ہمارے سیاست دانوں کی بنیادی غلطیاں

فبدّل الّذین ظلمو قول الذی قیل لھم ظالموں نے بدل ڈالا اس بات کو جو کہی گئی تھی ان کو اور اللہ نے ان پر طرح طرح کے عذاب نازل کیے اور ذلّت ورسوائی ان کا مقدّر بن گئی اور وہ برسوں تک در بدر ذلیل وخوار ہوتے پھرے اور آج مسلمان بھی کہیں عراق میں کہیں برما میں کہیں افغانستان میں ذلیل وخوار ہوتے پھر رہے ہیں اور 90 پرسنٹ کرپشن میں جکڑ کو کافروں سے مار پٹائی کھارہے ہیں جیسے کوئی جانور بکری کلّے کے گرد چکّر لگا لگا کر خود کو پھائے لگا لیتی ہے جب ان باتوں کو زیر بحث لایا جاتا ہے تو اوّل تو حکمرانوں تک بات پہنچ ہی نہیں پاتی اگر پہنچ بھی جائے تو یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ تشخیص تو کر لی لیکن علاج نہیں بتایا
مسلمانوں کا خون باقی نہیں ہے محبت میں جنون باقی نہیں ہے صفیں کج دل پریشان جذبہ بے ذوق کہ جذبہ ء اندرون باقی نہیں ہے

سیاست دانوں کی سب سے بڑی بنیادی غلطی یہ ہے کہ عوام کو سیاست سے بے خبر رکھتے ہیں اور فرقہ پرستی پارٹی بازی میں الجھائے رکھتے ہیں اور کافرانہ رسوم و رواج میں لوگوں کی جمع پونجی خرچ کروا دی جاتی ہے اور رشوت اور سفارش اور جعل سازی اور بلیک میلنگ کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں الغرض امانت دیانت صداقت شرافت والا کانسیپٹ ہی بدل دیا گیا ہے اور تعلیم کا معیار بالکل ہی بے کار بنادیا گیا ہے اور یہودا والا فارمولہ بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ کافرانہ شیطانی فارمولا استعمال کیا جارہا ہے
یہودا کا فارمولہ کیا تھا ؟

بنی اسرائیل کے اصل محسن اور قائداعظم اور ان کو مصر میں لا کر بسایا ان کو زمینیں اور کاروبار دئے گھر اور باغات اور کھیتیاں دیں وہ حضرت یوسف علیہ السلام تھے مگر شیطان کے پیچھے لگ کر یہودا نے دو آپشنز کہ لیجیے یا طریقہ یا رواج کہ لیجیے یہودا نے دنیا اور دین کو الگ الگ کر دیا اس نے اپنی قوم کا لیڈر بن کر یہ سمجھایا کہ دین کا احترام کرنا یوسف علیہ السلام کا اور یعقوب علیہ السلام کا اور اسحاق و ابراہیم علیہ السلام کا احترام کرنا سب بنی اسرائیل پر لازم ہے لیکن دنیا داری کے معاملات میں ہمیں ترقیّ یافتہ اقوام کی پیروی کرنی چاہیے اس طرح اس نے دین اور دنیا کو الگ الگ کر دیا اور تاریخ کو بدل کر خود ہیرو بن بیٹھا اللہ کے نازل کردہ دین کے خلاف اس نے اپنا جدید قانون بنایا اس کہا کہ دین پر چلنا الگ مسئلہ ہے لیکن دنیاوی معاملات میں میری پیروی کی جانی چاہیے یوں بنی اسرائیل کہلانے والی قوم یہودی کہلانے لگی اور صدیوں سے کہلاتی آ رہی ہے اس طرح بنی اسرائیل نے اللہ کے حکم میں ردّوبدل کیا اور دین سے دور ہوتے چلے گئے

ہمارا ملک کہلاتا تو اسلامی ملک ہے مگر آج تک 70 سال ہورہے ہیں اسلام نافذ نہیں کیا جاسکا ہمارے سیاست دان بھی عملی طور پر اور یہودا پلس شیطان کے پیروکار ہیں اور جو بھی حکمران بنتا ہے تاریخ کو اپنے طریقے سے مرتّب کرتا ہے اور اس سلسلے میں کاہنوں اور جادوگروں کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں اور اپنے اپنے گیم پلان بنائے اور لانچ کیے جاتے ہیں اور اس بات کی کوئی پروا نہیں ہے کہ اللہ کا حکم کیا ہے اسلام کا نفاذ اور عمل درامد کیسے ممکن بنانا ہے ہمارے آج کل کے حکمران بھی یہودا کی پیروی کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اسلام کا احترام اس قدر ہونا چاہیے کہ اس کو غلاف میں ہی رہنے دینا ہےکوئی فیصلہ اسلام کے مطابق نا ہونے پائے کہیں اسلام کی توہین نا ہو جائے اور دنیا وی معاملات ہمارے مطابق طے ہونے چاہییں جدید قانون کے مطابق فیصلہ ہونا چاہیے دینی امور الگ ہیں اور دنیاوی امور الگ ہیں تو یہ وبا پورے ملک میں پھیل گئی ہے بلکہ پورے عالم اسلام میں پھیل گئی ہے اس کام میں مرزا ئی یہودا کے فلسفہ کے مطابق اپنی جھوٹی نبوّت کا پرچار کر رہے ہیں اور یہودیوں کی طرح اہم معاملات کو دنیاوی معاملات قرار دے کر اللہ کے احکامات کی نافرمانی کی جارہی ہے ہالانکہ دنیاوی معاملات کو درست کرنے کے لیے ہی تو اللہ نے دین نازل فرمایا ہے یہی وہ خیانت تھی جو اس فرمان کے مطابق فبدّل الّذین ظلمو قول الذی قیل لھم ظالموں نے بدل ڈالا اس بات کو جو کہی گئی تھی ان کو اور اللہ نے ان پر طرح طرح کے عذاب نازل کیے اور ذلّت ورسوائی ان کا مقدّر بن گئی اور وہ برسوں تک در بدر ذلیل وخوار ہوتے پھرے اور آج مسلمان بھی کہیں عراق میں کہیں برما میں کہیں افغانستان میں ذلیل وخوار ہوتے پھر رہے ہیں اور 90 پرسنٹ کرپشن میں جکڑ کو کافروں سے مار پٹائی کھارہے ہیں جیسے کوئی جانور بکری کلّے کے گرد چکّر لگا لگا کر خود کو پھائے لگا لیتی ہے جب ان باتوں کو زیر بحث لایا جاتا ہے تو اوّل تو حکمرانوں تک بات پہنچ ہی نہیں پاتی اگر پہنچ بھی جائے تو یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ تشخیص تو کر لی لیکن علاج نہیں بتایا اور دو حرفی بات کریں کہ بٹن دبائیں اور تمام معاملات درست ہو جائیں ہالانکہ قرآن و حدیث میں تمام معاملات کے بارے میں رہنمائی موجود ہے مگر بکاّو مولویوں کو دھن دولت دے کر اپنی مرضی کے بیان میڈیا پر جاری کرا دیے جاتے ہیں تاکہ یہودا کے فیلئر فارمولے پر ہم کاربند رہ سکیں -
محمد فاروق حسن
About the Author: محمد فاروق حسن Read More Articles by محمد فاروق حسن: 40 Articles with 49684 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.