ٹرانسپورٹ اڈے مختلف جرائم کا گڑھ بن گئے

پولیس ان پر نظر رکھ کر کسی حد تک لوگوں کو محفوظ ما حول فراہم کر سکتی ہے
ہما رے ملک میں جتنی بھی قسم کی ٹر ا نسپورت چلتی ہے ان سب میں کہیں نہ کہیں جر ا ئم پیشہ افر ا د کا وجو د ضر ور ہوتا ہے اور وہ مختلف اشکا ل میں ہمارے سا منے تو ضر ور ہوتے پر اس نہ تو کبھی عام آ دمی ہو نے کے نا تے ہم سب نے تو جہ نہیں دی ہے ۔ عام آدمی کے سا تھ انتظامیہ کو بھی اپنی آ نکھیں کھو لنی ہو نگی کہ بس اڈوں ،ٹر ک اڈوں پر اور ٹر ا نسپورت کی مختلف جگہوں پر کیا کیا جر ائم ہو تے ہیں ۔ اکثر جر ا ئم پیشہ افر اد ان ہی جگہوں کو اپنی محفوظ پناہ گاہ سمجھتے ہیں اور مختلف پیشے اپنا کر جر م کر تے رہتے ہیں ۔جن میں سے

منشیا ت
ٹر انسپورٹ ما فیا سب سے بڑا ذریعہ ہیں منشیا ت کی نقل حر کت کا ان ہی کے ذرئعے منشیا ت کی چھو ٹی بڑی کھیپ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کی جا تی ہے اور ان جگہوں پر منشیا ت کی فر وخت عا م ہوتی ہے منشیات کے عادی افر اد بھی ان جگہوں پر نظر آئیں گے ۔منشیات کے یہ عا دی افر اد اکثر اپنے گھر وں سے بھا گے بچے ہوئے ہو تے ہیں جو بڑے ہو کر منشیات کے عا دی ہو جا تے ہیں جو اپنی ضروریات پور ی کر نے کے لئے چھو ٹے جر ا ئم کر تے ہیں جس میں پا کیٹ ما ر ،چوری یاپھریہ لو بھکا ری کاپیشہ اپنا لیتے ہیں اس با ت کو رد نہیں کیا جا سکتا ہے کہ منشیا ت کی فر وخت سے حا صل ہو نے وا لی آ مد نی دہشت گر دی کے لئے استعما ل ہو تی رہی ہے ۔اس کی نشا ند ہی سیکو رٹی ادارے پہلے کر چکے ہیں -

جو ائے کے اڈے
بس اڈوں پر مختلف چھو ٹے بڑے جو اکھیلنے وا لے افر اد ہو تے ہیں یا پھر فر یب کے رہا ئشی جو اری شا م کو بس اڈوں پر آ کر جو ا ء کھلتے ہیں ان میں سے اکثریت بس ڈرائیو روں کی جو ا ء کھلتی ہے جو ا ئے کے اڈے کی سر پرستی اڈے کا بد معاش کر تا ہے جو نا صر ف بس اڈے سے بھتہ وصو لی کر تا جو کسی سیا سی بند ے کا ٹا وٹ ہو تا ہے -

جنسی جر ا ئم / جسم فر وشی/ بچوں سے جنسی زیا دتی
بس ٹر ک اڈوں پراکثر یت ڈرائیو ار اپنی جنسی خو ا ہش پور ی کر نے کے لئے جنسی دھند کر نے وا لو ں کو تلا ش کر تے ہیں جسم فروشی ان اڈوں پر بھکا ری عورتیں یہ مکر وہ دھند ہ کر تی ہیں جو کم قیمت میں دستیا ب ہو جا تی ہیں یا پھر بس اڈوں کے ارد گر د ہوٹلوں والے بھی عورتوں کی سپلا ئی کا کا م کر تے ہیں بس اڈوں پر بچوں سے بھی جنسی زیا دتی ہو تی ہے ڈرائیور اور کنڈیکٹربھکا ری بچوں ،چھوٹی چھو ٹی چیزیں فروخت کر نے وا لے یا پھر گھر وں سے بھا گے بچوں کے سا تھ جنسی زیا تی کر تے ہیں ان بچوں کو گا ڑی کا ڈرائیور بنا نے کے بہا نے یہ لوگ ورگر ا لیتے ہیں جب ان بچوں کے سا تھ زیا دتی ہو جا تی ہے تو یہ بچے نفسیاتی طو ر پر کا فی حد تک متا ثر ہو جا تے ہیں اور یہ ہر چیز سے نفرت کرنے لگتے ہیں اور آ ہستہ آ ہستہ جر ا ئم کر طر ف ما ئل ہو جا تے ہیں اور ان کے وا پسی کا کو ئی را ستہ نہیں ہوتا ہے یہ بچے اپنی بھوک اور ضروریات پوری کر نے کے لئے جسم فروشی کر تے ہیں یا پھر چوری کر تے ہیں جب یہ بڑے ہو تے ہیں تو یہ بھی کسی بچے کو ہی زیادتی کا نشا نہ بنا تے ہیں جب بڑے ہوتے ہیں تو ان کا جر م بھی بڑا ہو جا تا ہے اس جنسی دھند ے میں ملو ث لوگ مو ذی امر ض کا شکا ر ہو تے ہیں جیسے ایڈز وغیرہ ان کے سفر کر نے سے ان کی بیما ری ایک شہر سے دوسرے شہر تک آسا نی سے منتقل ہو جا تی ہے ۔

اسمگلنگ
بس ٹر ک اڈے اسمگلنگ کا ما ل کی منتقلی کا بہتر ین ذریعہ ہیں لمبے روٹ پر چلنے وا لی مسا فر بسوں اور کو چیز میں خا ص طور پر بشا ور کو ئٹہ روٹ ،کو ئٹہ کر ا چی ،پشاور کر ا چی روٹ پر آ نے جا نے وا لی 70فیصد سے زیادہ بسوں میں نان کسٹم پیڈ سا ما ن ہو تا جن میں زیا دہ تر کپڑا ، جو تے ، کاسٹمیٹک ،گا ڑیو ں کے پرزا جا ت ، انجن آئل ، ٹا ئیرز ، عا م جو لر ی ، بیٹر ز، مو با ئل اور کمپیو ٹر اسسریز وغیرہ کے علا وہ اور بھی قیمتی ساما ن اسمگل کیا جا ہو تا ہے ۔ان ہی بسوں کے سا تھ ساتھ ٹر کو ں میں منشیات اور اسلحہ بھی اسمگل کیاجا تا ہے ٹر انسپورٹ ما فیا کے اس فعل کی وجہ سے قو می خزا نہ کو سالا نہ اربو ں روپے کا نقصا ن ہورہا ہے ۔اسمگلنگ کے سے حا صل ہو نے وا لی آ مد نی ملک دشمن سر گر میوں میں استعما ل ہو نے کا امکا ن رد نہیں کیا جا سکتا ہے -

بھتہ خوری
ان اڈوں پر بھتہ خوری بھی عروج پر ہو تی ہے ملک میں ہر جگہ بھتہ خوری کو کنٹر ول کیا جا رہا ہے لیکن اس کے بر عکس ان بس ٹر ک اڈوں پر بھتہ خو ری کو معلو م ہو نے کے با وجود نظر انداز کیا جا رہا ہے اس کی کیا وجہ ہے ؟ جو عا م آ دمی کی سمجھ سے با لا تر ہے یہا ں یہ با ت بھی دلچسپ ہے کہ جو لو گ کر ا چی اور دیگر شہر وں میں بلکہ پور ے ملک میں بھتے کا خا تمہ چا ہتے ہیں اور اسمبلیوں میں چا کر چیخ چیخ کر اس کی مذ مت کر تے ہیں ان میں آدھے سے زیا دہ بس ٹر ک اڈوں میں بھتہ خوری کر سر پر ستی کر تے ہیں اس لئے تو بر سر اقتدار علا قے کے بڑے سیا سی بندے کا نا م ہر بس اور ویگن پر لکھ ہو نظر آ ئے گا ۔بس اڈے پر بھتہ اڈے پر گا ڑی کو ٹا ئم دینے اور سٹینڈ پر رکھنے کی مد میں وصو ل کیا جا تا ہے اگر سر کاری فیس بھی ہے تو اس کا کئی گنا زیا دہ بھتہ وصول کیا جا تا ہے ببھتہ ہ دینے کے بعد بس ویگن والے مسا فر وں کی کھا ل اتا رتے ہیں ایک نا رمل اور چھوٹے بس اڈے سے روزا نہ ایک سے دو لا کھ بھتہ وصو ل کیا جا تاہے اڈوں پر سیا سی لو گوں نے اپنے ٹا وٹ چھو ڑرکھے ہو تے ہیں چھو ٹا ٹا وٹ اڈا منیجر کی پوسٹ پر کا م کر تا ہے اور بڑا ٹا وٹ پور اڈے کاہو لی سو لی انچا ر چ ہو تا ہے جو شا م کو اپنے چھو ٹے چھو ٹے ٹا وٹوں سے رقم جمع کر کے اپنے (ما ئی با پ ) کو دیتا ہے

جر ا ئم پیشہ اور عنڈے
ان بس اڈوں پر پر جر ا ئم پیشہ افر ا د کا مستقل ٹھکا نہ ہو تا ہے اور ان کی سر پر ستی بھتہ خور افر ا د کر تے ہیں جو ان ٹا وٹوں کی کر تے ہیں اصل میں ٹا وٹ بھی بنیا دی طو ر پر جر ا ئم پیشہ ہی ہو تے ہیں چور ہر قسم کا ان اڈوں میں ہو تا ہے اسمگلر ، پا کٹ ما ر ، نو سر با ز ، اور پیسے لے کر لو گوں کو ڈرا نے دھمکا نے اور کسی کی چھتر ول کر نے وا لے کر ائے کے غنڈے بھی ان بس اور ٹر ک اڈوں سے دستیا ب ہو تے ہیں ان کا بڑا وہی بڑا ٹا وٹ اور پھر اس کا بڑا وہی جو بھتہ وصو ل کر وا تاہے ۔ اس کے علا و ہ وہا ں زیا دہ ترجر ا ئم پیشہ افر ا د کے ہو نہ کی وجہ سے چھو ٹے بھکا ری بچے ،گھر وں سے بھا گے بچے جب ان کو کوئی اور اسرا نہیں ملتا تو وہ ان لو گوں کے ہتے لگ جا تے ہیں جس کی یہ لوگ با قا عد ہ تر بیت کر کے کچھ عر صے میں اپنے جیسا مجر م بنا دیتے ہیں اس لئے بس اڈے اور ٹر ک اڈے جر ا ئم کی در گا ہ ہیں

اہم اقدامات
اس پوری رپورٹ سے اس نتیجے پر پہنچا جا سکتا ہے کہ ہما رے معا شر ے میں جتنے بھی جر ا ئم ہو تے ہیں ان کا تعلق کسی کسی صورت میں ان بس اور ٹر ک اڈوں میں ٹرانسپور ٹ ما فیا سے ہوتاہے حکومت قو می ایکشن پلا ن میں اس با کو شا مل کر ے کے کہ بس ٹر ک اڈوں پر کر یک ڈو ان کر یاور ان جر ائم پیشہ افر ا د اور ان کے سرپرستوں کیخلا ف بھر پور اند از میں بلا تفریق کا روائی کر ے توملک میں ہو نے وا لے چھو ٹے بڑے جر ا ئم پر کا فی خد تک قا بو پا یا جا سکتا ہے بس اڈوں سے جر ا ئم پیشہ عناصر کے صفا یا کے بعد جن محکمہ جا ت کے دیرہ اختیا رت میں آ نے والے جر ا ئم کا قا نون کی خلا ف ورزی ہو رہی ہو تو وہ بھر پور کا روا ئی کر یں اس کے علا وہ ڈرائیو روں کا نفسیا تی ٹیسٹ بھی ہو نا چا ہیے جو نفسیا تی طور پر بیما ر او ر نشے کے عا دی ہو ان کے لائسنس کنسل کیے جا ئیں امیدہے میر ی اس چھو ٹی سی کو شش پر حکومت ضر ور غور فکر کرئے گی اﷲ ہما رے ملک کو ہمیشہ قا ئم دا ئم رکھے ۔ (امین )
Abdul Jabbar Khan
About the Author: Abdul Jabbar Khan Read More Articles by Abdul Jabbar Khan: 151 Articles with 129527 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.