ملاقات

نہیں ھوں ناامید اقبال اپنی کشت ویراں سے
ذر ا نم ھو تو یہ مٹی بڑی ذرخیز ھے ساقی
ھر مایوس کن دن کے گزرنے کے بعد میں اکثر بالکونی کے دروازے باھر نکل کر خیال سے ملاقات کرتا ھوں. خیال دنیا میں واحد شخص ھے جس سے ملنے کے بعد ایک نئی امید کی کرن روشن ھوتی ھے. ایک نئے جذبے کے ساتھ مجھ میں ہمت پیدا ھوتی ھے اور میں (حمایت) ایک نیا عزم کے ساتھ زندگی گزارنے کی کوشش کرنے لگ جاتا ھوں.

معاشرے کی ھر ایک تاریک پہلو سے دلبراشتہ ھونے کے بعد میں ملاقات کو ضرور رات کے آخری پہر خیال کے نام کر دیتا ھوں. حتہ کہ خیال بھی زندگی سے مایوس ضرور ھے اور وہ دل شکستہ بھی ھے. مگر اس کے الفاظ، اس کے ھر جملے اور ھر ھر سانس ایک امید کے ساتھ وابستہ ہیں کہ اگلی صبح، اگلا دن انشا اللہ ضرور اچھا رھے گا. دن بھر کی تھکان اس کے ھر ھر لفظ اتار دیتے ہیں. جب بھی مکمل نا امیدی کے بادل چھا جاتے ہیں مجھ خیال کا خیال آتا ھے …… اور سوچنے لگ جاتا ھوں خیال کیسا شخص ھے جسے کوئی مایوسی نہیں…. کوئی روگ نہیں…… ھاں ایسا شخص دنیا کے آٹھویں عجوبے سے کم نہیں.. ….. میں اِس شخص سے روز ملاقات کرتا ھوں اور اس کی شخصیت سے اس قدر مانوس ھو چکا ھوں اور میں اپنے تمام احباب سے دست بستہ گزارش کئے دیتا ھوں وہ بھی کسی مایوسکن دن سے دلبراشتہ ھونے کے بعد رات کے آخر پہر اپنے اندر چھپے خیال سے ضرور ملیں.. ….. ایسا خیال جس کو فقط تجھے سے انتہا کی محبت ھے اور وہ محبت کے بدلے کچھ نہ مانگے گا……. اس کا مقصد تمہیں حالات سے لڑنے پہ تیار کرنے اور زندگی کے مقصد کو سمجھانے کے اور کچھ نہیں…….. جس کے پاس تمھارے تمام سوالات کے مکمل جوابات ہیں.. ایک کامل انسان.

جب بھی میرا جی اکتا جاتا ھے خیال کے الفاظ یہی ھوتے ہیں کہ تمھاری اب اس دنیا کو ضرورت ھے.. کہیں بوڑھے ماں باپ کے روپ میں ، کہیں بہت پیار بھانٹنے والے بہن بھائی، تو کہیں دوست احباب کو تمھاری ضرورت ھے…. خیال کا کہنا ھے … یار حمایت ! تم اپنی زندگی کے مقصد کو سمجھو تو زندگی خوبصورت لگنے لگے گی. زندگی خوبصورتی کے علاوہ کچھ نہیں. مقصد تخلیق سمجھنے کے بعد تمھیں ھرگز دلبراشتہ ھونے کی ضرورت نہیں . حمایت آپ اور آپ کی ھر سانس امانت ہیں اور امانت میں خیانت کرنا ایک انسانیت کے خلاف ھے. جب کبھی میں اپنے والدین، احباب، بہن بھائیوں، اساتذہ اور معاشرے کے ھر فرد سے ملنے والے زخم کو بتانے لگ جاتا ھوں جو کبھی ختم نہیں ھوتے…..
خیال کے پاس ان سب سوالات کے جوابات موجود ھوتے ہیں…….
جب بھی مجھے احساسِ محرومی کا خیال آتا ھے. کہ ایک غلام شخص کو جینے کا کوئی حق نہیں…… جواب یہی مل جاتا ھے اس وقت تک جینے کا حق ھے جب تک تم آزادی کے لئے کوشش کرتے ھو……… ھاں _! اس وقت زندگی گزارنے کا حق چھن جاتا ھے جب تم مایوس ھو کے ھاتھ یہ ھاتھ دھرے رہ جاتے ھو اور ایک مسیحا کے منتظر رہ جاتے ھو….. ھاں اس وقت تمہیں زیب نہیں ملتا کہ ایک پل بھی جی لو……. تم خود اپنا مسیحا بن جاؤ…… دوسرا سوال یہ کہ میری عوام میرے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی نہیں رہتی…….. جواب کچھ اس طرح کا پاتا ھوں۔
خیال تم نے بکریوں کے ریوڈ کے ساتھ عرصہ گزارا مگر ان سے سبق نہیں سیکھا……. تم میں ایک چرواھے کی خصوصیات ھونے چاھیے….
میں پھر سے سوال کر جاتا ھوں. بھلا ایک اچھے چرواھے کا اس سے کیا تعلق ……ایک اچھے چرواھے میں وہ کون سی خصوصیات ہیں.
خیال ایک ٹھنڈی سانس لینے کے بعد کہتا ھے. دیکھو حمایت ایک ریوڑ میں مختلف قسم کے جانور ھوتے ہیں. اور ان میں کچھ کمزور اور لاغر بھی ھوتے ہیں جو بلندی پہ نہیں جا سکتے……. چرواھا انہی کیساتھ رہ جاتا کبھی اُنہیں ریوڑ سے پیچھے نہیں چھوڑ دیتا…… اور کچھ ھی عرصے میں وہ لاغر جانور بلندی پہ جانا سیکھ لیتے ہیں…….اور تم یہ کام آسانی سے کر سکتے ھو……..مگر اس کے لئے ایک شرط یہ ھے کہ تم سدھارنے کی ذمہ داری خود ھی لو گے. تمھارے کمزور جانوروں کے لئے کسی اور چرواھے کے دل میں اتنی محبت نہیں جتنی تیرے دل میں ھے. پس اپنے ریوڈ کی نگرانی خود ھی کرنا………
اور جب بھی میں اس سے کہتا ھوں. خیال_! یار اب مجھے مزید زندہ نہیں رہنا. مسلسل ناکامی مجھے ہجرت کرکے کہیں اور چلے جانے پہ زور دیتی ہیں. اور یہی مسلسل کی ناکامیابیاں مجھے پریشان کر دیتی ہیں. خیال میرے سوالات سے ذرا بھی پریشان نہیں ھوتا اور کہنے لگتا… یار حمایت_! تمھیں تو ایک صدی سے بھی زیادہ عرصہ گزارنا چاھیے.

میری حیرانگی دیکھ کے، خیال مزید کہنے لگتا ھے…… ھاں حمایت_! ایک صدی سے بھی زیادہ. تم تاریخ رقم کر دو. اگر اِسی وقت حضرت عزرائیل موت کا پروانہ لئے آئے تو اُس سے روک لینا.. ھاں اس سے بول دو کہ مجھے نہیں مرنا. اگر وہ ذیادہ اصرار کرے تو اس سے بتاؤ کہ خدا سے پوچھ آؤ میری ضرورت دوسری دنیا میں ذیادہ ھے یا اس دنیا میں. جواب یقیناَ آپ کے حق میں ھوگا.. حمایت ! ہمیشہ یاد رکھو_! ذرا سی پریشانی زخم بن جاتی ھے اور اس زخم کو بروقت علاج نہیں کرو گے تو پس بن جائے گا. پھر دھیرے دھیرے زخم بڑھتا جائے گا اور ناسور بن جائے گا. جیسے دوا سے زیادہ اہمیت احتیاط کی ھے ایسے ہی پریشانی کا علاج تمھارے سوائے کسی اور کے پاس نہیں. خود اپنی پریشانیوں کو پہچان لو .. پریشانی کو موقع ہی مت دو وہ آپ کے در تک آجائے. اگر خدا نخواستہ آئے تو بھی خود ھی حل کرنے لگ جاؤ……….

اتنے میں صبح کا ستارہ نمودار ھوتا ھے. آہستہ آہستہ اندھیرا غائب ھونے لگتا ھے. سیارے اور ستارے نظروں سے دور چلے جاتے ہیں. موذن ایک نئے دن کا اعلان کر نے کیلئے مسجد کی جانب چل پڑتا ھے.. خیال مجھ سے مخاطب ھو کے کہنے لگتا ھے….. چلیں حمایت آج اک بار دوبارہ زندگی کو آزما لو……. کل پھر ملاقات ھوگی… اللہ نگہبان…
نہ ھو ناامید ناامیدی زوال علم و عرفاں ھے
امید مرد مومن ھے خدا کے رازدانوں میں…
Himayat Khayal
About the Author: Himayat Khayal Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.