سنیئر سیٹیزنز

لڑکی والوں نے کہا کہ بارات کے ساتھ کوئی بوڑھا نہیں آنا چاہیے۔ بڑی عجب اور بےتکی ڈیمانڈ تھی۔ ایک طرح سے یہ بزرگوں کو مسترد کر دینے کے مترادف تھا۔ آخر بڑے بزرگوں کو کس طرح نظرانداز کیا جائے۔ گھر کے سب لوگ مل کر بیٹھ گئے اور سوچنے لگے کہ یہ کیوں کہا گیا ہے اور اس کا کیا حل نکالا جائے۔ ہر کسی نے یہ ہی مشورہ دیا جائے کہ رشتہ ہی چھوڑ دیا جائے لیکن گامے کے ابا کا موقف تھا کہ ہم اپنی منگ کسی قیمت پر نہیں چھوڑیں گے۔ آخر طے یہ پایا کہ بڑے ابا جو بیمار تھے اور چل پھر نہیں سکتے تھے سے مشورہ لیا جائے۔

بڑے ابا اپنے کمرے میں لیٹے ہوئے تھے۔ دو تین لوگ ان کے پاس گئے اور سارا ماجرا انہیں کہہ سنایا گیا۔ انہوں نے کچھ دیر کے لیے سوچا پھر کہنے لگے کہ ڈیمانڈ مان لو اور مجھے کسی ناکسی طرح چھپا کر ساتھ لے جاؤ۔ سب نے کہا چلو ٹھیک ہے۔

ان کے کہے پر سب نے آمین کہا اور پھر جنج تیار ہونے لگی۔ بڑے ابا کو ایک صندوق میں چھپا لیا گیا اور ہنسی خوشی واجے واجاتے ہوئے دلہن کے گھر کی راہ لی گئی۔ بڑے ابا کو صندوق ہی میں ہر چیز مہیا کر دی گئی۔ جنج میں شامل چند ایک کے سوا کوئی نہیں جانتا تھا کہ بڑے ابا ساتھ کر لیے گئے ہیں کیوں کہ بات نکل سکتی تھی۔

نکاح وغیرہ کی رسم سے فارغ ہوئے اور روٹی کھلنے سے پہلے کڑی والوں نے کہا ہر جانجی کے لیے ایک دیگ کا اہتمام کیا گیا ہے اور وہ اسے کھانا ہی ہو گی اگر نہ کھائی تو کڑی نہیں ٹوریں گے۔ یہ سننا تھا کہ سب کو ہتھڑے پڑ گئے۔ ایک شخص کے لیے ایک دیگ کا کھانا ممکن ہی نہ تھا۔ بات بڑے ابا تک لائی گئی۔ انہوں نے کچھ دیر کے لیے سوچا پھر کہنے لگے ٹھیک ہے منظور کر لو اور کہہ دو کہ ایک وقت میں ایک دیگ پکا کر کھانا دسترخوان پر پروسیں۔ اس طرح ایک ایک دیگ پکاتے جائیں۔

کڑی والوں سے کہا گیا کہ ٹھیک ہے ہر جانجی ایک ہی دیگ کھائے گا تاہم ایک وقت میں ایک پکائی اور پروسی جائے۔ کڑی والوں نے ان کی بات مان لی اور کام شروع ہو گیا۔ وہ ایک ایک دیگ پکاتے گئے یہ کھاتے گئے۔ اس عمل سے کڑی والوں کی شرط پوری کر دی گئی۔ ہر جانجی بآسانی ایک دیگ کھا گیا۔
سب حیرت میں ڈوب گئے کہ یہ کیا ہو گیا ہے۔ کڑی کا بڑا بھائی کہنے لگا تم لوگ ضرور اپنے ساتھ کوئی بابا لائے ہو ورنہ ہماری شرط پوری ہو ہی نہیں سکتی تھی۔

اس بات نے ثابت کر دیا کہ بابے چوں کہ تجربہ کار ہوتے ہیں اس لیے اوکڑ کا حل نکال ہی لیتے ہیں۔ اس روز سے ہر دو علاقوں میں بابوں کی قدر کی جانے لگی۔

کاش سارے علاقوں میں سنیئر سیٹیزنز کو خصوصی نظر سے دیکھا جائے۔ بڑھاپے کے سبب وہ اس کا حق بھی رکھتے ہیں۔
YOU MAY ALSO LIKE: