ملزم یا مجرم

پینامہ لیکس کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ کے لیے ایک تجویز۔
پینامہ پینامہ پینامہ۔ رات دن یہ الفاظ سن سن کر کان پک گئے ہیں، شکر ہے کہ اب سپریم کورٹ نے اس کیس کی سماعت شروع کر دی ہے۔

پی ٹی آئی یہ کریڈٹ لے رہی ہے کہ ہم نے عدلیہ کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ اس کیس پر کام کرے، کیا واقعی ایسا ہے؟ کیا چند ہزار لوگ شور شرابہ کر کے عدلیہ پر دباؤ ڈالیں گے تو عدلیہ ان کی مان لے گی؟ اس کا مطلب ایسا کر کے لوگ اعلی عدلیہ کے فیصلوں پر بھی اثر انداز ہو سکتے ہیں۔اور اگر ایسا ہوا تو کہاں کا عدل اور کیسا انصاف؟

ہمیں یقین ہے کہ عدلیہ کوئی دباؤ قبول نہیں کرے گی اور آزادانہ مبنی بر انصاف فیصلے کرے گی۔ پینامہ کیس مسلسل سماعت کی بنیاد پر آگے بڑھ رہا ہے جو ایک اچھی بات ہے یہ کیس اسی کا متقاضی ہے کہ جلد نمٹایا جائے۔ فریقین جب عدالت کے روبرو ہوتے ہیں تو ان کا رویہ کچھ اور ہوتا ہے مگر جب باہر پریس کے سامنے آتے ہیں تو بڑھکیں مارنے لگتے ہیں اس میں دونوں پارٹیوں کے لوگ شامل ہوتے ہیں۔

درحقیقت کیا ہو رہا ہے یہ میڈیا روزانہ کی بنیاد پر سامنے لا رہا ہے جو کبھی ایک پارٹی کے لیے شرمندگی کا باعث بنتا ہے تو کبھی دوسری پارٹی کے لیے، مگر شاباش ہے ان کے حوصلوں کو کہ اس کے بعد بھی میڈیا کا سامنا کرتے ہیں اور اپنے مؤقف پر ڈٹے بھی رہتے ہیں۔

ایک سوال بہت بڑا سامنے ہے جو کل رات ۱۱نومبر ۲۰۱۶ کو وسیم بادامی نے عمران خان سے پوچھا تھا کہ اگر عدالت نے نواز شریف کو بیگناہ قرار دے کر بری کر دیا تو کیا آپ اپنا مؤقف چھوڑ دیں گے۔ تو عمران خان نے اپنے چہرے پر مخصوص تاثرات سجاتے ہوئے جو کہا اس کا لب لباب یہ تھا کہ نواز شریف مجرم ہے چاہے سپریم کورٹ جیسا ادارہ بھی کلین چٹ دے دے مگر ہمارا مؤقف وہی رہے گا اور کہا کہ نواز شریف نے کرپشن ایجاد کی ہے یعنی جو ہمیں سمجھ آیا ہے وہ یہ کہ نواز شریف سے پہلے کرپشن نہیں تھی اس نے آ کر شروع کی ہے۔ اب پتہ نہیں ہم صحیح سمجھ رہے ہیں یا غلط۔لگتا یہی ہے کہ اگر کورٹ نے بری کر بھی دیا تو بھی عمران خان نہیں کرے گا،اور ایسا شخص جسے کورٹ بیگناہ قرار دے چکی ہو اسی کیس میں مجرم کہنا توہین عدالت ہے یا نہیں اس سلسلے میں کوئی ماہر قانون ہماری رہنمائی فرمائے۔

جہاں تک ہمارا مؤقف ہے تو ہم چاہتے ہیں کہ اگر واقعی یہ سارے الزامات صحیح ہیں اور نواز شریف نے کرپشن کی ہے تو اسے سزا ملنی ہی چاہیے مگر صرف اتنا ہی نہیں دوسرے جن لوگوں نے کرپشن کی ہے ان سب کو سزا ملے چاہے ان کا تعلق کسی بھی پارٹی سے ہو۔کوئی بھی احتساب سے ماورا نہ ہو۔

لیکن یہاں ہم ایک تجویز سامنے لانا چاہتے ہیں جو شریعت کے مطابق ہے کہ اگر نواز شریف کے خلاف کیس ثابت ہو جاتا ہے تو اسے فوری معزول کر کے سزا دی جائے ۔ لیکن اگر اس کے خلاف کچھ ثابت نہ ہو تو صرف اسے باعزت بری کرناہی کافی نہ ہو گا بلکہ جس نے جھوٹا الزام لگایا اور بر ملا مہینوں ملزم کے بجائے مجرم کے الفاظ استعمال کیے لوگوں کو گمراہ کیا ملک میں انارکی پھیلائی کیا اسے چھوڑ دیا جائے گا؟ یا انتظار کیا جائے گا کہ مخالف پارٹی ہتک عزت کا دعوی کرے؟ اگر ایسا ہوا تو یہ اس ملک میں روز کا معمول بن جائے گا، بن کیا جائے گا بن تو چکا ہے اس میں اور اضافہ ہو گا لوگ ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالتے رہیں گے۔ گالیاں دیتے رہیں گے، کسی کی عزت محفوظ نہ ہوگی۔

اس لیے ہماری تجویز ہے کہ اگر کیس میں نواز شریف کو بیگناہ قرار دیا جائے تو الزام لگانے والوں پر شرعی حدازخود جاری کی جائے ۔ہتک عزت کیس کا انتظار نہ کیا جائے ، جھوٹا الزام لگانے والوں اور پھر اسے ثابت نہ کر سکنے والوں پر شرعی حد جاری کی جائے اور ان کو سزا کے علاوہ ہمیشہ کے لیے اعلی عہدوں کے لیے نااہل قرار دیا جائے، آئندہ ان کی گواہی نہ مانی جائے وغیرہ، جو بھی سزائیں ہیں وہ نافذ کی جائیں۔

یہ صرف اس کیس کی حد تک نہیں ہونا چاہیے ، بلکہ آئندہ کے لیے اس کو قانون کی شکل دینی چاہیے تاکہ کوئی کسی پر جھوٹا الزام نہ لگائے، جھوٹا کیس نہ بنائے، گالی اور اوئے اوئے کی سیاست کا خاتمہ ہو جائے۔
آخری امید سپریم کورٹ ہی ہے کہ وہاں سے انصاف ملنے کی امید ہے مگر ایک کو سزا لازم ملنی چاہیے یا مدعا علیہ کو اگر جرم ثابت ہو جائے تو ورنہ مدعی کو اگر الزام جھوٹا ثابت ہو جاے تو۔
Tughral Farghan
About the Author: Tughral Farghan Read More Articles by Tughral Farghan: 13 Articles with 11727 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.