سیاسی دہشتگرد ی اورکراچی ۔۔۔!!

عروس البلد سابقہ پاکستان کا دارلحکومت کراچی ، جو روشنیوں کا شہر کہلاتا تھا ،جہاں پاکستان بھر سے لوگ تفریح سیر سپاٹے کیلئے آتے تھے، جس کی خوبصورتی قابل دید تھی، جو امن و سکون کا گہوارہ سمجھا جاتا تھا، کراچی کی شامیں اور صبح ناشتے اور کھانے سے مشہور تھیں، جہاں کی کشادہ سڑکیں اور بہترین گاڑیاں سفر کو آسان اور پر آرام بناتی تھیں ، جہاں پر ٹرامووے بھی چلاکرتی تھی، جہاں پر ڈبل اسٹوری بسیں بھی روڈ پر دوڑا کرتی تھیں، وہ کراچی جہاں سستے اشیا بھی معیاری ہوتی تھیں، جہاں دنیا بھر کی اشیا باآسانی دستیاب ہوا کرتی تھیں، وہ کراچی جس کی بندرگاہ تجارتی اور سفرکیلئے مصروف رہا کرتی تھیں، وہ کراچی جہاں کے ایئر پورٹ انتہائی مصروف اور قابل تعریف تھے، وہ کراچی جہاں کی تعلیمی درسگاہوں میں معیاری اور اعلیٰ ترین تعلیم دیا کرتی تھی لیکن وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ اس شہر میںمنشیات مافیا، سیاسی مافیا، لسانی جماعتیں، مذہبی منافقت،مسلکی رنجشیں، کرپشن، لوٹ مار، بد نظمی اور لاقانونیت جیسے محرکات پیدا ہوگئے، خاص کر تارکین وطن کے خفیہ دھندوں نے کراچی کےحالات کو بگاڑنے میں اہم کردار ادا کیا، شہر کراچی میں سرکاری و غیر سرکاری اراضی پر قبضہ، چائنا کٹنگ، ندی نالوں پر غیر قانونی بستیوں کا آباد ہونا بھی اس شہر کی خوبصورت کے بگاڑ کا باعث بھی بنا ہے، صوبہ پنجاب خاص کر اور صوبہ کے پی کے وہ شہری یہاں زیادہ تر آباد ہوئے جو کسی نہ کسی غیر اخلاقی امور میں پائے جاتے ہیں ، پولیس اور سول انتظامیہ رشوت، لوٹ مار کے سبب ان تمام مافیا کے کلاف کاروائی کرنے میں کتراتی رہی ہے ، دوسری جانب اندرون سندھ سے منتخب ہونے والے خاص کر پی پی پی جماعت سے تعلق رکھنے والوں نے کراچی کو برباد کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی ، پی پی پی اپنے دور اقتدار میں ہمیشہ ایم کیو ایم کے خلاف رہی اور کراچی کے مقامی منتخب نمائندگان کیلئے ہمیشہ رکاوٹیں کھڑی کیں دوسری جانب کراچی کے مقامی منتخب نمائندگان نے بھی بہت مایوس کیا ، اس میں ایم کیو ایم لندن اور ایم کیو ایم پاکستان بھی شامل ہیں، یاد رکھنے کی بات تو یہ ہے کہ کراچی کا رہنے والے ایک شہری جو پاک فوج کا سربراہ بھی رہا ،اُس نے اپنے دور اقتدار میں کراچی کی روشنی و ترقی کیلئے قومی خذانے کے منہ کھول دیئے لیکن بد قسمتی یہ رہی کہ اُس وقت ایم کیو ایم کا دور تھا اور کراچی کا میئر مصطفیٰ کمال تھا جو اب ایم کیو ایم سے علیحدہ ہوکر اپنے جماعت پاک سر زمین پارٹی بنا ئے ہوئے ہیں، انھوں نے اپنے دور میں چار سو ارب کے فنڈ میں جو کام کیئے کراچی کے عوام خود اچھی طرح جانتے ہیں کہ کتنے لگے اور کتنے باہر گئے، بحرحال قصہ مخصتر یہ ہے کہ ابھی زیادہ وقت نہیں ہوا ہے اُن کے دور کی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوچکی ہیں، پلوں کی حالت خستہ ہوچکی ہیں گویا ایسا لگتا ہے کہ اُس دور میں ٹھیکیدار مافیا، کمیشن مافیا عروج پر تھی یہی وجہ ہے کہ ہر کام کو نا قص میٹریل کیساتھ کیا گیا ،یہ تو کراچی کے رہنے والے اور کراچی کے منتخب لوگ تھے پھر کیوں کراچی کیساتھ ایسا سلوک کیا؟؟ ؟ لوکل گورنمنٹ ہمیشہ سے ان کے پاس رہیں ، بلدیاتی ٹیکس کی مد میں کھربوں روپے کمانے کے باوجود مالی بحران کا شکار کیوں رہتے ہیں ، اپنے اندر کی خامیوں کو دور کرنے کے بجائے پریس کانفرنس کرکے عوام کو مزید دھوکے میں ڈال کر خود کو بری ذمہ قرار دینے کی ناکام کوشش کرتے ہیں ، بلدیاتی اداروں میں کتنے ایسے افسر ہیں اور گزر چکے ہیں جن کی رشوت کی کوئی حد نہیں !! پھر کس طرح اپنے آپ کو اہل قرار دینے کی ناکام کوشش میں لگے رہتے ہیں، اس سے بدتر حال پی پی پی حکومتوں کی رہی ہے جب جب پی پی پی کی حکومت برسر اقتدار آتی رہی ہے وہ سندھ کے بڑے شہروںاور بلخصوص کراچی کیساتھ سوتلانہ سلوک کرتے ہیں ، نا اہل کارکنوں کو اہم ترین منصب پر فائز کرکے سندھ کی اور بلخصوص پاکستان کی ریاستی امور کو بدباد کرجاتے ہیں ، آج سندھ سیکریٹریٹ مین جائیں تو سوائے سندھیوں نے کوئی اور نظر نہیں آتا گویا اللہ نے صرف اور صرف علم و شعور ، علم و دانائی، فہم ، حکمت سب کی سب انہیں ہی بخش دی ہے اور انہیں ہی راجہ مہاراجہ بنا کر دنیا مییں اتارا ہے ، اسی جاہلیت اور گمراہی کے سبب آج ہم کراچی کو اس حال میں دیکھ رہے ہیں ، میں یہ نہیں کہتا ہے تمام سندھی نا اہل ہیں اور تمام اردو بولنے والے یا دیگر زبان بولنے والےنا ہل ہیں مگر یہ حقیقت ہے کہ اہلیت و قابلیت یہاں ڈھونڈنے سے نہیں ملتی، سرکاری و نیم سرکاری اداروں میں شفارش، رشوت ہی کامیابی کی علامت سمجھی جارہی ہے ،پی پی پی کے ہر اقدام کے پیچھے کرپشن کا پہاڑ موجود رہاتا ہے جیسے آج کل سرکاری امور کے تمام پہلو بائیو میٹرک کے ذریعے کیئے جارہے ہیں مگر ہماری احتساب عدالتیں اور سپریم کورٹ اس بات سےغافل ہیں کہ اس مد میں ہر سرکاری ملازم سے بائیو میڑک کرانے پرپندرہ سے بیس ہزار روپے رشوت طلب کی جارہی ہیں ، میڈیا اگر اس جانب توجہ دلاتا بھی ہے تو میڈیا کے خلاف دباؤ ڈالا جاتا ہے ، مالکان سمیت ملازمین کو حراساں کیا جاتا ہے ، حالیہ دور میں سیاسی دہشتگردی انتہا کو پہنچ چکی ہے افسوس کہ ہماری افواج کارندوں کو گرفتار کرنے میں اپنا وقت لگا رہی ہے لیکن جب بھی ہماری افواج کو احساس ہوگیا کہ ان بگاڑ کے ذمہ دار یا پس پشت سیاسی دہشتگرد ہیں تو وہ وقت دور نہیں افواج پاکستان سیاسی دہشتگردوں کی گردیں دبوچ لے گی لیکن سیاسی رہنما اپنے مکار پن سے عوام کے سامنے معصوم اور شریف النفس بن کر آتے ہیں ، کراچی کی بربادی اور بدحالی کے اصل ذمہ دار یہی سیاسی دہشتگرد ہیں ، انہیں سیاسی دہشتگردوں کے سبب تمام مافیا پھلتی پھولتی جارہی ہے ، لوکل گورنمنٹ سمیت سندھ گورنمنٹ اپنے معاملات کو درست انداز میں پیش کرنے کے بجائے ایک دوسرے پر لفظوں کے تیر برسا رہے ہیں ،کراچی کی صفائی کے دعووں اوروعدوں میں ناکامی کے بعد الزام تراشی شروع ہوگئی،پیپلزپارٹی نےایم کیوایم پر نالے تک بیچنے کاالزام لگادیا، ایم کیوایم کا کہنا ہے پیپلزپارٹی نےبےنظیرکےنام پر بنے پارک میں بھی کمیشن کھایا۔مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو کا کہناہے کہ کراچی اور حیدر آباد میں جن کے پاس اختیارات تھے وہ آج ہم پر بیڑا غرق کرنے کا الزام لگارہے ہیں، جولوگ ایم کیوایم پرجان دینے کی بات کرتے تھے آج وہ بھاگ رہے ہیں، صوبائی مشیر اطلاعات نے نون لیگ پر بھی تنقید کے تیر برسائےدوسری جانب مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے پاک سر زمین پارٹی روایتی سیاسی جماعت نہیں اگرہم فیل ہوگئے تو لوگوں کی آخری امید بھی ختم ہوجائےگی،پارٹی ذمہ داران سے خطاب میں پی ایس پی سربراہ نے کہا وہ یہاں یوسی چیئرمین، کونسلر اورمیئربننےنہیں آئےتھے کراچی کےنوجوانوں کوراکا ایجنٹ بناکرگرفتارکیاجارہاتھا،خاص ٹولےنےنفرتوں کےبیچ بوکرشہریوں کو لڑوادیاتھا،مصطفیٰ کمال نے کہا پانی،سیوریج اورکچرےکا مسئلہ آج کا نہیں،پاکستان کی کوئی بھی طاقت ہمیں اپنےمقصدسےنہیں ہٹا سکتی ، لوگوں نے ہماری بات، نظریہ اور فلسفہ کو تسلیم کر لیاہے۔۔۔!! معزز قائرین ! کراچی کی روشنی اور امن و امان اس وقت تک ممکن نہیں ہوسکتا ہے جب تک کہ سندھ بھر کی سیاسی و غیر سیاسی تنظیمیں آپس میں اختلافات بھلا کر سندھ کی ترقی و خوشحالی کیلئے منفی سوچ کے بجائے ایک دوسرے کیساتھ باہمی تعاون کو فروغ دیں ،مثبت سوچ سے سندھ کو فائدہ ہوگا جس سے سندھ میں بسنے والے تمام شہری و دیہی علاقوں کے مکین نہ صرف خوشحالی سے دوچار ہونگے بلکہ کراچی سمیت حیدرآباد، میرپورخاص، سکھر، لاڑکانہ، نوابشاہ، دادو، جیکب آباد، کوٹری، روہڑی، شہداد پور، عمر کوٹ اور نوکوٹ سمیت تمام شہر دنیا بھر میں اپنی شان و آن سے پہچانے جائیں گے ، اللہ ہم سب کو عقل سلیم عطا فرمائے اور ایک دوسرے کیلئے جذبہ خیر سگالی، جذبہ ایثار و قربانی کی نعمت سے نوازے اور صوبہ سندھ سے لسانیت کی نفرت کا خاتمہ کردے، تاکہ ہماری نئی نسلیں آزادی کیساتھ جینے کا مزہ لے لیں اور انسانیت کا دکھ درد سمجھنے، عزت و احترام اور احساس انسانیت کے زمرے کو سمجھ سکیں، آمین ثما آمین۔۔۔!!پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد!

جاوید صدیقی
About the Author: جاوید صدیقی Read More Articles by جاوید صدیقی: 310 Articles with 243457 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.