہ پہلے پی ٹی آئی نے کسی بھی جیوڈیشل کمیشن کے قیام کی کھلے عام مخالفت کی تھی مگر اب ان کے رویے میں سیاسی لچک آچکی ہے اور وہ جیوڈیشل کمیشن کے قیام پر کسی حد تک راضی ہوچکے ہیں۔

پانامہ فیصلے میں قومی احتساب کے ادارے یعنی نیب کے سربراہ کو بھی اپنے عہدے سے فارغ کئے جانے کا امکان ہے کیونکہ اس قسم کے اشارے سپریم کورٹ اپنی پروسیڈنگ کے دوران دے چکی ہے۔

پانامہ فیصلہ کے بعد فیصلہ نواز شریف کے مخالف آنے کا ڈھنڈورا اور کریڈٹ پی ٹی آئی حتی المکان لینے کی کوشش کرے گی اور اس کی فیس سیونگ ہوجائے گی گو کہ پانامہ فیصلہ نواز شریف کے خلاف آنے سے ممکنہ طور پر پی ٹی آئی کو کچھ زیادہ فوائد حاصل نہیں ہونگے بلکہ اس کو خیبر پختونخواہ میں بھی اپنی اکثریت برقرار رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہوگا۔

نواز شریف کی حکومت فیصلہ اپنے خلاف آنے کے بعد نواز شریف کی رضاکارانہ عہدے سے دستبرداری سے جو فوائد حاصل کرسکے گی ان میں سے ایک یہ ہوگا کہ نواز شریف پر ماضی میں لگائے گئے الزامات یعنی عدلیہ کی جانب سے اپنے خلاف فیصلہ آنے کے بعد عدالت پر حملے کا تکلیف ناک الزام دھل جائے گا کہ نواز شریف سپریم کورٹ کے ممکنہ فیصلے کو گو وہ ان کے مخالف ہی کیوں نہ ہو اس فیصلہ کو مان کر عوام میں یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کریں گے کہ وہ عدلیہ کا احترام کرتے ہیں اور عدلیہ کے فیصلے پر من و عن عمل کرتے ہوئے عہدہ چھؤرنے کو تیار ہیں۔

نواز حکومت فیصلہ کے خلاف آنے کے بعد عوام میں یہ رونا پیٹنا مچائے گی کہ جناب ہم نے ملک بھر میں ترقی اور تعمیرات کے سلسلے میں زبردست اقدامات کئے اور ملک کے طول و عرض میں سڑکوں، شاہراہوں، تعمیرات اور پروجیکٹس کے ان گنت کام انجام دئے مگر سیاسی مخالفین کو ان کی کوششیں ایک آنکھ نہ بھائیں چنانچہ سازش کرکے ان کی حکومت کو ڈی ریل کردیا گیا مگر ملک کے وسیع تر مفاد اور عدلیہ کے فیصلے کے احترام میں وہ اپنا عہدہ چھوڑنے کا اعلان کرتے ہیں۔

یہ بات تو بالکل واضع ہوگئی ہے کہ کسی بھی وقت سپریم کورٹ کی کاز لسٹ میں پانامہ فیصلے کی تاریخ دئے جانے کا امکان ہے۔ اس فیصلہ کی ٹائمنگ اس لحاظ سے بھی زبردست ہے کہ ملک میں مردم شماری کا کام شروع ہوچکا ہے اور نواز شریف کے اقتدار سے جزوقتی علیحدگی سے ن لیگ کی قیادت پر مردم شماری اپنی مرضی اور اپنے مفادات کے تحت کرانے کی الزامات سے بھی ن لیگ کی قیادت بچ جانے میں کامیاب ہوجائے گی اور مخالفین کو نواز حکومت پر اس قسم کے الزامات لگانے کا موقع نہیں مل پائے گا۔

حکومت اس بات کے لئے تیار نظر آتی ہے کہ فیصلہ اپنے خلاف آنے کے بعد کے لائحہ عمل میں اب ترقیاتی کام کرانے کے بجائے عوام میں جاکر اپنا رونا پیٹنا شروع کرے اور ووٹ بینک میں ممکنہ کمی کے خدشات سے نمٹا جاسکے۔

یہ بات بالکل یقینی ہے کہ نواز شریف کے اقتدار چھوڑنے کے بعد جیوڈیشل کمیشن میں ن لیگ کی قیادت پر الزامات من و عن ثابت نہ ہوسکتے کی صورت میں نواز شریف صاحب کے لئے اگلے سال الیکشن میں جاکر کامیابی حاصل کرنا بہت آسان ہوجائے گا اور پھر الیکشن کے بعد کے پانچ سال تک لگ یہی رہا ہے کہ پی ٹی آئی کسی اور موضوع اور مضمون کر لیکر حکومت کے خلاف ایجی ٹیشن کرتی رہے گی اور عوام کی کسی خدمت سے عہدہ براہ نہ ہوسکے گی۔

ہمارے ملک کا المیہ یہ بھی ہے کہ حکومت صرف حکومت کرنے میں مصروف جبکہ اپوزیشن ملک کے حالات کے پیش نظر دانش مندانہ اقدامات کے بجائے ہر آن حکومت گرانے میں لگے رہتی ہے۔

اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے اور ملک کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن رکھے آمین

 
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 490579 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.