برائی کا حکم دینے والا نفس امّارہ

اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس دنیا کو انسان کیلئے ایک آزمائش گاہ بنایا ہے جہاں انسان کو مختلف طریقوں سے آزمایا جاتا ہے کہ وہ خوشحالی میں شکر کرتا ہے یا نہیں اور سختی اور مصیبت میں صبر کرتا ہے یا نہیں؟ ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ہم تمہیں آزمائیں گے تھوڑے سے ڈر سے اور بھوک سے اور مالوں جانوں اور پھلوں کے نقصان سے ‘ اور آپ اے نبی پاکﷺ خوش خبری سنا دیجئے‘ ان صبر کرنے والوں کو کہ جب پہنچے انکو کوئی مصیبت تو کہیں کہ ہم تو اللہ ہی کا مال ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں ایسے ہی لوگوں پر عنایتیں ہیں اپنے رب کی اور مہربانی اوروہی ہیں سیدہی راہ پر‘‘(البقرہ:157)۔

اسلامی تعلیمات کے مطابق نفس امّارہ اور شیطان انسان کے دشمن ہیں اوراسکو سیدہی راہ سے بھٹکانے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیتے ۔ شیطان تو ایک خارجی طاقت ہے مگر نفس امّارہ انسان کے جسم کا ایک حصّہ ہے اور برائی کا حکم اس طریقہ سے کرتا ہے کہ انسان لا شعوری طور پر اس پر عمل کرتا ہے کیونکہ وہ یہ سمجھتا ہے کہ یہ میرے دل کی آواز ہے اور میری طبیعت اس طرف مائل ہے اسی لئے نفس امّارہ کے خلاف چلنا اوراسلامی تعلیمات پر عمل کرنے کو ’’جہاد اکبر ‘‘ سے تعبیر کیا گیاہے۔
سوال یہ ہے کہ نفس امّارہ کی حقیقت کیا ہے؟ تو یہ تین اشیاء پر مشتمل ہے یعنی:-
(۱)آنکھیں ، جو ہمیشہ حسن اور حسین چیزوں کو دیکھنا چاہتی ہیں۔
(۲) زبان، جو سدا نت نئے ذائقے چکھنا چاہتی ہے۔
(۳)جنسی خواہش، جسے جائز یا ناجائز طریقے سے پوری کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

اسی لئے یہ دیکھا جاسکتا ہے کہ نفس امّارہ کے حکموں پر چلنے کی وجہ سے پوری دنیا میں ایک فساد برپا ہے فحاشی، عریانی، قتل و غارت گری، چوری ڈاکہ زنی ، ملاوٹ، دہوکہ دہی اور دوسروں کے حقوق سلب کرنا وغیرہ،دنیا میں سب سے پہلا قتل نفس امّارہ کی پیروی میں ناجائز جنسی خواہش کو پورا کرنے کی وجہ سے ہوا۔

سوال یہ ہے کہ کیانفس امّارہ کی بے لگام خواہشات پر قابو پایا جاسکتا ہے اور اسے کنٹرول میں رکھا جاسکتا ہے؟ تو ایسا کرنا ممکن ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے’’تحقیق وہ شخص کامیاب ہوا جس نے اپنے نفس کو پاک و صاف کیا اور اللہ تبارک و تعالیٰ کاذکر کیا اور نماز پڑہی، مگر تم دنیاوی زندگی کو ترجیح دیتے ہو جبکہ آخرت بہتر اور باقی رہنے والی ہے‘‘(الاعلیٰ:۱۷)۔

ان آیات کریمہ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ایمان اور اچھے اعمال سے اپنے نفس کو پاک و صاف کیا جاسکتا ہے اور اسے تہذیب کے دائرہ میں رکھا جاسکتا ہے مگر اس کیلئے خلوص نیت کے ساتھ جدوجہد کرنا شرط ہے ۔ دنیا میں اللہ کے ایسے نیک بندے موجود ہیں او ر تا قیامت رہیں گے جن کے دل اللہ تعالیٰ کے ذکر سے منور ہیں اور جو نفس امّارہ اور شیطان کی پیروی نہیں کرتے۔

اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں نفس امّارہ اور شیطان کی پیروی سے محفوظ رکھے اور خالص اپنی عبادت کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔

Muhammad Rafique Etesame
About the Author: Muhammad Rafique Etesame Read More Articles by Muhammad Rafique Etesame: 184 Articles with 287495 views
بندہ دینی اور اصلاحی موضوعات پر لکھتا ہے مقصد یہ ہے کہ امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کے فریضہ کی ادایئگی کیلئے ایسے اسلامی مضامین کو عام کیا جائے جو
.. View More