ایک نیا جہان

کیا ہماری سوچ میں تضاد ہے جو ہم ایک آذاد ملک کے ہوتے ہوئے بھی غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں ۔۔۔۔ ؟
ایک سوچ ایک امید اور ایک نظریہ، یہی تو وہ عناصر ہیں جن سے ایک جہان بنتا ہے اک نئی سوچ ایک نئی زندگی کی پہچان ہے۔
آج سے 69 سال پہلے بھی برصغیر میں ایک سوچ نے سر ابھارا۔ غلامی قانون رائج تھا اک تحریک پیدا ہوئی۔ اک نظریے نے سر ابھارا۔ اک صدا بلند ہوئی۔ اسی سوچ کو لیکر اک جہان چل پڑا اور
وہ سوچ تھی پاکستان
وہ قانون تھا اسلامی جمہوریہ پاکستان
وہ نظریہ تھا اسلامی ملک بنانے کا
اس نظریے کو آگے بڑھانے والی جو ہستی تھی دنیا اس کو محمد علی جناح کے نام سے جانتی ہے۔
اپنی شاعری کو اپنی ڈھال بنا کر جس ہستی نے مسلم قوم کے اندر اس جزبے کی روح پھونکی وہ علامہ اقبال تھے۔
سوچ اچھی ہو اور زیادہ لوگوں میں پیدا ہو جائے تو وہ سوچ نہیں رہتی اک جنون بن جاتا ہے اور یہی وہ جنون تھا جس کی وجہ سے ہم آذاد ملک میں بیٹھے ہیں۔
اسی جنون کی وجہ سے لاکھوں مسلمان گھروں سے بے گھر ہوئے۔ اسی جنون کی وجہ سے لڑکیوں کی عزت لوٹی گئی۔ اسی جنون کی وجہ سے خون کی ندیان بہ گئیں۔ اور اسی سوچ کا نتیجہ ہے کہ ہم ایک الحمد اللہ آذاد ملک کے آذاد باشندے ہیں۔
کبھی کبھی میں سوچتا ہوں کہ اس ملک کے حالات اتنے خراب ہیں کہ کچھ تاثر قائم نہیں کیا جا سکتا کہ اگلے لمحے کیا ہونے والا ہے۔
کونسی ایسی طاقت ہے کہ ملک اپنے پاؤں پر کھڑا ہے۔
جی ہاں ۔۔۔۔ ! پاکستان میں کچھ ہستیاں ایسی بھی ہیں جن کا مقصد تمغے حاصل کرنا نہیں بلکہ ملک کی حفاظت کرنا ہے۔ وہ کون لوگ ہیں کوئی کچھ نہیں جانتا بس یہی بات دماغ میں ہے کہ ملک کی حفاظت دل و جان سے کرنی ہے۔ اور جب وہ شہید ہوتے ہیں تو کوئی فوج کی سلامی نہیں ہوتی کوئی ان کے نام کے سکول و کالجز نہیں بنتے۔
کوئی ان کو تمغئہ جرات نہیں دیا جاتا بس ایک جنون ہی ان کا اثاثہ ہوتا ہے جو نسل در نسل منتقل ہوتا ہے۔ اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان جیسے بھی ہیں جنہوں کی انتھک محنت سے پاکستان ایٹمی توانائی بنا۔
یہی وہ نظریہ ہے جس پر ملک بنتے ہیں لوگ شہید ہو جاتے ہیں اپنا حق حاصل کرتے ہیں۔ ہر ایک کی اپنی اپنی سوچ ہوتی ہے اور ماشاءاللہ ہمارے ملک کے لوگوں کی سوچ تو بس پیسے کمانے سے لیکر شادی کرنے تک اٹکی ہے۔
پڑھائی شوق کی بجائے سکوپ کی بنیاد پر ہو رہی ہے کہ فلاں مضامین پڑھ لو جاب اچھی مل جائے گی۔ اگر ایسا ہی رہا تو
نہیں ہوگئی ہماری ترقی۔
نہیں ہو گی ہمارے ملک میں ایجادات۔
نہیں کھڑے ہو پائیں گیں ہم دنیا کی صف میں۔
پتا نہیں کیا ہو گا جب بات شوق سے سکوپ تک آ جائے تو بندے کی سوچ میں لمٹ آ جاتی ہے۔
اور یہی سب سے بڑی بیماری ہے۔
Umar Azeem
About the Author: Umar Azeem Read More Articles by Umar Azeem: 6 Articles with 14204 views i make a great writer... View More