اعلانات نہیں عملی کام

پاکستان میں رشوت ایک عام سی چیز بن گئی ہے جو بھی کام کروانا ہو اگرچہ وہ کام قانونی ہو یا غیر قانونی اس کے جلد از جلد ہونے کے لئے رشوت دینا یا لینا ایک عام سی بات بن گئی ہے -

ملک بھر میں اس طرح ہونے والی کرپشن روزانہ اربوں روپے میں ہے جس میں اوپر سے لیکر نیچے تک تمام طبقات نا صرف ملوث ہیں بلکہ وہ اس کو پروان چڑھانے میں بھی پیش پیش ہیں اکثر مشاہدے میں آیا ہے کہ اس رشوت دینے کے عمل میں وہ لوگ بھی شامل ہوتے ہیں جو کسی بھی دوسرے فورم پر اس کی کھل کر مخالفت کرتے ہیں مگر جب ان کو خود ضرورت پڑتی ہے وہ بلا روک ٹوک اس کو دینے یا لینے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے ایک عام سے کلاس فور ملازم سے لیکرگریڈ بیس تک کے ملازمین اس کام میں ملوث ہوتے رہے ہیں حال ہی میں کرپشن کے بارے میں اگاہی فراہم کرنے والے اور اس کی روک تھام کرنے والے اداروں کی جانب سے ایک بھر پور مہم چلائی گئی جو کافی حد تک کامیاب بھی رہی مگر ا س کا حقیقی فائدہ جب ہی ہو گا جب ہم اس کے محرکات کو ختم کریں گے مثال کے طور پر جب ہم کسی پولیس اسٹیشن میں جاتے ہیں تو ہم اپنی جائز شکایت کو درج کروانے کے لئے بھی مشکلات کا شکار ہو جاتے ہیں کھبی وہ پولیس والا ہمیں سنتا ہی نہیں اور اگر سن ے تو آئیں بائیں شائیں کر دیتا ہے جس سے ہماری شکایت درج کرانے کا مقصد فوت ہو جاتاہے ہم یہ بھی اچھی طرح جانتے ہیں وہ پولیس والا ہمارے ہی پیسوں سے سرکار سے تنخواہ لیتا ہے مگر ہم ا سکے خلاف کوئی کاروائی کرنے یا کرانے سے قاصر رہتے ہیں اس کی بڑی وجہ قانون کی عملداری نہ ہونا ہے جس کے وجہ سے ایسے لوگ بادشاہ بن جاتے ہیں اس کام میں ملوث چھوٹے لوگوں کے ساتھ ساتھ بڑے لوگوں پر ہاتھ ڈالنے کی ضرورت ہے کیونکہ برائی کو ختم کے لئے اس کے محرکات کو ختم کرنا ضروری ہوتا ہے اور اس کام میں اکثر بڑے لوگ بھی ملوث نظر آتے ہیں جیسا کہ حال ہی میں بلوچستان کے ایک سیکرٹری لیول کے آدمی سے اتنا پیسہ برامد ہوا کہ جس کے بارے میں ایک غریب سوچ بھی نہیں سکتا یہ وہ کہانیاں ہیں جو میڈیا کے ذریعے عوام تک پہنچتی ہیں مگر اس کے علاوہ کئی ہزاروں کہانیاں ہیں جو عوام تک نہیں پہنچ سکیں ہونگی اکثر ہمیں اپنی جائز کام کے لئے ان لوگوں کی مٹھی گرم کرنی پڑتی ہے اور اس مٹھی گرم کرنے میں ہم بھی ان کے اس جرم میں برابر کے شریک ہو جاتے ہیں کیونکہ حدیث شریف میں ہے رشوت لینے والا اور دینے والا دونوں جہنمی ہیں ــدنیا بھر میں کرپشن پر قابو پانے کے لئے سر توڑ کوششیں ہو رہی ہیں اور دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں اس پر کافی حد تک قابو پایا جا چکا ہے مگر ترقی پذیر ممالک میں یہ ایک ایسی لعنت ہے جو ان غریب ملکوں کی عوام پر عذاب مسلسل ہے اس سے ایک طرف ملکی ترقی رک جاتی ہے تو دوسری طرف ملک پسماندگی کی طرف چلا جاتا ہے لوگوں کا دیا ہوا ٹیکس بجائے ترقی کے کاموں کے ان لوگوں کی جیبوں میں چلا جاتاہے جو کرپٹ کہلاتے ہیں ہم لاکھ کوشش کے باوجود اس لعنت کا شکار کیوں ہے اس کا جواب بڑا سادا سا ہے ہمیں ہر کام کے ہونے کی جلدی رہتی ہے اسی جلدی کی وجہ سے ہم یا رشوت لیتے ہیں یا پھر دیتے ہیں تاکہ ہمارا کام جلدی ہو جائے اسی کا کو اگر اس کے وقت پر چھوڑ دیں تو شاید ہمیں یہ گھنونا کام نہ کرنا پڑے دوسری وجہ وہ سرکاری اہلکار ہیں جو لیتے تو عوام کے پیسوں سے تنخواہ ہیں مگر کام ایسے کرتے ہیں جیسے عوام پر یا پاکستان پر احسان کر رہے ہوں اس کا مشاہدہ آپ ان تمام اداروں میں کر سکتے ہیں جن کا کام پبلک ڈیکنگ ہے مثال کے طور پر پولیس ،ضلعی انتظامیہ ،محکمہ مال ،واپڈا ،گیس ،ہسپتال ،ریلوئے اسٹیشن ،کے دفاتر وغیرہ آپ اگر وہاں چلیں جائیں تو یہی لگتا ہے کہ ساری دنیا کے مسائل انھی کے ہاں ہیں اور ایسے محسوس ہوتا ہے کہ یہ مسائل حل ہو ہی نہیں سکتے مگر کیا ایسے مسائل ان ممالک میں نہیں ہے جو ترقی یافتہ ہیں اور جو رشوت کو ایک لعنت سمجھتے ہیں تو جناب ایسے مسائل ہر جگہ ہیں مگر ترقی یافتہ لوگوں نے ایک طریقہ کار بنا دیا ہے جہاں سے آگے تجاوز کرنا کسی کے بس میں نہیں مگر ہمارے ہاں اتنی قانونی خامیاں ہیں کہ ان کی بول بلیوں میں بڑے بڑے بے بس ہو جاتے ہیں پاکستان ایک ترقی پذیرملک ہے جس کی آبادی اس وقت بیس کروڑ سے تجاوز کر رہی ہے اس ملک کی ترقی کی شرح خطے کے دیگر ممالک سے کم ہے اور اس کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ کرپشن ہے اور یہ کرپشن نچلے طبقات میں کم اور اپر کلاس میں بہت ہی زیادہ ہے اس کی کئی مثالیں ہیں جو گاہے بگاہے عوام تک میڈیا کے ذریعے پہنچتی رہتی ہیں ملکی ترقی میں رکاوٹ کرپٹ عناصر پیدا کرتے ہیں پھر اس کرپشن کو تقویت وہ ادارے دیتے ہیں جن کا کام ہی اس کرپشن کو روکنا ہوتا ہے مگر اپنی نااہلی اور مس منیجمنٹ کی وجہ سے وہ اس کو روکتے نہیں یوں یہ چلتے چلتے ایک ایسا ناسور بن چکا ہے جو ملکی جڑوں کو کمزور کرنے کا باعث ہے ہر سال اس کرپشن کو ختم کرنے کے لئے کئی اقدامات کا اعلان تو ہم سنتے رہے ہیں مگر اس پر عمل ہوتے کھبی دیکھا نہیں گیا ۔ہم ہر سال کرپشن کے خاتمے کا عالمی دن مناتے ہیں اس دن دو چار سمینار ارینج کیے جاتے ہیں جہاں آنے والے مقررین لوگوں کو اس بارے میں بہت بڑی بڑی باتیں سناتے ہیں مگر دن گزرنے کے ساتھ ہی ہم لوگ وہی روٹین اپنا لیتے ہیں جس کو جہاں ملا لے لیا یہ بھی نہیں دیکھتے ہے کہ یہ ایک جرم ہے پوری دنیا ترقی کے راستے پر ہے اور ہماری ترقی کو ریورس گئیر لگا ہوا ہے اور اس کی بڑی وجہ کرپشن ہے اور اس کے خاتمے کے لئے ان اداروں کا کردار کچھ خاص نہیں جنھوں نے اس کو ختم کرنا ہے جنھوں نے لوگوں کو آگاہی دینی ہے جنھوں نے ان لوگوں کا محاسبہ کرنا ہے جو اس گھنونے کام میں ملوث ہیں آج ضرورت اس امر کی ہے کہ کرپشن کی جڑ کو ختم کرنے کے لے عملی اقدامات اٹھائے جائیں اور صرف اعلانات سے نہیں بلکہ عملی طور پر کام کیا جائے تاکہ کرپشن کا خاتمہ ممکن ہو سکے-
rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 205837 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More