اب تک آپ بسوں یا ٹرینوں میں لوگوں کو کھڑے ہو کر سفر
کرتے دیکھتے آئے ہوں گے لیکن پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) نے
یہ اعزاز بھی حاصل کر لیا ہے کہ اس کے ایک جہاز میں مسافروں نے کھڑے ہو کر
سفر کیا-
|
|
جی ہاں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی پرواز پی کے 743 کراچی
سے مدینہ جارہی تھی اور اس پرواز میں اضافی مسافروں کے سوار ہونے کی وجہ سے
7 مسافر ایسے بھی تھے جنہوں نے 3 گھنٹے پر محیط یہ سفر کھڑے ہو کر طے کیا-
واضح رہے کہ کھڑے ہو کر فضائی سفر کرنا قواعد و ضوابط کی سنگین خلاف ورزی
ہے کیونکہ اس سے کئی خطرناک مسائل جنم لے سکتے ہیں۔
افسوسناک بات یہ ہے کہ پی آئی اے کے عملے میں سے کوئی اس خلاف ورزی کی ذمہ
داری لینے کو تیار نہیں اور نہ سول ایوی ایش اتھارٹی کی جانب سے اس خلاف
ورزی پر کوئی سخت ایکشن لیا گیا ہے-
تفصیلات کے مطابق 409 نشستوں والی پی آئی اے کی کراچی سے مدینہ جانے والی
پرواز میں 416 مسافر سوار تھے- اضافی مسافروں کو جاری کیے جانے والے بورڈنگ
پاسز ہاتھ سے تحریر کردہ تھے جبکہ گراؤنڈ ٹریفک اسٹاف کے پاس موجود
کمپیوٹرائزد فہرست میں بھی اضافی مسافروں کا کوئی ذکر نہیں تھا-
یہ سنگین خلاف اس وقت انتہائی خطرناک صورتحال اختیار کرسکتی ہے جب کسی
ایمرجنسی کی صورت میں بغیر نشست کے مسافروں کی آکسیجن ماسک تک رسائی ممکن
نہیں ہوتی- اس کے علاوہ ایمرجنسی انخلاء کی صورت میں بھیڑ کی صورتحال بھی
پیدا ہوسکتی تھی۔
|
|
دوسری جانب مذکورہ فلائٹ کی سینئر ایئرہوسٹس حنا تراب کا کہنا ہے کہ “ میں
نے جہاز کے کپتان کو اضافی مسافروں کے حوالے سے آگاہ کیا تھا لیکن انہوں نے
ان مسافروں کو ایڈجسٹ کرنے کا کہا“-
فلائٹ کے پائلٹ کیپٹن انور عادل کہتے ہیں کہ “مس تراب نے مجھے اضافی
مسافروں کے بارے میں اس وقت مطلع کیا جب میں ٹیک آف کرنے کے بعد جب میں کاک
پٹ سے باہر آیا- یہ بات مجھے ٹیک آف کرنے اور جہاز دروازہ بند کرنے سے قبل
نہیں بتائی گئی تھی- مس تراب نے مجھے بتایا تھا کہ ان اضافی مسافروں کو
ٹریفک اسٹاف نے سوار کروایا ہے- ایسے میں اگر میں واپس لینڈگ کرتا تو بہت
سا فیول خرچ ہوجاتا ہے جو نقصان کا باعث تھا“-
|