داغی کا داغدار ماضی

 پاک فوج کوسیاست میں گھسیٹنا یاپوائنٹ سکورنگ کیلئے اس قومی ادارے کانام اچھالنا ریاست سے براہ راست دشمنی ہے،اس قسم کے شرپسندعناصر کیخلاف راست اقدام کیوں نہیں کیاجاتا۔اگرحکمرانوں کیخلاف اپوزیشن کاحامی کوئی سیاستدان تنقید کرے تووفاقی وصوبائی وزیر اپنے آقاؤں کابھرپوردفاع جبکہ مخالفین پرتابڑتوڑ حملے کرتے ہیں لیکن پاکستان اوراس کے دفاعی اداروں کیخلاف ہونیوالے منظم پروپیگنڈے پر انہیں سانپ سونگھ جاتا ہے۔پاکستان کیخلاف بھارت کی ہرقسم کی جارحیت پران وزیروں کوبات کرنے کی توفیق نہیں ہوتی ۔سیاستدان شوق سے ا ٓپس میں سیاست کریں یاسیاست کے نام پرایک دوسرے سے عداوت رکھیں مگر ریاستی اداروں کوسیاست میں الجھانے سے گریزکریں ۔ہمارے فوجی جوان قیام امن کیلئے جواہم کام انجام دے رہے ہیں وہ انہیں یکسوئی کے ساتھ کرنے دیا جائے۔آپریشن ضرب غضب اپنے منطقی انجام کی طرف بڑھ رہا ہے لہٰذاء اس نازک وقت میں فوج کونان ایشوزمیں الجھاناآپریشن ضرب عضب کے ثمرات کوبرباد کرنے کی گھٹیاسازش ہے ،پاکستان اس قسم کی سیاسی مہم جوئی کامتحمل نہیں ہوسکتا۔جاویدہاشمی کون ہے اورپاکستان کیلئے اس کی کیا خدمات ہیں،اس نے ہمیشہ اپنا راستہ ہموارکیا۔وہ پارٹیاں اوروفاداریاں تبدیل کرتے ہوئے ایوان اقتدارتک پہنچااورآج کہتا ہے کہ مجھے مسلم لیگ کے پرچم میں دفنایاجائے مگراس نے یہ نہیں بتایا کس مسلم لیگ کے پرچم میں کیونکہ ایک مسلم لیگ کی صدارت اورقیادت پرویز مشرف کے پاس بھی ہے جبکہ قومی سیاست میں مسلم لیگ کے کئی دھڑے متحرک ہیں۔اس کویہ بات کون سمجھائے کہ کسی سیاسی جماعت کے جھنڈے میں نہیں قومی پرچم میں دفنایا جانا ایک بیش قیمت اعزازاورسرمایہ افتخار ہے جس طرح پاک فوج کے شہداء کوقومی پرچم کے ساتھ سپردخاک کیاجاتا ہے اور انسانیت کی خدمت کے سبب یہ بیش قیمتی اعزاز عبدالستارایدھی کوبھی نصیب ہوا ۔جاویدہاشمی کہتا کہ مجھے مسلم لیگ میں واپس آنے سے کوئی نہیں روک سکتاتوکیا وہ یہ سب حکمران جماعت میں واپسی کیلئے کررہا ہے۔ جاویدہاشمی کی حالیہ بدزبانی کے بعداس کی حکمران جماعت میں واپسی کے امکانات معدوم ہوگئے ہیں لیکن میاں نوازشریف سے کچھ بعید نہیں۔جس حکمران جماعت کے دورمیں نیوزلیک ہوسکتی ہے وہاں جاویدہاشمی سے کردار بھی کٹھ پتلی کی طرح استعمال ہوسکتے ہیں۔پیسہ جس کی کمزوری ہووہ طاقتورنہیں ہوسکتا ،جاویدہاشمی کیلئے ایک بہادرآدمی کانعرہ فراڈ تھا۔دعاہے جاویدہاشمی کواپناتھوکا ہوانہ چاٹناپڑے کیونکہ اس کے خود کش حملے نے اس کی اپنی سیاست کوموت کے گھاٹ اتاردیا ہے جبکہ اس کے طرزسیاست کو دیکھ کر مجھے ''دھوبی کے گھاٹ '' سمیت کئی محاورے یادآجاتے ہیں ۔ جاویدہاشمی نام کا بدنام،ناکارہ اور ناکام سیاستدان ا پنے مخصوص سیاسی مفادات اوراہداف کیلئے جو بلیم گیم کررہا ہے اُس نے جان بوجھ کراِس میں پاک فوج کوملوث کیا ۔ اس طوطاچشم کوعمران خان نے کیاکہاتھا اوراس نے کیا سمجھا تھایہ قوم کاایشو نہیں۔جاویدہاشمی نے جس معاملے میں دوسروں کانام استعمال کیابہرکیف وہ شریک گفتگو نہیں تھے یعنی عمران خان اورجاویدہاشمی کے درمیان جو رازونیاز ہوتے رہے یاکپتان نے جوخیالی پلاؤپکایا اورجاویدہاشمی کو''چکھایا''تھا موصوف نے ان سنی سنائی باتوں پرطوفان بلکہ طوفان بدتمیزی برپا کردیا۔ایک بات توطے ہے جاویدہاشمی رازداراوروفادار نہیں،یقیناآئندہ کوئی سیاستدان اس پراعتماد نہیں کرے گا۔

جنرل (ر)طارق خان کی دوٹوک تردید اوروضاحت کے بعد جاویدہاشمی کوانصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیاجائے۔موصوف نے جن جسٹس کانام استعمال کیا انہوں نے بھی اس کے موقف کو یکسرردکردیا ہے ۔جاویدہاشمی کا''شر''شراروں کی طرح کئی اداروں اور بیگناہ افرادکو جھلسادے گا۔پانامالیک پرتوعدالت عظمیٰ میں شواہدپرزرودیا جارہا ہے لیکن جاویدہاشمی سے کسی نے شواہدیاشہادت کامطالبہ نہیں کیا۔جاویدہاشمی نے ماضی میں بھی پاک فو ج کے حوالے سے ایک متنازعہ مکتوب کی بنیادپربغاوت کاالزام عائد کیا گیا جس پراس نے ''ہاں میں باغی ہوں''کتاب لکھی جس میں موصوف نے اپنے قلم سے اپنے آپ کوقدآورسیاستدان اورجمہوریت کاپاسبان ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی ۔اسلام کی روسے کوئی انسان محض اپنے پراگندہ مگرپوشیدہ خیالات کی بنیادپرگنہگار قرارنہیں دیا جاسکتا اوراس پرگرفت نہیں کی جاسکتی جب تک کہ اس سے وہ گناہ سرزدنہ ہوجائے ۔جاویدہاشمی نے عمران خان کے جس خیال یاخیالی پلاؤکابھانڈاپھوڑا ہے وہ قابل گرفت نہیں کیونکہ متعصب جاویدہاشمی کی شہادت قابل اعتماد نہیں ۔ اداروں اورجمہوریت کے درمیان تصادم روکنے کیلئے منفی اورمتعصب سوچ کے حامل عناصر کوسخت سزادی جائے ۔کوئی ملک اورمعاشرہ بدعنوانی کے ساتھ ساتھ اس قسم کی بدزبانی کامتحمل نہیں ہوسکتا ۔ایک مستندحدیث نبویؐ کے مفہوم کی روشنی میں راقم جاویدہاشمی بارے رائے دے سکتا ہے کیونکہ میں نے اس کے ساتھ سفر کیا ،دسترخوان پراکٹھے کھانا تناول کیا ۔راقم کے سینے میں کئی رازدفن ہیں ،جس طرح جاویدہاشمی نے فوجی حکمران ضیاء الحق کی کابینہ کاوزیربننے پرمعذرت کی مگرمیں سمجھتاہوں قوم اوربالخصوص اس کے حلقہ انتخاب کے باشعورووٹرز نے اس کے سیاسی گناہوں کوہرگز معاف نہیں کیا اوریوں بھی ہرگناہ کی معافی تلافی نہیں ہوسکتی ۔راقم بھی جاویدہاشمی سے طوطاچشم کیلئے کام کرنے پراپنے وطن اورہم وطنوں سے معذرت خواہ ہے ،مجھے اس خودپسندشخص کے ساتھ کام کرنے کاخالی افسوس نہیں بلکہ پچھتاوا ہے۔میرے سینے میں اس کے کئی رازدفن ہیں جومیں افشاء نہیں کرسکتا کیونکہ میں جاویدہاشمی نہیں ہوں ۔میں سمجھتاہوں آپ کسی کم علم شخص کے ساتھ دوستی برقراررکھ سکتے ہیں مگرکسی کم ظرف کے ساتھ دوقدم نہیں چل سکتے۔چھوٹی جیل کی کوٹھی نمابیرک میں ڈبل بیڈ پرسونے والے جاویدہاشمی اوربڑی جیل میں اپنے بڑے بڑے ''سپانسرز''کاحق نمک اداکرنیوالے جاویدہاشمی میں زمین آسمان کافرق ہے۔مجھے تعجب ہے جاویدہاشمی تنہائی میں اپناسامنا کس طرح کرتا ہوگا۔ کسی دانا کاکہنا ہے ''وہ شخص زیادہ خطرناک ہے جوشریف نہ ہومگراس کے بارے میں شریف ہونے کاتاثررعام ہو''،جاویدہاشمی سمیت سینکڑوں سیاستدان اپنے بارے پائے جانیوالے تاثر سے سوفیصد الٹ ہیں ۔ہاتھی کی طرح ان کے کھانے اوردکھانے والے دانتوں میں بہت فرق ہوتا ہے۔

کوٹ لکھپت جیل میں جاویدہاشمی کاناشتہ اورکھانا میاں نوازشریف کی طرف سے آتاتھامگرجاویدہاشمی نے اپنے ''لیڈر''کو چھوڑتے ہوئے کسی بات کاپاس نہیں کیا پھر وہ عمران خان کی قیادت تسلیم کرتے پی ٹی آئی میں جابیٹھا مگر وہاں بھی شاہ محمودقریشی اورشیخ رشید کاطوطی بولتا تھا اسلئے وہ وہاں احساس محرومی کاشکار ہوگیا ۔پاک فوج پاکستان کاواحدمنظم اورانتہائی پروفیشنل ادارہ ہے جس نے ہرمرحلے پرڈیلیورکیا ۔زمینی وآسمانی آفات ہوں ،بھل صفائی ہو،گھوسٹ تعلیمی اداروں اورگھوسٹ اساتذہ کاسراغ لگانے کاٹاسک ہوتوہماری افواج نے ہرامتحان امتیازی پوزیشن کے ساتھ پاس کیا ۔سیاسیات کے طالبعلم کی حیثیت سے میں یہ بات وثوق سے کہتا ہوں کہ پاک فوج اقتدار پرست نہیں وطن پرست ہے مگر چاروں بار سیاسی قیادت نے اسے ایوان اقتدارمیں دھکادیا۔پاکستان اورپاک فوج کوایک دوسرے سے علیحدہ نہیں دیکھا جاسکتا۔بھارت سے بدمست بھوت کوبوتل میں بندکرنے کاکریڈٹ بھی پاک فوج کوجاتا ہے ۔بھارت کی جغرافیائی اورفوجی برتری کے باوجود پاکستان کاوجود برقراررہنااوراس کاپورے قد سے کھڑا ہونا جمہوریت نہیں ہماری طاقتوراورپروفیشنل فوج کامرہون منت ہے ۔اگرخدانخواستہ دشمن جارحیت کاارتکاب کرتا ہے تو اُس صورت میں دفاع کیلئے پارلیمنٹ یاجمہوریت نہیں ہمارے فوی سینہ تان کرکھڑے ہوں گے۔سی پیک کی شروعات ہویااس کی تکمیل اس کاکریڈٹ بھی پاک فوج کوجاتا ہے ۔

پاکستان میں کچھ لوگ اپنے مذموم ارادوں کی تکمیل کیلئے دفاعی اداروں پر بیجاتنقید کرتے ہیں مگر مادروطن کے محب طبقات کوان کی یہ مجرمانہ روش پسند نہیں۔ پاکستان اسلام کاقلعہ ہے او ر دنیا بھر کی اسلام دشمن قوتیں اس قلعہ کے درو دیوار کوکمزورکرنے کیلئے اس کی محافظ پاک فوج اورپاکستانیوں کے درمیان نفاق کابیج بونے کے درپے ہیں ۔ان شیطانی قوتوں نے اپنے مذموم عزائم کی خاطر پاکستان کے اندر اپنے کچھ بھونپو مقررکئے ہیں اورمخصوص طبقہ دن رات پاکستان میں مایوسی اورناامیدی کوعام کرنے اور عوام کی محرومیوں کاملبہ پاک فو ج پرگرانے کیلئے اپناسرگرم کرداراداکرتا ہے ۔نشان حیدر شجاعت کی داستان رقم کرنیوالے شہیدوں کوملتا ہے ،شعبدہ بازوں کوہرگز نہیں۔1965ء کی جنگ کے وقت پاکستان کی باگ ڈور جنرل ایوب خان کے ہاتھوں میں تھی اورپاکستان جیت گیا جبکہ1972ء میں مسنداقتدارپرسیاسی قیادت براجمان تھی جبکہ ان کی نااہلی اورناکامی کابوجھ دفاعی اداروں پرڈال دیاگیا۔پاک فوج کے آفیسرزاورجوان جان کی بازی لگاتے ہیں سیاستدانوں کی طرح بیان بازی نہیں کرتے ،اسلئے پاک فوج کیخلاف ہونیوالے بیرونی واندرونی زہریلے پروپیگنڈے کے باوصف وہ اپنا اخباری دفاع نہیں کرتے لیکن مادر وطن کے دفاع سے ایک پل بھی غافل نہیں ہوتے ۔افسوس ہمارا مخصوص میڈیا بھی اپنے ہاں ان ناپسندیدہ اورغیرسنجیدہ عناصر کومدعوکرتا ہے جو اپنے وطن اوراس کی سا لمیت کے ضامن اداروں کیخلاف زہراگلتے ہیں۔دوسروں کواخلاقیات کاپاٹ پڑھانے والے میڈیا کواخلاق کادرس کون دے گا۔ پاکستان کی سا لمیت ،وقار اورہمارے قومی مفادات کی قیمت پرصحافت کی آزادی ایک بڑاسوالیہ نشان ہے۔ سیاسیات میں پڑھا تھا کہ جہاں سے دوسرے کاناک شروع ہوجائے وہاں آپ کی آزادی ختم ہوجاتی ہے، تو پھر ہمارے ''اینگرپرسن''پروقت دوسروں کی ناک کاٹنے کے درپے کیوں ہوتے ہیں ۔ شرپسندوں کاراستہ روکنے اورشرانگیزیوں کاباب بندکرنے کیلئے صحافت کیلئے ایک موثر ضابطہ اخلاق کی ضرورت اوراہمیت سے انکار نہیں کیاجاسکتا۔جس طرح ہرریاست کے شہریوں کی آزادی اس کے بارڈرزتک محدود ہے اس طرح آزاد صحافت کی بھی ایک باؤنڈری مقررکی جائے ۔ہرنتھوپتھو کے ہاتھوں میں ''اُسترا''نہیں تھمایاجاسکتا،انہیں اپنے ٹاک شومیں بیٹھ کردوسروں کے گندے کپڑے دھونے کاحق کس نے دیا ۔مجھے تعجب ہے جس وقت قصورسے مسیحائی کی تلاش میں لاہور جوپیرس بنادیا گیا ،وہاں آ نیوالی ایک بے قصوراور بیچاری ماں جناح ہسپتال لاہور کے ٹھنڈے فرش پردراز ایڑیاں رگڑرہی تھی مگر کسی خادم کواس پررحم نہیں آیا اورپھربے رحم موت نے اسے آن دبوچا ،عین اُس وقت ہمارا ''آزاد'' اورمہذب میڈیا ایک سیاسی کباڑ ایک داغی اوربیماردماغی صحت والے شعبدہ باز کواپنے روبروبٹھائے بے بنیادباتوں کوکرید کرید کرآئینی اوردفاعی اداروں پرڈرون حملے کررہا تھا ۔یہ داغی کون ہے اورہم اس پراعتمادکیوں کریں جوآئے روزپارٹیاں اوروفاداریاں تبدیل کرتاہے ،وہ کبھی ائیرمارشل (ر)اصغرخان ،کبھی فوجی ڈکٹیٹر ضیاء الحق کاشریک سفررہا ،موصوف نے مسلسل کئی برس میاں نوازشریف کواپناقائدقراردیا پھر عمران خان کوپاکستان کانجات دہندہ اوراپنا لیڈر کہتا رہا ،لوگ اس کی کس بات پراعتماد کریں۔ اس نے اپنے خلاف نیب کورٹ میں سماعت کے دورا ن اس نیت سے اپنے دفاع میں تقریباً پانچ سوگواہان کی فہرست دی کہ ان کے بیانات قلمبند اوران پربحث ہوتے ہوتے کئی برس بیت جائیں گے اورپرویزی آمریت کاسورج غروب جبکہ اس کی آزادی کاسورج طلوع ہوجائے گااورپھرایسا ہی ہوا ۔جاویدہاشمی کہتا ہے میں گیارہ بارممبرپارلیمنٹ منتخب ہوا ہوں مگرکوئی اس سے یہ نہیں پوچھتا کہ تم نے گیارہ بارمنتخب ہونے کے باوجوداس ملک ،معاشرے اور اپنے ووٹرزکوکیا دیا۔ اگر فرد ،افرادیااداروں کی اصلاح اورتعمیرکے ارادے سے مثبت تنقید ہوتو پھریہ جائز ہے لیکن کچھ کوتاہ اندیش تنقیداور توہین کافرق تک بھول جاتے ہیں ۔ پاکستان اورپاکستان کے دفاعی اداروں سے حسدکرنا اورانتقام کی آگ میں جلنا ان کامقدر ہے۔ان میں سے زیادہ تر عناصر بیرونی قوتوں کے تنخواہ داراوروفادارہیں،میرجعفر اورمیرصادق کے ان پیروکاروں کے چہروں سے نقاب اتارنے کی اشدضرورت ہے۔اگریہ نام نہادناقد دفاعی اداروں کیخلاف دشنام طرازی اورہرزہ سرائی کرنے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانک لیا کریں تویقینا وہ شرم سے ڈوب مریں ۔اس قدرگھناؤنے کرداراورمنفی افکار کے باوجود عوام پچھلی کئی دہائیوں سے ان کابوجھ برداشت کررہے ہیں ۔ہمارے دفاعی اداروں کی خاموشی کوکمزوری سے تعبیر نہ کیاجائے ۔ ہمارے پیشہ وردفاعی اداروں کی قوت برداشت قابل قدر ہے مگر شرپسندعناصر سے حد سے تجاوزنہ کریں ۔حکمران اورسیاستدان معمولی تنقید پرآپے سے باہرہوجاتے ہیں مگر پاک فوج کاصبروتحمل قابل قدر ہے ۔

پاکستان کوئی عام ریاست نہیں بلکہ کارسازاورقادر کی قدرت کاایک زندہ معجزہ ہے لیکن بدقسمتی سے اس ریاست میں جعلی جمہوریت کی آڑمیں سرمایہ داراشرافیہ کے ہاتھوں جمہور کا حقیقت میں بدترین استحصال کیاجاتاہے۔اس مملکت خدادادکی حفاظت کیلئے سردھاڑی کی بازی لگانے ،جام شہادت نوش کرنے اوردشمن کاناپاک وجودکچلنے والے محافظ ہمارے ہیروزہیں کوئی داغی اورد اغدارماضی والے دماغی بیمار کو ا ن کے کردار اوران کی قربانیوں پرانگلی اٹھانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔اگرایساکوئی سیاستدان ہے تومنظرعام پرآئے جس نے 1965ء یا1972ء والی جنگ میں دفاع وطن کیلئے بندوق اٹھائی ہویاجام شہادت نوش کیا ہو۔یہ اپنے سیاسی مخالفین کے ہاتھوں قتل ہوتے ہیں اوران کے ورثا کی طرف سے انہیں زبردستی شہید قراردے دیاجاتا ہے ۔ ہوائی فائرکرنا اوردوران جنگ دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال اوراپناسینہ تان کر اس کامقابلہ کرنااوراسے پچھاڑنا یاجام شہادت نوش کرنا بہت مختلف باتیں ہیں ۔جعلی قیادت،جھرلووالی سیاست،دھونس دھاندلی سے بھرپور انتخابات ،جعلی شخصیات،جعلی ڈگریاں ،جعلی اودیات اورجعلی بغاوت سمیت کس کس جعلسازی کاتذکرہ یاماتم کروں ،اس ملک میں تو رہزن رہبر بنے ہوئے ہیں۔جس ملک میں داغی بھی اپنے آپ کو باغی سمجھتا ہووہاں انسان کس پراعتماد کرے۔جولوگ زندان میں جانیوالے کام کرتے ہیں وہ ''چمک'' کی طاقت سے ایوان میں براجمان ہیں ۔جو لوگ تین تین باروزیراعظم اوروزیراعلیٰ منتخب ہوئے مگرڈیلیورکرنے میں ناکام رہے وہ چوتھی باربھی اقتدارپراپنااورصرف اپناحق سمجھتے ہیں۔سنا ہے پیسہ پیسے کوکھینچتا ہے لہٰذاء کرپشن کے کالے دھن سے الیکشن میں کامیابی یقینی بنانااورجیت کرپھرسے بدعنوانی میں جُت جانا عام بات ہے ۔جولوگ اندرسے خالی اورباہرسے جعلی ہیں وہ پاکستان کے دفاعی اداروں کیخلاف زہراگلتے ہیں لیکن اس میں ان کابھی کوئی قصور نہیں کیونکہ جوشخص کیچڑ میں کھڑاہوظاہر ہے وہ دوسروں پربھی کیچڑاچھالتا ہے۔

جاویدہاشمی کی سیاست حسداورعداوت سے عبارت ہے ۔موصوف وزراتوں اورمالی مراعات کیلئے پارٹیاں تبدیل کرتا رہا ۔جاویدہاشمی کو جہاں سے فیڈاورپروموٹ کیا جارہا ہے اب وہ مقام اوراس کردارکانام کوئی راز نہیں رہا ،موصوف ''فنڈنگ''کیلئے کچھ بھی کرسکتے ہیں۔جاویدہاشمی کادامن داغدارہے ،سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنیوالے کوباغی نہیں لوٹا کہاجاتا ہے ۔جاویدہاشمی کی سیاست تحریک استقلال سے شروع ہوکرتحریک انصاف سے نکالے جانے کے بعدختم ہوگئی۔وہ حکمران جماعت میں واپسی کیلئے پوائنٹ سکورنگ کررہاہے لیکن اسے قومی اداروں میں دراڑپیداکرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔یہ تاثردرست نہیں کہ جاویدہاشمی نے تحریک انصاف کوچھوڑا ،حقیقت میں عمران خان نے اس بوجھ سے جان چھڑائی تھی ۔جاویدہاشمی کو عمران خان پرتنقید کی آڑ میں قومی اداروں پرحملے کرنے کاحق کس نے دیا ۔وہ سنی سنائی باتوں کوبنیادبناکر میڈیا اورعوام کوگمراہ کررہاہے ،اس کی باتوں میں سنجیدگی اورصداقت نہیں ہے۔ جاویدہاشمی اپنے مذموم سیاسی مفادات کی تکمیل کیلئے ملک میں سیاسی عدم استحکام پیداکرنے کے درپے ہے۔وہ ماضی میں بھی حساس اداروں کیخلاف زہراگلتا رہا ہے ۔ جاویدہاشمی کی زبان بندی نہ کی گئی تواداروں کے درمیان تصادم کاخطرہ پیداہوجائے گا۔الطاف حسین کی طرح داغی کے بیانات ،تقاریرپربھی پابندی لگائی جائے ۔منفی سوچ کے حامل اورسیاست کوسرکس بنانے والے عناصر کوروکنا ہوگا۔جاویدہاشمی پارلیمنٹ کا ممبر نہیں اورنہ کوئی سیاسی جماعت اس کباڑکو قبول کرنے کیلئے تیار ہے لہٰذاء ایسا دماغی توازن سے محروم شخص پورے نظام کومنہدم کرنے کی سازش کرسکتا ہے اس کابروقت تدارک یقینی بنایاجائے ۔

 
Muhammad Nasir Iqbal Khan
About the Author: Muhammad Nasir Iqbal Khan Read More Articles by Muhammad Nasir Iqbal Khan: 173 Articles with 125420 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.