حرمین کا تحفظ ایمان کا تقاضا ہے

حرمین کی حفاظت کے لیے دینی جماعتوں کا اتحاد اس بات کی گواہی ہے کہ مسلمان سب کچھ برداشت کر سکتا ہے مگر اپنے نبیﷺ کی شان میں گستاخی اورحرمین کے اوپر حملہ نہیں خوشی کی بات یہ ہے کہ آج دینی جماعتوں کے ساتھ سیاسی جماعتوں نے بھی حرمین شریفین کے تحفظ کے لیے ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ بیت اﷲ پر میزائل حملہ کی کوشش ایران اور سعودی عرب کی لڑائی نہیں مسلم ممالک سیاسی وعلاقی مفادات سے بالا تر ہو کر دشمن کی سازشیں ناکام بنائیں چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نبی ﷺ کے وطن کے دفاع اعلان کریں جہاں ان کا پسینہ گرے گا پاکستانی قوم اپنا خون گرائے گی حرمین کے دفاع کے مسئلہ پر کسی اختلاف کی کوئی گنجائش نہیں پاکستان کا بچہ بچہ تحفظ حرمین شریفین کے لیے جانیں قربان کرے گا کیونکہ سعودی عرب سے ہمارا رشتہ کیا لاالہ الا اﷲ کا ہے جو سب سے مضبوط ہے۔ حالیہ تحفظ حرمین شریفین کانفرنس میں امیر المجاہدین حافظ محمد سعید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ یہ لڑائی سعودی عرب اور ایران کے درمیان ہے یہ حساس مسئلہ ہے اس پر کوئی بات کرنے کو تیار نہیں تومیں ایرانی صدر حسن روحانی ودیگر ذمہ داران کو کہتا ہوں کہ ہم ایران کی قدر کرتے ہیں لیکن اس تاثر کو ختم کرنے کی سب سے بڑی ذمہ داری آپ پر عائد ہوتی ہے بیت اﷲ کے اوپر میزائل داغا گیا سعودی افواج کے صلاحیت تھی میزائل کو ٖفضامیں تبا کر دیا گیا یہ میزائل حوثیوں کو کس نے دیا ؟ایران مکہ پر میزائل داغنے کے واقعہ کے حوالے سے اپنی پوزیشن کی وضاحت کرے اس حملے اور حملہ آوروں دونوں کی سخت الفاظ میں واضع طور پر مذامت کرے ‘ایران سعودی جنگ کے تاثر کو زائل کرنے کی ذمہ داری ایران پر ہی عائد ہوتی ہے۔ آل سعود نے چار مصلے ختم کرکے ایک ہی امام کے پیچھے نماز ادا کرنے کی روایت قائم کی ہے اور اس سے اتحاد امت کا بیت اﷲ سے پیغام دیا ہے مگر کچھ لوگ مکہ ومدینہ کو کھلے شہر دینے کا مطالبہ کرکے دشمن کی زبان بول رہے ہیں اور نہیں جانتے کہ اس سے اسلام کی مرکزیت کمزور ہو گی پاکستان اور سعودی عرب اسلامی ‘ایمانی اور ثقافتی میدانوں میں لازوال لڑی میں پرؤے ہوئے ہیں اس کو کوئی سازش کو ختم نہیں کر سکتی پاکستانی افواج ‘حکمرانوں اور عوام کے دل ہمیشہ سعودی عوام کے ساتھ دھڑکتے ہیں حرمین شریفین کی خدمت تحفظ اور عالم اسلام کو متحد رکھنے کے لیے آل سعود کی خدمات قابل ستائش ہیں ایک بات تو طے ہے کہ یمن کے حوثی باغیوں کو اپنے پشتی بانوں کی مدد کے بغیر ارض مقدس پر حملے کی جرت نہیں ہو سکتی تھی ایران پر یمنی باغیوں کی مدد کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں ایران کو اس کی وضاحت کرنی چاہیے ایرانی قیادت کی طرف سے اظہار لاتعلقی میں تاخیر پر امت مسلمہ میں تشویش بڑھ رہی ہے اور اس کا نقصان مسلمانوں کے عالمی سطح پر اتحاد کو ہو گا۔ ٹرمپ کا امریکی صدر کی حیثیت سے آنا اور اسرائیلی صدر کا دورہ دہلی خطرات کی گھنٹیاں ہیں اس نئی صف بندی کانشانہ براہ راست پاکستان اور سعودی عرب ہیں پاکستان ہر طرف سے گھرا ہوا ہے اسی طرح سعودی عرب کے چاروں اطراف میں بھی خطرات پھیلا دئیے گئے ہیں ۔عالم کفر جانتے ہیں کہ پا کستان اور سعودی عرب اسلام کی پہچان ہیں کفر نے اپنی نئی صف بندی کے ذریعے انہی کو نشانہ بنا رکھا ہے جلد عالم اسلام متحد نظر آئے گا امریکہ ‘بھارت ‘ اسرائیل مسلم ممالک کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ سب خطرات کا ادراک کرتے ہوئے اپنے اختلافات کو ختم کریں اور دشمنوں کو متحد ہونے کا پیغام دیں۔ حرمین کا تحفظ مسلمانوں پر فرض ہے پا کستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ سعودی عرب کادفاع کرے۔ یاد رہے کہ حدیث نبویﷺ کے مطابق ان شاء اﷲ مسلمان پوری دنیا پر غالب آنے والے ہیں جس کا علم دنیا کے تمام مسخ شدہ مذاہب کو بخوبی ہے تبھی تو مسلمانوں کے اندر اختلافات کی فضا پیدا کی جارہی ہے۔ بیرونی قوتوں کوعلم ہے کہ جس دن مسلمانوں کا اتحاد ہوگیا تو اس دن کے بعد مسلمان پوری دنیا پر غالب ہو ں گے۔ عالم کفر نے بیت اﷲ پر حملہ کرکے مسلمانوں کو اکھٹا کر دیا ہے وہ یہ نہیں جانتے کہ مسلمان بیت اﷲ اور نبی ﷺ کی حفاطت کے لیے قیصر وکسرٰی کو پاش پاش کر سکتے ہیں یہ شاہ اندلس کو خودکشی کرنے پر مجبور کردیتے ہیں یہ سمندروں کا سینہ چیر سکتے ہیں یہ سومنات کو کرچیوں میں بدل کر پاؤں کے نیچے روند سکتے ہیں یہ راجہ دہر کی سلطنت کو اپنے گھوڑوں کے پاؤں سے مسل سکتے ہیں ۔عالم کفر تم نے اس امت کو چھیڑا ہے جو بھوک پیاس برداشت کرسکتی ہے پیٹ پر پتھر باندھ سکتی ہے تپتے ہوئے صحراؤں کی ریت پر لیٹ سکتی ہے سولی چڑھ سکتی ہے مگر اپنے نبی ﷺاور بیت اﷲ کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کو برداشت نہیں کر سکتی۔ آج تمام کفر مسلمانوں کو ختم کرنے کے لیے ہر قسم کے حربے استعمال کر رہے ہیں شام‘ فلسطین‘ بھارت‘برما اور کشمیر کے اندر جو مسلمانوں کے ساتھ سلوک کیا جا رہا ہے ایسا سلوک تو جانوروں کے ساتھ بھی نہیں کیا جاتا کیا اس طرح مسلمانوں کو ختم کیا جا سکتا ہے؟امریکہ میں ٹرمپ کی جیت اس بات کا ثبوت ہے کہ عیسائی ہمیشہ کی طرح آج بھی یہودیوں کے غلام ہیں اور ہمیشہ رہیں گے اور دوسری بات کہ اب امریکہ بھی ٹکڑوں میں تقسم ہونے والا ہے اوررہی بات بھارت کی توبھارت آج امریکہ کا سب سے بڑا حواری بنا ہے اسی بھارت کو یہی ٹرمپ برباد کرے گا اور بھارت پر ایک بار پھر مسلمانوں کی حکومت ہو گی ان شاء اﷲ۔ آج بھارت اس بات کو دیکھ چکا ہے کہ وہ جتنا معصوم کشمیروں پر ظلم ڈھا رہا ہے آزادی کشمیر کی تحریک میں اتنی ہی تیزی آرہی ہے وہ اس بات سے واقف نہیں کہ ظلم جب بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے اور اب ہندوستان کے ٹوٹنے کا وقت آچکا ہے کشمیر بھی ہمارا ہے ہمارا تھا۔ برما کے اندر وہ لوگ مسلمانوں کا قتل عام کررہے ہیں جن کی مذہبی تعلیمات میں ہے کہ تم ایک چیونٹی کو بھی تکلیف نہیں پہنچاسکتے افسوس کہ یہ لوگ مذہب کی آڑ میں مذہب کے ساتھ کھلواڑ کرتے ہیں۔بہرحال ہم حرمین کی بات کر رہے تھے تو حقیقت یہ ہے کہ حرمین شریفین پرمیزائل حملے کی کوشش بین الاقوامی امن تباہ کرنے کی سازش اوربیت اﷲ کی توہین ہے۔ حکومت پاکستان فوری طورپرحرمین کے تحفظ کے لیے فوج بھیجے، عالم اسلام حرمین شریفین کے تحفظ اورامت مسلمہ کے دفاع کے لیے مشترکہ فوج تشکیل دے۔ حکومت حرمین کے تحفظ کے لیے عوام کی رجسٹریشن کرے۔ اوآئی سی سمیت تمام عالمی اداروں کو حرمین شریفین کی طرف داغے جانے والے میزائل کانوٹس لیناچاہیے حرمین شریفین کے تحفظ پرکوئی سمجھو تہ نہیں ہوسکتا۔ تحفظ حرمین کیلئے تمام مسالک اورمسلمان متحد ہیں ہم ایسی کسی سازش کوکامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ حرمین شریفین کے تحفظ کے حوالے سے دو رائے نہیں ہو سکتی۔حرمین شریفین کا تحفظ ہر مسلمان کے ایمان کا تقاضا ہے۔ حرمین شریفین کا تحفظ ہر مسلمان کا فرض ہے ایمانی جذبہ ہے۔مسلمان اپنے مسائل میں الجھے ہوئے ہیں‘ او آئی سی کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔پاکستان اور ترکی کو مسائل کے حل کیلئے کردار ادا کرنا ہو گا۔کسی خوف اور خطرے کی بات نہیں اتحاد کی ضرورت ہے۔ہر پاکستانی تحفظ حرمین شریفین کیلئے مر مٹنے کو تیار ہے۔حوثی باغیوں کی طرف سے داغے کیلئے میزائل کا جواب دینا چاہیے۔عالمی فورمز اور مسلم امہ کو اپنی ذمہ داری ادا کرنا ہو گی۔
Muhammad Shahid Mehmood
About the Author: Muhammad Shahid Mehmood Read More Articles by Muhammad Shahid Mehmood: 114 Articles with 70624 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.