بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات

 پاکستان کی آبادی میں اضافے کے ساتھ ساتھ اس کے مسائل میں بھی حد درجہ اضافہ ہو تا دکھائی دے رہا ہے ۔ جہاں ایک طرف غربت و افلاس ، گیس ، بجلی ، پینے کے لیے صاف پانی ، اغواہ برائے تاوان ، بے روزگاری اور تعلیم و صحت کے مسائل نے جینا محال کر رکھا ہے وہاں دوسری طرف ٹریفک حادثات کی وجہ سے ہر ماہ سینکڑوں لوگ لقمہ اجل بن رہے ہیں۔نت نئی سڑکوں کی تعمیر ، فلائی اوور ، انڈرپاس اور ٹریفک پولیس کی موجودگی کے باوجود ٹریفک حادثات کی تعداد روز بروز بڑھتی جارہی ہے اور ہسپتالوں کی ایمرجنسیاں ٹریفک حادثات سے متاثرہ افراد سے بھر پور نظر آتی ہیں۔ایک نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز 24گھنٹوں کے دوران پنجاب کے مختلف مقامات پر641 ٹریفک حادثات رونما ہوئے جن میں512افراد شدید زخمی ہوگئے۔ایک ہی دن میں 219 افراد معمولی زخمی، 512 شدید زخمی جبکہ 11 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ریسکیو 1122 کے صوبائی مانیٹرنگ سیل کو موصول ہونے والی122 ایمرجنسی کالز کے مطابق ان حادثات میں 287 ڈرائیور، 355 مسافر اور 100 پیدل چلنے والے افراد کے ساتھ ساتھ 19 کم عمر ڈرائیور متاثر ہوئے۔ان حادثات کا شکار بننے والی گاڑیوں میں زیادہ تعداد موٹر سا ئیکلوں کی ہے اور ایک اندازے کے مطابق تقریباً 527 موٹر سائیکلیں متاثر ہوئیں۔ٹریفک حادثات کی شرح میں ہونے والے اس ہوشربا اضافے کی آخر وجہ کیا ہے ؟ ان حادثات کو کم کر کے کس طرح انسانی جانوں کے ضیاع کو روکا جا سکتا ہے؟ ٹریفک حادثات کے خاتمے کے لیے کن اقدامات کی ضرورت ہے ؟

ٹریفک حادثات کی شرح میں اضافے کی کئی وجوہات ہیں۔دوران سفر ڈرائیونگ میں بے احتیاطی ، دوران ڈرائیونگ موبائل فون کا بکثرت استعمال ، میوزک اور مویز کی طرف توجہ اور دیگر فضولیات حادثات کا سبب بنتی ہیں۔مسافر بسوں میں کوئی طالب علم سوار ہو یا مریض ، ناچ گانا ، مجرے اور فلمیں چلا کر سینیماجیسی صورت حال بنائے بغیر کیا گیا سفر گاڑی کے عملے کی نظر میں ادھورا سفر ہوتا ہے۔گاڑیوں کی فٹنس کے مسائل بھی ٹریفک حادثات میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔کم عمر اورٹریفک کے قوانین سے ناواقف غیر تعلیم یافتہ ڈرائیور سڑکوں پر آ بیل مجھے مار والی صورت حال بنائے ہوئے نظر آتے ہیں اور روزانہ سینکڑوں حادثات کا سبب بنتے ہیں۔تیز رفتاری کے ساتھ محو سفر ڈرائیور حضرات موبائل پر متوجہ ہوتے ہی حادثات کا شکار ہو جاتے ہیں۔ٹریفک پولیس کے ذمہ داران کی جانب سے صرف چالان کے مطلوبہ ہدف کو مکمل کرنا ہی ذمہ داری سمجھ لیا گیا ہے اور اکثر اوقات روڈ کے ایک طرف موبائل پر مصروف عمل دکھائی دیتے ہیں۔ ٹریفک پولیس کے ذمہ داران کی عدم توجہ اکثر اوقات ٹریفک حادثات کا سبب بنتی دکھائی دے رہی ہے ۔ٹریفک قوانین سے ناواقفیت ، اپنی لائن میں نہ رہنا ، بے تکی اوور ٹیکنگ ، ہارنوں کا بے جا استعمال ، سگنلز کا خیال نہ رکھنا اور جلد بازی جیسی وجوہات انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بنتی ہیں۔کم عمر موٹر سائیکل سوار اندھا دھند اور کھلم کھلا ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے موٹر سائیکلیں دوڑاتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔ بلاشبہ موٹر سائیکل آج کے دور کی سستی ترین سواری ہے اور 2016 میں پیٹرول کی قیمتوں میں ہونے والی کمی نے اسے مزید سستا بنا دیا ہے ۔متوسط اور نچلے طبقے کے لیے موٹر سائیکل کی سواری انتہائی سہل اور سستی ضرور ہے مگر ٹریفک قوانین کی پابندی ہر حال میں ضروری ہے ۔ ٹریفک کے قوانین کے مطابق موٹر سائیکل سوارکے لیے ہیلمٹ کا استعمال لازم ہے مگر اکثر افراد ہیلمٹ کے استعمال سے گریز کرتے ہیں۔اور بعض لوگوں نے تو موٹر سائیکلوں کو منی ٹرک کی شکل دے رکھی ہے اور پیچھے بڑے بڑے کیریئر لگا کر سامان شفٹ کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے اور ٹریفک کی روانی میں خلل کا سبب بنتے دکھائی دیتے ہیں۔نوجوانوں کی ون ویلنگ ، سگنلز کی خلاف ورزی اور ون وے کی خلاف ورزی کو معمول بنا لیا گیا ہے اور موٹرسائیکل سوار وں کا سڑکوں پر کرتب دکھانا سرعام موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے ۔مسافر بسوں اور رکشوں کے ڈرائیور حضرات کا ہر سٹاپ پر رکنا اور اگلے سٹاپ پر دوسرے سے پہلے پہنچنے کے چکر میں ہر طرح کے قوانین سے بالا تر ہوکر تیز رفتاری سے گاڑی چلانا اکثر حادثات کا سبب بنتا ہے اور دیر سے پہنچنے کی بجائے کبھی نہ پہنچنا ان کا مقدر بن جاتا ہے ۔

ٹریفک کے حادثات سے بچاؤ کے لیے ٹریفک کے قوانین پر سختی سے عمل کرنا ہوگا۔ ون وے ، سگنلز ، لائن بندی اور سپیڈ لمٹ کو ملحوظ خاطر رکھنا ہوگا۔ موٹر سائیکل سواروں کو ہیلمٹ کا استعمال خود پر لازم ملزوم کرنا ہوگااور ون ویلنگ و دیگر شیطانی کرتب دکھانے سے پرہیز کرنا ہوگا۔موٹر سائیکل پر دو سے زیادہ افراد کی سواری پر پابندی کو یقینی بنانا ہوگا۔ ٹریفک پولیس کے ذمہ داران کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہوگا اور حادثات سے پاک ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانا ہوگا۔ایسی گاڑیاں جو فٹنس کے مسائل سے دوچارہیں ان کی حالت میں بہتری تک سڑکوں پر روانی ترک کرنا ہوگی۔غیر تعلیم یافتہ اور ٹریفک کے قوانین سے ناواقف ڈرائیور حضرات کی جگہ ٹریننگ یافتہ ڈرائیورز کو لانا ہوگا جو ٹریفک کے تمام قوانین سے بخوبی آگاہ ہوں اور پرسکون سفر کو یقینی بناسکیں۔انتہائی مصروف شہروں میں چوک میں آمنے سامنے کراسنگ ختم کرکے گول چکر اور انڈر پاس بنانا ہوں گے ۔ دوران ٹریفک موبائل فون کا استعمال مکمل ترک کرنا ہوگا۔ کم عمر ڈرائیوروں پر پابندی کو یقینی بنانا ہوگا اور بطور شہری ہمیں خود بھی اس پر عمل پیرا ہونا ہوگا۔کسی بھی فرد کو ڈرائیور سیٹ پر بیٹھنے سے قبل گاڑی چلانے کی مکمل ٹریننگ اور ٹریفک قوانین سے مکمل آگاہی و واقفیت کو خود پر لازم و ملزوم کرنا ہوگا۔موٹر سائیکل ، مسافربس ، کار یا رکشہ جو بھی گاڑی ہو روزانہ کی بنیاد پر ہر گاڑی کی سڑک پر روانگی سے قبل فٹنس چیکنگ کومعمول بنانا ہوگا۔ان اقدامات پر عمل کر ٹریفک کے حادثات کی شرح کو کم کیا جاسکتا ہے اور انسانی جانوں کے ضیاع کو روکا جا سکتا ہے ۔ اﷲ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین
Malik Muhammad Shahbaz
About the Author: Malik Muhammad Shahbaz Read More Articles by Malik Muhammad Shahbaz: 54 Articles with 39863 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.