نماز کی روح: خشوع وخضوع

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْن، وَالصَّلاۃُ وَالسَّلامُ عَلَی النَّبِیِّ الْکَرِیْم ِ وَعَلٰی آلِہِ وَاَصْحَابِہِ اَجْمَعِیْن۔

نماز میں رکوع اور سجود اچھی طرح سے ادا نہ کرنے اور اطمینان وسکون کے بغیر نماز ادا کرنے کو نبی اکرم ﷺ نے بدترین چوری قرار دیا ہے۔

قیام، قرآن کی تلاوت، رکوع، سجدہ اور قعدہ وغیرہ نماز کا جسم ہیں اور اس کی روح خشوع وخضوع ہے۔ چونکہ جسم بغیر روح کے بے حیثیت ہوتا ہے، اس لئے ضروری ہے کہ نمازوں کو اس طرح ادا کریں کہ جسم کے تمام اعضاء کی یکسوئی کے ساتھ دل کی یکسوئی بھی ہو تاکہ ہماری نمازیں روح یعنی خشوع وخضوع کے ساتھ ادا ہوں۔ دل کی یکسوئی یہ ہے کہ نماز کی حالت میں بہ قصد خیالات ووساوس سے دل کو محفوظ رکھیں اور اﷲ کی عظمت وجلال کا نقش اپنے دل پر بٹھانے کی کوشش کریں۔ جسم کے اعضاء کی یکسوئی یہ ہے کہ ادھرادھر نہ دیکھیں، بالوں اور کپڑوں کو سنوارنے میں نہ لگیں بلکہ خوف وخشیت اور عاجزی وفروتنی کی ایسی کیفیت طاری کریں جیسے عام طور پربادشاہ کے سامنے ہوتی ہے۔ قرآن کریم اور احادیث نبویہ میں نماز کو خشوع وخضوع اور اطمینان وسکون کے ساتھ ادا کرنے کی بار بار تعلیم دی گئی ہے کیونکہ اصل نماز وہی ہے جو خشوع وخضوع اور اطمینان وسکون کے ساتھ ادا کی جائے اور ایسی ہی نماز پر اﷲ تعالیٰ انسان کو دنیا اور آخرت کی کامیابی عطا فرماتے ہیں جیسا کہ مندرجـہ ذیل قرآن کریم کی آیات اور احادیث شریفہ سے معلوم ہوتا ہے۔

خشوع وخضوع سے متعلق چند آیات قرآنیہ: یقینا وہ ایمان والے کامیاب ہوگئے جن کی نمازوں میں خشوع ہے۔ (سورۃ المؤمنون ۱، ۲) صبر اور نماز کے ذریعہ مدد حاصل کیا کرو۔ بیشک وہ نماز بہت دشوار ہے مگر جن کے دلوں میں خشوع ہے ان پر کچھ بھی دشوار نہیں۔ (سورۃ البقرہ ۴۵) تمام نمازوں کی خاص طور پر درمیان والی نماز (یعنی عصر کی) پابندی کیا کرو اور اﷲ کے سامنے باادب کھڑے رہا کرو۔ سورۃ البقرہ ۲۴۸)

خشوع وخضوع سے متعلق چند احادیث نبویہ: رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب اقامت سنو تو پورے وقار، اطمینان اور سکون سے چل کر نماز کے لئے آؤ اور جلدی نہ کرو۔ جتنی نماز پالو پڑھ لو اور جو رہ جائے وہ بعد میں پوری کرلو۔ (صحیح بخاری ) حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ مسجد میں تشریف لائے۔ ایک اور صاحب بھی مسجد میں آئے اور نماز پڑھی پھر (رسول اﷲﷺ کے پاس آئے اور) رسول اﷲ ﷺ کو سلام کیا۔ آپ ﷺ نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا: جاؤ نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی۔ وہ گئے اور جیسے نماز پہلے پڑھی تھی ویسے ہی نماز پڑھ کر آئے، پھررسول اﷲﷺ کو آکر سلام کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: جاؤ نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی۔ اس طرح تین مرتبہ ہوا۔ اُن صاحب نے عرض کیا: اس ذات کی قسم جس نے آپ ﷺ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں اس سے اچھی نماز نہیں پڑھ سکتا، آپ مجھے نماز سکھائیے۔ آپﷺ نے ارشاد فرمایا: جب تم نماز کے لئے کھڑے ہو تو تکبیر کہو، پھرقرآن مجید میں سے جو کچھ پڑھ سکتے ہو پڑھو۔ پھر رکوع میں جاؤ تو اطمینان سے رکوع کرو، پھر رکوع سے کھڑے ہو تو اطمینان سے کھڑے ہو، پھر سجدہ میں جاؤ تو اطمینان سے سجدہ کرو، پھر سجدہ سے اٹھو تو اطمینان سے بیٹھو۔ یہ سب کام اپنی پوری نماز میں کرو۔ (صحیح بخاری)

رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو مسلمان بھی فرض نماز کا وقت آنے پر اس کے لئے اچھی طرح وضو کرتاہے پھر خوب خشوع کے ساتھ نماز پڑھتا ہے جس میں رکوع بھی اچھی طرح کرتا ہے تو جب تک کوئی کبیرہ (بڑا) گناہ نہ کرے یہ نماز اس کے لئے پچھلے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے اور یہ فضیلت ہمیشہ کے لئے ہے۔ (صحیح مسلم) رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص بھی اچھی طرح وضو کرتاہے پھر دو رکعت اس طرح پڑھتا ہے کہ دل نماز کی طرف متوجـہ رہے اور اعضاء میں بھی سکون ہو تو اسکے لئے یقینا جنت واجب ہوجاتی ہے۔ (ابوداود) رسول اﷲﷺ نے ارشاد فرمایا: اﷲ تعالیٰ بندہ کی طرف اس وقت تک توجـہ فرماتے ہیں جب تک وہ نماز میں کسی اور طرف متوجـہ نہ ہو۔ جب بندہ اپنی توجـہ نماز سے ہٹالیتا ہے تو اﷲ تعالیٰ بھی اس سے اپنی توجـہ ہٹالیتے ہیں۔ (نسائی) رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا: بدترین چوری کرنے والا شخص وہ ہے جو نماز میں سے چوری کرے۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! نماز میں کس طرح چوری کرے گا؟ آپﷺ نے ارشاد فرمایا: اس کا رکوع اور سجدہ اچھی طرح سے ادا نہ کرنا۔ ( غرض اطمینان و سکون کے بغیر نماز ادا کرنے کو نبی اکرم ﷺ نے بدترین چوری قرار دیا)۔ (مسند احمد، طبرانی) رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا :آدمی نماز سے فارغ ہوتا ہے اور اس کے لئے ثواب کا دسواں حصہ لکھا جاتا ہے، اسی طرح بعض کے لئے نواں حصہ، بعض کے لئے آٹھواں، ساتواں، چھٹا، پانچواں، چوتھائی، تہائی، آدھا حصہ لکھا جاتا ہے۔ (ابوداود، نسائی، صحیح ابن حبان)

رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اﷲ تعالیٰ ایسے آدمی کی نماز کی طرف دیکھتے ہی نہیں جو رکوع اور سجدہ کے درمیان یعنی قومہ میں اپنی کمر کو سیدھا نہ کرے۔ (مسند احمد) حضرت حذیفہ رضی اﷲ عنہ نے ایک شخص کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھاجو رکوع اور سجدہ کو پوری طرح سے ادا نہیں کررہا تھا۔ جب وہ شخص نماز سے فارغ ہوگیا تو حضرت حذیفہ رضی اﷲ عنہ نے فرمایا کہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ اگر تو اسی طرح نماز پڑھتے ہوئے مرگیا تو محمد ﷺ کے دین کے بغیر مرے گا۔ (بخاری) حضرت جابر بن سمرہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ ہمارے پاس آئے اور فرمانے لگے کہ میں تم لوگوں کو دیکھتا ہوں کہ نماز میں گھوڑے کی دُم کی طرح اپنے ہاتھ اٹھاتے ہو۔ نماز میں سکون اختیار کرو۔ (مسلم) حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے سات اعضاء پر سجدہ کرنے کا حکم دیا، اور نیز اس بات کا حکم فرمایا کہ نماز میں کپڑوں اور بالوں کو نہ سمیٹیں۔ (بخاری، مسلم) حضرت عبد الرحمن رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے منع فرمایا کوّے کی طرح ٹھونگے مارنے سے (یعنی جلدی جلدی نماز پڑھنے سے) اور درندہ کی کھال بچھاکر نماز پڑھنے سے اور اس سے کہ کوئی شخص مسجد میں نماز کی کوئی خاص جگہ مقرر کرلے جیسے کہ اونٹ (اپنے اصطبل) میں ایک خاص جگہ مقرر کرلیتاہے۔ (مسند احمد، ابوداود، نسائی) حضرت ابو درداء رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے جس چیز کا علم لوگوں سے اٹھا لیا جائے گا وہ خشوع کا علم ہے۔ عنقریب مسجد میں بہت سے لوگ آئیں گے، تم ان میں ایک شخص کو بھی خشوع والا نہ پاؤگے۔ (ترمذی)

نماز میں خشوع وخضوع پیدا کرنے کا طریقہ:نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب نماز کے لئے اذان دی جاتی ہے تو شیطان بآواز ہوا خارج کرتا ہوا پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتا ہے تاکہ اذان نہ سنے پھر جب اذان ختم ہوجاتی ہے تو وہ واپس آجاتا ہے۔ جب اقامت کہی جاتی ہے تو وہ پھر بھاگ جاتا ہے اور اقامت پوری ہونے کے بعد پھر واپس آجاتا ہے تاکہ نمازی کے دل میں وسوسہ ڈالے۔ چنانچہ نمازی سے کہتا ہے یہ بات یاد کر اور یہ بات یاد کر۔ ایسی ایسی باتیں یاد دلاتا ہے جو باتیں نمازی کو نماز سے پہلے یاد نہ تھیں یہاں تک کہ نمازی کو یہ بھی خیال نہیں رہتا کہ کتنی رکعتیں ہوئیں۔ (مسلم۔ باب فضل الاذان ) شیطان کی پہلی کوشش مسلمان کو نماز سے ہی دور رکھنا ہے کیونکہ نماز اﷲ کی اطاعت کے تمام کاموں میں سب سے افضل عمل ہے۔ لیکن جب اﷲ کا بندہ‘ شیطان کی تمام کوششوں کو ناکام بناکر اﷲ تعالیٰ کے سب سے زیادہ محبوب عمل نماز کو شروع کردیتا ہے تو پھر وہ نماز کی روح یعنی خشوع وخضوع سے محروم کرنے کی کوشش کرتا ہے، چنانچہ وہ نماز میں مختلف دنیاوی امور کو یاد دلاکر نماز کی روح سے غافل کرتا ہے جیسا کہ مذکورہ حدیث میں وارد ہوا ہے۔ لہذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ ایسے اسباب اختیار کرے کہ جن سے نمازیں خشوع وخضوع کے ساتھ ادا ہوں ۔ قرآن وحدیث کی روشنی میں نماز میں خشوع وخضوع پیدا کرنے کے چند اسباب ذکر کئے جارہے ہیں۔ اگر ان مذکورہ اسباب کو اختیار کیا جائیگا تو انشاء اﷲ شیاطین سے حفاظت رہے گی اور ہماری نمازیں خشوع وخضوع کے ساتھ ادا ہوں گی۔

نماز شروع کرنے سے پہلے:۱) جب مؤذن کی آواز کان میں پڑے تو دنیاوی مشاغل کو ترک کرکے اذان کے کلمات کا جواب دیں اور اذان کے اختتام پر نبی اکرم ﷺ پر درود پڑھ کر اذان کے بعد کی دعا پڑھیں۔ ۲) پیشاب وغیرہ کی ضروریات سے فارغ ہوجائیں کیونکہ نبی اکرم ﷺ کا فرمان ہے: کھانے کی موجودگی میں(اگر واقعی بھوک لگی ہو) نماز نہ پڑھی جائے اور نہ ہی اس حالت میں جب پیشاب پائخانہ کا شدید تقاضہ ہو۔ (صحیح مسلم) ۳) بسم اﷲ پڑھ کر سنت کے مطابق اس یقین کے ساتھ وضو کریں کہ ہر عضو سے آخری قطرے کے گرنے کے ساتھ اس عضو کے ذریعہ کئے جانے والے صغائر گناہ بھی معاف ہورہے ہیں اور وضو کی وجـہ سے اعضاء قیامت کے دن روشن اور چمکدار ہوں گے جن سے تمام نبیوں کے سردار حضرت محمد ﷺ اپنے امت کے افراد کی شناخت فرمائیں گے۔ ۴) صاف ستھرہ لباس پہن لیں۔ اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: اے آدم کی اولاد! ہر نماز کے وقت ایسا لباس زیب تن کرلیا کرو جس میں ستر پوشی کے ساتھ زیبائش بھی ہو۔ (سورۃ الاعراف ۳۱) نیز نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اﷲ تعالیٰ خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند کرتا ہے۔ (مسلم) وضاحت: تنگ لباس ہرگز استعمال نہ کریں، احادیث میں تنگ لباس پہننے سے منع فرمایا ہے۔ نیز مرد حضرات پائجامہ یا کوئی دوسرا لباس ٹخنوں سے نیچے نہ پہنیں ، احادیث میں ٹخنوں سے نیچے پائجامہ وغیرہ پہننے والوں کے لئے سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔ ۵) جو چیزیں نماز میں اﷲ کی یاد سے غافل کریں، ان کو نماز سے قبل ہی دور کردیں۔ ۶) اپنی وسعت کے مطابق سخت سردی اور سخت گرمی سے بچاؤ کے اسباب اختیار کریں۔ ۷) شور وغل کی جگہ نماز پڑھنے سے حتی الامکان بچیں۔ ۸) مرد حضرات فرض نماز جماعت کے ساتھ مسجدوں میں اور مستورات گھر میں ادا کریں۔۹) صرف حلال روزی پر اکتفا کریں اگرچہ بظاہر کم ہی کیوں نہ ہو ۔ ۱۰) نماز میں خشوع وخضوع پیدا ہوجائے ، اس کے لئے اﷲ تعالیٰ سے دعائیں کرتے رہیں۔
نماز شروع کرنے کے بعد:۱) نہایت ادب واحترام کے ساتھ اپنی عاجزی وفروتنی اور اﷲ تعالیٰ کی بڑائی، عظمت اور علو شان کا اقرار کرتے ہوئے دونوں ہاتھ اٹھاکر زبان سے اﷲ اکبر کہیں، دل سے یقین کریں کہ اﷲ تعالیٰ ہی بڑا ہے اور وہی جی لگانے کے لائق ہے اس کے علاوہ ساری دنیا حقیر اور چھوٹی ہے، اور دنیا سے بے تعلق ہوکر اپنی تمام تر توجـہ صرف اسی ذات کی طرف کریں جس نے ہمیں ایک ناپاک قطرے سے پیدا فرماکر خوبصورت انسان بنادیا اور مرنے کے بعد اسی کے سامنے کھڑے ہوکر اپنی اس دنیاوی زندگی کا حساب دینا ہے۔ ۲) ثنا، سورۂ فاتحہ، سورہ، رکوع وسجدہ کی تسبیحات، جلسہ وقومہ کی دعائیں، التحیات، نبی اکرم ﷺ پر درود اور دعاؤں وغیرہ کو سمجھ کر اور غور وفکر کرتے ہوئے اطمینان کے ساتھ پڑھیں، اگر تدبر وتفکر نہیں کرسکتے تو کم از کم اتنا معلوم ہو کہ نماز کے کس رکن میں ہیں اور کیا پڑھ رہے ہیں۔ ۳) اس یقین کے ساتھ نماز پڑھیں کہ نماز میں اﷲ جلّ شانہ سے مناجات ہوتی ہے جیسا کہ حضرت انس ؓکی حدیث میں گزرا ۔ نیز دوسری حدیث میں ہے کہ سورہ ٔفاتحہ کی تلاوت کے دوران اﷲ تعالیٰ ہر آیت کے اختتام پر بندہ سے مخاطب ہوتا ہے۔ ۴) اپنی نگاہوں کی حفاظت کریں، نیز بالوں اور کپڑوں کو سنوارنے میں نہ لگیں۔۵) سجدہ کے وقت یہ یقین ہو کہ میں اس وقت اﷲ کے بہت زیادہ قریب ہوں جیسا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: بندہ نماز کے دوران سجدہ کی حالت میں اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے۔ (مسلم) ۶) نماز کے تمام ارکان واعمال کو اطمینان اور سکون کے ساتھ ادا کریں۔ ۷) نبی اکرم ﷺ کے طریقے کے مطابق نماز ادا کریں۔ ۸) نماز میں خشوع وخضوع کی کوشش کے باوجود اگر بلا ارادہ دھیان کسی اور طرف چلا جائے تو خیال آتے ہی فوراً نماز کی طرف توجـہ کریں۔ اس طرح بلا ارادہ کسی طرف دھیان چلا جانا نماز میں نقصان دہ نہیں ہے (ان شاء اﷲ) ، لیکن حتی الامکان کوشش کریں کہ نماز میں دھیان کسی اور طرف نہ جائے۔

نماز میں خشوع وخضوع پیدا کرنے کے لئے کثرت سے اﷲ کے ذکر کو بھی خاص اہمیت حاصل ہے اس لئے صبح وشام پابندی سے اﷲ کا ذکر کرتے رہیں کیونکہ ذکر شیطان کو دفع کرتا ہے اور اس کی قوت کو توڑتا ہے نیز دل کو گناہوں کے زنگ سے صاف کرتا ہے۔نماز میں خشوع وخضوع پیدا کرنے اور نماز کی قبولیت کے لئے سب سے اہم اور بنیادی شرط اخلاص ہے کیونکہ اعمال کی قبولیت کا انحصار نیت اور ارادہ پر ہوتا ہے جیسا کہ بخاری کی پہلی حدیث میں ہے: اعمال کا دار و مدار نیت پر ہے، ہر شخص کو وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی۔ لہذا نماز کی ادائیگی سے خواہ فرض ہو یا نفل صرف اﷲ تعالیٰ کی رضامندی مطلوب ہو۔ دوسروں کو دکھانے کے لئے نماز نہ پڑھیں کیونکہ دوسروں کو دکھانے کے لئے نماز پڑھنے کو احادیث میں فتنۂ دجال سے بھی بڑا فتنہ اور شرک قرار دیا ہے۔ حضرت ابو سعید خدری ؓ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ مسیح دجال کا ذکر کررہے تھے، اتنے میں رسول اﷲ ﷺ تشریف لائے اور فرمایا کہ میں تمہیں دجال کے فتنے سے زیادہ خطرناک بات سے آگاہ نہ کردوں؟ ہم نے عرض کیا : ضرور۔ یا رسول اﷲ! آپ ﷺ نے فرمایا: شرک خفی‘ دجال سے بھی زیادہ خطرناک ہے اور وہ یہ ہے کہ ایک آدمی نماز کے لئے کھڑا ہو اور نماز کو اس لئے لمبا کرے کہ کوئی آدمی اسے دیکھ رہا ہے۔ (ابن ماجہ ۔ باب الریاء والسمعہ) حضرت شداد بن اوس ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جس نے دکھاوے کی نماز پڑھی اس نے شرک کیا۔ (مسند احمد ۔ج ۴، ص۱۲۵)
اﷲ تعالیٰ ہم سب کو نمازیں خشوع وخضوع کے ساتھ ادا کرنے والا بنائے۔ آمین۔ ثم آمین۔
Najeeb Qasmi
About the Author: Najeeb Qasmi Read More Articles by Najeeb Qasmi: 188 Articles with 143746 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.