خشت اول

احمد بیٹا جلدی اٹھو اسکول کا ٹائم ہوگیاہے ۔
امی نہیں جانا آج، احمد بسورتے ہوئے بولا۔
لیکن کیوں بیٹا۔۔۔؟ دیکھو وین آنے والی ہے شاباش میرا اچھا بیٹا ہے نا احمد ۔
ہننہ ۔ مگر امی۔۔۔۔۔۔
اٹھو جلدی تیار ہو ناشتہ کرو پھر جب آپ اسکول سے آجائیں گے تو ہم۔مارکیٹ جائیں گے

سچ۔۔۔۔امی۔۔۔۔؟
جی بلکل سچ مچ
اچھا پھر آپ مجھے میری پسند کی چیز دلائیں گی نا ۔؟؟
جی اگر آپ نے جلدی جلدی ناشتہ کیا اور اسکول گئے تو ۔۔۔۔

احمد آج اسکول میں بہت خوش تھا اپنی پانچویں جماعت کے سارے بچوں کو بتا رہا تھا کہ آج وہ مارکیٹ جائے گا اور اپنی پسند کی چیز خریدے گا اس کی امی نے وعدہ کیا ہے ۔

احمد آپ کب سے وہ چیز خریدنے کی بات کرتے ہو لیکن آج تک لی نہیں کیوں ؟؟؟
امحد نے مسکرا کہ کہا ! بھائی آج میں لے آؤں گا نا تو آپ کو ضرور دیکھاؤں گا انشاءاللہ ۔

شام کو احمد اپنی امی کے ساتھ مارکیٹ گیا اور اس کی نظر بس اس ایک چیز کو تلاش کر رہیں تھیں وہ دیدہ زیب خوبصورت دکانوں میں بس وہی دکان ڈھونڈ رہا تھا جہاں اس کی پسند کی چیز رکہی ہو ۔

امی امی ۔۔۔
یہ لینی ہے ۔ یہ چاہئے ۔
احمد ایک دوکان کے سامنے کھڑا ہوگیا اور دوکان دار سے پوچھنے لگا ۔
انکل ۔۔۔ اس کی آواز تیز ہے؟
یہ خراب تو نہیں ہوگی؟
الارم تو صحیح ہے نا ؟

دوکان دار ! جی بیٹا یہ باہر ملک کی گھڑی ہے اور بہت ہی پائدار مضبوط ہے ۔ اس کی امی کو متوجہ کرتے ہوئے بولا ۔
بیٹا آپ اس کا کیا کریں گے آپ کے کس کام کی ہے ۔ امی نے پیار بھرے انداز میں احمد کو سمجھایا ۔ مگر احمد با ضد تھا کہ لینی ہے لینی ہے ۔۔۔
امی آپ نے وعدہ کیا تھا آپ دلائیں گی اور اب۔۔۔۔۔
اچھا ٹھیک ہے دلاتی ہوں ۔ امی نے ہارتے مانتے ہوئے کہا

انہوں نے گھڑی تو دلادی لیکن انکا تجسس ختم نہیں ہوا گھر آتے ہی احمد بلایا اور پیار سے پوچھا ۔
احمد ! آپ ماما کے اچھے بیٹے ہونا جو اچھے بچے ہوتے ہیں وہ سب سچ بتاتے ہیں ۔ امی کو بتاؤ گھڑی کیوں لی ہے ۔ جب کہ آپکے کسی کام کی نہیں ہے ۔

امی وہ تایا کے گھر پے ہے نا الارم والی گھڑی وہ اس میں ٹائم لگادیتے ہیں تو اس وقت وہ الارم بجتا ہے وہ جاگ جاتے ہیں اب میں بہی الارم لگا دیا کروں گا جب "ابو" آتے ہیں تو اٹھ جایا کروں گا ۔ امی ابو میرے پاس کیوں نہیں آتے ؟ کیا مجھ سے پیار نہیں کرتے ؟
میں اسکول جاتا ہوں تو ابو سورہے ہوتے ہیں واپس آتا ہوں تو آفس میں ہوتے ہیں پھر میں ابو سے کب ملوں ۔ کھومنے کب جاؤں گا ۔ آئس کریم کب کھاؤں گا ۔ جھولے پے کب بٹھائیں گے مجھے۔

اب میں ابو کےآنے ٹائم الارم لگایا کروں گا اور ابو کے ساتھ سو گا۔۔

*وقت ایک انمول تحفہ ہے اسکی قدر کرنی چائے اپنوں کو وقت دو ان کے دکھ سکھ غم والم میں ساتھ دو*
 
Ansar usmani
About the Author: Ansar usmani Read More Articles by Ansar usmani: 2 Articles with 2154 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.