اب فرش دستیاب نہیں ہوگا

 اب کسی سرکاری ہسپتال میں کسی مریض کا علاج فرش پر لٹا کر نہیں کیا جائے گا، یعنی اب کوئی مریض فرش پر نہیں لٹایا جائے گا، جس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ ٹھنڈے فرش پر کوئی مریض اس جہانِ فانی سے کوچ نہیں کرے گا۔ یہ فیصلہ ہسپتالوں کی انتظامیہ نے کیا ہے، تاکہ حکومتی اقدامات سے بچا جا سکے۔ اس فیصلے سے یہ اندازہ لگانے کی قطعاً ضرورت نہیں کہ اب ہسپتالوں میں ایسے بندوبست ہو جائیں گے کہ کوئی مریض فرش پر نہ لیٹے، بلکہ اس فیصلے کے پیچھے وہ حکمت عملی کارفرما ہے، جس میں انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں میں صرف اتنے ہی مریضوں کو داخل کیا جائے جتنے بستروں کی گنجائش ہے، گنجائش سے زیادہ مریضوں کو ایمرجنسی وغیرہ سے ہی فارغ کر دیا جائے۔ انتظامیہ کے اس فیصلے سے ہسپتالوں کے افسران وغیرہ تو سرخرو ہو سکیں گے کہ ان کے ہسپتال میں کوئی مریض جگہ نہ ملنے کی وجہ سے فرش پر ہی دم نہیں توڑے گا، مگر اس سے مریضوں کا کیا ہوگا؟ اس بارے میں فی الحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ مریض کدھر جائیں، ان کا علاج کہاں ہو، ان کا کون پرسان حال ہو؟ کچھ معلوم نہیں۔
 
پاکستان بھر میں کونسا بڑا یا چھوٹا ہسپتال ہے، جہاں گنجائش سے زیادہ مریض نہیں آتے؟ جس ہسپتال کو دیکھیں، مریضوں کی قطاریں لگی ہیں،(معافی چاہتا ہوں، قطار بنانے کا تو اپنے ہاں کوئی رواج ہی نہیں، مریضوں کا ہجوم ہے)۔ ہسپتال کے برآمدوں، راہداریوں اور باہر لان میں بیسیوں مریض پڑے اپنی باری کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں، یہاں یہ کہانی ابھی رہنے دیتے ہیں کہ ان کے ساتھ دوائی کے ضمن میں کیا سلوک کیا جاتا ہے، ان کو دوائی کہاں سے اور کیسی ملتی ہے؟ ان کے ٹیسٹ کہاں سے ہوتے ہیں، سرکاری ہسپتالوں میں لیبارٹریوں کا معیار کیا ہے؟ اور یہ بھی کہ ڈاکٹر صاحبان بھی سرکاری ہسپتال میں اپنی ڈیوٹی پر کتنی توجہ دیتے ہیں، اور اپنے نجی کلینک پر کس یکسوئی سے کام کرتے اور مریض کا معائنہ کرتے ہیں؟ بے بس اور بے آسرا مریض مسیحا کی نگاہِ کرم کے منتظر ہوتے ہیں، اور مسیحا کے نام کا بھرم رکھنے والے افراد کی تعداد انگلیوں پر گنی جاسکتی ہے، باقی لوگ انسانی ہمدردی سے ہی قاصر ہیں، انہیں مسیحا کا نام دینا بھی شاید مناسب نہیں۔ ہسپتالوں کی انتظامیہ کے نئے حکم کے بعد اب مریضوں کا فرض بنتا ہے کہ وہ اپنے مرض کو خیر باد کہہ دیں، اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو کم از کم ہسپتالوں کودوسرے مریضوں کے لئے رہنے دیں۔ اگر ہر مریض یہ قربانی دینے پر آمادہ ہو جائے کہ اس کی جگہ دوسرے کو علاج کے لئے داخل کر لیا جائے، تو امید کی جاسکتی ہے کہ کوئی مریض بھی ہسپتال میں داخل نہ ہوگا، پہلے آپ، پہلے آپ کی گردان سے گاڑی نکل جائے گی، ڈاکٹر مریضوں کا انتظار کرتے رہیں گے اور مریض دوسرے مریضوں کو موقع دینے کے چکر میں ہسپتال داخل ہی نہیں ہوں گے۔ اگر کوئی مریض اپنے مرض کے ہاتھوں بے بس ہو کر ہسپتال کا رخ کرے گا بھی تو اس کے داخلے کے بارے میں میرٹ کا فیصلہ ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر ہی کریں گے کہ کون سا مریض داخلے کا صحیح حقدار ہے۔

کچھ روز قبل خبر آئی تھی کہ حکومت بہت سے نئے ہسپتال بنانے کا منصوبہ بنا رہی ہے، اس کی وجہ تو دراصل وہ تنقید تھی، جو اپنے وزیراعظم پر اس وقت ہوئی تھی، جب وہ اپنا علاج کروانے لندن گئے تھے، کہ وہ کئی دہائیوں تک حکمران رہنے کے باوجود ایک ہسپتال بھی ایسا نہیں بنا سکے جس میں ان کا اپنا علاج ممکن ہو سکتا۔ نئے ہسپتال بنانے کی خبر یقینا خوش آئند ہے، شاید ان کی موجودگی میں مریضوں کو مایوس نہیں لوٹنا پڑے گا، انہیں مرنے کے لئے فرش نہیں شاید بستر بھی دستیا ب ہونگے۔ کیونکہ اپنے ہاں فرش پر مریض کے جان سے ہاتھ دھونے پر تو اعتراضات ہیں، مگر یہی کام ہسپتال کے بستر پر ہو جائے تو اﷲ کی رضا۔ ویسے یہاں کوئی مریض اﷲ کو پیارا ہو جائے تو اﷲ کی رضا کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر کی غفلت کا معاملہ بھی بہت اچھالا جاتا ہے۔ جو ہسپتال موجود ہیں، اگر ان میں سہولیات فراہم کر دی جاتیں تو بہت سے نئے ہسپتال بنانے کی ضرورت نہیں تھی۔ اب دیکھیں مریضوں کے ساتھ کیا بھاؤ بکتی ہے کیونکہ انہیں ہسپتالوں میں تو جگہ نہیں ملے گی، اب ان پر منحصر ہے کہ وہ کہاں جان دینا چاہتے ہیں، ہسپتالوں کے باہر لان میں یا سڑکوں پر یا کہیں اور۔ مریضوں کا مسئلہ ہے وہ اپنے مرنے کے لئے جو بھی جگہ پسند کریں، تاہم ہسپتالوں کے فرش اب دستیاب نہیں ہونگے۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 427168 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.