پاکستان کی آپ بیتی نمبر 4

میں چودہ اگست انیس سو سینتالیس کو دنیا کے نقشے پر نمودار ہوا اور مزہب اسلام کے نام پر اتنی طویل جدوجہد کے بعد بننے والا پہلا ملک تھا اور قاید اعظم محمد علی حناح میرے پہلے گورنر جنرل بنے اور میں نے چودہ اگست کو آنکھین کھولیں تو اس دن ستایس رمضان المبارک کا مبارک دن تھا اور میرے قیام میں اللہ پاک کی مدد اور رضا بھی شامل تھی اور میرے آنکھیں. کھولتے ہی مسایل کا پہاڑ میرے سامنے تھا مگر میرے عظیم لیدر کے ہوتے ہوے میں پریشان نہین تھا اور قاید اعطم نے دن رات ایک کر دیا اور مجھے ایک سال کے اندر مجھے میرے قدموں پر کھزا کر دیا اور میرا ازلی دشمن بھارت مجھے نقصان پہچانے کے درپے تھا مگر میرے قاید نے ہمت نہ ہاری اور لیاقت علیحان نے بھی انکا بھر پور ساتھ دیا ریذ کلف نے علاقوں کی اور وسایل کی تقسیم میں بے ایمانی کی اور میرے قاید نے اس پر بھی صبر کیا اور مہاجرین کی آباد کاری اور وسایل کی کمی کو پورا کرنے کیلیے دن رات محنت کی جس سے آپکی طبعیت خراب ہوگی اور گیارہ ستمبر کو اس دنیا سے رحصت ہوگے مجھے اور پوری قوم کو روتا چھوز کر چلے گے اور ہمیشہ سوچتا رہتا کہ اب میرا کیا ہوگا وہی ہوا جس کا ڈر تھا بھارت نے کشمیر کے مقام پر حالات خراب کر دیے اور میرے جوانوں نے بھر پور جواب دیا اور آزاد کشمیر کا علاقہ بھارت سے چھین لیا اور اس کے بعد لیاقت علی خان میرے پہلے وزیراعظم کو جلسے میں گولی مار کر شہید کر دیا گیا اور انیس سو اکاون سے اٹھاون تک میرے اندر وہ تماشہ ہوا کہ میرے ساتھ علیحدہ ہونے والی ریاست بھارت کا وزیراعظم کہتا تھا کہ میں اتنی شیر وانیآں نہیں بدلتا تھا جتنی میری حکومتیں بدل جاتی ہیں اور میرے اندر حکومتوں کے بدلنے کا ڈرامہ رچایا گیا اور میں دل ہی دل میں روتا رہتا کہ میرے عظیم قاید زندہ ہوتے تو میرے ساتھ ایسا نہ ہوتا اور میرا این تک نہ بن سکا میرے اندر پہلے الیکشن نہ ہوسکے اور میرے اندر بحران سے مارشل لاء کا نفاذ. ہوا اور مارشل لاء کے نتیجے میں ایوب خان میرے سیاہ و سفید کے مالک بن گے اور انیس چھپن کے آین کو منسو خ کر دیا اور اپنی پسند کا انیس سو باسٹھ کا این نافز. کر دیا جو بھی تھا مگر ایوب دور مین میں نے ترقی بہت کی اور میں معاشی لحاظ. سے مضبو ط ہو چکا تھا اور میں. دوسری ریاستوں کو قرض دینے کے قابل ہو چکا تھا جو میں نے جرمنی کو قر ض دیا تھا اور میرے لوگ خوشحال ہو رہے تھے اور میں بہت خوش تھا کیونکہ لوگوں کی خوشی میری خوشی تھی اور میں ہر وقت دعا کرتا کہ اللہ پاک میرے لوگوں کو ترقی دے خوشحالی دے اس دوران میری ترقی اندیا کو ہظم نہ ہوی اور اس نے میرے خلاف جارحیت کر دی اور رات کے اندھیرے پر میرے اوپر حملہ کر دیا مگر میری پوری قوم اکھٹی ہوگی اور وہ بھارت کے خلاف سیسہ پلای دیوار بن گی اور بھارت کو بھاگنے پر مجبور کر دیا اور سلامتی کونسل نے جنگ بندی کا اعلان کر دیا جب بھارت کو میرے جوانوں نے دن کو تارے دیکھا دیے تو اپنے باپ روس کے پاس دوڑا چلاگیا اور جنگ بند کر وانے کی گزارش کی میرے وزیر خارجہ اس کے خلاف تھے جب وہ سلامتی کونسل مین گے اور جنگ بندی کی بات ہوی تو اس نے وہ قرارداد پھاز. دی اور اجلاس سے اٹھ کر واپس میرے پاس چلے اے اس دوران ایوب نے الیکشن کرواے اور اس وقت مجھے صدمہ پہنچا جب میرے قاید کی بہن کو ہرا دیا گیا اسکے بعد ایوب کی اقتدار سے گرفت ڈھیلی پڑی تو اس نے اقتدار یحیی خان کے سپرد کر دیا اور خود اقتدار سے علیجدہ ہوگے اور یجیی خان نے ایک اچھا کام کیا اور اس نے میری تاریح کے پہلے انتحابات کروا دیے -
Muneer Ahmad Khan
About the Author: Muneer Ahmad Khan Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.