قبرستان کی اہمیت، اس کے احکام و مسائل

اﷲ ربالعز ت تما م جہا نوں کا پیدا فرما نے والا ہے۔اﷲ ربالعزت ہی معبو دبر حق ہے وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے پو رے عا لم کا مالک و مختار ہے اسکی سلطنت وقدرت زمین و آسمان ہر شئے پر محیط ہے۔ دنیا کی ہر چیز فانی ہے کُلُّ مَنْ عَلَیْھَا فَا نٍ وَّ یَبْقٰی وَجْہُ رَبِّکَ ذُوْالْجَلٰلِ وَالْاِ کْرَامِ (القرآن،سو رہ رحمن ۵۵،آیت،۲۷ ۲۶) ترجمہ:زمین پرجوہیں سب فنا ہونے والے ہیں۔صرف تیرے رب کی ذات جو عظمت اورعزت والی ہے با قی رہ جا ئے گی۔(کنز الا یمان)انسان بھی فا نی ہے اپنی پا ئی ہو ئی زندگی گزا رنے کے بعد اس کو بھی موتآنی ہے قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔اَیْنَ مَا تَکُوْ نُوْا یُدْ رِکْکُّمُ الْمَوْ تُ وَ لَوْکُنْتُمْ فِیْ بُرُوْجٍ مُّشَیَّدَۃٍ ط ( القرآن سورہ النساء ۴، آیت ۷۸ ۷۷) تر جمہ :تم جہاں کہیں بھی ہوموت تمہیں وہیں آ پکڑے گی خواہ تم مضبوط قلعوں میں(ہی) ہو۔جب انسان مرے گا تو پھر کیا کرنا ہوگا مذہب اسلا م نے اپنے ماننے والوں کو بتا یا قرآن پاک کی مشہور آیت کریمہ جو دفن کرتے وقت پڑھتے ہیں،مِنْھَا خَلَقْنٰکُمْ وَ فِیْھَانُعَیْدُکُمْ وَ مِنْھَا نُخْرِجِکُمْ تَارَۃً اُخْرٰی (القرآن، سورہ طہٰ۲۰،آیت ۵۵) تر جمہ:اسی زمین کی مٹی سے ہم نے تمھیں پیدا کیا اور اِسی میں ہم تمھیں لو ٹا ئیں گے اور اسی سے ہم تمھیں دو سری مر تبہ پھر نکا لیں گے (کنزالایمان)۔زمانہ قدیم سے مردوں کو دفن کرنے کا دستورچلا آرہا ہے اورآنے والی صبح قیامت تک قا ئم رہے گا کیوں کہ یہ قدرتی نظام ہے ۔ قانون الٰہی نہیں بدلتا حکو متیں بدل جاتی ہیں جہاں مردے دفن کئے جاتے ہیں وہ جگہ قبرستان کہی جا تی ہے۔ پورے ملک میں، ہر شہر، ہر گا ؤں میں قبرستان مو جود ہیں مسلما نو ں نے اپنی زمینوں میں قبرستان بنایا ہے۔ زمینداروں نے اپنے اپنے قبرستان بنائے اور بہت سے مسلمان اپنے اپنے خاندانی قبرستان بنائے ہوئے ہیں، کہیں بھی گور منٹ کی بنا ئی ہو ئی قبر ستان نہیں ہے ۔آج بد قسمتی سے ہما رے ملک ہند وستان میں جس پار ٹی کی حکو مت ہے وہ انتہا پسند (سخت گیر رجحان)نظریہ رکھتی ہے اور اس کی رہنمائی(Guidance )انتہا پسند جماعت آر ایس ایس کرتی ہے ان جماعتوں نے تو ہمیشہ زندہ مسلما نوں کے لیے زمین تنگ کر رکھی ہے اب مر دوں کے لیے بھی زمین تنگ ہی نہیں بلکہ ختم ہی کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہیں،کئی نسلوں سے مسلمان اپنے اسلا می رسم و ر وایات وتعلیما ت کے مطا بق ا پنے اپنے قبرستا نوں میں اپنے پیارے مرحو مین کی تد فین کر تے چلے آرہے ہیں۔ مگر اب ہمارے ملک کے وزیر اعظم مودی جی کے دورِ حکو مت میں وہ اور ان کے رکن پار لیمنٹ سا کشی مہا راج نے یہ جا نتے ہو ئے بھی کہ مسلما نوں کے علا وہ ہندو سادھو،سنت وغیرہ کی بھی سمادھی( زمین میں دفن )بنائی جاتی ہے مگر جب قبرستان کا ذکر کر کے وزیر اعظم نریندر دامودر داس مودی نے زہر اگلا تو پھر سا کشی مہا راج کیسے پیچھے رہتے انھوں نے تو یہاں تک کہہ دیاکہ فوری طور پر ایک نیا قا نون بنا نا چا ہئے جس کے تحت ملک میں مسلما نوں کے قبرستان کے لیے کو ئی جگہ مختص (FIX)نہ ہوبلکہ مسلما نوں کے تمام مردوں کو بھی نذ ر آتش کر نے کے لیے مشتر کہ شمشان گھاٹ ہو نا چا ہئے،،مہا راج کا یہ بھی کہنا ہے کہ مسلمانو ں کی آبا دی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اگر قبرستا نوں کے لیے جگہ دی گئی تو ہندو کہاں رہیں گے۔کون کہاں رہے گا یہ تو فیصلہ اﷲ فر ما ئے گاجہنم بھی تو اﷲ نے بنا رکھی ہے خدا را مسلمانوں ہوش میں آؤاپنے قبرستا نوں کی حفا ظت دل و جان سے کرو خدا نہ کرے کہ وہ دن نہ آجا ئے کہ مردہ کے دفن کے لیے زمین تلاش کر نا پڑے استغفراللّٰہ استغفتراللّٰہ۔

قبضے کی جگہ پر نہ مسجدہے، نہ قبر ستان ہے: پو ری دنیا میں کہیں بھی اﷲ کا گھر مسجدکی تعمیر کسی بھی نا جائز وقبضہ کی ہو ئی زمین پر نہیں بنائی گئی ہے اور نہ انشا ء اﷲ آنے والی صبح قیا مت تک بنائی جائے گی۔ اسی طرح قبرستان بھی کبھی کسی دوسرے کی زمین پر نہ بنا ہے نہ آگے بنے گا انشا ء اﷲ۔ موت کے بعد قبر ہی مسلمان کی آخری منزل ہو تی ہے جہاں ہراچھے برے سبھی کو دفن کیا جاتا ہے اور وہ اپنے اعمال کے اعتبار سے اﷲ کی با گا ہ میں حا ضررہتا ہے۔ قبرستا نوں کی زبوں حالی ان کے انتظا مات کہیں تو لا ئق تحسین ہیں اور کہیں تو انتہا ئی افسوس ناک وشر مناک بھی ہیں ۔بی جی پی حکو مت کے ایم پی شاکشی مہاراج جو ضلع اُناؤ یو پی سے نمائندہ ہیں جنھو ں نے مسلما نو ں کو مرنے کے کے بعد جلانے کا حکم صا در کردیا ہے آئے دن مسلما نوں کے خلاف زہراگلتے رہتے ہیں نئے نئے فرمان جاری کرتے رہتے ہیں اور اپنے زہر یلے بیا نوں سے MEDIA کی زینت بنے رہتے ہیں۔ بد قسمتی سے ا س وقت بی جی پی کے وزیر اعظم نریندر دامودر داس مودی جی ہیں بی جی پی کے وزیر اعظم اس لئے کی وہ جناب صرف اور صرف بی جی پی اور آر ایس ایس کے ایجنڈے پر ملک چلا رہے ہیں ( سب کا ساتھ سب کا وکاس)کا جو نعرہ دیا ہے اس میں رتی برابر بھی سچا ئی نہیں ہے۔تمام جھو ٹے دعووں اور نعروں میں یہ سب سے بڑا جھوٹا دعویٰ ہے۔ قبر ستان کا ذکر کرکے مو دی جی نے مسلمانوں سے اپنی فطری دشمنی کا اظہار کر دیا ہے ۔انسان اپنی فطرت کے اعتبا رسے پہچا نا جاتا ہے مودی جی کے کتنے ظلموں کو یاد کیا جائے، یہ انکا احسان ہے شاید اسی بہا نے مسلمان خواب غفلت سے جاگ جائے، بیدار ہو جائے اور اپنی غیرت وحمیت پر آنچ نہ آنے دے ۔جہاں جہاں قبرستان ہیں خواہ نجی ہوں یا عوامی ہوں ان کی دیکھ بھال خودکر یں اور اس قیمتی سر ما یہ کی حفاظت کریں انتہا ئی بدتر حا لتوں میں جو قبر ستان ہیں انکی دیکھ بھال انتظا می معا ملات میں دلچسپی لیں ،کئی شہروں میں جانے اور عزیزوں کی موت پر میت کو دفن کر نے کے لیے قبرستان جا نے کا بھی مو قع آیا بنا رس، کانپو ر، لکھنؤعالم باغ قبرستا نوں کاحال دیکھ کر انتہا ئی تکلیف پہنچی با قاعدہ کھٹیا ڈال کر بیٹھنا،جواڑیوں کا گھیرا بنا کر جوا کھیلنا، پتنگ اڑانا، کر کٹ کھیلنا انتہائی شرم اور افسو س کی بات ہے اور اس سے زیادہ شرمناک بات گندے جانوروں (سورِ،خنز یر)کا کھلے عام گھومنابہت تکلیف کی بات ہے ۔ لوگ مردوں کو دفن کرکے چلے آتے ہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے شاید اپنے ضمیر(اخلا قی حس)کو بھی دفن کر دیتے ہیں۔ خدا رادلوں کو مردہ نہ کریں آنکھوں سے پٹی ہٹائیں اپنی تہذیب وتمدن اور قیمتی سر مایہ قبرستانوں کی حفا ظت کیجئے جس میں خود بھی جاکر رہناہے۔میں جمشید پور، جھار کھنڈ میں مقیم ہوں الحمدﷲ ! یہاں سارے قبرستان بہت بہترحالات میں ہیں ۔سا کچی قبرستان،دھتکیڈیہ قبرستان، ذاکر نگرقبرستان،جواہرنگر مسلم قبرستان، یہاں تک کہ سوناری جہاں مسلم آباد ی ا س وقت کئی وجو ہات کہ و جہ سے بہت کم ہے صرف۸۔۱۰گھر ہی مسلما نوں کے ہیں بہت بڑی قبرستان صاف ستھرے انتظام سے قا ئم ہے اسی طرح کا لو بگان یہا ں تو مسلمان ہیں ہی نہیں یہاں بھی با قاعدہ چا روں طرف قبرستان کی باؤنڈری ہے مناسب دیکھ بھال ہو رہی ہے ملک کے ہر گو شے میں مسلما نوں کو چا ہئے کے سب مل کر قبرستا نوں کی حفا طت کے لیے تحر یک چلا ئیں۔ اس میں علما ئے کرام ،دانشور حضرات،ڈاکٹر،انجینیئر س وغیرہ وغیرہ تمام ذمہ داران حضر ات اپنی قومی ملی ذمے داری جان کر ہا تھ بٹا ئیں اور مل جل کر اس قیمتی سر مایہ کی حفاظت کریں آنے والے دنوں میں نہ جا نے فر قہ پرستوں کے کون سے فتنوں کا سا منا کر نا پڑے۔جو لوگ قبر ستان میں قبضہ کرتے جا رہے ہیں انکو سمجھا ئیں اور روکیں اپنی کمی کو پہلے دور کریں۔
 
قبر ستان کے مسائل :قرآن مجید میں قبروں کا ذکر موجود ہے سورہ ۶۲،آیت۶، سورہ ۸۰،آیت۲۱،سورہ ۷۵ آیت۳۴،احا دیث پاک میں اور فقہ میں بھی احکا مات ومسا ئل مو جود ہیں ۔مسلما ن میت کو مسلمانوں کے قبرستان میں ہی دفن کریں،مقصد یہ ہے کہ اس کے لیے کوئی خاص جگہ نہ بنائے میت بالغ ہو یا نا با لغ(درمختار،رردالمختار،کتا ب الصلاتہ،باب صلا تہ الجنا زۃ فی دفن ا لمیت ،ج ۳ ، ص ۱۶۶) ایسی قبر ستان میں دفن کرے جہاں صا لحین ،نیک لو گوں کی قبر یں ہوں،(درمختار،با ب صلا تہ الجنازۃ،ج۳،ص۱۷۰) دوسرے کی زمین پر میت کو دفن نہ کریں بلا اجا زت اگر دفن کر دیا تو مالک کو اختیار ہے میت کے اولیاء(GUARDIAN )سے کہہ کرمردہ کو نکال سکتے ہیں۔غصب ( ناجائزقبضہ) کی زمین میں بھی مردہ کودفن نہ کریں اسی طرح شفعہ زمین(وہ زمین جو پڑو سی کو نہ دیکر دوسرے کو دی گئی ہو یا اس زمین پر کسی کا حق با قی ہو)ایسی زمین پر مر دہ کو دفن نہ کریں (در مختار،کتا ب الصلاتہ،با ب الصلاتہ الجنازۃفی دفن ا لمیت ج۳، ص۱۷۱،بہا ر شریعت ج ۴ ص۸۴۷ ۸۴۲،) ۔

قبر پر نوحہ (رونے) سے عذاب ہوتا ہے:قبر پر بیٹھ کر نو حہ (رونے) سے مردہ پر عذاب ہو تا ہے حضرت انس بن مالک رضی اﷲ عنہ سے ر وا یت ہے کہ نبی کریم ﷺ کا گزرر ایک عو رت پر ہوا جو قبر پر بیٹھی رو رہی تھی۔آپ ﷺنے فر ما یا کہ اﷲ سے ڈر اور صبر کر وہ بولی جا ؤ جی پرے ہٹو۔یہ مصیبت تم پر پڑ تی تو پتہ چلتا ۔وہ آپ ﷺ کو پہچان نہ سکی تھی۔تبھی لوگوں نے اسے بتا یا یہ نبی کریم ﷺ تھے،تو اب گھبر اکر نبی کریم کے دروازہ پر پہنچی۔وہاں اسے کو ئی در بان نہ ملا پھر اس نے کہا میں آپ کوپہچان نہ سکی تھی۔(معا ف فر مائیں)تو آپ ﷺ نے فر ما یاکہ صبر تو جب صد مہ شروع ہو اس وقت کر نا چاہئے ( اب کیا ہو تا ہے)۔(بخا ری حدیث ۱۲۹۲،بخاری حدیث نمبر ۱۲۸۳ راوی حضر ت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنھما)۔آج کل قبرستانوں میں پکا راستہ بنانے کا رواج ہوگیا ہے جو انتہائی سخت گناہ کا کام ہے قبروں پر چلنے سے مردے کو تکلیف ہوتی ہے انتظامیہ کے لوگوں کے لیے قبرستان کے مسائل کی جانکاری بے حد ضروری ہے ورنہ ثواب کے بجائے گناہ گار ہوں گے عوام کو آرام پہنچانے کی نیت سے قبرستان میں راستہ نکالنا، بنانا گناہ عظیم ہے چہ جائیکہ پتھروں کو بچھا کر قبرستان میں جگہ جگہ با قاعدہ راستہ بنا دینا انتہائی گناہ کا کام ہے۔مسجد وں کو راستہ نہ بناؤ اور قبرستان کو راستہ نہ بناؤ یہ بڑا سخت گناہ ہے یہ ہمارے آقا ﷺ کا فرمان ہے۔تمام مسلمانوں کو چاہئیے کہ قبرستان کے مسائل بھی جانیں اور قبرستان کی بہتری کے لیے ہر ذمہ دار مسلمان ضرور اپنی ذمہ داری نبھائے کیوں کہ اسے بھی ہر حال میں وہیں جانا ہے۔آئے دن ہم اپنے بھائیوں کو قبرستان چھوڑنے،دفن کرنے جاتے ہیں کیا دلوں میں یہ خیال نہیں پیدا ہوتا ہے کہ ایک نہ ایک دن ہمیں بھی یہاں آنا ہے۔
ہائے غافل وہ کیا جگہ ہے جہاں
پانچ جاتے ہیں چار پھرتے ہیں (اعلیٰ حضرت)

ہمیں حضور ﷺ کا یہ ارشاد گرامی یاد رکھنا چاہیئے ’’ دنیا میں تم ایسے رہو گویا تم مسافر ہو اور راستہ طے کر رہے ہو‘‘(مشکوٰۃ کتاب الجنازہ باب موت کی آرزو) خدارا خواب غفلت سے بیدار ہوں سوئے ہوئے کو جگایا جاتا ہے جاگتے ہوئے کو بیدار کرنا مشکل ہے ہماری غفلت ہمیں کہیں وہیں لے جا کر نہ پہنچا دے جو آج فرقہ پرست ،مسلمان بیزار ،اسلام بیزارذہنیت کے لوگ چلا چلا کر کہہ رہے ہیں کہ مسلمانوں کو بھی شمشان گھاٹ میں جلانا چاہیئے دفن کرنے سے زمین کم پڑ جائے گی۔دفن کرنے سے زمین کبھی کم تو نہیں پڑے گی لیکن قبرستان میں بے قبضہ ،قبرستان میں دکانیں نکالنا، گودام کے لیے استعمال کرنا ان سے ضرور نا قابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے ۔ایسا نہ ہو کہ پھر سدھار کی گنجائش ہی نہ بچے اﷲ ہم تمام مسلمانوں کو قبرستان کی اہمیت اور اس کے مسائل جاننے ،سمجھنے کی توفیق رفیق عطا فرمائے،آمین ثم آمین۔
Mohammad Hashim Quadri Misbahi
About the Author: Mohammad Hashim Quadri Misbahi Read More Articles by Mohammad Hashim Quadri Misbahi: 167 Articles with 176602 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.