انوکھا رشتہ

انوکھا رشتہ

بڑے غصے سے میں گھر سے چلا آیا
اتنا غصہ تھا غلطی سے پاپا کے جوتے پہن کے نکل گیا
میں آج بس گھر چھوڑدوں گا اور بھی لوٹوں گا جب
بہت بڑا آدمی بن جاوں گا
جب موٹر سائیکل نہیں دلوا سکتے تھے تو کیوں انجینئر بنانے کے خواب دیکھتے ہیں ۔ آج میں پاپا کا پرس بھی اٹھا لایا تھا ۔۔جیسے کسی کو ہاتھ تک نہ لگانے دیتے تھے ۔۔مجھے پتہ ہے اس پرس میں ضرور پیسوں کے حساب کی ڈائری ہوگی ۔پتہ تو چلے کتنا مال چھپا رکھا ہے ۔۔۔
ماں سے بھی اسے ہاتھ نہیں لگانے دیتے کسی کو
جیسے ہی عام راستے سے سڑک پر آیا۔مجھے لگا جوتوں میں کچھ چبھ رہا ہے ۔۔میں نے جوتا نکال کر دیکھا میری ایڑی سے تھوڑا سا خون رس آیا تھا
جوتے کی کوئی کیل نکلی ہوئی تھی ۔۔درد تو ہوا پر غصہ بہت تھا ۔۔اور مجھے جانا ہی تھا گھر چھوڑ کر جیسے ہی کچھ دور چلا ۔۔مجھے پاؤں میں گیلا سا محسوس ہوا سڑک پر پانی پھیلا ہوا تھا
پاؤں اٹھا کے دیکھا تو جوتے کے تلوے پھٹے ہوئے تھے ۔۔جیسے تیسے لنگڑا لنگڑا کر بس سٹاپ پہنچا تو پتہ چلا بس ایک گھنٹہ لیٹ ہے ۔میں نے سوچا کیوں نہ پرس کی تلاشی لی جائے پرس کھولا ایک پرچی دکھائی دی لکھا تھا ۔لیپ ٹاپ کے لئے 40 ھزار قرضے لئے ۔۔پر لیپ ٹاپ تو گھر میں صرف میرے پاس ہے ؟ ۔
دوسری ایک چٹ دیکھی ۔۔اس میں ان کے آفس کی کسی شوق ڈے کا لکھا تھا ۔۔انہوں نے شوق لکھا '' اچھا جوتا پہننا ''؟ پر انکے جوتے تو ۔۔۔۔۔۔!!
ماں گزشتہ چار ماہ سے ہر پہلی کو کہتی کہ نئے جوتے لے لیجئے اور ہر بار کہتے ابھی تو چھ ماہ جوتے اور چل جائنگے ۔۔۔پھر میں نے سوچا میرے ابو جان ہمارے لئے کتنا سوچتے ہیں ۔۔۔قربان جاؤں اپنے ابو پے
اور تب مجھے سمجھ میں آیا کہ کیسے چل جائیں گے ۔۔۔تیسری پرچی پرانا سکوٹر دیجئے اور ایکسچینج میں نئی موٹرسائیکل لے جائیں ۔۔۔پڑھتے ہی دماغ گھوم گیا ۔۔پاپا کا اسکوٹر اوہ خدایا
میں گھر کی طرف بھاگا
اب پاؤں میں وہ کیل نہیں چبھ رہی تھی
گھر پہچا ۔نہ پاپا تھے نہ اسکوٹر ۔۔۔اوہ نو
ایجنسی پر پہنچا ۔۔پاپا وہیں تھے ۔۔۔
میں نے ان کو گلے سے لگایا
اور آنسوؤں سے ان کا کندھا بھیگ گیا
۔۔۔نہیں پاپا نہیں ۔۔۔
مجھے نہیں چاھئے موٹرسائیکل ۔۔بس آپ نئے جوتے لے لو اور مجھے اب بڑا آدمی بننا ہے وہ بھی آپکے طریقے سے پاپا ۔۔۔
ماں ایک ایسی بینک ہے جہاں آپ ہر احساس اور دکھ جمع کر سکتے ہیں
اور باپ ایک ایسا کریڈٹ کارڈ ہے جو بیلنس نہ ہوتے ہوئے بھی ہمارے خواب پورے کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔۔۔دوستوں ماں اور باپ وہ عظیم ہستی ہے جو ڈھونڈ نے سے بھی نہیں ملے گا ۔۔۔اس لئے ان کی قدر کرو اور خوش رکھو
Sumaira Athar
About the Author: Sumaira Athar Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.