KPKپرائمری نصاب سے اسلامی اسباق حذف

پاکستان میں این جی اوز کی ایماء پر ہمارے اسلامی تشخص کو ختم کرنے کیلئے اربو ں روپوں کی فنڈنگ سالہا سال سے ہورہی ہے اور امداد کے نام پر لائی جانے والی ان رقوم سے ہمارے معاشرے کو مادر پدر آزاد معاشرے میں تبدیل کرنے اور ہمارے نوجوانوں کی تعلیمی کتب سے ہمارے نبی ؐ، صحابہ کرامؓ، امہات المومنین ؓ، ارکان اسلام، قائد پاکستان، علمائے کرام، شاعر مشرق علامہ اقبال، نظریہ پاکستان، قرآن پاک، اولیائے کرام، اسلامی معاشرے، اصلاحی و اسلامی تحریکوں کے اسباق نکالنے کا سلسلہ عروج پر ہے ہم نے معمولی ٹکوں کی امداد کے باعث اپنے تعلیمی نظام کو اسلام دشمن قوتوں کے سپرد کردیاہے۔ پاکستان کے تمام صوبوں میں ہماری حکومتیں ایسی این جی اوز کا آلہ کار بنی ہوئی ہیں جو یہ کھیل کھیلنے میں مصروف ہیں۔ میں ان سطور میں کے پی کے کے سال 2016-17ء کے دوران ہماری پرائمری جماعتوں کی کتب سے اسلام سے متعلق اسبا ق کے نکالنے کا ذکر کروں گا اس سے پہلے میں کچھ تفصیل دینا ضروری سمجھتا ہوں جس سے معلوم ہوکہ ہماری نوجوان نسل کو کس طرح تباہی و بربادی کی طرف دھکیلنے کا سلسلہ ہماری حکومتوں کے ذریعے ہورہاہے۔ نوجوان نسل کے ذہنوں سے ہمارے نبی ؐ کی اسوۃ حسنہ کو، صحابہ کرامؓ ، اولیائے کرام اور ہماری آزادی کے جدوجہد کے رہنماؤں کے اسباق نکال کر اپنے اسلاف کے کارناموں، اسباق کو ہمارے ذہنوں میں ڈالنے کا سلسلہ پرائمری کی سطح سے لیکر ہائی سکول تک شروع ہے۔ عمران خان کے پی کے کی پرویز خٹک کی حکومت نے اردو کی جماعت اول سے قرآن ، ایک ہے بس اﷲ کا نام، نماز پڑھو کے اسباق حذف کردئیے ۔ اسی طرح انہوں نے اردو کی کتاب کے صفحہ نمبر27پر لکھے ہوئے پیراگراف کو ہمارے نبی ؐ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا کو حذف کردیاہے۔ اردو کی جماعت اول کی پرانی کتاب میں اسباق کی تعداد کو 30سے کم کرکے 15کردیاگیاہے۔ اسی طرح جماعت دوئم کی اردو کی کتاب سے ہمارے پیارے نبی ؐ کی پیاری باتوں کی جگہ بنیادی پیشے اور کھیلوں کی اہمیت ، ہمارے قائد اور پاکستان کی جگہ نینو کی کہانی ، حضرت ابو بکرؓ صدیق کی جگہ ریل گاڑی کی کہانی، حج کا سفر کی جگہ یادگار سفر، حضرت عمر فاروق ؓ کی جگہ تصویری کہانی اور دعا کی جگہ کوئی سبق شامل نہیں کیا ۔ جماعت پنجم کی معاشرتی علوم سے حضرت خدیجہ ؓ ، حضرت فاطمہؓ، حضرت امام حسینؓ، محمد بن قاسم، محمود غزنوی، اورنگزیب عالمگیر، حضرت شاہ ولی اﷲ، ٹیپو سلطان، سرسیداحمدخان، سید جمال الدین افغانی، مولانا عبیداﷲ سندھی، ڈاکٹر محمد اقبال، قائداعظم محمد علی جناح، مسلمانوں اور ہندؤں کی تہذیب میں فرق، آزاد مملکت کے قیام کی ضرورت، مسلمانوں کے خلاف انگریزوں اور ہندؤں کا اتحاد، سرسید احمد خان کی خدمات، پاکستان کا تصور اور علامہ اقبال، نظریہ پاکستان ، پاکستان کے خلاف بھارت کے برے ارادے ، 1965ء کی جنگ کے تمام اسباق حذف کرکے ان کی جگہ نیلسن منڈیلا، کارل مارکس، مارکوپولو، ابن بطوطہ، واسکوڈے گاما، نیل آرم سٹرانگ کے اسباق شامل کرلئے گئے ہیں جنکا اسلام سے اور ہماری آزادی کی جدوجہد اور اسلاف سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اسی طرح این جی اوز کے ذریعہ ہماری تاریخ کے مثبت پہلو ، اشخاص کو ہمارے ذہنوں سے مسخ کرنے کا سلسلہ عملا ہمارے تعلیمی اداروں میں شروع ہوچکاہے۔ جماعت نہم کی اردو کتاب سے آئیں نما زپڑھیں کی جگہ تصویری کہانی ، مل جل کر رہنا کی جگہ پھر خرگوش، اﷲ کی آخری کتاب کی جگہ خط، حضرت علیؓ کی جگہ سنتی آنکھیں بولتے ہاتھ ، ہمیشہ سچ بولو کی جگہ بولو اور لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری کو مکمل حذف کردیا گیاہے اور بے مقصد لغو قسم کے اسباق شامل کرکے ہماری نسلوں کی ذہنی بیماری کا سلسلہ پرائمری کی سطح سے شروع کیاجاچکاہے۔ اسی طرح جماعت چہارم کی اردو کتاب سے حضرت عائشہؓ، علامہ اقبال ، ٹپو سلطان، قائداعظم ، مینار پاکستان، حضرت فاطمہؓ، امام ابو حنیفہ کو حذف کرکے ان کی جگہ صحت و صفائی، ہمارا ماحول، کفایت شعاری، تصویری کہانی اور جماعت نہم و دہم سے جنوبی ایشیاء میں اسلامی معاشرہ، حضرت عمر فاروقؓ کا دور خلافت، محمد بن قاسم، معاشرے کا عروج، جنوبی ایشیاء کا ذکر، اصلاحی تحریکیں، حضرت مجدد الف ثانی، شاہ ولی اﷲ، تحریک مجاہدین، علی گڑھ، فرائضی تحریک، پاکستان ایک فلاحی مملکت، مسلم معاشرے کا عروج ، حسن سلوک، سادگی، مسلم سلاطین کی کوششیں، سماجی برائیوں کی اصلاح، علم و ادب، فن تعمیر کی سرپرستی، اشاعت دین، ہندو معاشرے پر اسلامی اثرات، مسئلہ فلسطین وغیرہ کو مکمل حذف کردیاگیاہے۔ اسی طرح جماعت ششم کی عربی کتاب سے تمام سورتوں کا اخراج کرکے دیگر اسباق شامل کئے گئے ہیں جن میں بارش، صفائی، حیوانات سے سلوک، دسترخوان، باغیچہ ، انسانی اعضاء ، ڈاک خانہ، شالیمار باغ، درہ خیبر، صبح کا ترانہ وغیرہ شامل کئے گئے ہیں۔ انگلش کی جماعت ششم سے نبی کریم ؐ اور ڈاکٹر علامہ اقبال کے مضامین کی جگہ حاتم طائی اور انگریز مصنف جوناتھن سفٹ کا سبق شامل کیاگیاہے۔ یہ تفصیل اتنی لمبی ہے کہ انکا یہاں پر درج کرنا ناممکن ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے جس نے صوبے میں سود کے خلاف قانون سازی کی، پرائمری جماعتوں تک قرآن کی تعلیم کو لازمی قرار دیا، کا ہمارے تعلیمی کتب سے اسلامی اسباق کا نکالنا ان کی اچھائیوں پر پانی پھیرنے کیلئے کافی ہے۔ کے پی کے کی عوام تمام دیگر صوبوں سے زیادہ اسلام ، اپنے نبی ؐ، خلفائے راشدین ، ارکان اسلام سے محبت کرنے والی ہے، میں حیران ہو کہ JUI F ، جماعت اسلامی نے صوبائی اسمبلی میں اس زیادتی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیوں نہیں کیا؟ یہ این جی اوز کے لبادے میں چھپے ہوئے اسلام دشمن قوتیں کیسے ہماری کتب سے ایسے اسباق نکالنے میں کامیاب ہوگئیں جو اسباق ہم برسوں سے پڑھ رہے ہیں۔ وہ ہمارا تعلق ہمارے نبی ؐ ، صحابہ کرامؓ، اولیائے کرام اور ہمارے آزادی کے قائدین سے محبت رکھنے میں مددگار ہیں، ہمارے والدین آخر کیسے اس مجرمانہ اقدام پر خاموش ہیں؟ اگر ہماری حکومتوں کو تعلیم کے نام پر ادھار دئیے گئے چند ٹکوں کے باعث ہمارے تشخص کو ختم کرنے کے سلسلے کو نہ روکا گیا تو تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔ ہمارے تمام تر اسلامی ، سیاسی جماعتوں اور دیگر تمام مکتبہ فکر کے لوگوں خصوصا اہل قلم حضرات کو اس مکروہ کارروائی کی طرف توجہ مبذول کرانی ہوگی کیونکہ ایک حدیث پاک کے مفہوم کے مطابق ہمارا ایمان اس وقت تک کامل نہیں ہوسکتا جب تک ہمیں اپنے مال، اولاد، جان، والدین سب سے زیادہ محبت اپنے نبی ؐ سے نہ ہو۔ ان کم بختوں نے تو ہمارے نبی ؐ کے اسباق تک نکال دئیے لیکن ہمارے کانوں پر جوں تک نہ رینگی۔ اﷲ ہمیں اور ہمارے بڑوں کو اسلام اور پاکستان کے خلاف کی جانے والی سازشوں کا قلع قمع کرنے کی صلاحیت اور جرات عطا فرمائے آمین۔
Sohail Aazmi
About the Author: Sohail Aazmi Read More Articles by Sohail Aazmi: 181 Articles with 137665 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.