محبت ہمسفر اک خواب

کبھی کبھی ہم زندگی اس کو ہی سمجھ رہے ہوتے جو ہم جی رہے ہوتے انے والا وقت کیسا ہے یہکیسا ہوگا ہمیں اس بات کی پروا بھی نہیں ہوتی زندگی ا یسی کہانی ہے جس کے کرکیٹر اور کردار ہم ہوتے ہے لیکن اسکو لکھنے والا اور چلانے والا کوئی اور ہی ہوتا ہے یہ وہ وقت ہے جس میں حریم خود کو دنیا کی خوش نصیب لڑکی مانتی تھی اور سب تھا بھی ا یسا ہی سب کی لاڈلی بہادر ہمت اور خوبصورت شکل سب کچھ تھا اس کے پاسس یہ وقت بہت حسسین ہے جس کو حریم جی رہی ہے

محبت ہمسفر اک خواب

حریم بیٹا بھائی آیا ہے چاۓ بنادوں اچھا امی تھوڑا سا اور کھیل لو پھر بناتی ہو ابھی صبر کرو یہ کہتے ہوئے تیزی سے باہر گیٹ کی طرف چلی ارے حریم روک جاابھی کام کرلے پھر چلی جانا حریم کسی چھلاویں کی طرح غائب ہو گئی آف یہ لڑکی تو اک نہیں سنتی پتا نہیں کب عقل اے گی اس کو ..
جانے دو بچی ہے یہ ہی تو عمر ہے کھیل کود کی یہ آواز حریم کی خالہ کی تھی ویسے تو رشتے میں اسکی چچی بھی تھی اور وہ بھی باقی سب کی طرح بہت پیار کرتی تھی حریم سے
امی میں بنادیتی هو حریم کی آپی نے فورا سے یہ کہا اور کچن میں چلی گی کیونکہ حریم تو آرام سے ہاتھ میں انے والوں میں سے نہیں تھے اسے کھیل کود سے فرصت ہی نہیں ہوتی تھی .....
حریم کے نزدیک زندگی بس هسننے کھیلنے سے زیادہ کچھ اور تھی ہی نہیں وہ اپنی خوش اخلاقی اور خوش مزاجی کی وجہ سے ہر دل عزیز تھی حریم کی دو بہنیں اور دو بھائی بھی تھے یہ کل پانج بہن بھائی تھے حریم چوتھے نمبر پر تھے بڑی بہن سنجدہ مزاج کی تھی لیکن اخلاق بہترین تھا بہت جلدی کسی سے فری نہیں ہوتی تھی جبکہ حریم بلکل الگ تھی حریم محفل میں جان ڈال دینے والوں میں سے تھی چھوٹی بہن حریم کی کوپی تھی لیکن ابھی چھوٹی تھی اس لیے حریم پڑھائی کے بعد اپنا سارا وقت اپنی کزن اور کزنوں کے ساتھ گزارتی تھی شام کو دیر تک یہ گراؤنڈ میں کھیلتۓ اور خوب مستی کرتے حریم اپنے دادیال سے کافی کلوس تھی جان تھی سب کی .........
حسب معمول سب کزن شام کو جمع ہو جاتے حریم سب کی لیڈر تھی یہ لڑکوں والے کھیل بہت شؤق سے کھیلتی تھی لیکن سب کی فرمائیش پر برف پانی کھلنا تھا حریم چلو آج ہم سب برف پانی کھیلتے ہے اور میری باری ہے تم سب بھاگوں آج میں کسی کو بھی نہیں چھوڑوں گی حریم کی باری ہے یہ سن کر سب خوش ہو گے آج ہم بھی آپ کو بہت بھگاۓ گے جیسے اپ ہمیں بھگاتی ہو اک زبردست کھیل جاری تھا کہ .........
حریم کے قدم بھاگتے بھاگتے جیسے اک جگہ جمع سے گیۓ اس کی وجہ اس کا تایا زاد کزن تھا حریم سے بس دو سال بڑا جو ماشااللّه سے قد کاٹھ میں اچھا خاصا تھا اور سانولی رنگت کا مالک تھا جو کافی دیر سے حریم کو دیکھ رہا تھا وہ بہت حسین لگ رہی تھی ہمیشہ کی طرح .....پنک کلر کا سوٹ دوپٹہ کمر میں باندھے دو چوٹیاں لمبی سی ناک گوری رنگت قیامت ڈھانے والی مسکراہٹ سے جو حسن میں چار چاند لگا رہے تھی حریم چلو اب میں گھر جاری ہو بہت کھیل لیا تھک گی ہو ارے نہیں آپی ابھی تو بہت مزہ آرہا ہے آپ کے بغیر ہم بھی نہیں کھیلں گے دل تو بہت تھا حریم کا روک جا ۓ لیکن سامنے نظر انے والا شخص اس کی آنکھوں کو بہت ناگوار لگ رہا تھا .... نہیں آب موسم بہت گندہ ہو گیا ہے کالے بدل دکھوں دور تک نظر ارہے ہے.... یہ جملے سامنے کھڑے شخص کے لیے تھے جس کا نام اوضیفہ تھا آپی کہاں ہے موسم خراب اور کالے بدل تو دور تک نہیں ہے .....جاری ہے
Abrish  anmol
About the Author: Abrish anmol Read More Articles by Abrish anmol: 27 Articles with 63277 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.