گریڈ بینک!

 پہلے خبر ملاحظہ کیجئے، ’’․․․ اب طلبہ کی پریشانی ختم ہونے کو آئی ہے، طلبہ کی سب سے بڑی پریشانی تو یہی ہوتی ہے کہ وہ امتحان میں فیل نہ ہو جائیں، اس لئے ایسے ہی پریشان حال طلبہ کے لئے ’’گریڈ بینک‘‘ کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے، جہاں سے وہ کچھ نمبر ادھار پر حاصل کر کے نمبروں کی کمی کو پورا کر سکیں گے۔ یوں وہ وقتی طور پر فیل ہونے کی پریشانی سے محفوظ رہیں گے۔ اس خبر کا ایک اہم اور دلچسپ پہلو یہ ہے کہ طلبہ کو نمبر ادھار پر دینے والا بینک پاکستان نہیں بلکہ چین میں ہے۔ چین کے ایک شہر نانیجنگ کے ہائی سکول نمبر ایک میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ سکول ڈائریکٹر کان ہوانگ نے بتایا ہے کہ آزمائشی طور پر گریڈ 10کی کلاس کے لئے یہ بندوبست کیا جائے گا، کامیابی کی صورت میں اس سکیم کو آگے بڑھایا جائے گا، اور یہ بھی کہ ہم طلبہ کی امتحانی کارکردگی سے زیادہ ان کی نشوونما پر توجہ دیتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اساتذہ نے بھی اس فیصلے کو پسند یدگی کی نگاہ سے دیکھا ہے۔ خبر میں یہ وضاحت تو موجود نہیں کہ گریڈ بینک سے نمبرحاصل (وصول) کرنے کا طریقہ کار کیا ہوگا، یا کتنے فیصد نمبر تک بینک سے حاصل کئے جاسکیں گے اور یہ کہ یہ نمبر بینک کو واپس کب کئے جائیں گے، اور کس طریقے سے کئے جائیں گے۔ خیر جنہوں نے بینک بنایا ہے انہوں نے اس کا طریق کار بھی طے کیا ہوگا، قواعدو ضوابط بھی بنائے ہونگے۔

اس خبر کی اہمیت اس لئے بھی زیادہ ہے کہ یہ چین سے آئی ہے، چین میں اس کی کامیابی کے بعد اس بینک کی اگلی برانچ لاہور میں کھلے گی، یہ بھی بعید نہیں کہ بینک (یا سکیم) کی کامیابی وغیرہ کا انتظار بھی نہ کیا جائے اور لاہور میں برانچ کھول لی جائے۔ وجہ اس جلدی کی یہ ہے کہ اپنے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف چین کے ساتھ ’اِک مِک‘ ہیں، چین میں شروع ہونے والا کوئی بھی کام اب پاکستان (معاف کیجئے پنجاب) میں بھی فوری طور پر شروع کردیا جاتا ہے۔ وہ وقت بھی زیادہ دور نہیں جب چین پنجاب میں بننے والے منصوبوں کو اپنے ملک میں آزمانے کی کوشش کیا کرے گا، کیونکہ شنید ہے کہ چین نے شہباز شریف کو تیز رفتاری سے کام کرنے کا سرٹیفیکیٹ جاری کر رکھا ہے، بلکہ پاکستان میں قوم کو بتایا جاتا ہے کہ چین کی حکومت خود اس وقت حیرت کے سمندر میں غوطہ زن ہو جاتی ہے، جب وہ راتوں رات لاہور میں اوور ہیڈ برج بنتے دیکھتی ہے، جب چند روز میں کسی شہر میں میٹرو بس منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچ جاتا ہے تو بھی چین والے حیرانگی سے انگشت بدنداں ہو جاتے ہیں، دانتوں میں انگلی دبانے سے کئی مرتبہ وہ نقصان بھی اٹھا چکے ہیں، ہم بہ حیثیت پنجا ب کے شہری زخمی ہونے والے چینیوں سے اظہار ہمدردی کرتے ہیں۔ کیا جانئے کہ بینک کا تصور میاں صاحب حاصل کر بھی چکے ہوں اور اس پر عمل درآمد جلد ہی شروع ہونے والا ہو، کیونکہ بچوں کے سالانہ امتحان قریب ہیں، اگر اگلے دو ماہ میں ’’گریڈ بینک‘‘ بن جائے تو بہت سے طلبہ کا سال ضائع ہونے سے بچ سکتا ہے۔

چین کے سکول کے ڈائریکٹر کا یہ کہنا ذرا مختلف ہے کہ ہم امتحانی کارکردگی سے زیادہ طلبہ کی نشوو نما پر توجہ دینے کے قائل ہیں۔ یہاں معاملہ کچھ دوسرا ہے، پاکستان میں طلبہ کی نشوونما یا تربیت وغیرہ پر توجہ کم ہی دی جاتی ہے، جس بڑے تعلیمی ادارے کو دیکھیں وہ نتائج کی بنا پر ہی اگلے برس کے لئے داخلوں کے لئے اپنا میرٹ بیان کرتا ہے کہ ہم نے اتنے بورڈوں میں اتنی پوزیشنیں لی ہیں، اسی کو جواز بنا کر وہ ’کریم‘ اکٹھی کرتے ہیں، کسی خاص حد سے زیادہ نمبر لینے والے بچوں کو فیسوں میں رعایت کرتے ہیں، اور آنے والے سال بھی بورڈوں میں پوزیشن لے جاتے ہیں، یہ سلسلہ مسلسل چل رہا ہے۔اب اساتذہ وغیرہ کی تربیت کرنے والے ادارے اس بات کا اعلانیہ اعتراف کر رہے ہیں کہ مستقبل’’ نمبر بنانے والی مشینوں‘‘ سے نہیں، بچوں کی تربیت کرنے سے محفوظ ہو گا، یہی وجہ ہے کہ اب بہتر تعلیم کے ساتھ ساتھ بہتر تربیت کابھی اہتمام کیا جانے لگا ہے۔ چین سے ’گریڈ بینک‘ کا آئیڈیا لیتے وقت یہ بات ذہن نشین ہونی چاہیے کہ اپنے ہاں صرف نمبروں کی بات ہو گی، صرف وہی سوفٹ وئیر حاصل کیا جائے گا جس میں گریڈ بینک سے نمبر ادھار مل سکیں، رہی تربیت تو اس سلسلے میں اپنا ابھی قریب کوئی منصوبہ نہیں۔
 
muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 428101 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.