پاکستانی میڈیاایک بار پھر دہشتگردوں کے نشانے پر ۔۔!!

ریٹائرڈ جنرل راحیل شریف کےآپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں کے بعدجنرل قمر جاوید باجوہ کی سربراہی میں جاری آہنی آپریشن ضرب عضب سے جاری رہنے پر پاکستان مخالف قوتوں کو برداشت نہیں کہ افواج پاکستان کامیابی کے سہرے پہنے، پاکستانی الیکٹرونک میڈیا نےریٹائرڈ جنرل راحیل شریف کےآپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں کو بہت سراہا اور دشمنان پاکستان کو یہ برداشت نہیں ،جنرل قمر جاوید باجوہ کی سربراہی میں جاری آہنی آپریشن ضرب عضب نے مزید دشمنوں کے دانت کھٹے کردیئے ہیں ، پاک افواج سمیت پولیس اور دیگر حساس اداروں نے پاکستان کی بقا کیلئے نہ صرف جانوں کے نذرانے پیش کیئے بلکہ پاکستانی عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے بھرپور روزانہ کی بنیادوں پر کومبنگ آپریشن کرکے دہشتگردوں کے خفیہ ٹھکانوں پر کامیاب کاروائیاں کیں، سندھ ،پنجاب ، کے پی کے اور بلوچستان میں چھپے ہوئے دہشت گرد اب بھی اپنے معاون اور سہولت کاروں کے سبب نئی کاروئیاں کررہے ہیں۔۔۔، اس بابت جب میں نے اپنے سینئرز صحافیوں، اینکروں کی بات کی تو انھوں نے بتایا کہ افواج پاکستان، حساس اداروں اور پولیس کی تمام محنت اُس وقت تک مکمل اور جامع نہیں ہوسکتی کیونکہ جب تک کہ پاک افواج سب سے پہلے دہشتگردوں کے معاون اور سہولت کاروں کے خلاف قلع قمع نہیں کرتی اُس وقت تک تمام آپریشن بے سود ہوسکتے ہیں ، پاک افواج کو اس امر کی کوئی فکر نہیں کرنی چاہیئے کہ ان کے معاون اور سہولت کاروں ایوانوں میں بیٹھے ہیں ، تمام تحقیق و شواید کی روشنی کے بعد معاون اور سہولت کاروں کسی بھی شکل و صورت میں موجود ہو اسے غدار وطن کی سزا دی جائے کیونکہ سب سے پہلے پاکستان۔۔
!!
میرے صحافی ساتھیوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جہاں افواج پاکستان، حساس ادارے اور پولیس قمر بستہ ہیں وہیں پاکستانی پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا کے کارکنان بھی اپنے جانوں کو ہاتھوں میں لیکر اپنے فرائض منصبی کو جس احسن انداز میں پیش کررہے ہیں وہ دنیا بھر میں قابل تحسین و قابل تسائش ہے۔۔۔!! صحافیوں کی یونین اور دیگر جماعتوں کے ذمہ داروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ کراچی سمیت پاکستان کے بڑے شہرون میں دہشت گرد میڈیا پرسن کو نشانہ بنانے کا ٹاکس لیئے بیٹھے ہیں مگر دہشتگرد جان لیں کہ پاکستانی میڈیا کسی خوف و دہشت گردی سے نہیں گھبراتی وہ دہشتگردی اور اس کے کارفاؤں کو بے نقاب کرنے کیلئے اپنے فرائض سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے گی، یہ حقیقت ہے کہ اب تک کئی چینلز کے رپورٹرز، ڈی ایس این جی اسٹاف دہشتگردی کے سبب جام شہادت حاصل کرچکے ہیں ۔۔۔ گزشتہ ماہ اے آر وائی سمیت کئی چینلز کو دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا اور اب گزشتہ روز کراچی کے علاقے فائیو اسٹار چورنگی پر پولیس وین پر دہشتگردوں نے دستی بم سے حملہ کیا اس اطلاع کے ملتے ہی میڈیا کی دی ایس این جی جائے وقوع پر پہنچنے کیلئے دوڑیں لیکن یہاں یاد رکھنے کی بات یہ بھی ہے کہ حکومت سندھ اور وفاق کی نا اہلیوں کے سبب روڈ بلاک اور سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اسی سبب ایمبولینس ٹریفک میں پھنس کر رہ جاتی ہیں کراچی بھر میں کہیں بھی ٹریفک کا نظام نظر نہیں آتا ،اس رش کے باوجود ٹرالرز، ڈمپر ز گھس جاتے ہیں جس سے نہ صرف حادثات میں اضافہ ہورہا ہے بلکہ رش کئی کئی گھنٹوں رہتا ہے اس رش سے ڈکیت بھی فائدہ اٹھاتے ہیں گویا حکومت سندھ ہی چاہتی ہے کہ اس صوبے میں بدتری قائم رہے ۔۔، صحافی برادری کا کہنا ہے کہ نااہل افسران کی تعیناتی، کرپٹ اور رشوت خور وزرا کو وارتوں کا قلمدان سونپ دیا گیا ہے جنھیں وزارت چلانے کا ڈھنگ ہی نہیں آتا ہے ، سندھ کے نناوے فیصد وزیر اورافسر شاہی طبقہ نا ہلیت کی انتہا پر ہے اور ان سب کا مقصد صرف اور صرف دولت کمانا ہے چاہے دولت کسی طرح بھی ملے؟؟؟؟؟ معزز قائرین ! میں بات کررہا تھا کہ سما ٹی وی کی دی ایس این جی وین فائیو اسٹار چورنگی پر پہنچنے کیلئے کے ڈی اے چورنگی پر جب پہنچی تو یہی دہشت گرد جنھوں نے پولیس وین پردستی بم کا حملہ کیا تھا انہیں آتا دیکھ کر ڈی ایس این جی پر کئی فائر کیئے جس سے سما کی ڈی ایس این جی وین کا اسسٹنٹ کو ایک سر میں اور ایک سینہ میں گالی لگی ، اسے فوری عباسی اسپتال لے جایا گیا مگر بر ترین ٹریفک کی بنا کر وہ جانبر ثابت نہ ہوسکا ، اس خبر پر پی ایف یو جے کے عہدیدار سینئر صحافی و اینکر مظہر عباس نے تمام میڈیا کو واضع کیا کہ اگر کسی بھی میڈیا کو نشانہ بنایا جائے تو ذاتی اختلافات کو بھلا کر یکجا ہوکر اپنے احتجاج کو ریکارڈ کریں اور ہر چینل ہر اخبار ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوکر بھرپور انداز میں میڈیا پر حملہ کی خبر کو نشر کرےتاکہ دہشتگرد جان جائے کہ پاکستانی میڈیا تنہا نہیں ، وہ اپنے اندر بہت زیادہ اتحاداور اتفاق رکھتی ہے ، مظہر عباس کے مطابق اب وقت آ ں پہنچا ہے کہ ہم بتادیں کہ ہم میں کوئی جدا نہیں ہمارے کسی بھی بھائی کو زرا سی بھی آنچ آئی تو میڈیا برادری اس دہشتگردی کے خلاف صف آرا نظر آئے گی ، جی ایم جمالی نے بھی میڈیا حملے کے متعلق واضع کیا کہ دہشتگردوں کو پالنے والے جان جائیں کہ اب وہ قانون کی ہاتھ سے بچ نہیں سکتے بہت جلد ہمارے افواج معاون و سہولت کاروں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے والی ہے ۔۔،میرے سینئرز کا کہنا ہے کہ ذات پات، رنگ و نسل، قوم و قبیلہ، مذہب و مسلک سے بالا تر ہوکر سخت سے سخت ترین دہشتگردوں کے علاوہ اب معاون و سہولت کاروں کے خلاف الیکشن لیا جائے اگر اب بھی سستی برتی گئی تو نا تلافی نقصان سے دوچر ہوتے رہیں گے ، سینئرز صحافیوں کا کہا ہے کہ پیر تیرہ فروری کی شب لاہور میں پنجاب اسمبلی کےباہرمال روڈ پرکیمسٹ ایسوسی ایشن کا دھرناجاری تھا کہ اچانک زرو دار خود کش حملہ ہوگیا جس سے چودہ افراد شہید جبکہ چولیس سے زائد لوگ زخمی ہوگئے،ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے جبکہ دھماکے میں ڈی آئی جی ٹریفک لاہورکیپٹن مبین بھی شہید ہوگئے ، حاس اداروں کے مطابق سات فروری کو لاہور میں دہشت گردی سے متعلق الرٹ جاری کردیا تھا لیکن پنجاب حکومت کی غفلت کے باعث اتنا بڑا سانحہ نمودار ہوا اگر بر وقت کاروائی کرلی جاتی تو یہ حادثہ پیش نہیں آتا،تجزیہ کاراورصحافیوں کا کہنا ہے کہ حکومت وقت نیشنل ایکشن پلان کو عملی جامع کیوں نہیں پہناتی؟؟؟ آخر کون سی قباحتیں ہیں ؟؟؟ ملکی سالمیت سے زیادہ کیا بات ہے ؟؟؟ بے امنی کا گلا کیوں نہیں پکڑا جاتا؟؟؟ اب تو پاکستانی عوام بھی پی پی پی اور پی ایم ایل این سے جواب طلب کررہی ہے کہ کب تک نیشنل ایکشن پلان پر عمل کیا جائے گا؟؟؟ عوام فکر مند ہوگئی ہے کہ یہ دونوں بڑی سیاسی جماعتیں اپنے مقاصد کیلئے پاکستان کو داؤ پر لگائے بیٹھی ہیں اور نیشنل ایکشن پلان پر خاموشی یقیناً عوام دشمنی کے باعث ہے۔۔۔!! معزز قائرین! صحافی، دانشور، کالم کار، تجزیہ کار، اینکرز سب کے سب اس بات پر متفق ہیں کہ جمہوریت کے یہ علمدار سیاستدان انھوں نے اپنے دور اقتدار میں نہ تو پاکستان کی سلامتی و بقا کیلئے کوئی مناسب عملی کردار ادا کیا ہے اور نہ ہی عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کوئی راستے پیدا کیئے سوائے اپنے مفادات و مقاصد کیلئے۔۔۔!! عوام کے بہت بڑے حلقے کا کہنا ہے کہ الیکشن دو ہزار اٹھارہ مین اپنی اپنی کامیابیاں بنانے کیلئے یہ سیاسی جماعتیں اور سیاسی رہنما کچھ بھی کرسکتے ہیں ، عوام چاہتی ہے کہ اس سے قبل دہشتگردوں کے معاونین و سہولت کاروں کے خلاف سخت ترین کاروائیاں کی جائیں اور کرپٹ سیاسی جماعتوں ، سیاسی لیڈروں کے خلاف قانونی شکنجے تیار کرکے شفاف و حقیقی احتسابی عمل سے گزارا جائے بصورت الیکشن دو ہزار اٹھارہ میں بہت زیادہ خون ریزی پیدا ہوسکتی ہے، سینئرز صحافیوں کے مطابق آنے والا ایکشن سے قبل پاکستانی میڈیا کو بہت زیادہ نشانہ بنایا جاسکتا ہے ، میڈیا پر اپنا خوف طاری کیا جاسکتا ہے، حقائق اور سچ کی خبر کا گلا گھونٹا جاسکتا ہے، چینلز کو اپنا میڈیا سیل بھی بنایا جاسکتا ہے گویا میڈیا کو پہلے خردینے کی کوشش کی جائے گی بصورت انکار پر دہشتگردی کرکے خوف پیدا کیا جائیگا، اب بھی وقت ہے کہ سپریم کورٹ سمیت پاکستانی افواج اپنا فوری مثبت کردار ادا کرے وگرنہ سپریم کورٹ سمیت افواج پاکستان ، پاکستان کے بگڑتے حالات کی اسی قدر قصور وار ہوگی جو دہشتگرد ی کرنے والے عناصر ہیں ، یہ حقیقت ہے کہ پاکستانی میڈیا سپریم کورٹ سمیت پاک فوج اور عوام کے ساتھ کھڑی ہے اب دیکھنا ہے کہ کون جیتا ہے اور کون مرتا ہے ۔۔۔۔۔ اللہ پاکستان کا حامی ناظر رہے آمین ثما آمین۔۔۔۔۔!!!
جاوید صدیقی
About the Author: جاوید صدیقی Read More Articles by جاوید صدیقی: 310 Articles with 244758 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.