بہن ہو تو ایسی چوتھی اور آخری قسط

بہن ہو تو ایسی تیسری اور آخری قسط اس میں آپ پڑھیں گیں کے اس بہن کا کیا ہوا جس نے اپنے بھائی کے لیئے اتنی قربانیاں دیں

بہن ہو تو ایسی چوتھی اور آخری قسط

لڑکی کی ماں کے انتقال کے بعد اس کا بھائی گاؤں آیا ماں کے انتقال کے کچھ دن بعد اس کے بھائی نے اپنی بہن سے کہا اب تمہارا کوئی سہارا نہیں ہے تم ایسا کرو اپنی زمین اور اپنا گھر بیچ کر پیسے مجھے دے دو میں کراچی جاکے ان پیسوں سے کوئی کاروبار کروں گا پھر تمہارے لیئے کراچی میں گھر بھی لے لوں گا یہ باتیں کرکے اس کا بھائی اگلے دن کراچی چلا گیا اس کے پانچ مہینے کے بعد اس کی بہن نے اپنا گھر اور اپنی زمین بیچ دی اور سارے پیسے اپنے بھائی کو بجھوا دیا ان پیسوں سے اس کے بھائی نے ایک بس خریدا لیکن بس کے کاروبار میں اسے بہت نقصان ہوا جس کی وجہ سے وہ بہت قرضدار ہوگیا پھر اس نے اپنا بس بھی بیچ دیا اور اپنا قرضہ چکا دیا اس کے بعد جب بھی اس کی بہن اس کو فون کرتی تھی کہ میرے لیئے کراچی میں گھر خریدہ یا نہیں تو وہ اپنی بہن سے جھوٹ بولتا تھا کہ اگلے ہفتے لے لوں گا وقت گزرتا گیا لیکن اس کے بھائی نے اپنی بہن کے لیئے گھر نہیں خریدہ جس کی وجہ سے اس کی بہن بہت پریشان تھی کیوں کے گھر اور زمین بیچنے کے بعد بڑی مشکل سے ان کا گزارہ ہوتا تھا پھر کچھ دن کے بعد اس لڑکی نے پھر اپنے بھائی کو فون کیا اور گھر کے بارے میں اس سے پوچھا باتوں باتوں میں ان دونوں میں لڑائی شروع ہوگئی پھر اس کے بھائی نے اپنی بہن کو ایک ایسی بات کہی جسے سن کر اس کی بہن کو بہت دکھ ہوا اس کے بھائی نے اپنی بہن سے کہا تم نے زمین کا سارا پیسہ مجھے نہیں دیا ہے آدھا پیسہ تم نے لیا ہے اس کے بھائی نے کہا زمین اور گھر جو تم نے بیچا ہے وہ میں نے تمہیں لیکر دیے تھے لیکن تم نے زمین اور گھر کا آدھا پیسہ مجھے دیا ہے تم کو اور تمہارے بیٹے کو میں نے سہارا دیا ہے تم دونوں مجھ پے بوجھ ہو آئیندہ تم مجھے فون مت کرنا ورنہ میں تم پے کیس کردوں گا کے تم نے میرے زمین اور گھر کا آدھا پیسہ کھایا ہے یہ سب باتیں سن کر اس کی بہن بےہوش ہوگئی پھر ایک ہفتہ گزرنے کے بعد جب وہ ٹھیک ہوئی تو اس نے اپنے بھائی کو فون کیا اور کہا کے تم گاؤں آجاؤ یا پھر میں کراچی آتی ہوں اور تمہیں ایک ایک پیسے کا حساب دیتی ہوں لیکن اس کے بھائی نے کہا نہ میں گاؤں آہوں گا اور نہ تم کراچی آنا اگر تم کراچی آئی تو میں تمہیں اور تمہارے بیٹے کو ایسے کیس میں پھنسا دوں گا زندگی بھر جیل میں رہو گے یہ بات سن کے اس کی بہن ڈر گئی کیوں کہ اسے اپنے بیٹے کی بہت فکر تھی کچھ دن بعد وہ لڑکی اپنے بیٹے کو لیکر لاہور چلی گئی پھر لاہور میں کچھ دن رہنے کے بعد وہ لڑکی اپنے بھائی کو بنا بتائے کراچی چلی گئی وہ کراچی میں ایک کرائے کے مکان میں رہنے لگی کچھ سال کے بعد اس لڑکی کے والد کا انتقال ہوجاتا ہے اور اس کا بھائی اسے فون کرکے کہتا ہے کے تمہارا والد بہت بیمار ہے میں تمہیں لینے آرہا ہوں تو اس کی بہن کہتی ہے کہ میں کراچی میں ہوں اس نے اپنا پتا بتایا پھر اس کا بھائی اپنی بہن کو اپنے گھر لے آیا جب اس کی بہن گھر آئی تو دیکھا اس کے والد کا انتقال ہوگیا ہے اپنے والد کی لاش دیکھ کر وہ بےہوش ہوگئی وہ اپنے والد کی موت کا درد برداشت نہ کر سکی جس کی وجہ سے وہ بہت بیمار ہوگئی پھر کچھ سال بعد اچانک دل دورہ پڑنے کی وجہ سے اس لڑکی کی موت ہوگئی جب یہ بات اس کے بھائی کو پتا چلی تو اسے کوئی فرق نہیں پڑا وہ اگلے دن اپنی بیوی بچوں کو بنا بتائے اپنی بہن کے جنازے میں گیا پھر اپنے اکلوتے بھانجے کو اکیلا چھوڑ کر کراچی چلا گیا اس لڑکی کا بیٹا آج بھی خود محنت کرکے اپنا گزارہ کر رہا ہے لیکن اسکا ماموں اس کا حال بھی نہیں پوچھتا۔ ختم شد ۔
Faheem Shayer
About the Author: Faheem Shayer Read More Articles by Faheem Shayer: 12 Articles with 80262 views I am a poet and writer .. View More