ہائے یہ بچے !

آج چھٹی کا دن تھا میری آنکھ ڈور بیل کی آواز سے کھلی پتا نہیں کون تھا، جو بیل پر ہاتھ رکھ کر اٹھانا ہی بھول گیا تھا۔ میں ہر بڑا کر اٹھی اور سیدھا دروازے کی طرف بھاگی“یااللہ خیر ہو “ میرے منہ سے نکلا۔میں نے دروازہ کھولا تو سامنے ہی میری آپی اپنے بچوں کی فوج لئے کھڑی تھی۔ان کو دیکھ کر میری بتیسی نکل آئی اور بانچھے کانوں کو جا لگی۔“ان کو اپنے پاس رکھ لو ، مجھے ذرا مارکیٹ جانا ہے“میں ارے ارے کرتی رھ گئی اور وہ اپنی ایک سال دو ماہ کی بیٹی مجھے زبردستی دے کر اور اپنے بچوں کو دونوں ہاتھوں سے اندر دھکیل کر چلتی بنی۔میں دودھ ابلنا رکھ کر بچوں کو کمرے میں بٹھا کر خود فریش ہونے چلی گئی اور جب کچن کی طرف گئی تو دودھ ابل ابل کر پاگل ہوگیا،میں نے جلدی میں گرم پتیلی کو ہی ہاتھ لگا لیا جس سے میری ایسی دل دہلا دینے والی چیخ ابھری جسے سن کر بچوں کی فوج کچن آٹپکی۔ادھر جب چھوٹی نے دیکھا میں اکیلی رہ گئی تو اسنے ایسے پھٹے ہوئے ڈھول جیسا سر چھوڑا کہ میں بچوں کی فوج سمیت ادھر لپکی اسکو چپ کروا کر میں انہیں سنیکس اور کولڈ ڈرنک دے کر ذرا چھت پر کیا گئی،واپس آئی تو میری چیخ نکلتے نکلتے بچی ایک بچا میرے عزیز از جان لیپ ٹاپ کو لگا اور دوسرا میرے دل،جگر،گردے موبائل کو لگا،میں نے ان سے چھین چھان کر محفوظ جگہ پر رکھ کر میں واپس پلٹی، تو اس بار میری چیخ گلا پھاڑ کر نکلی جسے سن کر سیڑیاں چڑھتی چھوٹی مجھے دیکھنے لگی،اسے بھاگ کر پکڑا تو اس نے میرے کان کے پاس ایسا پھٹا ڈھول بجایا کہ میرے کان ہی سایے سایے کرنے لگے ۔فیڈر دے کر اسے چپ کروا کر جب میں کمرے کی طرف بڑھی۔تو میری پھر چیخ نکلنےلگی جسے میں نے منہ پر ہاتھ رکھ کر بمشکل روکا ورنہ چھوٹی کا ڈھول پھر بج جانا تھا،بیڈ شیٹ کو کہیں پھینکا،تکیوں میں سے روئی نکل کر ہر جگہ بکھری ہوئی،سنیکس کولڈ ڈرنک ہر جگہ بکھری ہوئی ۔اس وقت میرے ہاتھ جو آیا میں اپنے سر پر مارنے لگی،وہ تو جب مجھے ہوش آیا تو پیپسی کی بوتل دیکھ کر شکر ادا کیا کے کہیں بیلنا ہاتھ آجاتا تو ،سوچ کر ہی میں نے جھرجھری لی اور بوتل کو دور پھینکا بچے مجھے خود کو پیٹتا دیکھ کر سکون سے بیٹھ گئے جسے دیکھ کر میں نے سکون کا سانس لیا۔مگر کچھ دیر ہی گزری تھی کے میں پھر کمرے کی طرف بھاگی جہاں دونوں بھائی ایک دوسرے کے بال پکڑے کھڑے تھے ان کو چھڑوانے کے چکر میں دو گھونسے مجھے بھی پڑ گئے جسے کھا کر میں چکرا ہی تو گئی اتنے میں ڈور بیل بجی میں نے بھاگ کر دروازہ کھولا سامنے آپی کھڑی مجھے دیکھ کر ہنسنے لگی میں آئنے میں خود کو دیکھ کر ڈر گئی اجڑے بال برا حال۔ بچے ماں کو دیکھ کر اسکی طرف لپکے آپی نے بچوں کو کارٹون لگا دئے وہ ارام سے دیکھنے لگے اور چھوٹی فیڈر لے کر ماں کی گود میں جاکر دو ہلارے دیتے ہی سو گئی۔اتنا سکون کا نظارہ دیکھ کر میری آنکھیں حیرت سے ابل پڑی بلکہ باہر ہی آنے لگی تھی میں وہی آپی کے پیروں میں لڑک گئی کیوں کہ ورنہ باہر ہی آجاتی۔ایک ماں ہی جانتی ہے کہ بچے کو کیسے سنبھالتے میں نے ہوش میں آتے ہی پہلے یہ سوچا،،،،،،،،،،،
Zeena
About the Author: Zeena Read More Articles by Zeena: 92 Articles with 201551 views I Am ZeeNa
https://zeenastories456.blogspot.com
.. View More