توجہ طلب

تحریر ۔۔۔چودھری دلشاداحمد
بالا مبالقہ یہ بات عیاں ہے کہ جب بھی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکو مت بنی ملکی مفاد میں بہت بڑے بڑے منصو بے بنا ئے گئے اور عملاًکا م بھی ہوا ،اور گزشتہ حکو مت کی نا اہلیوں اور اداروں کو بر با د کر کے جا نے والی دوسری حکومتو ں کا گند صاف کیا جا تا ہے اور بر با د محکمہ جیسے پا کستا ن ریلو ے جو کبھی ملکی میشت کی ریڑ ھ کی ہڈی تصور کیا جا تا ہے وہ بلور صاحب نے محکمہ تباہ اور پینشن دینے کے قابل بھی نہ رہا محکمہ اسی طرح P.I.Aسو ئی گیس میں اورر لو ڈ لا کھو ں ملا زمین بلا وجہ پیسے کما نے کے لیے بھر تی کی گئیں ایسے تمام بلنڈرز کو (ن) لیگ کی حکو مت نے نہ صرف کو رکیا بلکہ بحران سے نکا ل کر محکموں کو منا فہ بخش پوزیشن میں لا یا گیا ۔اسی طرح اس بار 2013سے2018تک کی مسلم لیگ حکو مت نے محکمہ تعلیم ،ریونیو پٹوار سسٹم ،محکمہ پو لیس اور ہیلتھ میں اتنی کاوش عوام کی خدمت اور ترقی کے لیے بے پناہ ریفارم لا ئی گئیں برباد محکمہ کو سیٹ کیا عوام کو پرائیویٹ کلینک سے چھٹکارا دلایا ایک روپے کی پر چی سے سیریس نوعیت کے مریض سرکاری ہسپتال سے صحت یاب ہو نے لگے سر کاری ہسپتال سے ملنے والی ادویات اور عملہ خدمت سو فیصد بہتر ہوئیں ڈاکٹر ز ،اساتذہ کی حاضری یقینی بنا ئی گئی ۔کا ش مسلم لیگ کے پا س ورکرز سیا سی ٹیم کی تعداد بہت کم ہے خواجہ سعد رفیق کو صرف اور صرف ریلوے منسٹر ی کا ٹاسک دیا جاتا تو وہ آج ریلوے کو انٹر نیشنل معیار تک لے جا تا سیاسی مخلص ورکرز کی تعداد بہت کم ہے خواجہ سعد رفیق سے ریلوے منسٹری کے ساتھ ساتھ بہت سے دیگر امور کا بو جھ اس پر ہے بہت ہی ضروری بات ساٹھ سا ل پاکستان کے تاریخ میں محکمہ تعلیم میں جتنا N.S.Bفنڈ اس بار (ن)لیگ کی حکومت میں دیا ادرے سکولز گر اکر نئے بھی بنا ئے جا سکتے تھے جتنا فنڈ سکو لو ں کو دیا گیا مگر اس کا چیک اینڈ بیلنس نہ ہو نے کی وجہ سے وہ فنڈ بمشکل 40فیصد خا نیوال کے تعلیمی اداروں میں لگا ہو گا پو رے ضلع کی با ت نہیں کر تے صرف عبدالحکیم کا ایک سکول مثال لے لیں گورنمنٹ مڈل سکول عید گاہ نمبر 2نزد پوسٹ آفس عبدالحکیم کے ہیڈ ماسٹر راجہ محمد شریف طاہر نے سکول کا چار پانچ سالوں میں چوبیس لاکھ فنڈ سکول پر لگا نے کی بجائے اپنی خوبصورت کوٹھی پر لگایا ایک روپے سکول پر نہ لگایا سکول کے اٹھارہ لوگو ں نے محکمہ ہیڈ کو درخواست دی تو الٹا ہیڈ ماسٹر سے بھتہ لینے والے اس وقت کے D.E.Oایلمنٹری خالد جمیل نت سکول میں آکر اساتذہ کو درخواست دینے کے جرم میں دھمکیاں دیں گالیاں دیں اور Peeda ایکٹ لگانے کا کہا خدا کا شکر اگلے ہفتے وی مذکو رہ D.E.Oخالد جمیل چالیس لاکھ کی جعلی ہلال احمر کی ٹکٹیں چھپواکر بیچنے کے جرم میں کہیں ٹرانسفر کر دیے گے یاد رہے اس D.E.Oخالد جمیل کو محکمہ کے E.D.Oایجوکیشن یا D.C.Oنے نہیں پکڑا بلکہ وزیر اعلی منیٹرنگ سیل نے پکڑاتھاسکول کے بچوں نے والدین نے وزیر اعلی کع درخواست گزاری کہ پانچ سو بچوں کے لیے ایک لائٹرین چار دیواری نامکمل سکول شہر کا مرکزی سکول تھا تیس سال سے سو فیصد رزلٹ دینے والا یہ ادارہ اس ہیڈ ماسٹر نے برباد کر دیا کھنڈر بنا ہوا ہے ضلع کاواحد سکول ہے جس کی سکول کونسل ہی نہیں جعلی نام لکھے ہیڈ ماسٹر یادرہے یہی مذکورہ ہیڈ ماسٹر طراجہ محمد شریف طاہر نو سال نوکری سے فارغ کیا گیا سکول کے درخت نیچے ریکارڈ میں کرپشن +سرٹیفکیٹ بیچنے کے جرم میں مگر بعد میں عدالت سے بحال ہوا اب پھر 24لاکھ بچوں کی سکول کی بہتری کے لیے وزیر اعلی کی کاوش کو نا کام بناتے ہوئے کھا گیا کئی انکوائریاں ہوئیں 20سکیل لوگ انکوائری کر گئے جرم ثابت ہوئے مگر کچھ نہ ہوا چھ سال میں ایک مڈل سکول ماسٹر نے 24لاکھ ڈکار لیا تو وزیر اعلی کی خصوصی مینٹرنگ ٹیم ریٹائر سرکاری ملازمین آفیسر اور AEOSماہانہ کی بنیاد پر چیکینگ کرتے ہیں ان کا فائدہ ہوا گورنمنٹ کی فضول تنخواہیں
1پیٹرول کاضیاع ہے اگر ماہانہ انہوں نے ہیڈ ماسٹر کے سیاہ سفید جیسے کیسے ریکارڈ کو درست لکھ کر جانا ڈیوٹی ہے دسمبر 2016میں آنے والے آفیسر نے صرف اور صرف ہیڈ ماسٹر نے 45بچے نرسری کلاس میں بوگس لکھے ہیں جن کا کوئی وجوداور ریکارڈ نہیں مگر آفیسر نے کلاس انچارج کی نہ مانی جوبوگس تعداد ہیڈ ماسٹر نے لکھی انکوائریز آنیوالے آفیسر نے 24لاکھ کرپشن پکڑی ان ماہانہ آنے والے آفیسر نے نہیں پکڑی آج کل پھر سکیل 19کا سابقہ D.E.Oساہیوال چودھری عبدالمنعم صاحب انکوائری مکمل کر گیا فنڈ کو 24لاکھ گھپلا ثابت ہوا مگر کچھ نہ ہوا سارادن سٹاف پیڈ ماسٹر کی دھمکیاں سنتے ہیں کیا ہوا میرا کسی نے کیا بگاڑ ا اس کے ساتھ ساتھ اب ایک نیا لیٹر پیڈا یکٹ کا عبدالحکیم کے سکول نمبر ۱ +جناح کالونی مڈل سکول کافی سکولوں کے ہیڈ ماسٹر کو Peedaایکٹ کے تحت لیٹر ملے ہیں ان کی انکوئریں آئیں ہیں مگر کچھ نہیں ہونے والا جس کے ثبوت 4گزٹیڈآفیسر کی انکوئریاں مکمل اس کے خلاف ہوئی مگر کچھ نہ ہوا وہ آج بھی اسی (۸۰)لڑکا جعلی داخل کربیٹھا ہے تاکہ فنڈ زیادہ ملے ان جعلی بچوں کاوجود نہیں کچی کلاس میں 65بچے رجسٹرڈ ہیں جن میں 20ریگولراور باقی45کاوجود نہیں اسی طرح پہلی کلاس میں57رجسٹرڈ 46حاضر اور 11کاوجود نہیں ،دوسری کلاس میں 50رجسٹرڈ 42حاضر اور 8کاوجود نہیں چھٹی کلاس سیکشنBمیں 32رجسٹرڈ 19حاضر اور13جھوٹ پر مبنی ساتویں سیکشن Aمیں 39رجسٹرڈ 33حاضر اور 6جھوٹ پر مبنی کلاس ساتویں سیکشنBمیں 32رجسٹرڈ27حاضر اور5جھوٹ پر مبنی ہیں اس طرح Fake Entries کی تعداد ٹوٹل 88ہے ۔ڈپٹی کمیشنر خانیوال ،وزیر تعلیم رانامشہود احمد ،سیکرٹر ی تعلیم عبدالجبار شاہیں اور خادم اعلی پنجاب سے اپیل ہے کہ از خود نوٹس لے کر سخت سے سخت قانونی کاروائی کریں تاکہ نااہل لوگوں کی وجہ سے اداروں کو برباد ہونے سے بچایا جا سکے ۔
Dr B.A Khurram
About the Author: Dr B.A Khurram Read More Articles by Dr B.A Khurram: 606 Articles with 469514 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.