عظمت مصطفی ﷺ غیر مسلموں کی نظر میں

ذات محمد ی ﷺ ایک ایسی گھٹا تھی جو خشک آسمانوں پر پھیل گئی وہ روشنی کا ایک مینارہ تھی ۔چودہ صدیاں ختم ہوگئیں مگر یہ روشنی اپنی جگہ قائم ہے اور امتدادزمانہ کے باوجود اس چراغ کی لو سے زمانہ آج تک رہنمائی حاصل کر رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ وصل کی آواز کبھی کارلائل کے دل میں پیدا ہوئی کبھی بارسوتھ اور گبن کے پہلو میں کروٹ لیتی ہے کبھی رومی کو بے قرار کرتی ہے اگر ہم تاریخ کے جھروکے میں جھانکیں تو معلوم ہوگا کہ ہادیٔ سبل ،راہبر کامل،نبی آخرالزماں ،آمنہ کے دریتیم ،مولائے کل سیدنا محمد مصطفی ﷺ احمد مجتبیٰ کو اسلام کے بد ترین دشمنوں نے پرتپاک انداز میں خراج تحسین پیش کیا ہے ۔
ڈاکٹر مار گوس۔ڈاکٹر مارگوس آکسفورڈ یونیورسٹی میں عربی کے استاد ہے انہوں نے 1950 میں حضور ﷺ کے بارے میں ایک کتاب لکھی ۔سیرت النبی ﷺ پر لکھی گئی یہ سب سے زہریلی کتاب ہے وہ بھی اقرار کرتا ہے کہ محمد ﷺ کے سوانح نگاروں کا ایک طویل سلسلہ ہے جس کا ختم ہونا ناممکن ہے اس میں جگہ پانا قابل فخر ہے۔
جان ڈیون۔جان ڈیون یوں لکھتا ہے کہ اس میں کچھ شک نہیں کہ تمام مصنفین اور فاتحین میں سے ایک بھی ایسا نہیں ہے جس کے واقعات عمری محمد ﷺ کے واقعات عمری سے زیادہ مفصل اور سچے ہوں ۔
والٹر اور باسورتھ۔کوئی شخص اپنے گھر کا ہیرو نہیں ہو سکتا کیونکہ گھر میں بڑا آدمی بھی معمولی ہوتا ہے مگر باسورتھ کہتا ہے کہ یہ بات کم از کم پیغمبر اسلام ﷺ کے بارے میں صحیح نہیں ہے ۔
ڈاکٹر سپرنگ کے بقول پانچ لاکھ مسلمانوں کا تذکرہ آج تک مسلمانوں کے پاس محفوظ ہے کہ انہوں نے ان راویوں کے ذریعے سیرت رسول ﷺ کے اجزاء حاصل کئے۔
ابوجہل جیسا بدترین دشمن آپ ﷺ کی کاملیت کے بارے میں کہتا ہے کہ محمد ﷺ میں تمھیں جھوٹا نہیں سمجھتا۔
برنارڈ شا آپ ﷺ کی ہمہ گیر تعلیم کو مدنظر رکھتے ہوئے لکھتا ہے کہ اگر روتی سسکتی انسانیت سکون چاہتی ہے تواسے آج بھی وہ اصول رائج کرنے پڑیں گے جو پیغمبر اسلام نے ۱۴ سو سال پہلے پیش کئے تھے ۔
ولیم میور۔ آپ ﷺ اپنے دورہی کے عظیم ترین انسان نہیں تھے بلکہ آنے والے تمام انسانوں کی عظیم ترین ہستی تھے آپ ﷺ ایک عظیم ترین مدبر حکومت اور سیاستدان کی طرح مختلف الخیال اور مختلف العقیدہ اور آپس میں منتشر لوگوں کو یکجا اور متحد کرنے کاکام بڑی مہارت سے سر انجام دیا ۔
عروہ بن سعود۔واﷲ میں نے حبشہ کے بادشاہ نجاشی ،قیصر روم اور کسریٰ کے دربار دیکھے مگر جتنی تعظیم محمد ﷺ کے ساتھی آپ ﷺ کی کرتے ہیں وہ کسی بادشاہ کے دربار میں نصیب نہ ہوئی۔
غیر مسلم مفکر آر ۔ایچ جارج رقم طراز ہے کہ
HE (P.B.U.H) WAS THE ONLY MAN IN THE HISTORY WHO WAS SUPREEME SUCCESSFUL ON BOTH THE RELIGIOUS AND SECULAR GROUND.
سیموئل ننسن ،ولیم اے ڈی وٹ ۔
THE HUNDRED کتاب کے برطانوی مصنف سیموئل ننسن ،ولیم اے ڈی وٹ نے اپنی کتاب میں سو ایسی شخصیات کی سیرت پیش کی ہے جنہوں نے انسانیت کو سنوارنے میں اہم کردار ادا کیا تو اس نے آقائے دو جہاں ﷺ کا تذکرہ مبارک سب سے پہلے کیا ہے ۔
پروفیسر اسنوک ہرج روبحی لکھتے ہیں کہ دنیا میں آجتک جس قدر انسان پیدا ہوئے رسول پاک ﷺ ان میں سب سے بڑے ہی نہیں بلکہ سب سے زیادہ سچے بھی ہیں ۔نسل انسانی پر جتنا احسان آپ ﷺ کا ہے کسی دوسرے کا نہیں۔
ایالوجی فار محمد ﷺ کے مصنف گارڈ فری بیگن لکھتے ہیں کہ اس میں کچھ شک نہیں کہ تمام مصنفین اور فاتحوں میں ایک بھی ایسا نہیں جس کے وقاع عمری محمد ﷺ کے وقاع عمری سے زیادہ مفصل اور سچے ہوں۔
سٹینلے لین پول
حضرت محمد ﷺ اپنے آبائی شہر مکہ میں جب فاتحانہ ڈاخل ہوئے اور اہل مکہ جو آپ ﷺ کے جانی دشمن اور خون کے پیاسے تھے ان سب کو آپ ﷺ نے معاف کردیا ۔یہ ایسی فتح تھی اور پاکیزہ فاتحانہ ڈاخلہ تھا جس کی مثال ساری تاریخ انسانی میں نہیں ملتی۔
مسٹر تھامس کارلائل۔حضرت محمد ﷺ صداقت ،وفا شعاری کے پتلے تھے اور اپنے افکار اقوال اور اعمال میں صادق تھے۔
مسٹر ہربرٹ وائل۔ محمد ﷺ نے ہر وہم کو ضائل اور تمام اصنام کی عبادتوں کو باطل کردیا۔ آپ ﷺ بہت سچے اور بے مثال امین تھے آپ ﷺ نے تمام لوگوں کو گمراہیوں سے نکال کر صراط مستقیم پر لاکر ڈال دیا۔
مسٹر سکاٹ ۔میں شک و شبہات کا اظہار کرنے والوں کی پرزہ سرائی سنتا ہوں تو ششدررہ جاتا ہوں اگر محمد ﷺ رسول برحق نہ تھے تو اب تک پھر کوئی رسول دنیا میں آیا ہی نہیں۔
جارج سیل ۔میں اپنی تحقیق میں کوئی ایسا ثبوت نہیں پاتا جس میں حضرت محمد ﷺ کی رسالت پر شبہے کا اظہار کیا جا سکے ۔ میجر اے لینارڈ رقم طراز ہے کہ اگر کبھی کوئی شخص اپنے مقصد کے حصول کے لئے موت کی طرح اٹل رہا ہے تو ریگستان عرب کا یہ عظیم فرزند ہی تھا اوراگر کبھی کسی آدمی نے عالمگیر بیداری پیدا کرنے کے لئے اپنا دل اور روح کھول کر رکھ دی تو وہ بھی پیغمبر اسلام ہی تھے۔
پروفیسر فارگیولتھ۔محمد ﷺ کے سوانح نگاروں کا یکا طویل سلسلہ ہے جس ختم ہونا ناممکن ہے لیکن اس میں جگہ پانا قابل فخر ہے۔
ڈاکٹر شیلے۔محمدﷺ گذشتہ اور موجودہ لوگوں میں سب سے اکمل ،افضل تھے اور آئندہ کا مثال پیدا ہونا اور قطعا غیر ممکن ہے۔
لالہ نانک چند ناز۔ دنیا کی عظیم ترین انسانی ہستیوں میں رسول کریم ﷺ کا درجہ کسی سے کم نہیں۔
جی سنگھ دارا نے سیرت رسول عربی ﷺ میں نبی آخر الزماں کو جس طرح خراج تحسین پیش کیا ہے وہ ناقابل فراموش ہے۔
ڈاکٹر دی رائٹ ۔محمد ﷺ اپنی ذات اور قوم کے لئے نہیں بلکہ دنیائے ارضی کے لئے ابر رحمت تھے تاریخ میں کسی ایسی شخصیت کی مثال موجود نہیں جس نے احکام خداوندی کو اس عمدہ طریقہ سے انجام دیا ہو۔
ریورینڈبوسوتھ اسمتھ ۔ہادی ٔ عرب کو ایک ساتھ تین چیزوں کے قائم کرنے کا مبارک موقعہ ملا ۔وطنیت ۔اصلاح اعمال۔مذہب،تاریخ دنیا میں اس قسم کی مثال کوئی نہیں ملتی۔
الفرڈ ڈی لمر ٹائن اپنی کتاب ہسٹری لاٹر میں لکھتے ہیں کہ عالم الٰہیات،فصاحت وبلاغت میں یکتائے روزگار ،بانیٔ مذہب ،آئین ساز،سپہ سالار،فاتح اصول ،عبادت الٰہی میں لاثانی،دینی حکومت (خلافت) کے بانی ،یہ ہیں محمدرسول اﷲ ﷺ جن کے سامنے پوری انسانیت ہیچ ہے۔
رابرٹ ایل گلک۔ یہ امر ناقابل تردید ہے کہ حضرت محمد ﷺ نے ایک ایسامستحکم نظام جاری کیا تھا جس نے اسلامی کلچر کی نشوونما کو بے مثال حرکت کا حامل اور للکارنے والی قوت والا حقیقی انقلاب بنایا ۔
گبن۔ محمد ﷺ دنیا میں غالبا واحد قانون ساز ہیں جنہوں نے خیرات کی صحیح مقدار کا تعین کیا۔
لالہ شام لاکپور۔حضرت محمد ﷺ کی طرح دعویٰ نبوت تو کئی آدمیوں نے کیا مگر اس میں کامیابی صرف حضرت محمد ﷺ کو حاصل ہوئی آج ان کے ہم عصر دعویدار ان رسالت کا کوئی نام لیوا بھی نہیں ۔ مگر ان ﷺ کے نام پر کٹ مرنے والے لوگوں کی تعداد کروڑوں میں ہے۔ اور جب تک دنیا قائم ہے ان کے نام لیوا بھی رہیں گے۔
اسٹینلے لین پول۔آپ ﷺ نہایت پر جوش آدمی تھے لیکن آپ ﷺ کا یہ جوش نہایت شریفانہ تھا اور ایک ایک مقصد کے لئے تھا ۔ آپ ﷺ کی ذات ان چند افراد میں سے ہے جنہوں نے ایک عظیم الشان پیغام کو اپنی زندگی کا مقصد بنایا ہے آپ ﷺ خدائے واحد کے پیغمبر تھے۔
کاونٹ ٹالسٹائی ۔حضرت محمد ﷺ کا طرز عمل اخلاق انسانیت کا حیرت انگیز کارنامہ ہے ہم یقین کرنے پر مجبور ہیں کہ حضرت محمد ﷺ کی تبلیغ و ہدایت خاص سچائی پر مبنی تھی۔
سرولیم میور۔یہ رسول خدا کا زور اعتقاد اور اعتماد نفس تھا کہ وہ مکے میں ناکامیوں کے باوجود ایک مخالف شہر میں گئے اور تبلیغ کا فریضہ سرانجام دیا۔
مسٹر میبان ۔ محمد ﷺ بہت بڑے حکیم انسان تھے انھوں نے واحدانیت پر زور دیتے ہوئے انسانوں کو بت پرستی سے عملی اور عقلی قاعدہ کے ذریعے نجات دلائی کہ دنیا اور دنیا کا ذرہ ذرہ ہلاک ہونے سے محفوظ ہوگیا۔
پرنسپل ایڈروڈ ساوتھ۔محمد ﷺ نبی تھے بت پرستی کو بالکل غلط اور لغو جانتے تھے انہوں نے اپنی قوم کو وحشیانہ مذہب اور پست اخلاق سے نجات دلائی ممکن نہیں کہ ہم ان ﷺ کے قلبی اخلاق اور دینی حمیت کا انکار کریں۔
سرولیم میور اپنی کتاب لائف آف محمد ﷺ میں لکھتا ہے کہ ہم تابلا تامل اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ محمد ﷺ نے ہمیشہ کے لئے اکثر توہمات باطلہ کو کالعدم کردیا۔ ان کی سیرت کی عمدگی سے خود بخود لوگ بت پرستی چھوڑ کر خدا پرست ہوگئے۔
انسائیکلو پیڈیا برٹانیکا۔تمام پیغمبروں اور مذہبی شخصیتوں میں محمد ﷺ سب سے زیادہ کامیاب ہیں ۔
کرنل سالکس۔کوئی شخص آپ ﷺ کی خوص نیت ،سادگی اور رحم وکرم کا قرار کئے بغیر نہیں رہ سکتا۔
والٹیئر۔اس سے بڑا انسان ۔۔۔۔۔ انسانیت نواز۔۔۔۔۔ دنیا کبھی پیدا نہیں کر سکے گی۔
پروفیسر لیک۔محمد ﷺ کی تاریخی زندگی کی تعریف ان معجزانہ الفاظ سے بہتر ہو سکتی ہے کہ آپ ﷺ ہر ضعیف اور محتاج کے لئے سب سے بڑی رحمت تھے۔ یتیموں،مسافروں،ضعیفوں،بے کسوں اور مجبوروں کے لئے واقعی حقیقی رحمت اور نعمت تھے۔
مارکس ڈاڈ۔آپ ﷺ کی سخاوت کا تذکرہ ان الفاظ میں کرتا ہوں کہ حضرت محمد ﷺ کا اخلاق وہی تھا جو ایک شریف عرب کا ہو سکتا ہے آپ ﷺ امیر و غریب کی یکساں عزت کرتے تھے اور اپنے گرد وپیش لوگوں کی خدمت کا بہت خیال رکھتے تھے ۔
پروفیسر فری مین رسول اﷲ ﷺ کے استقلال کا تذکرہ ان الفاظ میں کرتے ہیں کہ حقیقی اور سچے ارادوں کے بغیر یقینا کوئی اور چیز محمد ﷺ کو ایسے لگاتار استقلال کے ساتھ جس کا آپ ﷺ سے ظہور ہو آگے نہیں بڑھ سکتی ۔ایسا استقلال جس میں پہلی وحی کے نزول کے وقت سے لے کر آخر دم تک نہ کبھی آپ ﷺ مذبذب ہوئے اور نہ کبھی ڈگمکائے ۔
مسز اینی بسنٹ۔پیغمبر اسلام ﷺ کی زندگی زمانہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھ سکتی ہے اور تاریخ روز گار شاہد ہے کہ وہ لوگ جو حضور ﷺ پر حملہ کرنے کے خوگرہیں ،جہل مرکب میں مبتلا ہیں حضور ﷺ کی زندگی سادگی ،شجاعت اور شرافت کی تصویر تھی۔
ڈاکٹر امبالال ایل۔ایم۔ایس ۔آپ ﷺ (رسول اکرم ) وودان تھے اعلیٰ درجہ کے سنیاسی تھے،آپ ﷺ زبردست جج تھے ان کا جیون سادہ تھا۔
سردار جوند سنگھ ۔دنیا میں آنحضرت ﷺ کی پاکیزہ زندگی بے مثال تھی۔
سر فلیکڈ ۔محمد ﷺ کی عقل ان عظیم ترین عقلوں سے تھی جن کا وجود دنیا میں عنقا کا حکم رکھتا ہے وہ معاملہ کی تہہ تک پہلی ہی نظر میں پہنچ جایا کرتے تھے اپنے خاص معاملات میں نہایت ہی ایثار اور انصاف سے کام لیتے ۔دوست ودشمن،امیر وغریب ،قوی و ضعیف ہر ایک کے ساتھ عدل و مساوات کا سلوک کرتے ۔
بانی انقلاب فرانس ۔حضرت محمد ﷺ ایک صحیح دماغ رکھنے والے انسان اور بلند رتبے والے سیاسی مدبر تھے انہوں نے جو سیاسی نظام قائم کیا وہ نہایت شاندار تھا۔
آروی سی بوڈلے۔وہ زمانہ جس میں حضرت محمد ﷺ نے اسلام کی تبلیغ کی ،یوں لگتا ہے جیسے ہر شخص دیوانہ ہو اور دیوانوں کی اس دنیا میں صرف ایک ہی حکیم فرزانہ ہو۔
شروھے پرکاش دیوجی۔ہم محمد ﷺ صاحب کی ان بے بہا خدمات کو جو وہ نسل انسانی کی بہبود کے لئے بجا لائے،بھلا کر احسان فراموش نہیں کر سکتے۔
ویری۔آپ ﷺ نے یتامی کی بد حالت کو درست کرنے کی طرف توجہ کی اور ان کی بہتری کا جو فکر رکھا وہ قابل تعریف ہے یتیموں کو ستانے والوں کی نسبت آپ ﷺ کا سخت ملامت سے کام لینا ظاہر کر تا ہے کہ آپ ﷺ اس برائی کی اصلاح کی سخت تڑپ رکھتے تھے۔
ایڈ منڈیرک۔ حضرت محمد ﷺ کا لایا ہوا قانون صاحب تاج بادشاہوں کے لئے اتنا ضروری ہے جتنا غریب سے غریب بے سہارا انسانوں کے لئے اس کی ضرورت و اہمیت ہے ۔ان قوانین کے بہت سنجیدہ انداز،مفکرانہ ذہن ،عالمانہ رنگ اور عملی سہولتوں کی خوبیوں کے ساتھ ساری دنیا کے سامنے پیش کیا گیا ہے۔
میجر آرتھر کلائن لیونارڈ۔ اگر کسی شخص نے کبھی خدا کو پایا ہے اور اس نے ایک اچھے ،نیک اور عظیم مقصد کے لئے خدا کی اطاعت میں اپنی زندگی کو نثار کیا ہے تو یقین جانئیے کہ وہ شخص صرف حضرت محمد ﷺ ہی ہو سکتے ہیں۔
آربیل۔ حضرت محمد ﷺ نے پوری زندگی کبھی یہ دعویٰ نہ کیا کہ وہ معجزہ کر دکھانے کی طاقت رکھتے ہیں آپ ﷺ ہمیشہ یہ فرماتے تھے کہ تمام علامتیں اور نشانات اﷲ کے ہیں اور خدا کے کلام کا ان پر نزول بڑا معجزہ ہے۔
مائیکل ہارٹ۔ دنیا میں جتنے بھی لوگوں نے انقلابی کارنامے انجام دئیے وہ کارنامے ان کے بغیر بھی رونما ہوسکتے تھے مگر جو حضرت محمد ﷺنہ ہوتے تو اتنا عظیم کارنامہ کبھی انجام نہیں پاسکتا تھا۔
جان ولیم ڈریپر۔مفکر جان ولیم ڈریپر بیان کرتے ہیں کہ 569 حسٹینن کی وفات ہوئی اس کے چار سال بعد عرب کے شہر مکہ میں ایک ایسا انسان محمد ﷺ پیدا ہوا جس نے سب لوگوں سے بڑھ کر نسل انسانی پر عظیم ترین اثر ڈالا۔
جوزف نون۔حضرت محمد ﷺ کا مذہب روس کا مطلق العنانیت اور ریاست ہائے متحدہ کی جمہوریت دونوں کے لئے یکساں موزوں ہے ۔ یہ مذہب عالمگیر سلطنت کے وجود پر دلالت کرتا ہے۔
ڈاکٹر جے کارام برہما۔محمد رسول اﷲ ﷺ نے اخلاق عالیہ کی تلقین ہی نہیں کی بلکہ ان اصولوں پر عمل بھی فرمایا ان کی زندگی ایثار و قربانی کی زندگی تھی۔
ولیم ڈاو۔آپ ﷺ کا وہ کمال تھا جو آپ ﷺ نے فتح مکہ کے بعد منافقوں کے حق میں ظاہر کیا ،جو اخلاق انسانی کا حیرت انگیز نمونہ ہے۔
مرکس ڈاڈ۔حضرت محمد ﷺ کا اخلاق ہی تھا جو ایک شریف عرب کا ہو سکتا ہے آپ ﷺ امیر و غریب کی یکساں عزت کرتے تھے اور اپنے گردو پیش کے لوگوں کی خدمت کا بڑا خیال رکھتے تھے ۔
بران آرکس۔ہم نہیں جانتے کہ محمد ﷺ اپنی زندگی میں کبھی کسی رذیل حرکت کے مرتکب ہوئے البتہ نہایت اعلیٰ صفات کے مالک تھے۔
کونٹ ٹالسٹائی۔حضرت محمد ﷺ متواقع اور خلیق اور روشن فکر اور صاحب بصیرت تھے لوگوں سے عمدہ معاملہ رکھتے تھے آپ ﷺ مدت العمر پاکیزہ خصائل رہے۔
نرہمبا راؤ۔دنیا کے کل پیغمبر وں میں حضرت محمد ﷺ کو اپنے مشن میں لاجواب کامیابی ہوئی جوکسی دوسرے پیغمبر کو نہیں ہوئی اور پیغمبر خدا اخلاق کا مظہر واوصاف حمیدہ کا نمونہ تھے۔
آروینگ۔ نبی آخر الزماں محمد ﷺ بلند ترین اخلاق کے حامل ،مفکر،بے مثل اور بہت ہی صاحب الرائے تھے۔آپ ﷺ کی گفتگو معجزانہ ہوا کرتی تھی ۔آپ ﷺ بہت بڑے بزرگ اور مقدس ترین نبی تھے۔
ٹی۔ایل وسوانی۔محمد ﷺ کی زندگی رحم وعنایات واچھائی سے پر ہے۔
ڈاکٹر جی ویل ۔آپ ﷺ کی خوش اخلاقی ،فیاضی،رحم دلی محدود نہ تھی۔
ریورینڈ آر میکوئیل۔اگر آپ ﷺ کی تعلیم پر انصاف و ایمان داری سے تنقید ی نظر ڈالی جائے تو یہ کہنا ہی پڑتا ہے کہ وہ رسل اور مامور من اﷲ تھے۔
مسٹر اسکاٹ۔ اﷲ اکبر ! اگر محمد ﷺ اﷲ تعالیٰ کے رسول برحق نہ تھے تو اب تک کوئی رسول دنیا میں کیوں نہیں آیا؟
جارج سیل۔ میں نے اپنی تحقیقات میں کوئی ایسا ثبوت نہیں پایا جس سے حضرت محمد ﷺ صاحب کے دعویٰ رسالت میں شبہ ہو سکے یا آپ ﷺ کی ذات مقدس پر( نعوذ باﷲ ) مکرو فریب کا الزام لگایا جا سکے۔
مسز اینی بسنٹ ۔جو شخص محمد ﷺ مکہ میں پیدا ہوا جس کا نے تذکرہ کیا جس کو ایسے لوگوں سے پالا پڑا ہو جس کے ناگفتہ بہ حالات کا نقشہ کھینچا ہے اور جس نے ان مہذب ترین اور متقی بنا دیا ہو ،ہو نہیں سکتا کہ وہ خدا کا رسول نہ ہو۔
ماونٹ ٹالسٹائی۔حضرت محمد ﷺ کا طرز عمل ،اخلاق انسانی کا حیرت انگیز کارنامہ ہے ہم یقین کرنے پر مجبور ہیں کہ حضرت محمد ﷺ کی تبلیغ و ہدایت خاص سچائی پر مبنی تھی۔
گاندھی جی۔جبکہ مغرب قصر جہالت میں پڑا تھا تو مشرق کے آسمان سے ایک درخشاں ستارہ طلوع ہوا اوت تمام مضطرب دنیا کو راحت اور روشنی بخشی۔
جے ایچ لیکی ۔ محمد ﷺ ایک نبی تھے جو دنائے جہاں کو دعوت حق دینے کے لئے مبعوث ہوئے اور نبی بھی ایسے کہ ہستی ہستی باری تعالیٰ کی پر نور واحدانیت کی ایک بشارت تھے۔
سوامی برج زائن سنیاسی۔پیغمبر اسلام نے ایک جنگ بھی جارحانہ نہیں کی بلکہ ایک موقعہ پر مدافعانہ لڑائی لڑنے پر آپ ﷺ کو مجبور کیا گیا۔
ایس ایچ لیڈر ۔جب آپ ﷺ کی عمر زیادہ ہو گی تو محض رقت قلب کی وجہ سے جو آپ ﷺ کو خاص طور پر عطاء کے گئی تھی کئی عورتوں کو محض ان کی حالت پر رحم کرنے کے لئے اپنے ازواج میں داخل کرنا پڑا۔
بارسورتھ اسمتھ۔محمڈن اینڈ محمڈن ازم نامی اپنے لیکچر ز میں کہتا ہے کہ دوسرے مقاصد کے علاوہ محمد ﷺ کی اکثریت شادیوں کے مقاصد بے سہارا افراد پر ترس کھانا تھا تقریبا سب ہی بیوائیں تھیں ۔
نپولین بوما پارٹ ۔ نپولین بونا پارٹ محسن انسانیت آنحضرت ﷺ کی ذات گرامی پر تبصرہ کرتے ہوئے رقم طراز ہے کہ محمد ﷺ کی ذات ایک مرکز ثقل تھی جس کی طرف سب کھینچے چلے آتے تھے آپ ﷺ کی تعلیما ت نے لوگوں کو اپنا گرویدہ بنا لیا اور ایک گروہ پیدا ہوگیا جس نے چند ہی سالوں میں دنیا کو جھوٹے خداؤں سے چھڑا لیا۔انہوں نے بت سر نگوں کر دئیے ۔موسیٰؑ و عیٰسیؑ کے پیروکاروں نے پندرہ سو سال میں کفر کی نشانیاں اتنی منہدم نہ کیں جتنی ان متعبین اسلام نے صرف پندرہ سال میں کر دیں ۔حقیقت یہ ہے کہ محمد ﷺ کی ہستی بہت ہی بڑی ہے۔
ڈاکٹر مسز اینی بیسنٹ ۔
ڈاکٹر مسز اینی بیسنٹ نے 1912 میں ایک تصوف کانفرنس میں حضو ر ﷺ کی حیات طیبہ پر اپنے تاثرات کا اظہار یوں کیا کہ جہاں تک اسلام کے بانی کا تعلق ہے آپ ﷺ کی زندگی تاریخ میں علم الاصنام کا عنصر نہیں پایا جاتا جس نے دوسرے بڑے مذہبی پیشواؤں کی زندگیوں پر پردہ ڈال رکھا ہے آپ ﷺ کی زندگی ایک ایسے زمانے میں بسر ہوئی جسے تاریخی زمانہ کہتے ہیں ۔۔۔۔ آپ کی زندگی اپنے خدوخال کے اعتبار سے کس قدر سادہ کس قدر بہادرانہ تھی تاریخ آدمیوں کی عظیم الشان زندگیوں میں سے ایک ۔آپ ﷺ تاریخ کے ایسے کٹھن دور میں پیدا ہوئے تھے جو سخت اور مشکل حالات سے گھرا ہوا تھا ۔آپ ﷺ ایک ایسی قوم میں پیدا ہوئے جو سر تاپاؤں اوہام پرستی میں ڈوبی ہوئی تھی ہمیں آپ ﷺ کی زندگی اس قدر شریفانہ اور اس قدر سچی نظر آتی ہے کہ ہم فورا معلوم کر لیتے ہیں کہ کیوں آپ ﷺ کو اپنے گردوپیش کے لوگوں تک اپنے خدا کا پیغام پہنچانے کے لئے منتخب کیا گیا تھامکہ کے تمام مرد ،عورتیں اور بچے آپ ﷺ کو الاصادق اور الامین کے نام سے پکارتے تھے یعنی صادق ، امانتدار، مجھے اس سے زیادہ پائے کا اور زیادہ شریفانہ اور کوئی نہ لقب نہیں ملتا جس سے وہ شخص (محمد ﷺ) کو پکارا جائے۔
پنڈت گوپال کرشن
پنڈت گوپال ایڈیٹر بھارت سماجاز بمبئی مہاپرش کے عنوان سے آنحضرت ﷺ کی سیرت طیبہ یوں بیان کرتے ہیں ۔
رشی محمد ﷺ صاحب کی زندگی پر جب ہم وچار کرتے ہیں تو یہ بات صاف نظر آتی ہے کہ ایشور نے ان کو سنسار سدھارنے کے لئے بھیجا تھا ان کے اندر وہ سکتی موجود تھی جو ایک گریٹ ریفامر اور ایک مہا پرش (ہستی اعظم ) میں ہونی چاہیے وہ عرب کے فاتح اعظم تھے مگر مفتوح اقوام کے لئے پیغام رحم وکرم تھے آپ ﷺ کی تعلیم میں ایک چمکتا ہوا ستارہ یہ بھی ہے کہ وہ امیر و غریب کو ایک ہی سطح پر زندگی بسر کرنے کا ڈھب سکھلاتے تھے آپ ﷺ کا قول تھا کہ غریب کے پہلو میں بھی دل ہے جو اچھے سلوک سے خوش اور برے سلوک سے ناخوش ہوتا ہے۔
لین پول
مشہور یورپین لین پول رقم طراز ہیں کہ محمد ﷺ نہایت بااخلاق اور رحم دل بزرگ تھے ان ﷺ کی بے ویا خدا پرستی ،عظیم فیاضی مستحق تعریف ہے غلاموں کی دعوت قبول کر لیتے غریبوں سے زیادہ محبت کرتے اور اپنے کام خود اپنے ہاتھ سے سرانجام دیتے تھے۔بے شک آپ ﷺ مقدس پیغمبر تھے۔
مسٹر ٹامس کارلائل
انگلستان کا مشہور اہل قلم مسٹر ٹامس کارلائل لکھتا ہے کہ حضرت محمد ﷺ کا لقب نہایت صاف و شفاف اور ان کے خیالات ہوا وہوس سے بے لوث تھے وہ نہایت سر گرم ریفارمر اور باخدا بزرگ تھے آج محمد ﷺ کی صداقت کامیاب نظر آتی ہے۔
مسٹر گبن
ہر انصاف پسند شخص یہ یقین کرنے پر مجبور ہے کہ محمد ﷺ کی تبلیغ ع ہدایت خالص سچائی اور خیر خواہی پر مبنی تھی۔
کاو ئنٹ ٹالسٹائی
حضرت محمد ﷺ دنیا میں عظیم مصلح بن کر آئے تھے اور آپ ﷺ میں ایسی برگزیدہ قوت پائی جاتی تھی جو کہ قوت بشرٰ سے بہت زیادہ ارفع و اعلیٰ تھی۔
جارج برنارڈ شا
ازمنہ وسطی میں عیسائی راہبوں نے اپنی جہالت اور تعصب کی وجہ سے مذہب اسلام کی بڑی بھیانک تصویر پیش کی ہے بات یہیں ختم نہیں ہوجاتی انہوں نے حضرت محمد ﷺ اور آپ ﷺ کے مذہب کے خلاف با ضابطہ تحریک چلائی ۔میں نے ان باتوں کا بغور مطالعہ اور مشاہدہ کیاہے اور میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ محمد ﷺ ایک عظیم ہستی تھے اور صحیح معنوں میں انسانیت کے نجات دہندہ تھے ۔
رانا بھگوان داس
بلاشک وشبہ حضرت محمد ﷺ خدا کے رسول ہیں اگر پوچھا جائے کہ افریقہ کو مسیحی مذہب نے زیادہ فائدہ دیا یا اسلام نے ؟ تو جواب میں اسلام ہی کہنا پڑے گا اگر محمد ﷺ کو قریش ہجرت سے پہلے خدانخواستہ شہید کر ڈالتے تو مشرق ومغرب دونوں ناقص وناکارہ رہ جاتے ۔اگر آپ ﷺ نہ آتے تو دنیا کا ظلم بڑھتے بڑھتے اس کو تباہ کردیتا ۔اگر آپ ﷺ نہ ہوتے تو یورپ کے تاریک زمانے دوچند بلکہ سہہ چند تاریک تر ہوجاتے۔اگر آپ ﷺ نہ ہوتے تو انسان ریگستانوں میں پڑے بھٹکتے پھرتے۔ جب میں آپ و کے جملہ صفات اور تمام کارناموں پہ بحیثیت مجموعی نظر ڈالتا ہوں کہ آپ ﷺ کیا تھے؟ اور کیا ہوگے اور آپ ﷺ کے تابع دار غلاموں نے جن میں آپ ﷺ نے زندگی کی روح پھونک دی تھی کیا کیا کارنامے دکھائے تو آپ ﷺ مجھے سب سے بڑے بزرگ تر،سب سے برتر اور اپنی نظر آپ دکھائی دیتے ہیں ۔
پروفیسر طامس
انگلستان کیمبرج یونیورسٹی کا معلم طامس لکھتا ہے کہ محمد ﷺ زندگی کا جگمگاتا ہوا نور تھا جسے قدرت نے دنیا کی روشنی کے لئے فروزاں کیا تھا چنانچہ موجودات کا عظیم راز اس ماہتاب کی آنکھوں کے سامنے چمک اٹھا۔
کارلائل
کارلائل کی تحقیقی نگارش ملاحظہ ہو۔ جب آفتاب ہدایت محمد ﷺ کو بنایا گیا تو آسمان وزمین کا کوئی کوکب ایسا نہ تھا جو اس سے روشنی حاصل نہ کرتا ہو۔
آرتھر
محمد صاحب گہرے سے گہرے معنوں میں ہر زمانہ کے لئے ہر حیثیت سے سچے تھے اور سچے سے زیادہ صادقت رکھنے والی روحوں میں سے تھے وہ صرف عظیم اور برتر آدمی ہی نہ تھے بلکہ بنی نوع انسان کے رہنما میں سے ایک تھے۔
ایڈورڈ گبن
اپنی دنیاوی طاقت کے عروج پر بھی محمد ﷺ نے شاہانہ تزک واحتشام کو روانہ رکھا۔خدا کا عظیم پیغمبر بھیڑوں کا دودھ دوہتا ،کمبل اور جوتوں کی خود مرمت کرتا تھا،محمد ﷺ صاحب بلا تصنع وتکلف ایک سادہ زندگی گزارنے اور معمولی غزا کھانے کے عادی تھے ہفتوں ان کے ہاں چولہا گرم نہ ہوتا تھا۔
پروفیسر سیڈیو
فرانسیسی مورخ پروفیسر سیڈیو اپنی کتاب میں آنحضرت ﷺ کے اخلاق و عبادات کے متعلق لکھتا ہے کہ آپ ﷺ خندرو،ملنسار اور اکثر خاموش رہتے تھے آپ ﷺ بکثرت ذکر الٰہی کرنے والے اور بیہودہ گوئی سے اجتناب کرنے والے تھے۔آپ ﷺ نہایت منصف مزاج اور مسکینوں کے لئے رحمت تھے۔
مارمائیوک پکھتال
قرآن کریم کے انگریزی مترجم اور مفسر مارمائیوک پکھتال حضور ﷺ کی عظمت کے گن کچھ اس طرح گاتا ہے کہ عرب پر حکمران ہوجانے کے بعد بھی اپنے پیروکاروں سے برادرانہ انداز میں ملتے رہے ،آپ ﷺ کو نقیبوں اور پہرہ داروں کی ضرورت نہ تھیاپ اے لوگوں میں سادگی اور آزادی کے ساتھ رہتے گھومتے پھرتے۔
ڈاکٹر گستاف وائل
جرمن کے مورخ ڈاکٹر گستاف وائل کہتے ہیں کہ محمد ﷺ اپنی قوم میں روشن مثال تھے آپ ﷺ کا کردار پاک اور بے داغ تھا۔ لباس اور غذا میں انوکھی سادگی تھی ،مزاج میں اس قدر ظرافت اور بے تکلفی تھی کہ اپنے ساتھیوں سے کوئی خاص تعظیم وتکریم قبول نہیں فرماتے تھے اور اپنے غلام سے کوئی خدمت نہ لیتے تھے آپ ﷺ بازاروں سودا خریدتے اور گھر میں کپڑوں پر پیوند بھی لگاتے تھے ۔
واشنگٹن
آپ ﷺ نے انتہائی قوت اور اقتدار کے دور میں بھی ایسی وضع قطع اپنائی جو پریشانی اور بے طاقتی کے زمانے میں تھی آپ و کی ذات شاہانہ قلذد اور سیدانہ حشمت سے کوسوں دور تھی ۔وہ ایک عظیم انسان اور بے مثال رہبر تھے۔
جان وپول
جس کی بشارت موسیٰ ؑ نے بنی اسرائیل کو دی تھی اور وہ فارقلیط جس کی اطلاع عیٰسی ؑ نے یوحنا میں دی اس سے مراد (حضرت) محمد ﷺ صاحب ہیں۔
جی ایم راویل
دلیلوں سے ثابت ہوتا ہے کہ محمد ﷺ نے دنیا کو جہالت اور بت پرستی کی ذلت سے نجات دلائی اس کا ہر کام نیک نیتی پر مبنی تھا۔
سڈ لیو فرانسیسی اور ڈاکٹر ہیلی
ہمارے علم وہنر ،فضل وکمال کا سر چشمہ عرب تھا اور ہمیں جو کچھ ملا محمد ﷺ کے غلاموں سے ملا۔
مسٹر چچرس
(حضرت) محمد ﷺ نے دنیا کو آغوش ضلالت سے نکال کر آغوش کامرانی میں جگہ دی۔
ہر برٹ وائل
(حضرت )محمد ﷺ نے گمراہیوں کو سچا راستہ بتایا اور لوگوں لے اخلاق واعمال کی اصلاح کی ۔
ڈبلیو آئرونگ
آخری پیغمبر ﷺ (حضرت )محمد ﷺ سادہ مزاج اور بے مثل خلق کے مالک تھے ۔
ڈاکٹر لیبان فرانسیسی
محمد ﷺ منکسرالمزاج، دوراندیش اور بے مثل مصلح تھے ۔
شری پت مہاشتہ سنوہرسہائے ہندو
اگر تعصب سے ہاتھ ہٹا لیاجائے تو یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ محمد ﷺ کے حالات کا علم ہو جانے کے بعد کوئی شخص اس کی سچائی کا اقرار نہ کرے میں آپ ﷺ کو دنیا کا سب سے بڑا ریفارمر سمجھتا ہوں۔
لونارڈ
اس روئے زمین پر اگر کسی ہستی نے خدا پہچانا ہے تو بلا شبہ وہ ہستی محمد ﷺ عربی کی ہے ۔
دائرۃ المعارف برطانیہ
(حضرت )محمد ﷺنے دنیا میں وہ فلاح و کامیابی حاصل کی جو آج تک کسی مصلح و مربی اور رہبر کو نصیب نہ ہوئی۔
بوزٹ اسمتھ
اس میں ذرا شک نہیں کہ (حضرت ) محمدﷺ علی الاطلاق مصلح اعظم ہیں۔
گاومری ہیگنس
گاومری ہیگنس ایالوجی فار محمد ﷺ میں کہتا ہے کہ عیسائی پادری اس کو یاد رکھیں تو اچھا ہو کہ جس طرح (حضرت )محمد ﷺ ایک عظیم ذات تھی اسی طرح ان کے پیروکار بھی اعلیٰ وارفع افراد تھے ۔(حضرت) محمد ﷺ کے پیغام نے ان میں ایسا نشہ پیدا کردیا تھا جس کو عیٰسیؑ سولی پر لٹکائے گے تو اس کے پیرو بھاگ گئے ان کا نشہ دینی جاتا رہا اور اپنے مقتدا کو موت کے نیچے میں گرفتار چھوڑ کر چل دئیے (اس کے) برعکس (حضرت )محمد ﷺکے پیروں نے آپ ﷺ کی زندگی پر موت کو ترجیح دی۔(ترجمہ اردو مطبوعہ ص ۶۲،۸۷۳ ء، ۱ بریلی)
کیرن آر مسڑانگ
میں نے اپنی کتاب کا نام ـ"محمد ﷺ ہمارے دور کا نبی" اس لئے رکھا تاکہ لوگوں کو بتلا سکوں کہ آپ ﷺ کی تعلیم کوقدیم قرار نہیں دیا جا سکتا بلکہ آپ ﷺ کی تعلیمات آج کے دور کے تقاضوں کے عین مطابق ہیں اور جدید ترین ہیں ۔رشدی کی کتاب پیغمبر اسلام پر بہتان ہے اس لئے میں نے اس کے جواب میں یہ کتاب لکھی۔
رودن ولیمز (سربراہ چرچ آف انگلینڈ)
پیغمبر اسلام حضرت محمدﷺسے زیادہ دنیا کے امن وانصاف کے لئے کسی کوشش نہیں کی اور خواتین سے اچھے برتاو کا پہلی بار آپ ہی نے درس دیا اور اس حوالے سے انسانیت کے قوانین دئیے ۔
پروفیسر ایچ جی ویلز
پیغمبر اسلام کی صداقت کا یہی بڑا ثبوت ہے کہ جو آپ ﷺ کو سب سے زیادہ جانتے تھے آپ ﷺ پر سب سے پہلے ایمان لائے ۔حضرت محمد ﷺ ہرگز جھوٹے نبی نہ تھے۔اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ اسلام میں ایسی سوسائٹی کی بنیاد رکھی گئی ظلم اور سفاکی کا خاتمہ کیا گیا۔
مزید کہتا ہے کہ پیغمبر اسلام بڑی ہی دل آویز شخصیت کے مالک تھے آپ ﷺ کے تبسم میں ایک ایسی حلاوت اور لطافت تھی جو دل موہ لیتی تھی آپ ﷺ تمام عربوں سے زیادہ ،خوش شکل اور خوبصورت تھے ۔ آپ ﷺ معاملات میں ہمیشہ سچے اور انصاف پسند تھے۔(واشنگٹن اردنگ)
مسٹر امبڑور منگھم
آپ ﷺ فطرۃ امی اور سچے تھے آپ ﷺ کو حق کے علاوہ کچھ پسند نہ تھا وہ نہ توحریص تھے نہ منکر،نہ متعصب اور نہ ہوائے نفسی کے ہیرو ،بلکہ نہایت بردبار ،نرم دل اور بہت ہی بڑے کریکٹر کے مالک تھے ۔عرب جو بد نظمی اور پر اگندگی کے عادی تھے ان سب کو ایک دائرہ میں لاکر ایک سلسلہ میں منضبط کردیا یہ محمد ﷺ کا ہی معجزہ تھا۔
پروفیسر ماؤنٹ
(حضرت )محمد ﷺ کے اخلاق نہایت کریمانہ اور شریفانہ تھے معاشرت بہت ہی اچھی تھی۔گفتگو شیریں اور انتہائی نرم تھی۔ آپ ﷺ صحیح الرائے اور بہت ہی سچے تھے محمد ﷺ کی دینی فطرت وجبلت ہر محقق اور پاکیزہ مقاصد والے کے لئے جاذب توجہ ہے اس لئے کہ اس کے اندر خلوص وسچائی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ آپ ﷺ کا انسانیت کے محسنین میں شمار کیا جائے۔
مسٹر جان
محمد ﷺ انسانیت کے سب سے بڑے خیرخواہ ومحسن تھے محمدﷺ کی بعثت پر شک کرنا گویا اس قدرت الٰہی میں شک کرنا ہے جو کہ تمام کائنات عالم پر شک کرنا ہے ۔
مسٹر لائل ٹامس (امریکی)
کولمبس نے جب نئی زمین دریافت کی اس سے ایک ہزار سال قبل مکہ میں ایک پیدا ہوا جس کو اﷲ تعالیٰ نے تاریخ عالم میں انقلاب برپا کرنے کے لئے چن لیا تھا محمد ﷺ اول شخص ہیں جنہوں نے جزیرۂ عرب کے تمام قبائل کو ایک کر دیا آپ ﷺ ایسے مناسب وقت میں تشریف لائے جبکہ عرب کو اجنبیوں کے ہاتھوں سے خلاصی کی سخت ضرورت تھی آپ ﷺ اپنی محنتوں و کوششوں میں بشارتوں و خوشخبریوں کی وجہ سے کامیاب ہوئے۔
مسٹر ایسٹن
اے شہر مکہ کے رہنے والے ! اور بزرگوں کی نسل سے! اے آباؤ اجداد کے مجدد وشرف کو زندہ کرنے والے !اے سارے جہاں کو غلامی کی ذلت سے نجات دلانے والے !دنیا آپﷺ پر فخر کر رہی ہے اور خدا کا شکر ادا کر رہی ہے ۔اے ابراہیم خلیل اﷲ ؑ کی نسل سے ! اے وہ کہ جس نے عالم کیلئے اسلام کی نعمت بخشی! تمام لوگوں کے قلوب کو متحد کیا اور خلوص کو اپنا شعار بنایا۔اے وہ کہ جس نے اپنے دین میں اعمال کا انحصار نیتوں پر ہے کی تعلیم دی ہم آپ ﷺ کا بہت ہی شکریہ ادا کرتے ہیں اور بہت ہی مرہون منت ہیں۔
میوجان
انسان جس قدر زیادہ محمد ﷺ کی سیرت پاک سے مطلع ہوگا وہ آپ ﷺ کے ساتھ گذشتہ اور موجودہ انسانوں کی عقیدت مندی کے اسباب کو بھی پورے طور پر محسوس کرے گا۔لوگوں کے ساتھ وجۂ الفت ومحبت جان جائے گا اور آپ ﷺ کی عظمت اور قدرو منزلت سے بھی واقف ہو جائے گا۔
اردینگ
نبی آخر الزماں محمد ﷺ بلندترین اخلاق کے حامل مفکر بے مثال اور بہت ہی صائب الرائے تھے آپ ﷺ کی گفتگو مرجزانہ ہوا کرتی تھی آپ ﷺ بہت بڑے بزرگ اور مقدس ترین نبی تھے۔
موسیوسید یو
محمد رسول اﷲ ﷺ یوں تو محض امی تھے مگر عقل ورائے میں یگانۂ روزگار تھے ہمیشہ خندہ پیشانی سے پیش آتے تھے اور اکثر خاموش رہتے طبیعت کے حلیم،خلق کے نیک ،اکثر اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کا ذکر کیا کرت ،لغویات کبھی زبان سے نہ نکالتے ،مساکین کو دوست رکھتے کبھی فقیر کو فقر کے سبب سے حقیر نہ جانتے۔ نہ کسی بادشاہ کی بادشاہی کے سبب سے خوف کرتے تھے۔
پرعفیسر مصرا
تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ محمد ﷺ کو جتنی بھی جنگیں لڑنا پڑیں وہ دفاعی تھیں آپ ﷺ کے سامنے تین چیزیں تھیں دین سے دست برداری ،موت اور مدافعت ۔آپ ﷺ نے ایک عرب بہادر ،غیور اور حق کی طرح اول الذکر دوچیزوں کو ٹھکردیا اور تیسری کو قبول کر لیا۔
پروفیسر گیان چند
اسلام اور بانیٔ اسلام کی نسبت جو میرے خیالات ہیں ان خیالات کا حامل اگر مسلمان کہلاتا ہے تو میں مسلمان ہوں اور مجھ کو اس پر فخر ہے رسول اﷲ ﷺ نے جوبت شکنی پر زور دیا وہ بہت ضروری تھا کیونکہ بت پرستی ترقی کی راہ میں ایک سخت رکاوٹ تھی لیکن ان کا مقصد پتھر اور لکڑی کے بتوں کو توڑنے سے زیادہ معنوی پرستی کا خاتمہ کرنا تھا جو انسان کو معطل بنا دیتی ہے۔ بت پرستی کی بہت سی قسمیں ہیں مثلا قبیلہ کا بت،لیڈی کا بت ،وطنیت کا بت وغیرہ آپ ﷺ نے ان سب بتوں کو توڑ دیا۔
مسٹر بی ایس کشالپہ (بی۔اے ،ڈی۔اے لندن)
(حضرت )محمد ﷺ کی سچائی کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ آپ ﷺ کی زبان میں اثر تھا کہ آپ ﷺ کے صرف ایک زبانی حکم سے عرب میں شراب نوشی تو کیا اور کتنے ہی افعال بد ایک قلیل مدت میں بالکل ہی نیست ونابود ہوگئے مجھے یہ کہنے میں کچھ باک نہیں کہ بے شک محمد ﷺ ایک سچے پیغمبر تھے سچے پیغمبر ﷺ کے متعلق اس سے پہلے میرے دل میں جو بد گمانیاں تھیں میں روح محمد ﷺ سے ان کی معافی چاہتا ہوں اور بلامبالغہ اور اعلی الاعلان کہتا ہوں کہ آج دنیا میں ایک شخص کی بھی یہ طاقت نہیں ہے کہ وہ حضرت محمد ﷺ کے کریکٹر پر ایک سیاہ دھبہ لگا سکے۔
راجہ رادھا پرشاد سنہا ( بی۔اے ، ایل ایل ابی )
ہادی ٔ عالم کا ہر قول و فعل استقامت اور اپنی راستی کے سانچے میں ڈھلا ہوا ہے اور آپ و کا کوئی قدم بھی اخلاق حسنہ کے جدہ مستقیم سے منحرف نہیں تھا ۔ ہادیٔ برحق اور پیکر شرم حیا ء کے جس واقعہ اور جس بات پر بھی نظر ڈالئے تو وہ حکمتوں کا مجموعہ نظر آتی ہے ابتدائے آفرینش سے آجتک کسی نے بھی آپ ﷺ کی طرح اخلاق و مروت ،تہذیب و شائستگی ،متانت وسنجیدگی،شرم وحیا،تحمل وبرداشت ،صبرو شکیب،ایفائے عہد،پابندیٔ وعدہ ،ہمدردی کاا یسا زبردست اور موثر ثبوت بہم نہیں پہنچایا۔مذہبی تاثرات سے قطع نظر جب ہم غور کرتے ہیں تو وہ ہستی محامد ومحاسن کا مجموعہ نظر آتی ہے۔
نیل آرم سٹرانگ
نیل آرم سٹرانگ چاند پر پہلا قدم رکھنے والا انسان ہے کسی مسلمان ملک میں جانے کا اس کے لئے پہلا موقع تھا وہاں پہلی رات صبح سویرے وہ بستر پر اچانک اٹھ کر بیٹھ گیا پھر وہ کھڑا ہوگیا کچھ دیر کھڑا رہنے کے بعد پریشانی کے عالم میں وہ کمرے سے نکل آیا ۔کمرے سے باہر اس کی بے چینی اور بڑھ گئی اس بے چینی کے ہاتھوں مجبور ہوکر وہ لان میں آگیا
جس جگہ وہ ٹھہرا ہوا تھا یہ ایک ہوٹل تھا ۔ڈیوٹی پر موجود ہوٹل کے سٹاف نے اپنے اس قدر معزز مہمان کو پریشان دیکھا تو اس کے ارد گرد پروانہ وار جمع ہوگئے ۔جناب ! آپ کیوں پریشان ہیں؟ ہم خدمت کے لئے حاضر ہیں ان میں سے ایک نے کہا۔ میں کہاں ہوں؟ اس نیاپنے آپ پر الٹا سوال کردیا ۔آپ اس وقت مصر کے دارلحکومت قاہرہ میں ہیں ۔جواب آیا ۔ میں قاہرہ میں ہوں تو یہ آوازیں کہاں سے آرہی ہیں ؟ اس نے فورا سوال کیا جو اس کو پریشان کر رہا تھا ۔ جناب یہ قاہرہ کی مسجدوں سے اذانوں کی آوازیں ہیں ۔ سٹاف نے یک زبان ہوکرکہا یہ جواب پاکر وہ اتھا خاموشی کی کیفیت میں ڈوب گیا جب محسوس کیا کہ اس کی خاموشی پر سٹاف پریشان ہے تو وہ خاموشی کی کیفیت سے باہر نکلا ۔میں چاند پر گیا تھا تو وہاں بھی میں نے ایسی آوازیں سنی تھیں ،یہاں انہیں دوبارہ سن کر میں بد حواس ہوگیا ،مجھے سمجھ نہیں آرہی تھی کہ میں چاند پر ہوں یا زمین پر!۔
ویر پرکاش اپاوپھ اور آٹھ ہندو پنڈتوں کا اظہار صداقت
کالکی اوتار کتاب کے مصنف الہٰ آباد یونیورسٹی میں اہم شعبے کاقلم سنبھالنے والے ہوئے معروف سنسکرت کے اسکالر اور بہت بڑے محقق پنڈت ویر پرکاش اپادپھ جو کہ ہندو برہمن ہیں اپنی کتا ب میں لکھتے ہیں کہ ہندومت اور ہندوؤں کی جن اہم بڑی مذہبی کتابوں میں جس رہبر اور رہنماء کا زکر کلکی اوتار کے نام سے کیا گیا ہے وہ درحقیقت عربستان کے باشندے جناب محمد کریم ﷺ کی ذات مبارکہ پر ہی صداق آتا ہے اس لئے ساری دنیا کے ہندوؤں کو چاہیے کہ وہ مزید کسی انتظار کی تکلیف نہ کریں بلکہ اس ہستی کلکی اوتار یعنی پیغمبر اسلام ﷺ پر ایمان لے آئیں اسی کتاب کے مصنف جناب ویرپرکاش اور ان آٹھ پنڈتوں نے واضح الفاظ میں لکھا ہے کہ ہندومت کے سمجھنے اور ماننے والے ابھی تک کلکی اوتار کے آنے کا نتظار کر رہے ہیں ان کا یہ انتظار جو قیامت تک ختم ہونے والا نہیں ہے کیونکہ یہ جس اعلیٰ ہستی کا انتظار کر رہے ہیں اس مقدس ہستی کا طہور اس دنیا میں ہو چکا ہے (یعنی وہ تشریف لا چکے ہیں ) اور وہ اپنا کام مکمل کر کے اور اپنی مفوضہ ذمہ داری ادا کرکے چودہ سو سال پہلے اس دنیا سے رحلت فرما گئے ہیں۔
لامارٹن
لامارٹن ایک نامور مغربی مصنف جانے جاتے ہیں اس کے خیالات میں سے چند سطور زینت قرطاس ہیں اس کا کہنا ہے کہ اگر مقصد کی عظمت ووسائل کی قلت اور حیرت انگیز نتائج ،ان باتوں کو انسانی عقل و تفکر کا معیار بلند مانا جائے تو کون ہے جو تاریخ کی کسی قدیم یا جدید شخصیت کو محمد ﷺ کے مقابل لانے کی ہمت کرسکے۔لوگوں کی شہرت ہوئی کہ انہوں نے فوجیں بنا ڈالیں ،قوانین وضع کرائے اور سلطنتیں قائم کر ڈالیں لیکن غور طلب یہ ہے کہ انہوں نے حاصل کیا کیا ؟ صرف مادی قوتوں کی جمع پونجی وہ تو ان کی آنکھوں کے سامنے ہی لٹ لٹ گئی بس صرف ایک آدمی ایسا ہے جس نے یہی نہیں کہ فوجوں کو مرتب کیا ،قوانین وضع کئے اور مملکتیں اور سلطنتیں قائم کیں بلکہ اس کی نظر کیمیا اثر نے لاکھوں ایسے نفوس پیدا کردئیے جو اس وقت معلوم دنیا کی تہائی آبادی پر مشتمل تھے اور اس سے بھی بڑھ کر انہوں نے قربان گاہوں کو، خدا وں کو،دین ومذہب کو،عقائد ونظریات کو بلکہ روحوں کو بدل ڈالا۔پھر صرف ایک کتاب کی بنیاد پر جس کا لکھا ہوا ہر لفظ قانون تھا ۔ایک ایسی روحانی امت تشکیل کردی جس میں ہرزمانے ،وطن ،قومیت کاحامل فرد موجود تھا وہ ہمارے سامنے مسلم قومیت کی ایک ناقابل فراموش خصوصیت یہ چھوڑ گئے کہ صرف ایک دن ان دیکھے خدا سے محبت اور ہر باطل معبود سے نفرت۔
مجاعص
مجاعص ایک غیر مسلم مصنف ہیں ان کا کہنا ہے کہ دنیا کا سب سے بڑا انسان وہ ہے جس نے دس برس کے بہت قلیل زمانہ میں ایک نئے مذہب ،ایک نئے فلسفے ،ایک نئی شریعت اور ایک نئے معاشرے کی بنیاد رکھی جنگ کا قانون بنایا اور ایک نئی قوم پیدا کی اور ایک نئے انداز میں بہت سی سلطنتیں قائم کردیں وہ شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں میری مراد نبی آخرالزماں حضرت محمد ﷺ ہیں ۔ عرب اور اسلام کے پیغمبر ﷺ نے اپنی عظیم الشان تحریک کی ہر ضرورت کو کود ہی پورا کردیا اپنی قوم ،اپنے پیروکاروں کو ایسی سلطنتیں دیں جس کو اس نے قائم کیا ترقی اور دوام کے اسباب بھی خود مہیا کر ئیے۔
نوالی
ایک خدا پر اعتقاد کا اعلان کیا کسی معجزے سے کم نہ تھا کہ محمد ﷺ کا وجود کامل جسم اور روح اس حقیقت اور سچائی کے ساتھ منور تھا کہ عرب قوم کو یہی ظلمتوں سے نکال کر روشنی میں لایا عرب کو اسی کے ذریعے پہلے پہل زندگی ملی،بھیڑ بکریوں کو چرانے والے لوگ جو ازل سے صحراؤں میں بھٹکتے ،بے روگ نوک گھومتے پھرتے تھے کہ ایک ہیروودنیا پیغمبر ان کی طرف بھیجا گیا ایک پیغام کے ساتھ جس پر وہ ایمان لاسکتے تھے پھر سب نے دیکھا کہ جوکسی کے نزدیک قابل انکار نہ تھے ،دنیا بھر کے لئے قابل ذکر بن گئے۔
ڈے ون پورٹ
بہت سی کتابوں کے مصنف ہیں ان کے خیالات کچھ اس طرح ہیں کہ یہ بات ان کی زندگی کے ہر واقعہ سے ثابت ہے کہ ان کی زندگی اغراض ومفاد پرستی سے کلیتہ خالی تھی مزید یہ کہ اس بات میں کوئی اختلاف نہیں کہ اپنی نگاہوں کے سامنے دین کے قیام واستحکام اور لامحدود اختیارات حاصل ہوجانے کے بعد بھی انہوں نے اپنی ذات اور انا کی تسکین کا کوئی سامان بہم نہیں پہنچایا ۔بلکہ آخر وقت تک اسی طرز وانداز کو برقرار رکھا جو اول دن سے ان کے رہن سہن سے نمایاں تھا ۔محمد ﷺ کا بلاشک وشبہ اپنے مشن کی سچائی پر یقین تھا وہ اس پر مطمئن تھے کہ اﷲ فرستادہ ہونے کی حیثیت سے انہوں نے ملک کی تعمیرو اصلاح کی ہے اپنے مشن (قیام خلافت)کی تعلیم وتبلیغ کرنے میں لالچ یا دھمکی کا اثر قبول نہیں کیا اور نہ ہی زخموں اور تکالیف کی شدتیں ان کی راہ میں رکاوٹ بن سکیں ۔وہ سچائی کی تبلیغ مسلسل کرتے رہے آخر کار وہ ہی کامیاب ہوئے۔
نوٹ:یہ تحریر راقم غلام عباس صدیقی کی کتاب خوشبوئے رسول ﷺ سے لی گئی ہے۔
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 244897 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.