اس میں کوئی شک نہیں کہ آلو دنیا میں سب سے زیادہ کھائی
جانے والی سبزی ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ آلو سے کسی خاص شہر کو اتنی
زیادہ محبت بھی نہیں ہوسکتی کہ یکدم پورا شہر ہی آلو کی خریداری پر نکل پڑے-
|
|
لیکن ایک چینی شہر میں ایک ایسا ہی دلچسپ واقعہ پیش آیا ہے جو کہ حقیقت میں
ایک غریب کسان کی مدد تھی- اور اس کسان سے اجنبی شہریوں نے ایک ہی دن میں
32 ٹن آلو خرید لیے اور کسی پریشان حال انسان کی مدد کی اعلیٰ مثال قائم
کردی -
واقعہ کچھ یوں پیش آیا کہ شمالی مغربی چین کے صوبے Qinghai کا 60 سالہ کسان
Ma چار دن کے سفر اور بھاری اخراجات برداشت کر کے جب اپنے آلو فروخت کرنے
چینی شہر Shenzhen کی ہول سیل مارکیٹ پہنچا تو اس ہول سیلر نے آلو خریدنے
سے انکار کردیا جس کا آلو کی پوری فصل خریدنے کا وعدہ تھا-
|
|
ہول سیلر کا کہنا تھا کہ آلو بہت چھوٹے ہیں اور وہ انہیں خرید کر اپنا
نقصان نہیں کرسکتا ہے اور ساتھ ہی ہول سیلر نے کسان کے ساتھ کیے گئے اپنے
معاہدے سے پیچھے ہٹ گیا- ایسے میں کسان کے پاس آلوؤں کو بغیر خریدار کے یہی
چھوڑنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا جبکہ وہ آلو واپس لے جانے کے اخراجات
برداشت کرنے سے قاصر تھا-
تاہم کسان وہی ایک انڈسٹریل پارک کی ایک سڑک کے ایک جانب 32 ٹن آلو لے کر
بیٹھ گیا تاکہ وہ راہگیروں کو آلو فروخت کرسکے لیکن اس کا یہ تجربہ بھی
ناکام رہا- کسان کے کچھ دوستوں نے آلو کی خریداری کے لیے مختلف لوگوں رابطہ
بھی کیا لیکن آلو کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے کوئی بھی انہیں خریدنے پر
تیار نہ ہوا-
|
|
لیکن پھر اچانک اس وقت تمام صورتحال بدل گئی جب کسان کے چند دوستوں نے چین
کی سب سے بڑی سوشل نیٹ ورکنگ کی ویب سائٹ پر بھاری مقدار میں موجود آئوؤں
کی تصاویر اور کسان کی کہانی شئیر کی اور لوگ اسے اس وقت تک شئیر کی جاتی
رہی جب تک یہ وائرل نہ ہوگئی-
اور اگلے ہی روز وہی اجنبی چینی شہر Shenzhen جہاں کسان آلو فروخت کرنے آیا
تھا اس کی مختلف کمپنیوں کے ملازمین یہ آلو خریدنے آپہنچے تاکہ کسان کا
بوجھ ہلکا کیا جاسکے- ایک ملازم نے 5 ٹن آلو خرید لیے اور خریدار کا کہنا
تھا کہ “ ہمیں ہرگز برا نہیں لگتا روزانہ آلو کھانا“-
دیکھتے ہی دیکھتے آلو کے خریداروں میں صرف مقامی کمپنیوں کے ملازمین ہی
نہیں بلکہ دیگر مقامی شہریوں کی بھی ایک بڑی تعداد شامل ہوگئی اور ہر شہری
نے چند کلو آلو خریدنا شروع کردیے- یہاں تک کہ شام تک کسان کے تمام آلو
فروخت ہوچکے تھے اور وہ اب ہنسی خوشی گھر کو لوٹ سکتا تھا- |