دشرتھ مانجھی’دی ماونٹن مین ‘

دشرتھ مانجھی کی پیدائش 1934 کو ہوئی ، جنہیں "ماؤنٹین مین" کے طور پر بھی جانا جاتا ہے،بہار میں گیا کے قریب گہلور گاؤں کے ایک غریب مزدور تھے. صرف ایک ہتھوڑا اور چھینی لے کر انہوں نے اکیلے ہی 360 فٹ طویل 30 فٹ چوڑا اور 25 فٹ اونچے پہاڑ کو کاٹ کے ایک سڑک بنا ڈالی. 22 سالوں محنت کے بعد، دشرتھ کے بنائی سڑک نے اتری اور وزیرگنج بلاک کے فاصلے کو 55 کلومیٹر سے 15 کلومیٹر کر دیا.دشرتھ مانجھیبلند حوصلوں کے دم پر میں محنت کرتا رہا.

دشرتھ مانجھی کا بیان: دشرتھ مانجھی ایک انتہائی پسماندہ علاقے سے آتے تھے اور دلت ذات سے تھے. ابتدائی زندگی میں انہیں اپنا چھوٹے سے چھوٹا حق مانگنے کے لئے جدوجہد کرنا پڑا. وہ جس گاؤں میں رہتے تھے وہاں سے پاس کے قصبے جانے کے لئے ایک مکمل پہاڑ (گہلور پہاڑ) پار کرنا پڑتا تھا. ان کے گاؤں میں ان دنوں نہ بجلی تھی، نہ پانی. ایسے میں سب سے چھوٹی ضرورت کے لئے اس پورے پہاڑ کو یا تو پار کرنا پڑتا تھا یا اس کا چکر لگا کر جانا پڑتا تھا. انہوں نے پھالگنی دیوی سے شادی کی. دشرتھ مانجھی کو گہلور پہاڑ کاٹ کر راستہ بنانے کا جنوں تب سوار ہوا جب پہاڑ کے دوسرے سرے پر لکڑی کاٹ رہے اپنے شوہر کے لئے کھانا لے جانے کے لئے میں ان کی بیوی پھگنی پہاڑ کے درہ میں گر گئی اور ان کا انتقال ہو گیا. ان کی بیوی کی موت ادویات کی غیر موجودگی میں ہو گئی، کیونکہ مارکیٹ دور تھی. وقت پر دوا نہیں مل سکی. یہ بات ان کے دماغ میں گھر کر گئی. اس کے بعد دشرتھ مانجھی نے قرارداد لیا کہ وہ اکیلے دم پر پہاڑ کے بیچوں بیچ سے راستہ نکلے گا اور اتری اوروزیر گنج کے فاصلے کو کم کرے گا.

کامیابی :دشرتھ مانجھی کافی کم عمر نے اپنے گھر سے بھاگ گئے اور دھنباد کی کوئلے کی بارودی سرنگوں میں کام کیا. اپنی بیوی کی موت کے بعد یہ اپنے گھر واپس آئے اور 360 فٹ-لمبا (110 میٹر)، 25 فٹ-گہرا (7.6 میٹر) 30 فٹ چوڑا (9.1 میٹر) گیہلور کی پہاڑیوں سے راستہ بنانے کا فیصلہ کیا. انہوں نے بتایا، "جب میں نے پہاڑی توڑنا شروع کیا تو لوگوں نے مجھے پاگل کہا لیکن اس نے میرے عہد کا اور مضبوط کیا.انہوں نے اپنے کام کو 22 سال (1960-1982) میں مکمل کیا. اس سڑک نے گیا کے اتر اور وزیرگنج سیکٹر فاصلے کو 55 کلومیٹر سے 15 کلومیٹر کر دیا. مانجھی’ کوشش کر‘ کا مذاق اڑایا گیا پر ان کی اس کوشش نے گیہلور کے لوگوں کی زندگی کو آسان بنا دیا. تاہم انہوں نے ایک محفوظ پہاڑ کو کاٹا، جو ہندوستانی وائلڈ لائف سیکورٹی ایکٹ کے مطابق سزا ہے اور انہوں نے اس پہاڑ کے پتھر بھی فروخت کئے پھر بھی ان کا یہ کوشش قابل ستائش ہے. بعد میں مانجھی نے کہا، "پہلے-پہلے گاؤں والوں نے مجھے تانے کسے لیکن ان میں سے کچھ نے مجھے کھانا دے کر اور اوزار خریدنے میں میری مدد بھی کی.

انتقال :آل انڈیا انسٹیٹیوٹ (ایمس)، نئی دہلی میں پتتاشی کے کینسر میں مبتلا مانجھی کا 73 سال کی عمر میں 17 اگست 2007 کو انتقال ہو گیا. بہار کی ریاستی حکومت کی طرف سے ان کا جنازہ کیا گیا . بعد میں وزیر اعلی نتیش کمار نے گہلور میں ان کے نام پر 3 کلومیٹر طویل ایک سڑک اور اسپتال بنوانے کا فیصلہ کیا.مانجھی 'ماؤنٹین مین' کے طور پرجانے جاتے ہیں. ان کی اس کامیابی کے لئے بہار حکومت نے سماجی خدمت کے علاقے میں 2006 میں پدم شری کیلئے ان کے نام کی تجویز پیش کی.

Shuaiburrahman Aziz
About the Author: Shuaiburrahman Aziz Read More Articles by Shuaiburrahman Aziz: 14 Articles with 19885 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.