ہر کوئی اس بات سے واقف ہے کہ والدین بچوں کو قابو میں
رکھنے کے لیے کئی اقسام کے حربے استعمال کرتے ہیں- ان حربوں میں ایک حربہ
والدین کے چند وہ بڑے اور دلچسپ “ جھوٹ “ بھی ہوتے ہیں جو کہ بچوں کو ڈرانے
دھمکانے یا پھر انہیں ٹالنے کے لیے بولے جاتے ہیں- درحقیقت یہ دلچسپ جھوٹ
بچوں کی تربیت کا ہی ایک حصہ ہوتے ہیں- اور اس بات سے وہ افراد ضرور متفق
ہوں گے جو اب والدین کا کردار نبھا رہے ہیں- آئیے والدین کے بچوں سے بولے
جانے والے چند بڑے اور دلچسپ جھوٹ پر ایک نظر ڈالتے ہیں- (والدین دنیا کی
سب سے بڑی نعمت ہیں٬ والدین کی جس قدر عزت وتوقیر کی جائے گی اسی قدر اولاد
سعادت سے سرفراز ہوگی)-
|
|
اکثر والدین بچوں کی منہ چڑھانے کی عادت ترک کروانے کے لیے کچھ اس طرح کے
جملے بولتے نظر آتے ہیں “ جیسا منہ بنا رہے ہو ہمیشہ کے لیے ویسا ہی ہو
جائے گا“-
|
|
بچوں کو بہتر رزلٹ لانے کے لیے دی جانے والی ایک بڑی دھمکی٬ “ اگر آپ کی
بار تمہارا گریڈ اچھا نہیں آیا تو تمہیں گھر چھوڑنا پڑے گا“- بعض اوقات یہ
دھمکی کام کر بھی جاتی ہے-
|
|
موسمِ سرما میں والدین کی جانب سے بچوں کو کی جانے والی خاص تنبیہ “ اگر
گرم کپڑے نہیں پہنو گے تو سردی لگ جائے گی اور بیمار ہوجاؤ گے“- لیکن حقیقت
یہ ہے کہ آپ بیمار سردی کی وجہ سے نہیں ہوتے بلکہ اس موسم میں پھیلنے والے
وائرس اور جراثیموں کی وجہ سے ہوتے ہیں-
|
|
بعض بچے کسی کام کی اجازت طلب کرنے کے لیے اس حد تک پریشان کرتے ہیں کہ
والدین آخر تنگ آکر کہہ دیتے ہیں “ جاؤ جو مرضی ہے کرو“- لیکن یہ اجازت
نہیں بلکہ ایک خطرناک دھمکی ہوتی ہے-
|
|
اکثر بچوں کی غیر ضروری فرمائش کو وقتی طور پر کچھ ان الفاظ کے ساتھ ٹالتے
ہیں“ اچھا چلو دیکھتے ہیں “ لیکن ان الفاظ کا بھی بنیادی مقصد انکار ہی
ہوتا ہے-
|
|
موسمِ سرما میں کی جانے والی ایک اور تنبیہ “ بال گیلا نہیں کرو سردی لگ
جائے گی اور بیمار ہوجاؤ گے“- لیکن حقیقت وہی کہ آپ کی بیماری میں بیچارے
بالوں یا سردی کا کوئی قصور نہیں بلکہ یہ شرارت جراثیموں کی ہے-
|
|
اس لیے کہ بچے ان کی غیر موجودگی میں کوئی بڑا کارنامہ نہ دکھائیں والدین
اپنے بچوں کو صرف یہ کہہ کر گھر سے باہر جاتے ہیں کہ “ ہم بس ایک دو چیزیں
لے کر ابھی واپس آرہے ہیں٬ آرام سے بیٹھنا“- اور واپسی پر ان کے ہاتھوں میں
“ آدھی دکان “ ہوتی ہے-
|
|
والدین کی جانب سے بچوں کو ملنے والا ایک عام جواب “ میں سوچوں گا اس بارے
میں “- لیکن اس کا مطلب یہی ہے کہ کچھ نہیں ہونے والا-
|
|
والدین اپنے بچوں کی رگ رگ سے واقف ہوتے ہیں اور اسی
لیے ان کی حرکتوں پر کڑی نظر رکھتے ہیں٬ تب ہو تو اکثر ڈرانے کے لیے یہ
جملہ استعمال کیا جاتا ہے٬“ بیٹا فکر نہیں کرو میرے سر کے پیچھے بھی دو
آنکھیں لگی ہوئی ہیں“-
|
|
بعض اوقات سچ اگلوانے کے لیے کچھ اس طرح کے جملوں کا
سہارا لیا جاتا ہے“ اگر تم مجھے سچ بتا دو گے تو میں تمہیں کچھ نہیں بولوں
گی “- آگے آپ سمجھدار ہیں کہ آگے بولنے کا کام تو ختم ہوجاتا ہے- |