وقت کے ساتھ ساتھ کیا ہمارا معاشرہ بد سے بد تر ہوتا جائے گا؟

 برائی ہرطرف چھاتی جارہی ہے۔
لگتا ہے ضمیر کا گلا گھوٹ کر مار دیا گیا ہے۔۔
برائی ہرطرف چھاتی جارہی ہے۔۔
ایک طمع اور لالچ کی دوڑ ہے جس میں دوڑتے ہوئے ہر ایک کو روندتے ہوئے چلے جارہے ہیں۔۔
بس میری جیب میں پیسہ آنا چاہئے چاہے کوئی مرے یا جئے۔۔
کیا صرف جھوٹ بول کر،دھوکا دے کر،بے ایمانی سے، چھین کر،لوٹ مار سے ہی پیسہ حاصل کیا جاسکتا ہے ؟
مسلمان ہوکر اپنے بھائیوں،بچوں،ماں باپ کو مرے ہوئے کتے کا گوشت کھلانا۔؟
کیا ہمارے ملک میں زندہ،حلال صحت مندجانوروں کی کمی ہے جو مردہ بیمار مکروہ جانوروں کا گوشت بیچا جاتا ہے؟
کوئی اتنا بھی گر سکتاہے پیسوں کے لئے۔
ثابت کر دیا ہے کہ گرنے میں ہم سب سے آگے ہیں۔
انتڑی پوٹاسے کھانے کا تیل بناکر ہوٹلوں کو سپلائی ہوتا ہے۔
دودھ جیسی نعمت کو بھی زہریلابنادیا۔۔ جس پرہمارے بچوں کی زندگیوں کا انحصار ہے ۔
دودھ کی مقدار بڑھانے کے لئے گائے بھینسوں کو خطرناک انجیکشن دئیے جاتے پھر دودھ میں زہریلے کیمیکل ملائے جاتے ہیں۔۔دودھ کی مقداربڑھا کر پیسہ بنا لو چاہے پی نے والے کم ہوتے جائیں۔۔بیماریوں میں پھنستے جائیں۔۔مرتے جائیں۔۔
یہ سب کھا کر مرنے سے بہتر ہے کہ ہم کھانا پینا چھوڑ کر مر جائیں۔
کیاہم نے کبھی یہ سوچا کہ ہر چیز سے برکت کیوں اٹھ گئی ہے ،اسکی وجہ ہماری نیت ہے۔
ہمارے کھانوں میں، کمائی میں، کسی چیز میں پہلے جیسی برکت نہیں رہی وجہ صاف ظاہر ہے۔۔۔جھوٹ، دھوکا، بے ایمانی، ملاوٹ،رشوت، حسد، لالچ، غصہ، نفر ت غر ض کہ ہر برائی نے ہمیں جکڑا ہوا ہے۔اسی وجہ سے بر کت کسی چیز میں نہیں رہی۔۔ اصلی دودھ،تیل ،دالیں،گوشت،دوائیں،چائے کی پتی،مصالحاجات اگر خالص مہنگا ہے تو مہنگا بیچیں۔۔نا کہ ملاوٹ سے مقدار بڑھا کراپنی نسل کی صحت خراب کریں اور اپنی عاقبت۔
ہم یہ کیوں سمجھتے ہیں کہ زیادہ پیسہ صرف بے ایمانی سے ہی بنایا جاسکتا ہے۔اگر ۲ روپے کی چیز ملاوٹ کرنے کے بعد ۴ روپے میں بکتی ہے تو خالص ۵،۶ میں بیچیں۔۔سب خوشی سے خریدیں گے۔۔اگر یہ یقین ہو کہ ملاوٹ نہیں کی گئی ہے تو لوگ دام نہیں دیکھتے۔۔بشرطِ کہ سوفیصد خالص ملاوٹ سے پاک پیورہو۔۔
اگر ایمانداری سے کام کیا جائے تو اس میں اتنی برکت ہوتی ہے کہ آپ کو سنبھالنا مشکل ہوجائے۔۔۔خدارا آنے والی نسل کو کمزور نہیں زیادہ سے زیادہ مظبوط کرنا ہماری پہلی ذمہ داری ہے۔۔آج عدم برداشت، چھوٹی چھوٹی بات پر مارنے مرنے پر آجانا،غصہ،چڑچڑاپن،لڑائی جھگڑا۔۔۔میرایقین ہے کہ یہ سب اس وجہ سے ہے کہ جو غذ ا ادویات ہم استعمال کرتے ہیں وہ خالص تو دور کی بات خطرناک زہریلے کیمیکلز اور انجیکشنز سے تیارکی جاتی ہے ۔جس کی وجہ سے نئی نئی بیماریاں پھیل رہی ہیں جن کا علاج بھی دریافت نہیں ہوسکا۔۔۔
وہ تو ہم ہی سخت جان ہیں کہ پھر بھی زندہ ہیں،مگر ملاوٹ ذدہ چیزیں کھانے کا نتیجہ ہے کہ ہماری سوچ ہی منفی ہوگئی ہے ۔۔ہمارے ذہن اچھا مثبت سوچنے سے معذور ہوچکے ہیں۔۔
ذہنی بیماریوں میں مبتلاء ہونے سے چڑچڑاپن، غصہ جلدی آجاتا ہے،برداشت کرنے کا خانہ نہیں ہے۔
لالچ نے اچھے برے کی تمیز ختم کرادی۔
معصوم بچوں پرایسا تشدد جس کے نتیجے میں وہ زندگی بھر کے لئے معذور ہوجائے یا زندگی سے ہی ہاتھ دھو بیٹھے۔۔
اُف۔۔۔مسلمان تو کیا ہم انسان کہلانے کے قابل نہیں رہے۔۔
ہم ہر ایک پر شک کرتے ہیں۔۔آٹے میں نمک برابر جوایماندارہیں ان پر بھی بھروسہ نہیں کرتے۔۔کیونکہ جن کی خو د نیت خراب ہوتی ہے ۔۔وہ سب پر شک کرتے ہیں۔۔جن کی نیت اچھی ہوتی ہے وہ دوسرے کی بھی نیت اچھی سمجھتے ہیں اور بھروسا کرلیتے ہیں اور آسانی سے دھوکاکھا لیتے ہیں۔۔
کیا ہمارا معاشرہ اس دلدل میں دھنستا چلا جائے گا؟ ۔۔اورہم بس دیکھتے رہینگے۔۔؟
ہم پاکستان ،مسلمان اور اسلام کا نام پوری دنیا میں بدنام کررہے ہیں۔۔جبکہ ہونا یہ چاہئے کہ مسلمانوں کو پوری دنیا کے لئے مثالی ہونا چاہئے جیسا کے ایک زمانے میں تھا۔۔
ایمانداری کو اپنانے والے ملکوں نے ترقی کی منزلیں طے کیں اورآسمانوں کی بلندیوں کو چھورہے ہیں۔۔
ایک ہم ہیں کہ بے ایمانی کی سیڑھیوں سے نیچے اور نیچے گرتے جارہے ہیں۔
تعلیم کی کمی ہے۔۔۔کیا ہمارے تعلیمی اداروں میں بچوں کو یا نوجوانو کوعملی طریقے سے ایمانداری،اخلاقیات

Mrs.Shahgul Khanam
About the Author: Mrs.Shahgul Khanam Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.