آپ بیتی قسط 6

میں یہ جو باتیں تحریر کر رہا ہوں اس طرح کی بحث اور گفتگومیری زندگی میں سینکڑوں بار ہو چکی ہےجب کوئی سوال کرتا ہے تو اس کو میں اس کی سمجھ کے مطابق سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں اگر کوئی ریکارڈ کرلے میری گفتگو تومیری تحریروں سے میچ کرنا چاہے تو وہ نہیں ہوں گی کیوں کہ میں نے بہت ساری گفتگووں کا خلاصہ تحریر کیا ہے اور کرامت اور واقعات کا بھی کیوں کہ میں تو وہ حقائق سامنے لانا چاہتا ہوں جن کی بنا پر مجھے فیلئر اور کیچوا اور ٹشو پیپر پنایا جاتا رہا ہے اور میری اور میرے بیوی بچوں کی زندگی خطرے میں ہے کیوں کہ مجھے بار ہا یہ دھمکیاں ملی ہیں کہ ہم تمھیں یہ خبر بنانا چاہتے ہیں کہ ایک بے روزگار نشئی نے اپنے بیوی بچوں کو موت کے کھاٹ اتار کر خود کشی کر لی یہ دھمکیاں مجھے اس وقت دی جاتی ہیں جب میری حالت ادویات کی وجہ سے انتہائی خراب ہوجاتی ہے اور میں کسی سے بات کرتا ہوں تو میری باڈی لینگویج کو دیکھ کرہر کوئی مجھے پاگل سمجھ کر نظر انداز کر دیتا ہے
مجھے اس بات کا پتا چل گیا ہے کہ آپ پر کون ظلم کر رہا تھا اور ساری سازش کس کی ہے مگرہمیں بھی اپنی نوکری پیاری ہے کیوں کہ حکمرانوں کی بگڑی ہوئی اولاد ہے جو آپ کو فیلئر بناتے رہے ہیں ہم احتجاج ہی کر سکتے ہیں وہ ہم کریں گے لیکن ہمارا اصل کام تو جہاد فی سبیل اللہ ہے ہماری جنگ ہندو بنئے کے ساتھ ہے آپ اپنے والدین سے حسن سلوک کریں اور یہ ڈاکٹری مسئلہ نہیں ہے یہ عدالتی مسئلہ ہے یہ آپ نے خود ہی حل کرنا ہے عقل مند کے لیے اشارہ ہی کافی ہے باقی جو آپ کا بھائی طارق ہے اس کا رویہ ہمارے ساتھ ٹھیک نہیں ہے آپ رات یہاں آرام کریں میری طرف سے آپ فارغ ہیں باقی اللہ آپ کو ثابت قدمی عطا فرمائے ڈاکٹر صاحب نے کہا اور چلے گیے

طارق نے کہا اب کیا کرنا ہے جناب جی ڈاکٹر صاحب نے تو آپ کی ضمانت نہیں دی چلیں اب آپ سو جائیں میں اورعبدالعزیز یوسف صاحب کے کمرے میں جاکر سوئیں گے تھوڑی دیر بعد مجھے پھر بلا لیا گیا میں جب یوسف بھائی کے کمرے میں پہنچا تو وہاں کھانا ہمارہ انتظار کر رہا تھا یوسف بھائی نے بھی تھوڑا بہت پوچھا کہ آپ کام کیوں نہیں کرتے ہیں کوئی کاروبار کریں آپ تو اچھے بھلے کاریگر ہیں اپنا کمائیں اور کھائیں اپنے والدین پر بوجھ نا بنیں
میں نے انہیں بھی وہی جواب دیا اور کہا میں تو ہر قسم کا تعاون کرتا ہوں مگر میری کوئی سنتا ہی نہیں ہے
آپ مشینیں کیوں نہیں چلاتے ہیں جہاں کام کرتے تھے اس فیکٹری میں دوبارہ کیوں نہیں جاتے "یوسف"
جی میں گیا تھا وہ مجھے گھر سے لینے آئے تھے سر ندیم صاحب نے پیجے کو اور ایک آدمی کو ہمارے گھر بھیجا تھا "میں"
تو وہاں کام کرتے کتنے لوگ وہاں کام کرتے ہیں آپ پرانے کاریگر ہیں آپ کو تودوسروں سے زیادہ پیسے ملتے تھے "یوسف"
میں جب آخری بار گیا تھا فیکٹری میں کام کرنے کے لیے تو کام سٹارٹ ہی نہیں کر سکا میرے ہاتھ پیر پھول گئے تھے میں سمجھ ہی نہیں سکا کہ کیا گیم پلان ہے ابو نے مجھے پیجے کےساتھ بھیج دیا تھا کہ کام کرو اور فیکٹری کا قرضہ اتارو

مجھے ایسا لگا جیسے مجھ پر جادو کردیا گیاہے یا مجھے زہر دے دیا گیا ہے مگر اس بات کا مجھے بعد میں پتا چلا کہ سلو پوائزن اور سلو میجک مجھے بچپن سے ہی دیا جارہا تھا اس سازش کی جڑیں ہندوستان تک جاتی دکھائی دیتی ہیں اسی لیے میری حالت ابتر سے ابتر ہوتی جارہی ہے "میں "
وہ جو کرامت کی بات کر رہے تھے آپ اس کی کیا حقیقت ہے "یوسف"
کیا آپ کرامت پر یقین نہیں رکھتے اولیاء کرام کو نہیں مانتے "میں"
جن لوگوں کو آپ یہ کرامت سناتے ہیں وہ مانتے ہیں یا نہیں "یوسف"
طارق اور یوسف کتابوں والی الماری کی اوٹ سے بول رہے تھے میں اکیلا تھا ایک طرف اور الماری کی دوسری طرف طارق اوریوسف بھائی تھے وحی تو تمھاری ہی بند ہوئی ہوئی ہےہم تو کرامت کو بھی مانتے ہیں اور وحی کو بھی مانتے ہیں زیر لب یوسف نے کہا تھا اور میں اس کی بات سمجھ نہیں پایا تھا
جی کوئی نہیں مانتا سب مذاق اڑاتے ہیں مگر میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں جس نے مجھے صاحب کرامت بنایا ہے اور دوہری زندگی عطا فرمائی ہے دوسرے لوگوں کو اکہری زندگی ملی ہے اور مجھے دوہری زندگی ملی ہے اللہ کا بڑا ہی احسان ہے مجھ پر الحمدللہ میرا کہنا فرض ہے وہ میں کہتا رہوں گا لوگوں کو اللہ کے دین کی طرف بلاتا رہوں گا باقی وحی کی بات تو میں نے نہیں کی "میں"
آپ کے پاس دلیل کیا ہے کہ آپ واقٰعی صاحب کرامت ہیں کوئی ٹھوس دلیل دینا ہم کیسے مان لیں کہ آپ سچ بول رہے ہیں دنیا والے کیوں نہیں مانتے جو نہیں مانتے کیا وہ کافر ہو جاتے ہیں ؟ جب کوئی مانتا ہی نہیں ہے تو آپ لوگوں کو کیوں بتاتے ہیں کہ میں صاحب کرامت ہوں ؟ " یوسف"

میں یہ جو باتیں تحریر کر رہا ہوں اس طرح کی بحث اور گفتگومیری زندگی میں سینکڑوں بار ہو چکی ہےجب کوئی سوال کرتا ہے تو اس کو میں اس کی سمجھ کے مطابق سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں اگر کوئی ریکارڈ کرلے میری گفتگو تومیری تحریروں سے میچ کرنا چاہے تو وہ نہیں ہوں گی کیوں کہ میں نے بہت ساری گفتگووں کا خلاصہ تحریر کیا ہے اور کرامت اور واقعات کا بھی کیوں کہ میں تو وہ حقائق سامنے لانا چاہتا ہوں جن کی بنا پر مجھے فیلئر اور کیچوا اور ٹشو پیپر پنایا جاتا رہا ہے اور میری اور میرے بیوی بچوں کی زندگی خطرے میں ہے کیوں کہ مجھے بار ہا یہ دھمکیاں ملی ہیں کہ ہم تمھیں یہ خبر بنانا چاہتے ہیں کہ ایک بے روزگار نشئی نے اپنے بیوی بچوں کو موت کے کھاٹ اتار کر خود کشی کر لی یہ دھمکیاں مجھے اس وقت دی جاتی ہیں جب میری حالت ادویات کی وجہ سے انتہائی خراب ہوجاتی ہے اور میں کسی سے بات کرتا ہوں تو میری باڈی لینگویج کو دیکھ کرہر کوئی مجھے پاگل سمجھ کر نظر انداز کر دیتا ہے
میں نے کب کہا کہ میری کرامت پر ایمان لانا فرض ہے اور جو نہیں مانے گا وہ کافر یا گنہگار ہوجائے گا میں تو کہتا ہوں کہ یہ اللہ پاک کا مجھ پر انعام ہے بہت بڑی نعمت ہے اورجیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا " جب آپ کو کوئی نعمت عطاء کی جاتی ہے تو اسے بیان کیا کریں " جیسے کسی کو اللہ پاک اولاد رزق کی فراوانی کامیابی اور خوشی تندرستی بادشاہت عطاء فرماتا ہے تو اس کو اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے اور لوگوں میں اس کا پرچار کرنا چاہیے تاکہ وہ بھی صاحب کرامت بن جائیں اللہ کے شکرگزار بن جائیں
مثال کے طور پر پہلی امتوں میں جو اللہ کے نبی لوگوں کو دعوت دیتے تھے کہ ہم اللہ کے نبی ہیں ہماری پیروی کرو تو اللہ تعالیٰ تمھیں دنیا وآخرت کی کامیابیوں سے نوازے گا اپنے باپ دادا کے دین کو چھوڑ دو کیوں کہ شیطان نے انھیں گمراہ کردیا تھا اور ان کی پیروی کرکر تم لوگ بھی گمراہ ہو گئے ہو

نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو ساڑے نو سو سال تبلیغ کی وہ کہتے تھے کہ اے میری قوم عبادت کے لائق صرف اللہ ہے اسی کی عبادت کرو جس نے ہم سب کو پیدا فرمایا ہے جو ہمیں رزق اولاد اور طرح طرح کی نعمتوں سے نوازتا ہے پس اللہ سے ڈرو اور ہماری پیروی کرو شیطان کے پیچھے لگ کر شرک نا کرو اللہ کے ساتھ دوسری ہستیوں کو شریک نا بناو نہیں تو اللہ کے عذاب کا شکار ہوجاو گے تو نوح علیہ السلام کی قوم نے کہا کہ تم ہمارے باپ داد کو برا بھلا کہتے ہو ہم تمھیں سنگسار کردیں گے اور اللہ نے تمھیں ہی اپنا نبی بنانا تھا ہم تم سے ہر لحاظ سے بہتر ہیں ہمارے پاس زمینیں خزانےکھیتیاں باغات نوکر چاکرعقل علم تم سے زیادہ ہے اور تمھارے ماننے والے چند غریب غربا لوگ ہیں ہمارے نوکر بھی جن کی بات سننا اور ان کو اپنے پاس بٹھانا پسند نہیں کرتے اس لیے ہم تیری بات تب سنیں گے پہلے تم غریب غرباء لوگوں کو اپنے پاس سے ہٹاو حضرت نوح علیہ السلام نے فرمایا کہ صرف اس بنا پر کہ یہ غریب لوگ ہیں میں ان کو اپنے پاس سے ہٹا کر ظالم لوگوں میں نہیں شامل ہونا چاہتا ان لوگوں نے مجھے اللہ کا نبی اور رسول مانا ہے تم لوگ مجھ پر ایمان نہیں لاو گےاور میری اتباع نہیں کرو گے تواللہ کے عذاب کا شکار ہوجاو گے اور دنیا کا مال دنیا میں ہی رہ جانا ہے آخرت میں تم ہمیشہ ہمیشہ کے لیےجھنم میں ڈال دیے جاو گے قوم والے کہتے کہ تم عذاب لے آو جس کے بارے میں تم ہمھیں ڈراتے ہو اگر تم سچے ہو تو بلاو اس عذاب کو اتنا عرصہ ہوگیا ہم سے ماریں کھاتے ہوئے اگر تم سچے ہوتے تو عذاب آتا مگر تم ہم پر بادشاہ بننا چاہتے ہواور ہمیں ہمارے اموال اور جاگیروں اور بادشاہیوں سے دور کرنا چاہتے ہو ہم تمھاری سازشوں کو خوب سمجھنے والے ہیں جن میں ہم تمھیں کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے "میں"

آپ اتنی لمبی بات نا کریں ان سب باتوں کا ہمیں پتا ہے اور ہم روز مفتیوں اور حافظوں اور پروفیسروں کی تقریریں سنتے ہیں وہ تو نبی اور رسول تھے اورآپ اپنی بات کو ثابت کرنے کے لیے ان ہستیوں کی مثال کیوں دیتے ہیں کیا آپ کوئی دعوٰی کرنا چاہتے ہیں کہیں کوئی بڑا دعوٰی کرنے کا پروگرام تو نہیں ہےآپ کا ؟"یوسف"
کیا یہ باتیں قرآن وحدیث کے خلاف ہیں میں قرآن وحدیث کا حوالہ دے رہا ہوں کیا قرآن پاک کو پڑھنا اور اس پر عمل کرنا سب مسلمانوں پر فرض نہیں ہے ؟ ڈاکٹر ذاکر نائک صاحب نے ایک سوال کے جواب میں فرمایا کہ انسانوں کو دنیا میں جتنے بھی مسائل پیش آسکتے ہیں ان سب کے بارے میں راہنمائی قرآن اورصحیح احادیث میں موجود ہے مگر آج کل کے لوگ قْرآن وحدیث کی طرف دلچسپی ہی نہیں رکھتے "میں"
نہیں نہیں الحمدللہ ہماری بڑی دلچسپی ہے کتاب وسنّت سے معاذاللہ ہم کوئی کافر تھوڑی ہیں ویسے کیا وجہ ہے کہ پاکستان میں ابھی تک قرآن وسنّت کا نفاذ کیوں نہیں ہورہا ؟ اور تو اور لوگ جہاد کو بھی کم ہی مانتے ہیں اسی لیے تو جہادی تنظیموں پر پابندیاں لگائی جارہی ہیں "یوسف"
کون لگا رہا جہادی تنظیموں پر پابندیاں یہ ہمارے حکمرانوں کو کیا ہوگیا ہے یہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے کیوں نہیں اللہ کا حکم نافذ کرنا تمام مسلمانوں کا فرض ہے کیوں کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے جو لوگ اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلے نہیں کرتے وہ لوگ کافروں میں سے ہیں یعنی اللہ کے حکم کے مطابق فیصلہ کرنا مسلمان حکمرانوں کا فرض ہے
چاہیے تو یہ تھا کہ سکولوں میں جہاد کی تعلیم دی جاتی اور اسلحہ کی ٹریننگ دی جاتی اور حکومتی سطح پر جہاد کو جاری کیا جاتا اور ہندوستان کو فتح کیا جاتا یا کم از کم ایک پاکستان اور بھارت میں بنایا جاتا اور میں نظم گنگنانے لگا

کئی پاکستان بناواں گے وچ ہندوستان دے فیر اسی
پھیرا غزنوی والا پاواں گے وچ ہندوستان دے فیر اسی

جدا ناں سن کے چٹّی چمڑی والے کمب جاندے نے اج وی
او تخت طاوس سجاواں گے وچ ہندوستان دے فیر اسی

یہ کیا فرما رہے ہیں آپ موضوع پر ہی رہیے جب آپکو کام کے بارے میں کہا جاتا ہے تو آپ کو مرض الموت لاحق ہوجاتی ہے "یوسف"
ان کی یہ پرانی عادت ہے کہ پہلے سیڑھی پر چڑھا لیتے ہیں اور جب آدمی ان کی باتوں میں آکر ٹاپ پر پہنچ جاتا ہے تو نیچے سے سیڑھی کھینچ لیتے ہیں "طارق"
میں نے جواب تیار کیا تھا وہ جو ایک ہندوستانی ناری نے بڑی جذباتی تقریر کی ہے
ارے آپ سیر ہیں سیر سیر کو کسی سے ڈر نہیں ہوتا بتا دو ان ملّوں کو پاکستانیوں کو کہ ہم ڈرتے نہیں ایٹم بمبوں سے وسپھوٹک جلپھوٹوں سے
ہم ڈرتے ہیں تاسقند سملہ جیسے سمجھوتوں سے
سیاح بھیڑیوں سے ڈر سکتی سنگہوں کہ اولاد نہیں بھرد ونج کے اس پانی کی ہے تم کو پہچان نہیں وغیرہ وغیرہ "میں"
ویسے حکمران کیسے اسلام نافذکر سکتے ہیں بے چارے حکمران تو لوٹ مار میں مصروف ہیں ہر طرف کرپشن ہی کرپشن ہے ایسی صورت میں کیا طریقہ ہوسکتا ہے اسلام نافذ کرنے کا آصف علی ذرداری ڈرون حملے نہیں بند کرا سکا ابھی تک روزانہ ڈرون حملوں میں سینکڑوں اموات ہو رہی ہیں اب تو پاکستان کے اندر گھس کر امریکی ڈرون حملہ کرتے ہیں علاقہ غیر میں ویسے جب امریکہ نے عراق اور افغانستان پر حملہ کیا تھا سب ملکوں کے ووٹ لیے گیے تھے ایران اور عربوں نے بھی عراق اور افغانستان پرحملہ کے لیے امریکہ کو پرمیشن دی تھی

اور پاکستان سے بھی امریکہ نے منوایا تھا کہ طالبان دہشت گرد ہیں اور دہشت گردی کے خاتمہ میں ہمارا ساتھ دو تو پاکستان نے اپنے اڈے دیے تھے افسوس کہ مسلمان کافروں کے مقابلہ میں متحد نہیں ہو سکے اورامریکہ کافر افغانی مسلمانوں کو ڈرون حملوں کے ذریعہ اور کارپٹ بم باری کے ذریعہ سے ہزاروں کی تعداد سے مار رہا ہے یہ بڑی ذلّت ورسوائی کا مقام ہے مسلمانوں کے لیے
حال ہی میں آصف علی ذرداری کی کال پر اسلامی سربراہی کانفرنس ہوئی ہے اس میں مسلمان ملکوں کو اتحاد پر زور دیا گیا ہے "یوسف"
حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ اعلان کردیں کہ آج کے بعد پاکستان میں اسلام نافذ کردیا گیا ہے جو اسلامی قوانین پر عمل نہیں کرے گا اسے سخت سزا دی جائے گی جو نماز نہیں پڑھے گا اسے پانچ درّوں کی سزا دی جائے گی جو سگریٹ پئے گا اسے بھی جو نسوار کھائے گا اسے بھی
تو اسلام نافذ ہوسکتا ہے جیسے سعودیہ میں اسلام نافذ کیا گیا تھا امام محمد بن عبدالوہاب رحمۃ اللہ علیہ نے جب ان کو اپنے ملک سے جلا وطن کردیا گیا تھا تو وہ شاہ محمد بن عبدالعزیز کے پاس آگیے
شاہ محمد بن عبدالعزیز نے ان کا استقبال کیا اور اپنا مہمان بنایا شاہ محمد بن عبدالعزیزنے کہا کہ استاد محترم ملک کے حالات پر کیسے قابو پایا جائے جو دن بدن خراب ہوتے جارہے ہیں تو انھوں نے کہا کہ اسلام نافذ کر دو انشاء اللہ حالات درست ہو جائیں گے تو
شاہ محمد بن عبدالعزیزآل سعود نے کہا کہ آپ بتا دیں کہ اسلام کیسے نافذ ہوسکتا ہے تو انھوں نے کہا کہ سب سے پہلے یہ اعلان کرو کہ جوسعودیہ کا باشندہ اللہ کی حدوں کا انکار کرے گا اور کبیرہ گناہوں کا ارتقاب کرے گا اسے گرفتار کرکے مجرم قرار دے کر حد نافذ کردی جائے گی تو اس طرح سے پورے ملک میں ایسا امن وامان ہوگیا کہ کسی مجرم کی جرات نا ہوئی اسلامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے کی
اور اللہ نے تیل کی صورت میں سعودیہ کو ایسا نوازا کہ مسلمانوں کا سکہ ساری دنیا سے بھاری ہوگیا یہ سب نفاذ اسلام کی برکت نہیں تھی تو اور کیا تھا " میں''

آپ نے مجھےیہ نہیں بتایا کہ لوگوں کو اپنی کرامتوں کے بارے میں کیوں بات کرتے ہیں جبکہ سب لوگ ہی اس چیز کو نہین مانتے تو سب لوگ غلط ہیں آپ صحیح ہو یا کو ئی سیاسی پارٹی بنانا چاہتے ہیں آپ ہوسکتا ہے کہ شیطانی قوّتیں آپ کو دجّال بنانا چاہتی ہوں اور وہ آپ کو صاحب کرامت بنا رہے ہوں تاکہ آپ کو استعمال کر سکیں سنا ہے اپنے بھائی عتیق کو آپ نے دجّال کا خطاب دے ڈالا ایک حدیث کے مطابق اس میں یہ خرابی نا ہوئی تو یہ خطاب آپ پر پلٹ آیا تو؟ ''یوسف''

میں نے اسے اس کے بارے میں تلخ حقائق بتائے ہابیل اور قابیل کا واقعہ بھی سنایا اور ہم سو گئے لیکن مجھے ساری رات نیند نہیں آئی تھی میں سوچتا رہا کہ اب یہ مجھے گھر لے کر جائیں گے یا یہاں پرمجاہدین کی خدمت کے لیے چھوڑ جائیں گے صبح اٹھ کرمیں طارق اور عبدالعزیزکا انتظار کرتا رہا کیوں کہ وہ ماموں محمود کے پاس گئے تھے ان سے مشورہ کرنے اور انھوں نے آتے ہی مجھے کہا کہ چلیں مینٹل ہسپتال چیک اپ کرانے جانا ہے اور آپ کی دوایاں لے کرآپ کو گھر لے جائیں گے اور رکشے میں مجھے طارق نے بتا نہیں کیا جادو کردیا کہ آپ خود ہی ڈاکٹر سے کہنا کہ میں ہسپتال میں علاج کے لیے ایڈمٹ ہونا چاہتا ہوں اور ایسا ہی ہوا کہ جب انھوں نے ڈاکٹر صاحب سے کہا کہ ان کو ہسپتال میں داخل کر لیں انھوں نے انکار کردیا اور میں نے ان سے کہا کہ میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ مجھے ایڈمٹ کر لیں اور ایسی گفتگو کی کہ ڈاکٹر صاحب نے ایڈمٹ کر لیا اور مجھے ہسپتال کی سب اچھی وارڈ علی وارڈ میں داخل کرنے کا اتظام کیا گیا جہاں میں نے زندگی کے خوشیوں بھرے اور یاد گارترین دن گزارے تھے
----------------------------------------------------------
اب میں آپ کو اس بھارتیہ ناری کے جواب کے بارے میں آگاہ کرنا چاہوں گا میں نے جواب تیار کیا تھا وہ جو ایک ہندوستانی ناری نے بڑی جذباتی تقریر کی ہے
ارے آپ سیر ہیں سیر سیر کو کسی سے ڈر نہیں ہوتا بتا دو ان ملّوں کو پاکستانیوں کو کہ ہم ڈرتے نہیں ایٹم بمبوں سے وسپھوٹک جلپھوٹوں سے
ہم ڈرتے ہیں تاسقند سملہ جیسے سمجھوتوں سے
سیاح بھیڑیوں سے ڈر سکتی سنگہوں کہ اولاد نہیں بھرد ونج کے اس پانی کی ہے تم کو پہچان نہیں
آیٹم بنا کرکے تم قسمت پر ساید پھول گئے
اکہتر اور ننیانوے کے یودّھوں کو ساید بھول گئے
تم یاد کرو عبدالحمید نے پیٹن ٹینک جلا ڈالا
ہندوستانی نیٹوں نے امریکی جیٹ جلا ڈالا
تم یاد کرو گاجی کا بیڑا جھٹکے میں ہی ڈبا دیا
جنرل نیاجی کو دودھ چھٹی یاد دلا دیا
تم یاد کرو بنگلہ دیس کے بندی پاک جوانوں کو
تم یاد کرو سملہ سمجھوتہ اندرا کے احسانوں کو
پاکستان یہ کان کھول کر سن لےاب کے جنگ چھڑی تو سن لے
نام نشان نہیں ہوگا کسمیر تو ہوگا لیکن پاکستان نہیں ہوگا
لال کردیا لہو سے تم نے سری نگر کی گھاٹی کو
کس غفلت پر چھیڑ رہے تم سوئی ہیلدی گھاٹی کو
جہر پلا مذہب کا ان کسمیری پروانوں کو
بھے اور لالچ دکھلا کر تم بھیج رہے نادانوں کو
کھلے پچکڑ کھلے سستر اور کھلی ہوئی سیطانی ہے
ساری دنیا جان چکی یہ حرکت پاکستانی ہے

بہت ہو چکی مکاری بہت ہو چکا ہستاسیس
سمجھا دو ان کو ورنہ بھبھک اٹھے گا پورا دیس
دیس کھڑا ہوگیااگر تو ترائیں ترائیں مچ جائے گی
پاکستان کے ہر کونے میں مہا پرینے آجائے گی
کیا ہوگا انجام تمھیں اسکا انومان نہیں ہوگا
کسمیر تو ہوگا لیکن پاکستان نہیں ہوگا
یہ ایٹم بم پر ہمت کون دکھائے گا انہیں چلانے کیا بولے کوئی باپ تمھارا آئے گا
اب کی چنتا مت کر چہرے کا کھول بدل دیں گے
اتہاس کی کیا ہستی ہے پورا گنگول بدل دیں گے
دھارا ہر موڑ بدل کر لاہور سے گزرے گی گنگا
اسلام آباد کی چھاتی پر لہرائے گا بھارت کا جھنڈا
راولپنڈی لاہور کراچی تک سب کچھ غارت ہوجائے گا
سندھو ندی کے آر پار پورا بھارت ہوجائے گا
پھر صدیوں صدیوں تک جناح جیسا کوئی انسان نہیں ہوگا
کسمیر تو ہوگا لیکن پاکستان نہیں ہوگا
اگر آپ ایسا ہی بولتے رہے تو ایک دن میں سچ کہتی ہوں کہ پاکستان کا نام ونشان نہیں رہے گا اس لیے میرے دیس کے بندوو میرے دیس کے بھائیوکھڑے ہوجائے اب کھڑے ہونے کا وقت ہے بھول گئے کہ آپ کے چھنواڑے پہ ماتا جگ دنمباکے اوپرماس کے ٹکڑے پھینکے گیےاور آپ چپ چاپ بیٹھے رہے آپکو چپ نہیں بیٹھنا ہے آپکو تو ان سے ٹکر لینا ہے ارے تم اگر مجھے پتھر سے مارو گے تمھارا جواب میں لوہے سے دوں گااور ہم لوہے ہیں سنگہوں کی اولاد کسی سے ڈرتی نہیں ہے اس لیے آج آپکو کھڑے ہونے کا وقت ہے اس دیس میں قانون بنایا گیا کہتے ہیں رام مندر کا کیس ابھی تک نہیں سلجھا ہے رام جی کا مندر کیوں نہیں بن رہا ہے کچھ سمے پہلے کہا گیا کہ کورٹ جو نڑنے کرے گی وہی ہوگا میں آپ سے پوچھتی کیا رام مندر اور رام سیتو کا نڑنے کورٹ کرے گی یا ہمارے دیس کی سدھا یا پساس نڑنے کرے گا آپ بتائیے کیا نڑنے کرے گا آپکا وساس نڑنے کرے گا تو آپ اپنے وساس سے نڑنے کرئیے ان نیتاوں کو اور پولیس والوں کو چھوڑدیجیے آپ ایک ایک اینٹ لے جائیں گے تو مندر کوئی اور نہیں آپ لوگ بنائیں گے آپ کو کیول جانے کی آور شکتا ہے رام مندر آپ بنائیے

میرا جواب ہندو ظالموں اور غاصبوں اور پاکدامن خواتین کی عصمت دری کرنے والوں ناپاک درندوں کے لیے

کل روس بکھرتے دیکھا تھا اب انڈیا ٹوٹتا دیکھیں گے
پھر برق جہاد کے شعلوں سے امریکہ جلتا دیکھیں گے

کل پاکستان کا ملک بنا اور بدلا نقشہ بھارت کا
اب کتنے ہی پاکستانوں کو نقشے پہ ابھرتا دیکھیں گے

پارٹ کرنا ہوگا آگ اور خون کا دریا اور برج لہو کی ندیوں کا
مزاچکھانے داہرکواب جلدی لشکر قاسم کا ساحل پہ اترتا دیکھیں گے
--------------------------------------- جاری ہے
محمد فاروق حسن
About the Author: محمد فاروق حسن Read More Articles by محمد فاروق حسن: 40 Articles with 49227 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.