بھارت کی ناکام چال

پاکستان جنوبی ایشیاء کو واحد ملک ہے جس کا محل وقوع اس کی اہمیت کو دو چند کرتا ہے اس کی حیثیت دنیا کے ہر بڑے ملک کے لئے اہم ہے خطے میں پاکستان گیم چینجز کے طور پر بھی جانا جاتا ہے پاکستان کے دو ہمسائے انڈیا اور افغانستان اس کی اس حیثیت کو کسی نہ کسی طور پر کم کرنے کی کوششوں میں مصروف رہتے ہیں اس میں افغانستان تو بہت کم مگر انڈیا ہر وقت کچھ نہ کچھ کرتا نظر آتا ہے کھبی وہ افغانستان میں بلا جواز اپنے کونسل خانوں میں اضافہ کرتا ہے اور کھبی افغان خفیہ ایجنسیوں کو پاکستان کے خلاف مذموم پروپگنڈا کرانے میں لگا دیتا ہے چونکہ افغانستان میں انڈیا کی سرمایہ کاری دیگر ممالک کی نسبت زیادہ ہیاس لئے وہاں بھارتی لابی کافی کامیاب نظر آتی ہے دوسری طرف افغانستان کو اپنی تجارت کے لئے پاکستان کی ضرورت ہر وقت رہتی ہے کیونکہ اس کے پاس اپنی کوئی بندر گاہ نہیں ہے اس لئے بھارت یہ کوشش کرتارہتا ہے کہ وہ کسی نہ کسی طرح افغانستان کی اس مارکیٹ پر قابض ہو سکے اور اس کی پاکستان کے راستے ہونے والی تجارت بھارت کے راستے سے ہو مگر روٹ لمبا ہونے کی وجہ سے وہ کچھ کرنے سے قاصر ہے اور اسی کا تور نکالنے کے لئے اس نے ایران میں چاہ بہار پر سرمایہ کاری کر رکھی ہے ساتھ ساتھ وہ پاکستان کے پرامن علاقوں میں ماحول خراب کر کے اپنے مزموم مقاصد حاصل کر نے کی کوششوں میں ہے اسی لئے وہ بلوچستان میں سر گرم ہے اور ساتھ اس نے بعض نام نہاد افغانستان لیڈروں کو ہم عصر بناتے ہوئے پاکستان پر بلاجواز پروپگنڈا مہم شروع کروا رکھی ہے اس کو سامنے رکھتے ہوئے افغانستان اپنی عوام کو پاکستان کے خلاف کر رہا ہے اور اسی وجہ کو سامنے رکھتے ہوئے کئی بار پاکستانی سفارت خانے پر حملے بھی ہو چکے ہیں گو کہ اس پر پاکستان کا صبر بے انتہا رہا ہے کیونکہ پاکستان اچھی طرح جانتا ہے افغان عوام پاکستان کو ناصرف پسند کرتے ہیں بلکہ وہ پاکستان کا احسان بھی یاد رکھے ہوئے ہیں اس ساری صورت حال میں موجود بھارتی لابی پیش پیش ہے۔ افغانستان میں طالبان ایک عرصے تک حکومت کرتے رہے ہیں اور اس عرصے کے دوران افغانستان میں امن ومان کی صورت حال بہت اچھی رہی مگر جب سے وہاں پر طالبان کی حکومت ختم کی گئی کئی علاقوں میں حکومتی رٹ برائے نام ہے اور جہاں رٹ ہے وہاں بھی امن ومان کی صور ت حال تسلی بخش نہیں ہے اسی لئے افغان حکومت طالبان کے خلاف اپنی کمزوریوں اور ناکامیوں کو چھپانے کے لئے نہایت آسانی سے دہشت گردی کے واقعات کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کر دیتی ہے افغانستان کی صورتحال کا ذمہ دار کسی دوسرے ملک کو ٹھہرانا مناسب نہیں ہے حقیقت تو یہ ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کی جارہی ہے پاکستان نے ہمیشہ افغانستان سے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کرنے کی بات کی ہے جو وہاں سے پاکستان کے امن کو تباہ کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں جبکہ پاکستان کا ہمیشہ سے ہی موقف رہا ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا ۔پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک کے جس کی دہشت گردی میں سب سے زیادہ نقصان اٹھان پڑا پاکستان کے ہزاروں افراد نے دہشت گردی کے باعث اپنی جانیں گنوائیں پاکستان کو سو ارب ڈالر یک نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ عالمی برادری دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کے ساتھ اس کی کامیابیوں کا بھی معترف ہے پاکستان دہشت گردی کے خلاف تعاون کی پالیسی پر گامزن ہے اور پاکستان نے ہمیشہ سے ہی افغانستان میں امن چاہا ہے اور ساتھ ساتھ بہتر بارڈر مینجمنٹ میں مصروف ہے آپریشن ضرب عضب سے سرحدی علاقوں کی صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے پاک افغان سرحد پر پاکستان کے فوجی آپریشن کے نتائج سب کے سامنے ہیں لیکن بدقسمتی سے افغانستان میں قیام امن کے لئے پاکستان کی سنجیدہ کوششوں کو بدنام کیا جارہا ہے دیکھا جائے تو افغانستان کو بہت سی دہشت گرد تنظیموں نے متاثر کر رکھا ہے عدم استحکام نے وہاں کئی دہشت گرد تنظیموں کو جگہ دی چند غیر ملکی عناصر اس تمام صورتحال کا فائدہ اٹھا رہے ہیں اور افغان سرزمین کو پاکستان سمیت خطے بھر کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے پاکستان کو را اور افغان خفیہ ایجنسی کے گٹھ جوڑ اور سرگرمیوں پر تحفظات ہیں پاکستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے دعوے بھارت کی زبان ہے جو وہ افغانستان سے بلوایا جا رہا ہے اور افسوس کہ ایک اسلامی ملک جس پر پاکستان کے بہت سے احسانات ہیں وہی پاکستان کے خلاف بھارت کا ہم زبان بنا ہو اہے پاکستان نے آپریشن ضرب عضب اور کراچی آپریشن کے ذریعے دہشت گردوں کے انفرسٹرکچر اور ان کے مضبوط ٹھکانوں کو ختم کر دیا ہے جبکہ امریکہ اور اس کے اتحادی افغانستان کے اندر اس قسم کی کامیابیاں حاصل نہیں کر سکے اگر انہوں نے وہاں دہشت گردوں کا انفراسٹرکچر تباہ کیا ہوتا تو آج حالات مختلف ہوتے چنانچہ ان کے درجنوں مضبوط ٹھکانے بدستور موجود ہیں یہاں تک کہ کابل اکثر ان کی زد میں رہتا ہے پاکستان پر الزام تراشی کے بجائے افغان حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرے پاکستان کا مفاد افغانستان میں امن و استحکام سے جڑا ہوتا ہے اس لئے اس پر الزام تراشی مضحکہ خیز ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ افغانستان بھارت کی زبان بولنے کے بجائے پاکستان کے ساتھ تعاون اور دوستی کے رشتے کو مضبوط کرئے اور اس وقت کو یاد کرئے جب پوری دنیا سے کٹ جانے کے باوجود پاکستان نے اسے اپنا بھائی بنایا تھا اور تب بھارت نے اسے گھاس بھی نہیں ڈالی تھی آج جب بھارتی مفادات پر ضرب لگ رہی ہے تو وہ افغانستان کو پاکستان کے ساتھ الجھا کر بھارت اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل چاہتا ہے جسے افغانی اور پاکستانی عوام اچھی طرح جانتی ہیں اور وہ بھارت کے اس مذموم مقاصد کی تکمیل کھبی نہیں ہونے دیں گئے ۔
rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 206233 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More