جماعت الدعوہ کی قومی خدمات اور دہشت گردی کالیبل‎

احمدبتارہے تھےکہ کچھ عرصہ پیچھے بھانجی کی طبیعت بہت خراب ہوگئی لاہورکے ایک بڑے ہسپتال میں ایڈمٹ کراناپڑا ۔ رات کو ڈاکٹرز نے فوری " بی پازیٹیو " گروپ کےخون کا بندوبست کرنے کوکہا۔ میں نے بہت بھاگ دوڑ کی مگر خون نہیں مل پا رہاتھا۔آدھی رات اوپر سے اجنبی شہر پرائے لوگ کوئی جاننے والا بھی نہیں ،میرے توگھبراہٹ میں ہاتھ پاؤں پھول گئے۔ پھر کسی نے مشورہ دیا کہ جماعت الدعوہ کے دفتر میں جاکہ پتہ کرو ۔رات کے ڈھائی تین بجے کاوقت ،تھکے ہارے کارکن آرام کررہے تھے ۔انہیں بیدار کرکہ ڈرتے ڈرتے جب اپنی پریشانی بیان کی تو سب لڑکے ساتھ چلنے کےلئیےخوشی خوشی تیارہوگئے۔مجھے صرف ایک بوتل خون کی ضرورت تھی سومطلوبہ بلڈگروپ والے ایک نوجوان کو ساتھ لےکرچل پڑا ۔ راستے میں تعارف حاصل کرنے پہ پتہ چلا کہ نوجوان اچھے خاصے کروڑپتی گھرانےکافردہے۔ کہنےلگے میں بڑاحیران ہواکہ یہ کیسے مخلص لوگ ہیں کہ مجھ سے میرانام پوچھا ، زات نہ ،مسلک اوپرسےاپنی ہی گاڑی میں بٹھاکربھی لائے اور خون کا عطیہ دے کرخاموشی سے رخصت ہوگئے ۔صلے کی آرزو نہ ستائش کی تمنا۔چندسال ہوئے ہمارے اپنےگاوں میں ایک شخص نےاپنی زمین میں کافی گہری کھدائی کی ہوئی تھی ۔بارش کاموسم آیاتوپانی جمع ہونے سے چھوٹے سے دلدلی تالاب کی شکل بن گئی۔ کچھ بچےاس میں نہارہےتھے کہ ایک بچہ ڈوب گیابچےکےپاوں پانی کےاندر کیچڑ میں کہیں جاپھنسےتھے ۔باقی بچوں کے شورمچانےسےگردونواح کےتین گاؤں سے سیکڑوں لوگ جمع ہوگئے، مگر کوئی تالاب میں کودنے کےلئےتیارنہیں تھا۔پھر جماعت الدعوہ کا ایک دہشت گرد وہاں پہنچاجس نےاپنی جان پہ کھیل کربچے کو باہر نکالا مگر تب تک بہت دیر ہوچکی تھی۔ایسی بےشمار مثالیں ملتی ہیں جوصرف جماعت الدعوہ کے کارکنان کاخاصہ ہیں ۔جہادکشمیرسےشہرت حاصل کرنے والی جماعت الدعوہ نے آٹھ اکتوبر۲۰۰۵ء کےزلزلےاور اس کےبعدہرقدرتی آفت میں خدمت خلق کےحوالےسےجوکارہائے نمایاں سرانجام دئیےہیں ۔پاکستان میں اس کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی ۔سیلاب زدگان کی امداد، دور دراز دیہاتوں میں پھنسےہوے لوگوں کو نکالنا اور ان تک کھاناپانی پپنچانا،علاج معالجے کی بہترین سہولیات مہیاءکرنا،کیاکوئی پاکستانی فراموش کرسکتاہے.؟ محب وطن حلقے جماعت الدعوہ کےامیرمحترم پروفیسرحافظ محمدسعید کی نظربندی اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن پہ ممکنہ پابندی لگنے پہ اضطراب کاشکارہیں۔مشرف کوایک امریکی کال پہ ڈھیرہونے کاطعنہ دینے والے ،،شیر،،خود بھی بھارتی وامریکی دباؤ کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں رکھتے۔؟ سندھ کی ہندو کمیونٹی سمیت تمام مکتبہ فکرکی سرکردہ مذہبی وسیاسی شخصیات اور خود حکمران جماعت کے اندرسے حافظ سعید اور ان کی جماعت کے حق میں آوازیں اٹھنا جماعت الدعوہ کی قومی خدمات کا منہ بولتااعتراف نہیں تو اور کیاہے۔اس بارحکومت کوجماعت الدعوہ پہ ممکنہ پابندی کی صورت میں شدیدعوامی احتجاج کاسامناکرناپڑسکتاہے۔ ن لیگ کے دیرینہ حلیف محترم سینٹرپروفیسرساجدمیرصاحب بھی حکمرانوں کوبیرونی دباؤ پہ جماعت الدعوہ کے خلاف کسی بھی قسم کےغیرقانونی اقدام سے بازرہنےکامشورہ دےچکےہیں۔قران پاک میں اللہ تعالی نے مشرکین کو مسلمانوں کا کھلا دشمن قرار دیاہے۔کفارکوخوش کرنے کے لئے کسی بےگناہ مسلمان ( جوبارباراپنی بےگناہی کےباعث پاکستانی عدالتوں سے رہاکردیاجاتاہے)کوقیدوبندکی صعوبتیں جھیلنے پہ مجبور کرنا اللہ کے غضب کے دعوت دینے کو مترادف ہے۔حکومت کوبیرونی دباومستردکرکہ احمدبتارہے تھےکہ کچھ عرصہ پیچھے بھانجی کی طبیعت بہت خراب ہوگئی لاہورکے ایک بڑے ہسپتال میں ایڈمٹ کراناپڑا ۔ رات کو ڈاکٹرز نے فوری " بی پازیٹیو " گروپ کےخون کا بندوبست کرنے کوکہا۔ میں نے بہت بھاگ دوڑ کی مگر خون نہیں مل پا رہاتھا۔آدھی رات اوپر سے اجنبی شہر پرائے لوگ کوئی جاننے والا بھی نہیں ،میرے توگھبراہٹ میں ہاتھ پاؤں پھول گئے۔ پھر کسی نے مشورہ دیا کہ جماعت الدعوہ کے دفتر میں جاکہ پتہ کرو ۔رات کے ڈھائی تین بجے کاوقت ،تھکے ہارے کارکن آرام کررہے تھے ۔انہیں بیدار کرکہ ڈرتے ڈرتے جب اپنی پریشانی بیان کی تو سب لڑکے ساتھ چلنے کےلئیےخوشی خوشی تیارہوگئے۔مجھے صرف ایک بوتل خون کی ضرورت تھی سومطلوبہ بلڈگروپ والے ایک نوجوان کو ساتھ لےکرچل پڑا ۔ راستے میں تعارف حاصل کرنے پہ پتہ چلا کہ نوجوان اچھے خاصے کروڑپتی گھرانےکافردہے۔ کہنےلگے میں بڑاحیران ہواکہ یہ کیسے مخلص لوگ ہیں کہ مجھ سے میرانام پوچھا ، زات نہ ،مسلک اوپرسےاپنی ہی گاڑی میں بٹھاکربھی لائے اور خون کا عطیہ دے کرخاموشی سے رخصت ہوگئے ۔صلے کی آرزو نہ ستائش کی تمنا۔چندسال ہوئے ہمارے اپنےگاوں میں ایک شخص نےاپنی زمین میں کافی گہری کھدائی کی ہوئی تھی ۔بارش کاموسم آیاتوپانی جمع ہونے سے چھوٹے سے دلدلی تالاب کی شکل بن گئی۔ کچھ بچےاس میں نہارہےتھے کہ ایک بچہ ڈوب گیابچےکےپاوں پانی کےاندر کیچڑ میں کہیں جاپھنسےتھے ۔باقی بچوں کے شورمچانےسےگردونواح کےتین گاؤں سے سیکڑوں لوگ جمع ہوگئے، مگر کوئی تالاب میں کودنے کےلئےتیارنہیں تھا۔پھر جماعت الدعوہ کا ایک دہشت گرد وہاں پہنچاجس نےاپنی جان پہ کھیل کربچے کو باہر نکالا مگر تب تک بہت دیر ہوچکی تھی۔ایسی بےشمار مثالیں ملتی ہیں جوصرف جماعت الدعوہ کے کارکنان کاخاصہ ہیں ۔جہادکشمیرسےشہرت حاصل کرنے والی جماعت الدعوہ نے آٹھ اکتوبر۲۰۰۵ء کےزلزلےاور اس کےبعدہرقدرتی آفت میں خدمت خلق کےحوالےسےجوکارہائے نمایاں سرانجام دئیےہیں ۔پاکستان میں اس کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی ۔سیلاب زدگان کی امداد، دور دراز دیہاتوں میں پھنسےہوے لوگوں کو نکالنا اور ان تک کھاناپانی پپنچانا،علاج معالجے کی بہترین سہولیات مہیاءکرنا،کیاکوئی پاکستانی فراموش کرسکتاہے.؟ محب وطن حلقے جماعت الدعوہ کےامیرمحترم پروفیسرحافظ محمدسعید کی نظربندی اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن پہ ممکنہ پابندی لگنے پہ اضطراب کاشکارہیں۔مشرف کوایک امریکی کال پہ ڈھیرہونے کاطعنہ دینے والے ،،شیر،،خود بھی بھارتی وامریکی دباؤ کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں رکھتے۔؟ سندھ کی ہندو کمیونٹی سمیت تمام مکتبہ فکرکی سرکردہ مذہبی وسیاسی شخصیات اور خود حکمران جماعت کے اندرسے حافظ سعید اور ان کی جماعت کے حق میں آوازیں اٹھنا جماعت الدعوہ کی قومی خدمات کا منہ بولتااعتراف نہیں تو اور کیاہے۔اس بارحکومت کوجماعت الدعوہ پہ ممکنہ پابندی کی صورت میں شدیدعوامی احتجاج کاسامناکرناپڑسکتاہے۔ ن لیگ کے دیرینہ حلیف محترم سینٹرپروفیسرساجدمیرصاحب بھی حکمرانوں کوبیرونی دباؤ پہ جماعت الدعوہ کے خلاف کسی بھی قسم کےغیرقانونی اقدام سے بازرہنےکامشورہ دےچکےہیں۔قران پاک میں اللہ تعالی نے مشرکین کو مسلمانوں کا کھلا دشمن قرار دیاہے۔کفارکوخوش کرنے کے لئے کسی بےگناہ مسلمان ( جوبارباراپنی بےگناہی کےباعث پاکستانی عدالتوں سے رہاکردیاجاتاہے)کوقیدوبندکی صعوبتیں جھیلنے پہ مجبور کرنا اللہ کے غضب کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔حکومت کوبیرونی دباومستردکرکہ ملکی مفاد میں فیصلے کرنے چاہیئں ۔
Shahid Mushtaq
About the Author: Shahid Mushtaq Read More Articles by Shahid Mushtaq: 114 Articles with 76852 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.