چین کا امیر ترین گاؤں٬ ہر فرد کروڑ پتی لیکن کب تک؟

عام طور پر گاؤں کا نام سنتے ہی سب سے پہلے ذہن میں کچے پکے مکانات اور ٹوٹے پھوٹے راستوں کیا خیال آتا ہے لیکن کیا آپ کسی ایسے گاؤں کے سوچ سکتے ہیں ہیں جہاں 72 منزلہ بلند و بالا عمارت٬ فضا میں موجود ہیلی کاپٹر ٹیکسیاں٬ تھیم پارک اور قطار در قطار بنے پرتعیش ولاز موجود ہوں؟ اگر نہیں تو جان لیجیے کہ واقعی دنیا میں ایک ایسا منفرد گاؤں بھی موجود ہے جہاں یہ تمام پرتعیش سہولیات موجود ہیں-
 

image

چینی صوبے Jiangsu میں واقع Huaxi نامی گاؤں چین کا سب سے امیر ترین گاؤں ہے- اس گاؤں کا ہر رہائشی کے پاس لاکھوں یوآن کا مالک ہے-

اس گاؤں کی آبادی 2 ہزار افراد پر مشتمل ہے اور ہر فرد کے بینک اکاؤنٹ میں ایک ملین یوآن ( تقریباً ڈیڑھ کروڑ پاکستانی روپیہ ) سے زائد رقم موجود ہے- اس کے علاوہ گاؤں میں رہائش اختیار کرنے والے ہر خاندان کو حکام کی جانب سے ایک گھر اور گاڑی بھی فراہم کی گئی ہے-

گاؤں کے حکام کی جانب سے رقم سمیت تمام پرتعیش سہولیات ہر اس فرد کو فراہم کی جاتی ہیں جو کہ اس گاؤں میں آکر رہائش اختیار کرتا ہے-
 

image


لیکن حکام کی جانب سے ملنے والی ہر رہائشی کو 1 ملین یوآن کی رقم٬ گاڑی اور گھر مشروط ہے- اگر کوئی خاندان یا رہائشی گاؤں چھوڑ کر جاتا ہے تو اسے یہ رقم اور دیگر سہولیات حکام کو واپس کرنا ہوتی ہیں- وہ ان تمام سہولیات سے صرف اس وقت تک استفادہ کرسکتا ہے جب تک کہ وہ گاؤں میں رہائش پذیر ہے-

درحقیقت اس گاؤں میں سوشلسٹ نظام رائج کیا گیا ہے جس میں ہر چیز کسی ایک فرد کی نہیں بلکہ پورے معاشرے کی ملکیت ہوتی ہے اور اس طرح ہر فرد ہر طرح کی سہولت سے برابر لطف اندوز ہوسکتا ہے-
 

image

یہ گاؤں چینی صوبے Jiangsu کے شہر Jiangyin کے حکام کے زیرِ انتظام ہے- یہ ایک ساحلی خطہ ہے اور اپنے زرعی وسائل اور خوبصورت اور حسین قدرتی مناظر کی وجہ سے مشہور ہے-

گزشتہ کئی سالوں سے چینی حکام اس گاؤں میں رائج سوشلسٹ نظام کو ایک بہترین مثال کے طور پر پیش کر رہے ہیں- گزشتہ ماہ اس گاؤں کی 55ویں سالگرہ منائی گئی ہے اور حکام کے مطابق 50 سالوں کے دوران یہ گاؤں جو کہ غریب تھا ایک انتہائی امیر گاؤں میں تبدیل ہوگیا ہے-

یہ گاؤں سال 2003 میں اس وقت اچانک خبروں کی زینت بن گیا جب چین کے Economic Strategies and Practice نامی ادارے کے اعداد و شمار کے نے انکشاف کیا کہ اس گاؤں کا سالانہ معاشی حجم 100 بلین یوآن ہے اور یہ انتہائی بلند حجم تھا-
 

image

سال 2011 میں اس گاؤں کے معاشی استحکام کی نمائش کے طور پر یہاں 72 منزلہ فلک بوس عمارت تعمیر کی گئی جس پر 3 بلین یوآن کی لاگت آئی- یہ عمارت 1076 فٹ بلند ہے اور پیرس کے مشہور ایفل ٹاور سے بھی 4 میٹر زائد بلند ہے-

اس عمارت میں ایک سپر فائیو اسٹار بین الاقوامی ہوٹل قائم ہے- یہ ہوٹل 826 کمروں 16 صدارتی سوئیٹس ایک سونے کے سوئیٹ پر مشتمل ہے-

عمارت کی 60ویں منزل پر واقع گولڈن سویٹ کا نہ صرف نظارہ حیرت انگیز ہے بلکہ اس سویٹ میں ایک ایسا مجسمہ بھی رکھا گیا جسے 1 ٹن سونے سے تیار کیا گیا ہے-
 

image

اس گاؤں میں ایک پرتعیش ٹرانسپورٹ کمپنی بھی موجود ہے جو رہائشیوں کو سفر کے لیے ہیلی کاپٹر فراہم کرتی ہے-Tongyong ائیر لائن کمپنی کا کہنا ہے کہ ہم اردگرد کے شہروں تک مسافروں کو 10 منٹ سے بھی کم وقفے میں پہنچا دیتے ہیں-

اس متاثر کن گاؤں میں ایک تھیم پارک بھی موجود ہے جس میں مقبول ترین یادگاروں کی نقول تعمیر کی گئی ہیں جیسے کہ دیوارِ چین وغیرہ- اس کے علاوہ گاؤں میں ایک شاندار میوزیم بھی موجود ہے جس میں 800 قدیم اشیاﺀ رکھی گئی ہیں-

تاہم صحافیوں کو اس گاؤں میں داخلے سے قبل سرکاری حکام سے اجازت طلب کرنا ہوتی ہے اور یہاں موجود دولت کو مکمل طور پر خفیہ رکھا جاتا ہے-
 

image
YOU MAY ALSO LIKE:

A 72-storey skyscraper, helicopter taxis, a theme park and rows upon rows of luxurious villas, this is as extravagant as a village could be. Welcome to Huaxi, a place situated in east China's Jiangsu Province and dubbed 'the richest village' of the country. Every one of its 2,000 residents is said to have more than one million yuan (£116,000/$143,000) in the bank; and each family is given a car and a villa by the authority once they move in.