راجہ گدھ

 کہنے کو تو سات اپنے ایک دنیا چلتی ہے
پر چھئپ کے اس دل میں تنا ئی بستی ھے

راجہ گدھ محترمہ بانو قدسیہ کے ایک شہرہ آفاق میں ایک ناول ہے۔جو زندگی کی گہراہیوں کو بہت قریب سے دیکھاتا ہے ۔کچھ ایسے حقا ہق دکھاتا ہے جن کو ہم یکسر نظرانداز کر دیتے ہیں۔

ایک ایسا ناول جو آپ کو بہت کچھ سو چھنے پر مجبور کر دیتا ہے۔جو ہمارے لئے سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہم ایک بیمار معاشرے کا حصہ ہیں۔جہاں جنگل کا قانون چلتا ہے۔جہاں مزہب کی اہمیت نہیں ،جہاں انسان اور جانور میں کوئی فرق نہیں۔اور انسان کے اندر صرف حوس ہے ایک ایسی چیز جو انسان کو ایک جانور سے بھی بد تر کر دیتی ہے۔سوچنے کی بات ہے کے جب اشر ف لمخلوقات ہی جانور کی جگہ پر آ جاہیں تو جانور کہاں جاہیں۔اور جانور میں بھی گدھ کی مثال دی ہے۔جو کے مردار(مراہواجانور) کھاتا ہے۔

یعنی انسان بھی تو غیبت کرتا ہے۔جھوٹ بولتا ہے۔ہروہ کام کرتا ہے جس سے اس کو فاہدہ ہو۔وہ بھول جاتا ہے کے اس کو حلال اور حرام کا بھی خیال رکھنا ہے۔وہ ہر کام اپنے فاہدے کو ذہن میں رکھ کر کرتا ہے
اس کہانی میں بتایا گیا ہے کے دوسروں کے پیچھے بھاگنے والا انسان زندگی بھر بھاگتا ہے اور خالی ہاتھ رہ جاتا ہے وہ دوسروں کی دیکھا دیکھی میں خود کو برباد کر دیتا ہے ۔ایسا کرنے سے سب سے پہلے اس کی زندگی سے سکون ختم ہو جاتا ہے۔وہ حالات کاسامنا کرنے سے ڈرتا ہے۔وہ دنیا میں گھلنے ملنے کی کو شش کرتا ہے مگر نہ کام ہوتا ہے ۔اس کی ناکامی کی بڑی وجہ اس کا حرام اور حلال کی تمیزنہ کرنا ہے۔وہ اپنے گرد ایسے حالات پیدا کرتا ہے کے وہ اس میں بری طرح پھس جاتا ہے۔یہ ایسا دلدل ہے کے اس میں نہ صرف وہ خود بلکہ اس کی اولاد بھی پھنس جاتی ہے۔

میرا ذاتی خیال ہے کے یہ ناول آج کے زمانے کے لحا ظ نوجوانوں کو ایک بہتر راہ دیکھا سکتا ہے۔
Sahar Ali
About the Author: Sahar Ali Read More Articles by Sahar Ali: 23 Articles with 86260 views https://www.youtube.com/channel/UCJp9DAvuxtE-Wt5KhEaZxpw.. View More