چلیں ..!! اَب بھارت میں زندہ اور مردہ دونوں مسلمانوں کے لئے زمین تنگ ہوگی

آہ ..!!بھارت میں زندہ تو زندہ مردہ مسلمانوں سے قبرستان کی زمین چھیننے کا پروگرام بنا لیا گیا ہے...

لیجئے، خود کو دنیا کا سب سے بڑے سیکولر اوراپنے منہ جمہوریت مُلک کا در جہ پا نے والے بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں نے تو حد ہی کردی ہے، پچھلے دِنوں بھارت سے یہ خبر آئی ہے کہ بھارت کی انتہا پسند ہندو حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی ) سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد رہنماساکشی مہاراج نے مردہ مسلمانوں کودفتانے کے لئے مختص قبرستانوں سے متعلق ایک ایسا متعصبابہ بیان دیا ہے کہ پورے بھارت کے زندہ مسلمانوں میں مایوسی کی لہر دوڑگئی ہے اور جس کے بعد سرزمینِ بھارت کے مسلمان یہ سوچنے پہ مجبور ہوگئے ہیں کہ اَب اِنہیں بھارت میں اپنے زندہ اور مردہ مسلمانوں کے حقوق کے لئے فیصلہ کن جنگ لڑنی ہوگی ..!! ورنہ اِس کے بغیر آنے والے وقتوں میں بھارتی زندہ مسلمانوں کے لئے سرزمینِ بھارت میں چین و سُکھ سے زندگی گزارناعذاب اور اپنے مرحومین کی تدفین کے لئے مشکلات پیداہوجا ئیں گیں۔

نئی دہلی سے شا ئع ہونے والے بھارتی اخبار’’ ہندوستان ٹائمز‘‘ کی رپورٹ کے مطابق ریاست اُتر پردیش کے شہرانا سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے ایک انتہاپسندانہ سوچ و فکر کے حامل رُکن پارلیمنٹ ساکشی مہاراج کا کہنا ہے کہ ’’مُلک میں قبرستانوں کے لئے کوئی جگہہ مختص نہیں کی جا نی چاہئے اور تمام مردوں کو نذرآتش کیا جا نا چا ہئے‘‘ اَب یقینی طور پرساکشی مہاراج کے اِس بیان سے یہ اندازہ لگانا کوئی مشکل نہیں رہاہے کہ آنے والے دِنوں میں حکمراں جماعت کے انتہاپسندہندو بھارت میں صدیوں سے آباد زندہ اور مردہ دونوں ہی مسلمانوں کے لئے بھارتی سرزمین تنگ کرنے کا منصوبہ بناچکے ہیں اور خدشہ ہے کہ اِن کا یہ پلان نریندر مودی کی اِسی حکومت میں عملی جا مہ پہنا دیاجا ئے گا اور اِس طرح بھارت میں رہنے والے مسلمانوں کی ملکیت کی زمینیں چھین لی جا ئیں گیں اور بھارت کے انتہاپسند ہندو مسلمانوں کے قبرستانوں اور دیگر مقاصد کے لئے استعمال ہونے والی زمینوں پر چائنا کٹنگ کریں گے اور مسلمانوں کو نتہاکرکے بھارت سے ہاتھ جھاڑتے دامن جھٹکتے بھاگنے پر مجبور کردیں گے۔

تاہم ایسا ضرور نظرآرہاہے کہ مسلمانوں کے قبرستان سے متعلق ساکشی مہاراج کے اِس متعصبانہ بیان کے بعد بھارتی ایوانوں سے لے کر بھارت بھر میں ایک نئے تنازع کی چنگاری کسی بھی وقت مودی حکومت کی عمارت کو زمین بوس کرنے کے لئے کا فی ہوگی ۔

جبکہ یہاں یہ بھی واضح ہوکہ حکمراں جماعت بی جے پی نہ صرف بھارت بلکہ دنیا بھر میں بھی مسلمانوں کے خلاف ایک خطرناک ترین انتہاپسند ہندوؤں کی حیثیت سے اپنی پہنچان آپ رکھنے والی بدنام زمانہ تنظیم ہے جس کے قیام سے ابتک کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ اِس تنظیم نے اول روز ہی سے مسلمانوں کے وجود کو بھارت میں رہنے کاحق نہیں دیاہے جس کی ہمیشہ ہی سے یہ کوشش رہی ہے کہ بھارت ، ہندوستان اور انڈیا چونکہ ہندوؤں کا ہے اِس لئے یہاں صرف ہندوہی رہیں گے اور اِنہیں ہی سرزمینِ بھارت میں تمام حقوق حاصل ہونے چاہئیں باقی بالخصوص مسلمانوں کو تو کوئی حق نہیں کہ وہ بھار ت میں رہیں سو اپنی اِس ہی انتہاپسندانہ سوچ کے باعث بھارتی جنتا پارٹی کے انتہاپسندہندوؤں نے ہمیشہ مسلمانوں کے خلاف علمِ فسادات بلند کئے اورآئندہ بھی مسلمانوں پر پُرتشدت اور دہشت گردانہ فسادات کرتے رہنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

تاہم اِس منظر اور پس منظر میں دنیا کو یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ آج جس بھارت میں حکمران جماعت بھارتی جنتا پارٹی کے انتہاپسندہندو زندہ تو زندہ مردہ مسلمانوں کے لئے زمین تنگ کرنے کا گھناؤنا منصوبہ بنا رہے ہیں دنیا کی دوسری سب سے زائد آبادی رکھنے والے مُلک بھارت میں مسلمانوں کی بڑی تعداد موجود ہے یہاں جو صدیوں سے آباد ہیں اور اِن کی کئی نسلیں بھارتی زمین میں دفن ہیں ، اور مسلمانوں نے اپنے اسلامی رسم وروایات اور تعلیمات کے مطابق ہی اپنے مختص کئے گئے مخصوص قبرستانوں میں اپنے پیارے مرحومین کی تدفین کی ہیں مگراَب دہشت گردِ اعظم بھارتی موجودہ وزیراعظم نریندرمودی کے دورِ حکومت میں ہی بی جے پی کے ایک انتہاپسند ہندو رُکن پارلیمنٹ ساکشی مہاراج نے یہ جانتے ہوئے بھی کہ مسلمانوں کے علاوہ بھی ہندو عقیدے کے ماننے والے کئی سادھو بھی مردوں کو زمین میں دفن کرتے ہیں مگر خاص طور پر مسلمانوں کے نشانہ بناتے ہوئے ساکشی مہاراج کا درجہ فسادی میں دہشت گردِ اعظم کا مرتبہ پا نے والے اپنے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی سے پوری قوت کے ساتھ یہ مطالبہ ہے کہ’’فور ی طور پر ایک نیاقا نون بنانا چاہئے جس کے تحت مُلک میں بالخصوص مسلمانوں کے قبرستانوں کے لئے کوئی جگہہ مختص نہ ہو جبکہ بھارت بھر میں مسلمانوں کے تمام مردوں کو بھی ہندؤ مردوں کی طرح نذرآتش کرنے کے لئے ایک مشترکہ شمشان گھاٹ ہونا چاہئے‘‘ اپنی اِس منطق کو پیش کرتے ہوئے اِس انتہاپسندہندو ساکشی مہاراج کی یہ بھی عجیب و غریب وضاحت تھی کہ کیا ہندوستان میں ہندوؤں سے زیادہ مسلمانوں کے حقوق ہیں جوسرزمینِ ہندوستان پہ زندہ رہ کر بھی ہندوؤں سے زیادہ حقوق کے حامل ہیں اور مر بھی ہندوستان کی زمین میں دفن ہوتے ہیں اور ہم ہندو جو ہندوستان کے اصل مالک اور حقیقی اولاد ہیں وہ مرکر نے کے بعد جلادیئے جاتے ہیں اور زندہ رہ کر بھی مسلمانوں کے ہوتے ہوئے اپنے حقوق سے محروم رہ کر پل پل جل رہے ہوتے ہیں اور مزید یہ کہ احساس محرومی کا شکار انتہاپسند ہندوساکشی مہاراج کا یہ بھی کہنا ہے کہ آج چونکہ مُلک کی آبادی میں مسلسل اضافہ ہورہاہے اور زمین تنگ ہوتی جارہی ہے اگر قبرستانوں کے لئے زیادہ زمین مختص کی گئی تو پھر ہندوستان کے ہندوؤں میں احساس محرومی پیداہوگی اور وہ یہ سوچیں گے کہ مسلمانوں کی موجودگی میں ہندوستان کے زندہ ہندوؤں کے لئے توپہلے ہی کچھ نہیں ہے مگرمردہ مسلمانوں کے لئے تو بڑے بڑے قبرستان بھی مختص ہیں ایسے میں ہم ہندو کہاں رہیں گے؟؟توپریشان نہ ہو تمہا رے لئے جہنم ہے ناں..(ختم شُد)

Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 886051 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.