ما ھی بے آب (٢٥)

باسط،،،،، فلیٹ لاک کرتے ہوئے اسنے اپنا نام سنا‘‘مڑکر دیکھے بنا بھی وہ سمجھ گیا‘‘کہ یہ ساتھ والی فری انٹی تھی‘‘
السلام وعلیکم انٹی‘‘ اس نے جلدی سے سلام کیا‘‘ اس امید پرکہ وہ جلدی سے بات کر لیں‘‘وہ پہلے ہی آفس سے لیٹ ہو رہا تھا‘‘
کہاں ہوتے ہو آجکل؟؟؟ بہت دن سے نظر ہی نہیں آ رہے‘‘ کل میں نے شفیق سے بھی پوچھا تھا تمہارا‘‘اس نے بتایا کہ تم نے پارٹ ٹائم سٹارٹ کر دیا ہے‘‘فری انٹی نے فکر مندی سے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا‘‘
جی‘‘،،،،جواب میں وہ بس اتنا ہی کہہ پایا‘‘ اور کہہ بھی کیا سکتا تھا‘‘

خیال رکھا کرو اپنا‘‘مت بھاگو اتنا‘‘تھک جاؤ گے‘‘ صحیح تو کہہ رہی تھی وہ‘‘بھاگ ہی تو رہا تھا وہ‘‘پر کس سے بھاگ رہا تھا‘‘دنیا سے‘‘اس دنیا کے لوگوں سے‘‘ اپنی قسمت سے‘‘یا خود سے ہی‘‘نہیں جانتا تھا وہ‘‘
اچھا انٹی‘‘شام کو بات ہوگی‘‘اب میں جاؤں‘‘آفس سے پہلے ہی لیٹ ہوں‘‘اس نے اجازت لی‘‘اور جلدی سے آگے بڑھ گیا‘وہ تنہائی پسند تھا‘‘لوگوں سے ذرا دور ہی رہتا تھا‘‘ارد گرد کے تقریباَسبھی فلیٹ مسلم فیملیز کے تھے‘‘پر سوائے فری انٹی کے‘‘اور کسی سے اسکی جان پہچان نہیں تھی‘‘اس میں ذیادہ ہاتھ فری انٹی کا ہی تھا‘‘ بپ‘‘بپ،،،موبائل فون کی آواز نے اس کو سوچوں کی وادی سے باہر دھکیلا‘‘پاکستانی نمبر تھا‘‘
یہ کس کا نمبر ہے؟؟؟اس نے حیرت سے کہا‘‘کون کر سکتا ہے اسے کال‘‘اس نے کچھ سو چا‘‘اور کال اٹھا لی،،،،ہیلو‘‘‘کون‘‘دوسری جانب سے جوکہا گیا‘‘وہ لمحے بھر کےلیےسن ہو گیا‘‘
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
رات بہت تاریک تھی‘‘پرسرار عموماَایسی راتیں بہت سے راز چھپائے رکھتی ہیں خود میں‘‘چلتے چلتے وہ رک گئی‘‘اور ارد گرد دیکھا‘‘وہ ایک کھلے میدان میں کھڑی تھی‘‘آس پاس کچھ نہیں تھا‘‘ کہاں آ گئی میں‘‘ کہاں‘‘وہ کہتے ہوئے زور زور سے رونے لگی‘‘اسے تنہائی سے خوف آنے لگا‘‘اسے محسوس ہو رہا تھا‘‘جیسے ابھی اندھیرے سے کچھ ابھرے گا‘‘اور اسے نگل لے گا‘‘پھر یک دم ہر جگہ روشنی چھا گئی‘‘اس نے دیکھا‘‘سامنے اس کے ماما‘‘پاپا کھڑے تھے‘‘وہ بھاگ کر ان سے لپٹ گئی‘‘ ماما‘‘پاپا نے اسے پیار کیا‘‘اور پھر مسکراتے ہوئے اس کا ہاتھ‘‘کسی کے ہاتھ میں تھما دیا‘‘اسے تحفظ کے احساس نے اپنی لپیٹ میں لے لیا‘‘ وہ مسکرا دی‘‘اسےمسکراتا دیکھ کر ماما‘‘پاپا بھی مطمئن ہو گئے‘‘اور دور چلے گئے‘‘بہت دور‘‘‘
ایک دم سے مایاکی آنکھ کھل گئی‘‘کیا تھا یہ خواب‘‘ کہاں غائب ہو گئے تھے ماما‘‘پاپا‘‘اور وہ کون تھا‘‘‘ ابھی بھی وہ خواب کے حصار میں ہی تھی‘‘‘(جاری ہے)

 

Mini
About the Author: Mini Read More Articles by Mini: 57 Articles with 49051 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.