میری آپ بیتی نمر1

میں بائیس فروری انیس سو پچھتر کو ایک گاؤں میں پیدا ہوا اور پہلے جسطرح دیہات میں رواج ہوتا ہے مجھے پہلے ایک مدرسے میں بھیج دیا گیا اور میں جب پانچ سال کا ہوا تو مجھے ایک ہای سکول بھیج دیا گیا جہاں میرے سب سے پہلے انچارج محمد اسلم صاحب بنے جو بہت ہی قابل اور شفیق انشان ہیں انھوں نے سکول میں مجھے الف ب پڑھای اور میری تعلیم کا سلسلہ چل پڑا اور اللہ کے فضل وکرم سے میں شروع سے بہت محنتی تھا اور ایک کتابی کیڑا تھا یعنی ہر وقت کتاب میرے ہاتھ میں ہوتی تھی شروع میرے والد صاحب محنت بہت کرتے کاشتکاری میں مگر میرے والد صاحب میرے چچوں کے ساتھ رہتے تھے کھانا پینا الگ تھا مگر معاشی لین دین اکھٹا تھا اور جب فصل تیار ہوجاتی تو میرے بڑے چاچوں کے بیٹے سب کچھ لے جاتے ہم چھوٹے تھے میری ماں سبزی بیچ کر گھی بیچ کر گزارہ کرتی اور ہمیں پڑھاتی رہی آہستہ آہستہ وقت گزرتا رہا اور میری تعلیم آگے بڑھتی رہی اور میرے بڑے بھای مجھ سے ایک کلاس آگے تھے اور پہلے مین نے پنجم پس کی اور جب ششم مین گیا تو ہمارے انچارج رشید احمد جعفری صاحب بنے اور انھوں نے بھی بڑی محنت سے ہمیں پڑھایا اور ٹیسٹوں میں اچھےنمبر لیبے پر ہمیں انعام سے بھی نوازتے تھے میں نے پہلے اول کلاس کو ٹاپ کیا پھر ہفتم کلاس کو بھی ٹاپ کیا اور ہشتم کے امتحان میں میں نے چھ سو سات نمبر حاصل کیے اس وقت پیک سسٹم نہیں تھا بور ڈ امتحان لیتا تھا اور پھر نہم میں جام ابراہیم بھتڑ صاحب ہمارے انچارج بنے اور انھوں نے بھی مجھے بڑے پیار ومحبت سے پڑھایا اور ایک دفعہ مجھے یاد ہے میرے پاوں میں جوتا نہیں تھا میں بغیر جوتے کے سکول گیا اور نہم دہم میں میرے پاس صرف اہک وردی تھی جسکا قمیض چھوٹا تھا مگر دوسال میں نے اس پر گزارہ کیا اور یوں غربت کو دھکا دیکر میں. نے انیس سو اکانوے میں میٹرک کا امتحان پاس کیا اور ساینس کے ساتھ مگر آگے اپنی غربت کی وجہ سے آرٹس میں آنا پڑا اور میں نے کالج میں دا خلہ لیا اور بہت دل لگا کر تعلیم حاصل کی ان دنوں طلبا تنطیمیں بہت ایکیٹو ہوتی تھی مگر میں اب سے دور رہتا تھا ان دنوں ہم کالج پانچ چھ کلومیٹر پیدل سفر کر کے روزابہ جاتے اور آتے تھے کالج میں ہمیں محمد اکرم خان نیازی صاحب ملے جو ہیلتھ ایند فزیکل ایجوکیشن کے پروفیسر تھے وہ ہمین اچھی اچھی باتیں سمجھاتے تھے اور میں نے خوب محنت کی اور ایف اے کے امتحان میں میں نے کالج ٹاپ کیا جب میں نیا نیا کالج گیا اور دا خلہ لیا تو میں نے وہاں ایک اعزا. زی بور ڈ دیکھا جس پر ان طلبا کے نام لکھے تھے اور میں نے بھی سوچا کہ کیا میں بھی اس پر نام لکھوا سکتا ہوں اور پھر تہیہ کر لیا اور جب رزلٹ آیا تو واقعی میری وہ خواہش پوری ہوگی پھر میں نے تھر ڈ ایر میں دا خلہ لے لیا اور ہمارے والد صاحب نے ہمارے چاچوں سے زمین علیجدہ کرلی اور یوں مجھے میرے بڑے بھای کے ساتھ کام بھی کرنا پڑتا اور اب ہمارے مالی حالات بہتر ہونے لگے ہم نے زمین پر ڈٹ کر محنت کی لوگوں کی زمینیں بھی کاشت کیں اور پہلے سال ہم نے پانچ بیگھے زمین خرید لی اور مجھے یاد ہے اس وقت وہ زمین. تیس ہزار روپے ایکز ملا تھا جو اب وہاں پچیس لاکھ روپے ایکڑ ریٹ ہے اس دوران میرے بڑے بھای صاحب نے پڑھای چھوڑ دی اور میں سیکیند ٹایم آکر ان کے ساتھ کام میں شامل ہو جاتا تھا یوں میں نے تھر ڈ ایر کا امتحان بھی ٹاپ کیا اور گریجویشن میں فسٹ ڈویز ن حاصل کی اس دوران میں اور میرا بھای گھر کے کام میں بہت محنت کرتے تھے اور ہماری کپاس کی فصل کے بڑے چرچے ہوتے تھے اور ایک دفعہ ہماری کپاس کے ایک پودے پر تقریبا ایک ہزار ٹیندا گنا گیا جسکی بہت دھوم مچ گی اور لوگ دور دور سے اس پودے کو دیکھنے کیلیے آتے رہے اس دوران ہم دونوں بھایوں کو سپرے لز گی یعنی ری ایکشن کر گی اور ہمیں ڈاکٹروں نے آگے سپرے کرنے سے روک دیا اور اس دوران میں نے ایم اے میں دا خلہ لے لیا اور میں تقریبا دوسو کلومیٹر روزانہ سفر کرتا مگر پڑھنے کا بہت شوق تھا میرے بڑے بھای اور والد صاحب کا مجھے آگے پڑھا نے کا مو ڈ نییں تھا مگر میں نے اس کے باوجود دا خلہ لے لیا ہاسٹل کا خرچہ دینے کیلیے میرے بھای راضی نہیں تھے اس لیے اپنے علم کی پیاس بجھانے کیلیے مجھے روزانہ دو سو کلومیٹر سفر کرنا پڑتا اور میں صبح تین بجے اٹھتا تھا ساتھ سکول میں نلکا تھا وہاں سے نہاتا اور پھر بغیر ناشتہ کے یونیورسٹی کیلیے روانہ ہو جاتا اور مغرب کو واپس آکر خود کھانا تیار کرتا اور اس دوران ہمارے ایک رشتہ. دار وہاں. ملازم تھے بھاولپور ان کو پتہ چلا کہ میں روزانہ پڑھ کر واپس آجاتا ہوں تو اس نے اپنے بیٹے کو گالیاں دیں کہ جاو اور اسکو لے آؤ
Muneer Ahmad Khan
About the Author: Muneer Ahmad Khan Read More Articles by Muneer Ahmad Khan: 303 Articles with 303680 views I am Muneer Ahmad Khan . I belong to disst Rahim Yar Khan. I proud that my beloved country name is Pakistan I love my country very much i hope ur a.. View More