بیسویں صدی سے اکیسویں صدی تک کا سفر ۔ باب۔25۔ اسلامک ملٹری الائنس ٹو فائیٹ ٹیر رازم

15ِدسمبر 2015ء کو دہشت گردی کے خلاف 34اسلامی مالک کے اتحاد "اسلامک ملٹری الائنس ٹو فائیٹ ٹیر رازم "کا قیام۔۔۔۔اس میں سعودی عرب، مصر ،بحرین، اُردن،کویت،لبنان،لبیا،ملائشیا، اومان،پاکستان،فلسطین، قطر، ترکی، متحدہ عرب امارات، یمن،بنگلہ دیش،بینن، چاڈ، کوموروس،ایوری کوسٹ،جبوتی۔۔۔۔ 3اہم اسلامی ممالک عراق،شام اور ایران کی ابھی شمولیت سوالیہ نشان بنی ۔۔۔۔۔گزشتہ 26برسوں میں غیر مسلمانوں کے 22فوجی اتحاد سامنے آئے۔ جن میں سے چند ہمیشہ تاریخ میں یاد رکھے جائیں گے۔۔۔۔دسمبر2016ء کے آخری عشرے میں اسلامی ممالک کے دواہم معاملات پر اچانک کچھ پیش رفت نظر آئی۔۔۔۔ اسرائیل کا دارلخلافہ تل ابیب سے یروشلیم منتقل۔۔۔۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ حقیقی واقعہ " سچی کہانی" کی شکل میں اگلے باب میں۔ ۔

اسلامک ملٹری الائنس ٹو فائیٹ ٹیر رازم

5ِدسمبر 2015ء کو دہشت گردی کے خلاف 34اسلامی مالک کے اتحاد "اسلامک ملٹری الائنس ٹو فائیٹ ٹیر رازم "کا قیام عمل میں لایا گیا۔جس میں اسلامی ممالک کی تعدا میں مزید اضافہ ہو تا چلا جارہا ہے۔ اس قومی اتحاد کے بانی سعودی عرب کے موجودہ بادشاہ سلمان کے جوان بیٹے وزیر دفاع پرنس محمد بن سلمان السعود ہیں اور اسکا ہیڈکوارٹر سعودی عرب کے دار لحکومت ریاض میں قائم کیا گیا۔

موجودہ ممالک کے نام:
2017ء کے اوائل تک اس میں سعودی عرب، مصر ،بحرین، اُردن،کویت،لبنان،لبیا،ملائشیا، اومان،پاکستان،فلسطین، قطر، ترکی، متحدہ عرب امارات، یمن،بنگلہ دیش،بینن، چاڈ، کوموروس،ایوری کوسٹ،جبوتی، اریٹیریا، گبون، گونیا، مالدیپ،مالی، موریطانیہ، مراکو،نائیجر،سینیگال۔نائیجریا، سیری لیون،صومالیہ،سوڈان، ٹوگو اور تونسیاشامل ہیں۔جبکہ انڈونیشیا،آذربائیجان،افغانستان اور تاجکستان سمیت اور کئی افریقی ممالک سے بات چیت چل رہی ہے۔

ایران،عراق و شام :
اسلامی ممالک کی تنظیم کے ارکان کی تعداد 56ہے۔فی الحال 3اہم اسلامی ممالک عراق،شام اور ایران کی ابھی شمولیت سوالیہ نشان بنی ہو ئی ہے۔ جسکی وجہ ست اتحاد کا قیام و وجود بعض شکوک و شبہات سے دوچار نظر آرہا ہے۔

اِ ن تینوں ممالک کی اہمیت بھی اس اتحاد کیلئے بہت اہم ہے کیونکہ ایران جو 2016ء میں اقتصادی پابندیوں سے آزاد ہو چکا ہے نے ایک طرف چین،روس،برطانیہ،اٹلی و فرانس سے تجارتی معاہدے کر کے نئی راہیں کھورہا اور دوسری طرف اگست2016ء میں روس کوایرانی ائیر بیس سے شامی باغیوں کے خلاف فضائی حملے کر وانے کا موقع بھی فراہم کر چکا ہے ۔ جس کے بعد دسمبر2016ء کے آخری دنوں میں خبر آئی تھی کہ ایران کا ہمدان ائیر بیس روس کو مستقبل میں بھی استعمال کرنے کی اجازت دینے پر غور کر رہا ہے ۔اس برعکس سعودی عرب ،کویت،بحرین اور سوڈان نے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کر کے خارجی تعلقات میں امریکہ کی خارجہ پالیسی کی تائید کر رہا ۔کیونکہ پابندی ختم ہو نے کے باوجود ایران اور امریکہ میں بد اعتمادی برقرار ہے۔

غیر مسلمانوں کے اہم اتحاد:
اِن حالات میں ایک اہم نقطہ زیرِ غور رہنا چاہیئے کہ ۔گزشتہ 26برسوں میں غیر مسلمانوں کے 22فوجی اتحاد سامنے آئے۔ جن میں سے چند ہمیشہ تاریخ میں یاد رکھے جائیں گے۔ 1990ء کی خلیج جنگ میں کویت کو بچانے اور عرق کو ملیامیٹ کرنے کیلئے32ممالک پر مشتمل اتحاد تشکیل پایا۔1993ء میں بوسینا ہرزگوینا میں آپریشن ڈینی فلائٹ کے نام پر 13ممالک کا اتحاد سامنے آیا۔1996ء میں ہی شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن نامی 21رکنی تنظیم عمل میں آئی۔ یہ سیاسی ،اقتصادی اور ملٹری الائنس تھا۔یہ آج بھی برقرار ہے اور اس میں بھارت اور پاکستان حال میں شامل ہو گئے ہیں۔

2001ء میں افغان جنگ میں ایساف کا 52ممالک پر مشتمل اتحاد دُنیا نے دیکھا ۔سیکیورٹی کے نام پر نیٹو ممالک کا گٹھ جوڑ آج بھی قائم ہے۔2004ء سے 2011ء کے دورا ن عراق میں نیٹو ٹریننگ مشن نامی اتحاد رہا اور2014ء میں اسلامک اسٹیٹ آف عراق و شام کے خلاف 26ممالک پر مشتمل اتحاد عمل میں آیا۔
یہ بھی دِلچسپ ہے کہ غیر مسلمانوں کے اتحاد اور ان میں سے ایک الائنس بھی ایسا نہیں جس میں مسلمان شامل نہ ہوں۔یہ بڑی عجیب بات ہے ۔ لہذا اگر اب کوئی اسلامی ملک اتنا بڑا قدم اُٹھانے کی جسارت کر ہی بیٹھا ہے تو اُمتِ مسلم کے وسیع تر مفاد میں اس اتحاد کو متنازعہ بنانے کی سازش نہیں کرنی چاہیئے اور صرف ایران،عراق و شام ہی نہیں بلکہ اُن غیر مسلم ممالک کو بھی اس مسلم اتحاد کو تقویت بخشنی چاہیئے جن کی ایماء پر آج مسلم ممالک اور خصوصی طور پر پاکستان دہشت گردی کی جنگ میں اُنکا ہم پلہ رہا ہے۔

اسرائیل و شام کے معاملات میں پیش رفت :
دسمبر2016ء کے آخری عشرے میں اسلامی ممالک کے دواہم معاملات پر اچانک کچھ پیش رفت نظر آئی۔ جن میں سے پہلی اسرائیل حکومت کے خلاف 27سال بعد ایک دفعہ پھر 23ِدسمبر2016ء کو بیت المقدس میں غیر قانونی یہودی آباد کاری (5600گھر بھی شامل ہیں( کے خلاف چار ممالک نیوزی لینڈ ، ملائشیا، وینزویلا اور سنیگال نے15رُکنی سلامتی کونسل میں قرار دار نمبر2334 پیش کی کہ
" اسرائیل غرب اُردن اور مشرقی یروشلم میں بستیوں کی تقسیم روک دے"۔
کیونکہ اِن علاقوں میں140بستیاں تعمیر کی جاچکی ہیں ۔جن میں5لاکھ کے قریب باشندے رہتے ہیں۔قرارداد کے حق میں14ووٹ آئے اور امریکہ نے1979 ء میں صدر جمی کارٹر کے دورِ حکومت کے بعد ایک دفعہ پھرووٹ دینے گریز کیا بلکہ اسرائیل کے حق میں ویٹو کی پاور بھی استعمال نہ کر کے قرارداد کے مُثبت ہونے پر مہر ثبت کر دی۔جس کے بعد سلامتی کونسل نے مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی تعمیرات کو روکنے کیلئے قرارداد منظور کر لی ۔دِلچسپ یہ رہا کہ 15ممالک میں صرف ایک مسلم ملک مصر تھا۔

دوسری پیش رفت شام میں حکومت اور وہاں کی اپوزیشن جماعتوں کے درمیان 6سال بعدجنگ بندی کا ایک ایسا معاہدہ جس کے نگران روس و ترکی اور امریکہ کا معاملے سے اجتناب سال 2017ء کیلئے کسی قسم کی ہلچل سے کم نہ ہو گا۔

دارلخلافہ تل ابیب سے یروشلیم:
نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ بڑی طاقتوں کے ساتھ بیٹھ کر عراق و شام کے مستقبل کا کیا فیصلہ کرتے ہیں ابھی واضح نہیں۔ لیکن دورانِ انتخابی مہم جو اُنھوں نے اسرائیل کا دارلخلافہ تل ابیب سے یروشلیم منتقل کرنے کا اعلان کیا ہوا ہے اُس پر اسرائیلی حکومت نے زور لگانا شروع کر دیا ہے۔ لہذ ایک طرف ا فلسطین اور مسلم اُمہ کیلئے یہ ایک نیا چیلنج بن کر اُبھرنے والا ہے اور دوسری طرف اسرائیلی بستیوں کے قیام کے عمل پر اسرائیل بضد ہے۔

اِن حالات میں مسلم اُمہ کا اقوامِ متحدہ میں آئندہ سالوں میں مذاکراتی سطح پر کتنا قائل کرنے والا اتحاد و کردار ہو گا کہ 21ویں صدی میں دُنیا عالم کے مسلمان بڑی طاقتوں اور جنگی سرداروں کے زیرِ اثر سے نکل کر امن کی زندگی گزار سکیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کردار سوالیہ نشان:
کیا اس سلسلے میں امریکہ کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مسلمانوں کے حق میں کردار ہو گا یا کوئی نیا ہی کھیل کھیلا جا ئے گا اس وقت اہم سوال بن چکا ہے۔ کیونکہ اُنکے اس عہدے تک پہنچنے کے پیچھے بھی ایک ایسی "حقیقی واقعی" ہے جس نے اُنکی گزشتہ تین دہائیوں کی امریکہ کے صدر بننے کی خواہش پر مہر ثبت کر دی ۔

حقیقی واقعہ " سچی کہانی" کی شکل میں اگلے باب میں۔
Arif Jameel
About the Author: Arif Jameel Read More Articles by Arif Jameel: 204 Articles with 308877 views Post Graduation in Economics and Islamic St. from University of Punjab. Diploma in American History and Education Training.Job in past on good positio.. View More