کھٹور کھٹنائی

کیا عجب طور ہے کام کرنے والے یا ماننے والے پر مزید بوجھ ڈالا جاتا ہے جب کہ نکمے کام چور یا نہ ماننے والے کو دفع کرو کے کھاتے میں رکھا جاتا ہے۔
ایک شخص کالی ماتا کا مانت تھا جب کہ اس کا بڑا بھائی کالی ماتا کو نہیں مانتا تھا۔ ایک دن کالی ماتا نے اسے کہا: اپنے بڑے بھائی سے کہو مجھے مانے اور میری بھگتی کرے اگر نہ مانا تو میں تمہاری ٹانگ توڑ دوں گی۔
اس نے اپنے بڑے بھائی سے کہا کہ کالی ماتا کو مان لے ورنہ وہ میری ٹانگ توڑ گی۔
اس نے بھائی کو کالی ماتا کی وارننگ سے مطلع کیا اور کالی ماتا کو ماننے کی استدعا بھی کی۔
بڑے بھائی نے اسے ماننے سے صاف انکار کر دیا۔ حکم کی تعمیل نہ ہونے کے سبب کالی ماتا نے اس کی ٹانگ توڑ دی۔ اس نے بھائی سے کہا دیکھو کالی ماتا نے میری ٹانگ توڑ دی ہے۔ اگر آپ کالی ماتا کو مان لیتے تو وہ میری ٹانگ تو نہ توڑتی۔
بڑے بھائی نے کہا یہ اتفاقیہ ہو گیا ہے اور اس میں کالی ماتا کا کوئی عمل دخل نہیں۔ بےچارہ چپ ہو گیا۔
اگلی مرتبہ کالی ماتا اسے پھر ملی اور کہنے لگی بھائی کو قائل کرو اگر وہ قائل نہ ہوا تو مٰیں تمہارا بازو توڑ دوں گی۔
چھوٹے بھائی نے پھر سے بڑے بھائی کو کالی ماتا کی وارننگ سے آگاہ کیا۔ اس نے بڑی منتیں بھی کیں ہر طرح سے قائل کرنے کی کوشش کی لیکن وہ پھر بھی نہ مانا۔ کالی ماتا نے اس کا بازر توڑ دیا۔ چھوٹے بھائی نے بڑے بھائی کو آگاہ کیا اور کہا آپ کے نہ ماننے سے میں ٹانگ اور بازو سے محروم ہو گیا۔ اس نے اس معاملے کو محض اتفاقات سے تعبیر کیا۔
کالی ماتا اسے تیسری بار پھر ملی اور کہنے لگی دیکھو تم نے میرے کہے کا پالن نہیں کیا۔ اب میں تیسرا موقع دیتی ہوں اگر اب بھی نہ مانا تو تمہای گردن توڑ دوں گی۔
اب کہ تو اس نے منت سماجت کی حد کر دی لیکن بڑے بھائی کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔ وہ بڑا پریشان ہوا‘ کیا ہو سکتا تھا۔ دوسری طرف کالی ماتا بھی مجبور تھی اگر وہ گردن نہ توڑتی تو اپنے کہے میں جھوٹی پڑتی۔ اس پر باور ہو جاتا کہ بڑا بھائی ٹھیک کہتا تھا کہ ہر مرتبہ کی ہونی محض اتفاقات میں تھا۔ اپنے بھگت کی گردن توڑنا کالی ماتا کی مجبوری تھی لہذا اس نے اس کی گردن توڑ دی۔
بڑا بھائی افسوس کرنے والوں کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا اور کہہ رہا تھا کہ چھوٹا تانگے سے گرنے کی وجہ سے ٹانگ سے محروم ہو گیا تو اس نے اسے کالی ماتا کا کارنامہ قرار دے دیا۔ دیوار سے گرا تو اسے بھی اس نے کالی ماتا کی کاروائی میں شامل کر دیا اب جب کہ چھت سے گر کر گردن تڑوا بیٹھا۔ جیتے جی اسے بھی کالی ماتا کے کھاتے میں ڈال رہا تھا۔ اگر میں اسے کالی ماتا کی کاروائی مان بھی لوں تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ کالی ماتا اپنے بھگتوں کی رکھشا سے زیادہ ان کی مرتیو کا کارن بنتی ہے۔ اسے مان کر میں کیوں مرتی کو گلے لگاؤں۔ پتا نہیں مجھ سے کون سا الٹا سیدھا کام کرواتی۔ اچھا ہی ہوا جو میں نے اس کو نہ مانا ورنہ میں بھی کسی کھٹور کھٹنائی کی گرفت میں آ چکا ہوتا۔

مقصود حسنی
About the Author: مقصود حسنی Read More Articles by مقصود حسنی: 184 Articles with 193099 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.