اَب ڈونلڈ ٹرمپ کی انتہاپسندانہ سوچ وفکر ہی امریکا کی تباہی کے لئے کافی ہے.....

کیا ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کا نریندرمودی بن گیاہے...؟بس صبر کروامریکا ٹرمپ کے ہاتھوں ہی نشانِ عبرت بن جا ئے گا۔

لیجئے ، وہی ہواناں جس کا خدشہ تھا، آج نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک حکم نامے کے ذریعے 7مسلمان ممالک ایران، عراق، لیبیا۔ صومالیہ ، سوڈان، شام اور یمن کے شہریوں کے لئے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے جس پر صرف ایران نے جواب میں امریکیوں کو اپنے یہاں داخلے کی پا بندی لگا ئی ہے باقی بیچارے تو خاموش ہوئے بیٹھے ہیں کہ آج اگر اِنہوں نے امریکا کے خلاف اپنی زبان کھولی تو کہیں امریکا اِن سے اِن کی اپنی زمین پر زندہ رہنے کا بھی حق نہ چھین لے اور اِنہیں اپنی ہی زمین میں داخلے پر بھی پابندی نہ لگادے اِس لئے باقی مسلم ممالک اپنی اپنی زبانیں بند کئے بیٹھے ہیں اور آج جو مسلم ممالک امریکی مشاہدے میں ہیں اُن کے ہاتھ پاؤں کانپ رہے ہیں اور اِن کے بھی منہ بند ہیں کہ اگر اُنہوں نے ٹرمپ کے اِس فیصلے اور اقدام پر کچھ کہا سُنا تو کہیں وہ ناراض نہ ہوجائے اور اِنہیں بھی اِسی صف میں شامل لے تو پھر سمجھو کہ مٹی پلیت ہوجائے گی اِس لئے بہتری اِسی میں ہے کہ جس طرح بلی کے آگے کبوتر اپنی آنکھیں بند کرلیتا ہے کہ میں اُسے نہیں دیکھ رہاہوں تو بلی بھی مجھے نہیں دیکھ رہی ہے یہ بھی اِسی کیفیت میں ہیں حالانکہ کبوتر کی ہر حرکت پر بلی کی نظرہوتی ہے اِسی طرح کوئی کچھ بھی کرلے مگر امریکی ڈونلڈٹرمپ کی نظر سب پر ہے تاہم یوں امریکا کے نومنتخب صدر نے اپنے ایک صدارتی حکم نامے کے ذریعے دنیابالخصوص مسلم دنیامیں امریکا کے خلاف ایک ایسی نفرت کی آگ بھڑکادی ہے جس کو نہ ٹھنڈاکیا گیاتو یہ اَب یہ آگ نہ صرف امریکا بلکہ بہت سوں کے لئے مشکلات بھی پیداکرسکتی ہے۔

بہر کیف اِس سے بھی انکار نہیں ہے کہ آخر کارایک لمبے عرصے تک دنیا کو اپنی مرضی سے اپنے اشارے پر نچانے والے امریکا کے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے صدرمنتخب ہوتے ہی بُرے دن آ گئے ہیں یعنی یہ کہ ’’ بکرے کی مِیں/ماں کب تک خیر منا ئے گی‘‘امریکا کا ڈونلڈٹرمپ کے ہوتے ہوے انجام عنقریب ایسابُرا ہوگا کہ دنیا کے لئے امریکا نشانِ عبرت بن جا ئے گاتب دنیا کے امریکا کے ہاتھوں ستائے ہوئے بہت سے کمزور اور لا غر ممالک اِسے امریکا پر خدا کا عذاب جا نیں گے اور کہیں گے کہ زمینِ خدا پر خود کو سُپر طاقت کے گھمنڈاور غرور میں غرق امریکا بس ایک ڈونلڈٹرمپ کی انتہاپسندی اور دہشت گردانہ عزائم و منصوبوں کے ہاتھوں اپنی ہی تباہی پر خود ہی پہنچ کر تاقیامت عالمِ انسانیت کے لئے عبرت کا نشان بن گیاہے کیونکہ غیر ملکی میڈیاکے مطابق آج کیلیفورنیا کے شہریوں نے ڈونلڈٹرمپ سے سخت ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے ریاست کیلی فورنیا کو علیحدہ مُلک بنانے کی تجویز امریکی وزارت خارجہ میں پیش کردی ہے‘‘ یعنی یہ کہ ڈونلڈٹرمپ جیسے ایک غیرسنجیدہ او رغیر سیاسی مکروہ ترین چہرے اور کردار والے شخص کے امریکی صدر منتخب ہوتے ہی امریکا میں آزادی کی تحریک زورپکڑنے لگی ہے ابھی تو ٹرمپ کو صدارت کا حلف لئے قانونی صدر بنے دن ہی کتنے ہوئے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ سے امریکی شہریو ں کی نفرت کا یہ عالم ہے کہ امریکا میں آزادی کی تحریک سراُٹھانے لگی ہے ابھی تو یہ ابتداء ہے آگے آگے دیکھئے ڈونلڈٹرمپ کے صدر ہوتے ہوئے امریکا کا کیا حشر ہوتا ہے ؟؟ اور اِس کا شیراز کیسے بکھر تا ہے ؟؟ اَب تو یہ آنے والے دن، ہفتے ، مہینے اور سال ہی بتائیں گے کہ امریکا کا ٹرمپ کیا اور کیسا حال کرتا ہے ؟ اور امریکی شہری ڈونلڈ ٹرمپ کے ہوتے ہوئے امریکا میں امریکی معیشت اور اقتصادیات کا کیسا چہرہ بگاڑتے ہیں؟؟ ۔

آج اِس سے یقینی طور پر خود امریکی بھی انکار نہ کریں کہ اِن کی ضرورت سے زیادہ خود اعتمادی نے اِن سے پچھلے امریکی انتخابات میں ایک ایسا غلط فیصلہ کروایادیاہے کہ جس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ جیسا ایک غیرسنجیدہ اور غیرسیاسی مکروہ ترین چہرے اور کرداروالا شخص ا مریکا کا45واں صدرمنتخب ہوگیاہے جس کی محدود سوچ اور فکراور انڈسنڈ اُلٹے سیدھے فیصلوں کی وجہ سے جتنا خمیازہ امریکیوں کو بھگتنا پڑے گا یہ خود اِس کے ذمہ دار ہوں گے۔

اگرچہ آج ڈونلڈ ٹرمپ اپنے غیرسنجیدہ پن اور غیرسیاسی شخصیت اور سطحی سوچ و فکر کے مطابق جیسے فیصلے کررہاہے اِن فیصلوں اور اقدامات سے آنے والے دِنوں میں نہ صرف دنیا بھر میں بلکہ خود امریکا میں بھی امریکاکا اپنا امیج اپنے شہریوں کے نزدیک مزید گرجا ئے گا اور نومولود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انتہاپسندانہ اور غیر سنجیدہ فیصلوں اور اقدامات کے باعث امریکی ایوانوں میں جہاں روز مچھلی بازار لگاکرے گاتو وہیں پینٹاگون سمیت ہر امریکی ادارے اور امریکاکی تمام بڑی چھوٹی ریاستوں میں بھی ڈونلڈٹرمپ سے نفرت اور غصے کی آگ بھڑکے گی یوں جیسے جیسے ٹرمپ کی صدارت کے دن گزرتے جا ئیں گے امریکی شاہراہوں اور ایوانوں اور اداروں میں ٹرمپ مخالف مظاہرے اتنازور پکڑتے جا ئیں گے کہ اِن احتجاجی مظاہروں اور ٹرمپ مخالف تحاریک سے امریکی نظامِ حکومت اور پہلے سے ڈانواں ڈول امریکی معیشت تُرنت زمین بوس ہوجا ئے گی امریکیوں کو یہ بات بھی ضرور تسلیم کرنی پڑے گی کہ ڈونلڈٹرمپ کا امریکا کازیادہ دیرتک صدر رہنا امریکی کی کھلی تباہی اور بربادی کا باعث بن سکتاہے اِس لئے جس قدر جلد ممکن ہوامریکی شہری ٹرمپ کو عہدے صدارت سے ہٹانے سے متعلق اپنے ایسے سخت ترین احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع کریں گے اپنے انتہا پسندانہ اور محدود سوچ وفکر کے باعث غلط فیصلوں ا ور اقدامات سے امریکی ترقی اور خوشحالی کی راہ میں رغنہ ڈالنے والے ڈونلڈ ٹرمپ سے چھٹکارہ حاصل ہو اور مسلم ممالک سمیت ساری دنیا میں امریکا اور امریکی شہریوں کا امیج برقرار رہے۔

تاہم اُدھر ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے ہی واشنگٹن سے آنے والی ایک خبر نے مسلم دنیا کہ نہ صرف 7ممالک ایران، عراق، لیبیا، صومالیہ ، سوڈان ، شام اور یمن بلکہ ساری اُمتِ مسلمہ میں بھی نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 7مسلمان ممالک پرپابندی کے فیصلے اور اِس پر فوراََ عملدرآمد شروع کئے جانے پر ایک ہلچل پیداکردی ہے اورتمام مسلم ممالک کے حکمران ٹرمپ کے اِس فیصلے سے امریکا اور اسلامی ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی ایک ایسی خلیج کی جانب واضح اشارے جِسے ابھی نہ قا بو کیاگیاتو اِس کے آئندہ امریکا سمیت پوری دنیا میں منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اور جنہوں نے ٹرمپ کے اِس فیصلے پر اپنے سخت ترین تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ نومنتخب امریکی صدر اپنے اِس قسم کے انتہا پسندانہ اور اِنسانی حقوق پر سفارتی دہشت گردانہ اقدامات کرکے امریکاکے لئے خود مشکلات اور پریشانیاں پیداکررہے ہیں اور اِس کے ساتھ ہی تمام اسلامی ممالک کے سبربراہان اور مسلمان ممالک کے شہریوں کا نئے امریکی صدر ٹرمپ سے ہمدردانہ مطالبہ ہے کہ وہ اپنے اِس قسم کے فیصلوں اور اقدامات پر ضرور نظرثانی کریں اگر اُنہوں نے ایسا نہ کیا تو مستقبل قریب میں امریکا اور مسلم ممالک سے امریکی تعلقات میں بہتری کا قا ئم رہنا بہت مشکل ہوجائے گااور امریکا خود کو یورپی ممالک تک سمیٹ کررکھے گا یوں امریکا اپنے ہی پیروں پر خود ہی کلہاڑی مارے گا ۔

آج مسلم ممالک میں ہلچل پیداکردینے والی خبرکچھ یوں ہے کہ غیر سنجیدہ اور غیرسیاسی سطحی سوچ و فکر کے حامل نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے باقاعدہ صدر کا منصب سنبھالتے ہی اپنے ایک ایگزیکٹوآرڈرپر دستخط کردیئے ہیں جِسے امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے فخریہ انداز سے بعد میں میڈیاکو خود دکھایا اِس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دیدہ دلیری سے 7مسلمان ممالک جن میں ایران، عراق، لیبیا، صومالیہ ، سوڈان ، شام اور یمن شامل ہیں اِن کے شہریوں کی امریکا آنے پر پابندی لگا دی ہے اُدھر امریکا میں جیسے ہی یہ فیصلہ کیا گیاتُرنت ہی امریکی ہوائی اڈوں پر پہنچنے والے مذکورہ ممالک کے شہریوں کو اُسی یا دوسرے طیاروں کے ذریعے واپس اُن کے ممالک بھیج دیاگیا اور ساتھ ہی یہ بھی خبر ہے کہ امریکی اداروں کو جیسے ہی یہ صدرایگزیکٹوآرڈرموصول ہواوہ بھی برق رفتاری سے حرکت میں آگئے اور اُنہوں نے 2عراقیوں کو جا ن ایف کینیڈی ایئر پورٹ پرگردنوں سے دپوچ کرگرفتارکیا آسکر کے لئے نامزدایرانی فلم ڈائریکٹر اصضر فریدی بھی امریکا نہیں جا سکیں گے،جبکہ دنیا بھر کی سماجی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف مقدمہ درج کروادیاگیاہے امریکی ڈیموکریٹس، اقوام متحدہ ، جرمنی، فرانس اور فیس بک نے صدر ٹرمپ کے اِس غیر اخلاقی اور غیر سفارتی فیصلے اور اقدام کی بہت سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکا کے لئے مصیبت اور پریشانیوں میں بے شما ر اضافہ کرنے والا شیطان صدر قرار دیاہے تاہم ٹرمپ کے ایران کے شہریوں کو امریکا آمد پر لگائی جانے والی پالیسی پر ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنے سخت غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ٹرمپ کو اپنی ذات تک محد ود انتہاپسندانہ اور سفارتی دہشت گردانہ عزائم کو ایک طرف رکھ کر فیصلے کرنے ہوں گے یہ وقت قوموں کے درمیان دیواریں کھڑی کرنے کا نہیں ہے جبکہ کسی کے احتجاج کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے موجودہ بد عقل اور اپنی ذاتی ضد اور انا کے خول میں قید امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام کے پناہ گزینوں پر تا حکم ثانی، دیگر ممالک کے پناہ گزینوں پر 4ماہ جبکہ ایران، عراق، لیبیا، صومالیہ ، سوڈان ، شام اور یمن شہریوں کی امریکامیں داخلے پر فی الحال 90روزتک کی پابندی عائد کردی ہے یہ ہے ‘‘ یہ بڑی حیرت انگیز اور بڑی عجیب بات ہے کہ ایک طرف خود انتہاپسند امریکی صدر ٹرمپ اپنے انتہاپسندانہ فیصلوں سے امریکا میں انتہاپسندی اور محدود سوچ کو پروان چڑھارہاہے تو دوسری طرح یہ کس منہ سے اپنے اِس اقدام کا بس ایک مقصدیہ ظاہرکررہاہے اور کرانا چاہتا ہے اِس کے سات مسلمان ممالک کے علاوہ مستقبل قریب میں دیگر مسلم ممالک کے خلاف کئے جانے والے اِس قسم کے سے’’ انتہاپسند مسلمانوں ‘‘ کا امریکامیں داخلہ روکنا ہے۔

آج اِس سارے منظر اور پس منظر میں اگر یہ کہا جا ئے کہ نومنتخب امریکی صدرڈونلڈٹرمپ اپنی انتہاپسندانہ سوچ و فکر اور اقدامات سے امریکا کا نریندرمودی ہے تو کوئی غلط نہ ہوگا کیو نکہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی اورامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتہاپسندانہ اور دہشت گردانہ عزائم ایک سے ہیں دونوں ہی اِس اعتبار سے یک دل اور یک جان ہیں آج جس طرح مودی نے بھارت میں مسلمانوں کے لئے بھارتی زمین تنگ کرکے ازندگی اجیرن کردی ہے یکدم اِسی طرح نومنتخب اور غیر سنجیدہ اور غیر سیاسی سطحی سوچ و فکر رکھنے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی امریکا کی سرزمین امریکا میں برسوں سے آباد مسلمانوں کے لئے سکڑنے کے اقدامات اور فیصلے کرکے خود کو مودی جیسابنا کر پیش کردیاہے۔

(نوٹ: یہ کا لم انتہا پسند اور دہشت گردانہ سوچ و فکر کے حامل نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کے فوری بعد مگر امریکی عدالت کے فیصلے سے قبل لکھا گیاہے اِس لئے اِسے اُسی تناظر میں پڑھا اور دیکھا جائے)

Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 886487 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.