شاباش کے پی کے حکومت

ودھاتا ہندی فلم تھی جس کے ہیرو دلیپ کمار تھے گاؤں سے شہر آ کر دلیپ بہت ترقی کر گئے۔ان کا دوست شمی کپور ایک مدت بعد انہیں ملنے شہر آتا ہے پرانے دوست کے ٹھاٹھ باٹھ دیکھ کر بہت متآثر ہوا اور فلم کے ہر موڑ پر اس سے پوچھتا ہے تو امیر کیسے ہوا۔قارئین یہ ایک سین ہے-

دوسرے سین کا شمی کپور میں خود ہوں سئیول کوریا میں دسمبر ۲۰۱۱ کے آخری دنوں میں پہنچتا ہوں میں اس شہر بے مثال کو دیکھ کر حیران ہو جاتا ہوں کیا یہ وہی کوریا ہے جس نے پاکستان سے ترقیاتی پلان ادھار لئے کیا یہ وہی کوریا ہے جس کے مزدور جدہ کی ڈونگ ہا کمپنی میں کام کرتے تھے جن کی تنخوا پانچ سو ریال تھی جب کہ ۱۹۷۷ میں ہمارے پاکستانی پندرہ سے دو ہزار ریال لیا کرتے تھے۔میں ہنڈائی کوریا کا مہمان تھا ہمیں پانچ ستارے والے ہوٹل میں ٹھہرایا گیا تھا۔ایئر پورٹ سے اترتے ہی ایک معمر شخص اپنے ہاتھ میں ایک تختی لئے کھڑے دیکھا میرے ساتھ فدا ویس بھی تھا جو میری ٹیم کا ریجینل مینجر تھا اس کا نام بھی اس تختی پر تھا۔اس کورین کی عمر کوئی پچاس پچپن ہو گی بڑے سلیقے سے کٹے ہوئے بال بہترین ڈارک بلیو کلر کا سوٹ دسمبر کی یخ بستہ سردی میں مجھے دیکھ کر خوشی ہوئی کہ کمپنی نے ایک اعلی عہدے کا نمائیندہ بھیجا ہے۔دنیا کے مختلف ممالک جن میں سویڈن ڈنمارک انڈیا اسرائیل مشرق وسطی کی ریاستوں کے نمائیندے سیؤل اترے تھے یہ ایک مطالعاتی دورہ تھا۔ہم جب اس کی قیادت میں باہر پہنچے تو ایک بڑی خوبصورت بس ہماری منتظر تھی۔تھوڑی دیر میں ہمیں پتہ چلا کہ یہ سوٹیڈ شخص اس بس کا ڈرائیور ہے۔ڈرائیور ہونا کوئی بری بات نہیں لیکن جب میں اپنے ان بھائیوں کی جانب نظر دوڑاتا ہوں تو مجھے خیال آتا ہے ہمارے ڈرائیور ایسے کیوں نہیں۔میرے اندر کا شمی کپور حیران ہو جاتا ہے۔مسٹر ٹم بھی ایک سینئر پائے کا افسر تھا جو کبھی سعودی عرب دورہ کرتا تو ہمارے کمپنی اونر اس کی دعوت کرتے تھے۔ہماری کیا مجال ہمارے ایم ڈی لیول کے لوگ اس کے آگے آگے بچھ جاتے تھے۔میرا خدا گواہ ہے میں جب یہ لائینیں لکھ رہا ہوں تو میرا دل خون کے آنسو روتا ہے کہ لوگ ہمیں کیا سمجھتے ہیں اور ہم ہیں کیا اور کس نچلی جگہ پہنچ چکے ہیں۔ٹیری یہاں پاکستان رہ چکا تھا رات کو استقبالی دعوت میں کھانے کی میز پر تعارف ہونے لگا اسرائیلی انڈین مصر غرض دنیا کے مختلف ممالک جن میں جرمنی سویڈن بھی شامل تھے۔جب میں نے اپنا تعارف اس حیثیت سے کرایا کہ ہوں تو میں پاکستانی مگر خدمت کر رہا ہوں سعودی عرب کی۔ٹیری جو آج بھی انتہائی اعلی عہدے پر فائز ہے اس نے مجھے روک کر کہا You belong to a great nation,and listen friends hundrad indians can not be equal to one Pakistaniیہ آداب کے خلاف بات تھی لیکن اس نے کر دی وہ یہاں رہ چکہ تھا اسے پاکستان کا چپہ چپہ یاد تھا۔مسٹر ٹیری ایک سابق فوجی تھا اس نے کہا جمہوریت ترقی کی دشمن ہے آپ کو ایک آمر چاہئیے مگر شرط یہ ہے کہ ہو ایمان دار۔میں نے ٹیری سے پوچھاآپ امیر کیسے ہوئے کوریا یہاں تک کیسے پہنچا۔اس نے جو جواب دیا آپ سن کر حیران ہوئے۔کہنے لگا ہم دوسری جنگ عظیم میں لٹ پٹ گئے تھے ہماری عورتیں جاپانیوں نے تفریح طبع کے لئے اپنے ساتھ رکھیں۔جاپان ہمارا دشمن نمبر ون تھا آج ہر کورین جب پیدا ہوتا ہے مائیں اس کو جاپان سے دشمنی سکھاتی ہیں اور ہمارا ایک فوجی ڈکٹیٹر تھا جب وہ مرا تو اس کی بنیان پھٹی ہوئی تھی۔اس نے دنیا بھر سے بہترین استاد منگوائے تعلیمی مارشل لاء لگایا بچوں کو بہترین کھانا دیا اسکولوں میں بھیجنا لازمی قرار دیا۔وہ ان والدین کو سزا دیتا تھا جو بچوں کو اسکول نہیں بھیجتے تھے۔تعلیم مفت کی ادھار مانگ کر قرضے لے کر ان بچوں کو بہترین یونیفارم اعلی قسم کا کھانا دیا گیا وہ نسل آگے بڑھی جاپان سے نفرت سیکھ کر ،اس نے جاپان کو ٹیکنالوجی میں شکست دی جاپانی ٹویوٹا کو ہنڈائی سے مار دی۔ Kia نے دوسری جاپانی گاڑیوں کے کان پکڑوا دئیے جب اسے قتل کیا گیا تو وہ اپنے پیچھے اپنا وجود ہر پڑھے لکھے کورین کی شکل میں چھوڑ گیا۔میں مسٹر Justin Leeکا دوست ہوں جو کوریا میں ہنڈائی میں اعلی عہدے پر فائز ہے میں نے اس شخص کے ساتھ کام کیا ہے وہ جدہ میں میرے ساتھ کام کرتا رہا اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے کام کرتا تھا ہماری چیخیں نکل جاتی تھیں مگر جسٹن لی نہیں تھکتا تھا ۔

مجھے کورین دلیپ کمار نے بتا دیا تھا کہ وہ امیر کیسے ہوا۔

قارئین جن قوموں نے ترقی کرنا ہوتی ہے وہ دشمن سے دشمنی پال کر بھی ترقی کر سکتی ہیں پاکستان اس مقابلے میں پیچھے کیوں ہے جتنا زور ہم بھارت سے دوستی کے لئے لگا رہے ہیں اتنی کوشش اگر ہم نے اس ترقی کی دوڑ کی لڑائی میں صرف کیا ہوتا تو ہم بھی کسی جگہ پہنچ چکے ہوتے بہت کم لوگوں کو علم ہے کہ انڈیا کی ٹاٹا کمپنی نے جیگوآرJaguar بھی خرید لی ہے۔

تعلیم اور جبری تعلیم ہی حل ہے۔پنجابی میں کہتے ہیں ڈھلیاں بیراں دا کج نئیں جاندا(بیر گر بھی جائیں تو نقصان نہیں ہوتا) مجھے آج یہ جان کر خوشی ہوئی کے کے پی کی حکومت نے سولہ سال کے بچوں کے لئے ایک تعلیمی آرڈینینس منظور کیا ہے جس کے تحت اگر یہ بچے اسکول نہیں جائیں گے تو ان کے والد کو ایک ماہ قید اور سو روپے روز کے حساب سے جرمانہ کیا جائے گا۔ان بچوں کو کتابیں مفت دی جائیں گی۔کاش انہیں خوراک اور یونیفارم بھی مفت دی جائے اس کے لئے اگر کے پی کے کے ٹول پلازوں پر تیس روپے کی بجائے پچاس بھی لے لئے جائیں تو کوئی حرج نہیں۔کہتے ہیں کسی بھی بڑی مسافت کے لئے اٹھایا گیا قدم مسافت کو ایک قدم کم کر دیتا ہے۔دیر آید درست آید شاباش کے پی کے حکومت
Engr Iftikhar Ahmed Chaudhry
About the Author: Engr Iftikhar Ahmed Chaudhry Read More Articles by Engr Iftikhar Ahmed Chaudhry: 417 Articles with 282038 views I am almost 60 years of old but enrgetic Pakistani who wish to see Pakistan on top Naya Pakistan is my dream for that i am struggling for years with I.. View More