ہم اکثر یہ محاورہ سنتے ہیں کہ “ پاکستانیوں میں ذہانت کی
کمی نہیں ہے“- اور اس محاورے کو ایک مرتبہ پھر سے ایک پاکستانی شخص نے
ناقابلِ یقین کارنامہ سرانجام دے کر گںیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام
درج کروا کر سچ کر دکھایا ہے-
|
|
جی ہاں پاکستان سے تعلق رکھنے والے عبدالباسط صدیقی نے بہت کم وقت میں
کیمسٹری کے periodic table کے تمام عناصر شناخت کر کے بہترین ذہانت اور
یادداشت کا مظاہرہ کیا ہے اور ان کے اس کارنامے کو گںیز بک آف ریکارڈ میں
شامل کر لیا گیا ہے-
عبدالباسط سعودی عرب کے شہر جدہ میں پیدا ہوئے اور جدہ میں پاکستانی
ایمبیسی اسکول سے گریڈ 3 تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد پاکستان آگئے- یہاں
انہوں نے ملتان کی بہاؤ الدین ذکریا یونیورسٹی سے بی اے کرنے کے بعد IBA سے
MBA (MIS) کی ڈگری حاصل کی-
عبدالباسط کو ابتدا سے ہی اعداد و شمار اور اپنے ذہنی حساب کتاب میں دلچسپی
تھی- اور وہ اپنے دماغ کی مدد سے مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت سے بےپناہ
محبت کرتے تھے-
|
|
عبدالباسط کا کہنا ہے کہ “ میں بچپن سے ہی ذہنی حساب میں دلچسپی رکھتا تھا-
ویسے تو میں نے سائنس٬ آرٹس اور کامرس کے مضامین پڑھے لیکن اعداد و شمار
والے مضامین میرے سب سے پسندیدہ تھے“-
سال 2004 میں عبدالباسط دبئی جا پہنچے جہاں وہ اس وقت بطورِ
mental-calculations اور memory trainer اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں-
گزشتہ سال اپنے طالبعلموں کو متاثر کرنے کے لیے عبدالباسط یہ انوکھا ورلڈ
ریکارڈ قائم کرنے کا ارادہ کیا-
19 دسمبر 2016 کو دبئی کے شہر العین میں ایک پروگرام میں عبدالباسط یہ
ریکارڈ قائم کرنے میں کامیاب ہوگئے- انہوں نے صرف 3 منٹ 9.29 سیکنڈ کے
مختصر وقت میں کیمسٹری کے periodic table کے تمام عناصر کو سلسلہ وار اور
بالکل درست شناخت کر کے یہ ریکارڈ قائم کیا- اور یہ ذہانت اور یادداشت کا
ناقابلِ یقین حد تک ایک بہترین مظاہرہ تھا-
|
|
دلچسپ بات یہ ہے کہ عبدالباسط کیمسٹری میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے اور
انہوں نے صرف اپنی سیکھنے کی مہارت اور دماغ میں تمام معلومات محفوظ کر کے
یہ ریکارڈ قائم کر ڈالا-
اگرچہ عبدالباسط نے اس ٹیبل کو ذہن میں محفوظ بنانے کے لیے 4 ماہ کی پریکٹس
کی لیکن پھر بھی یہ ریکارڈ قائم کرنا کوئی آسان بات نہیں تھی-
ڈگری حاصل کرنے کے بعد عبدالباسط نے کراچی میں اپنے دوست کے ساتھ مل کر ایک
اکیڈمی کی بنیاد رکھی جہاں انہیں پڑھانے میں تو دلچسپی تھی لیکن انتظامی
امور سنبھالنے میں کوئی دلچسپی نہیں تھی اس لیے انہوں نے اکیڈمی کو خیرباد
کہا اور دبئی چلے آئے-
|
|
تاہم یہاں بھی انہوں نے اپنے مناسب مستقبل کی تلاش کے لیے بے انتہا کاوشیں
کی اور کئی یونیورسٹیوں اور اسکولوں میں اپنی خدمات پیش کرنے کی خواہش کا
اظہار کیا لیکن کسی نے بھی ان کی صلاحیتوں میں دلچسپی کا اظہار نہیں کیا-
عبدالباسط کا کہنا ہے کہ “ میں نے 4 مختلف ملازمتیں صرف اس لیے چھوڑیں کہ
مجھے ان کاموں میں کوئی دلچسپی نہیں تھی اور میں خوش نہیں تھا- میں صرف
طلبا کو پڑھانا چاہتا تھا اور یہی میرا شوق تھا“-
باآلاخر 10 سال کی کاوشوں کے بعد آج عبدالباسط نے اپنا ایک یوٹیوب چینل
قائم کر رکھا ہے جہاں وہ طلبا کو ذہنی حساب کے فن میں ماہر بناتے ہیں- |
|
|