چینی باشندے نت نئی ایجادات میں تو ماہر تھے ہی لیکن اب
ایک چینی شخص نے تو فراڈ اور دھوکے بازی کے میدان میں بھی بڑے بڑون کو مات
دے ڈالی اور اتنا بڑا اور انوکھا فراڈ کیا کہ جس کی تاریخ میں کوئی مثال
نہیں ملتی-
چینی صوبے جینگ جیانگ سے تعلق رکھنے والے ایک لِن نامی چینی شہری نے صرف 29
ڈالر میں خریدا گیا ایک عام سے درخت کا تنا دھوکے بازی کے ساتھ خریدار کو 2
لاکھ 44 ہزار ڈالر میں فروخت کرڈالا-
فراڈ کرنے والے چینی شخص نے یہ تنا 3 سال قبل صرف 29 ڈالر میں خریدا تھا
اور اب اس پر 8 ہزار گنا سے زائد منافع بھی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا-
اس نے یہ درخت فروخت کرتے ہوئے خریدار کو بتایا کہ یہ کوئی عام درخت نہیں
ہے بلکہ ایک انتہائی قیمتی درخت ہے اور اسے Phoebe zhennan کے نام سے جانا
جاتا ہے- |
|
اس درخت کو خریدنے کی طاقت صرف قدیم دور کے بادشاہوں میں تھی یا پھر آج
دنیا کے صرف چند انتہائی امیر کبیر افراد ہی اسے خرید سکتے ہیں- اور یہ ایک
نایاب درخت بھی ہے جو کہ صرف جیوزاو، ہوبائی اور سیچوان صوبوں کے جنگلات
میں ہی پایا جاتا ہے۔
درخت کی مزید جھوٹی تعریف کچھ ان الفاظ کے ساتھ کی گئی کہ اس درخت کی لکڑی
سے بادشاہوں کے تاج یا پھر ان کے محل کے لیے فرنیچر تیار کیے جاتے تھے-
بات یہیں ختم نہیں ہوئی بلکہ خریدار کو مزید یقین دلوانے کے ایک جعلی
سرٹیفیکٹ بھی تیار کروایا گیا جس میں اس درخت کو Phoebe zhennan کا درخت
قرار دیا گیا اور اسے بیش قیمت بھی بتایا گیا-
اس کے بعد خریدار نے خوشی خوشی اس درخت کی قیمت ادا کی اور اسے لے کر گھر
چل پڑا- تاہم اس کی خوشی اس وقت غم میں تبدیل ہوگئی جب وہ اس قیمتی درخت کو
ایک Phoebe zhennan درختوں کے ماہر کے پاس لے کرگیا اور ماہر نے اسے اصل
حقیقت سے آگاہ کیا-
جس کے بعد لُٹ جانے والے خریدار نے لِن سے رابطہ کیا تو وہ رقم لے کر فرار
ہوچکا تھا لیکن خوش قسمتی سے پولیس نے اسے ڈھونڈ نکالا اور گرفتار کرلیا ہے۔
|