گوادر بندگاہ پر تجارتی سرگرمیوں کا آغاز

ترقی کا ایک نیا سفر
۱۳ نومبر ۲۰۱۶ ء کو گوادر بندرگاہ کو تجارت کیلئے کھول دیا گیا اس وقت کا 75سالوں سے انتظار کیا جا رہا تھا 300 کنٹینرز پر مشتمل پہلاقافلہ روانہ کر دیا گیا،پا ک چین راہداری کے تحت پہلا تجارتی قافلہ گوادر بندرگاہ پر پہنچ گیا ۔ اس موقع پر ملک پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہان ،سیاسی قائدین وزیراعظم نواز شریف بطور مہمان خصوصی شریک تھے، ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ گوادر بندگاہ کا افتتاح ایک اہم ترین اقتصادی کامیابی ہے اس بندرگاہ پر تجارتی سرگرمیاں ترقی کا ایک نیا سفر ثابت ہوں گی دنیا بھر سے تجارتی سرگرمیوں کیلئے یہ بندرگاہ موضوع ترین ہے ،کاشغر سے گوادر اور گوادر سے مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک تک برآمدات کا آغاز ہو گیا ہے ۔اس سے ملک میں خوشحالی آئے گی بے روزگاری میں کمی ہو گئی پڑھے لکھے لوگوں کو روزگار کے مواقعے میسر آئیں گے میڈیا ذرائع کے مطابق اس منصوبے کے تحت 16 ذیلی منصوبوں سے 10 ہزار سے زائد نوجوانوں کو روزگار ملے گا۔اگر اس طرح کے تجارتی منصوبے جاری رہے تو وہ وقت دور نہیں جب پاکستان ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا ہو کر دنیا میں اپنی حیثیت کا لوہا منوا سکے گا اس اہم ترین کامیابی کا کریڈٹ ہر محب وطن پاکستانی کو جاتا ہے میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ کسی ایک صوبے کیلئے نہیں سب صوبے اس میں شامل ہیں کوئی صوبہ اس سے باہر نہیں۔سی پیک کے دشمن ملک کے دشمن ہیں ۔خصوصاً موجودہ حکومت نے جس طرح شدید مخالفت کے باوجود گوادر بندرگاہ کا افتتاح کیا اور ملکی معیشت کوچار چاند لگانے کیلئے جرأت مندانہ اقدام کیا قابل صد تحسین ہے ہم اس اقتصادی ترقی کے منصوبے کی تکمیل پر نواز حکومت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں دیگر تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین بھی گوادر بندگاہ پر تجارتی سرگرمیوں کے آغاز پر حکومت کی تعریف کریں گے۔

تاجر برادری نے گوادر بندرگاہ پر تجارتی سرگرمیوں پر راقم سے گفتگو کی ہے جسے قارئین کی نذر کیا جا رہا ہے تاکہ عام عوام کو علم ہو سکے کہ گوادر بندرگاہ پر تجارتی سرگرمیوں سے ملکی معیشت پر کیا مثبت اثرات مرتب ہوں گے ؟ محمد اعظم خان جنرل سیکرٹری ٹاؤن شپ انڈسٹریل ایریا کوٹ لکھپت لاہور نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ یہ منصوبہ پاکستان کیلئے بہت بڑی کامیابی ہے اگر اس طرح کے منصوبے مزید پائیہ تکمیل تک پہنچ گئے تو ہماری امپورٹ اور ایکسپورٹ بہتر ہوگی بلوچستان کی پسماندگی خوشحالی میں جلد بدل جائے گی ،معاشی انقلاب آئے گا اس کا کریڈٹ میاں نواز شریف اور جنرل راحیل شریف کو جاتا ہے ۔خالد پرویز صدر انجمن تاجران پاکستان کا کہنا ہے کہ 73 ء میں کراچی میں ایسا تجارتی مرکزبنانے کا پروگرام پی پی پی کے دور میں ہوا مگردشمنان پاکستان نے اس انٹرنیشنل منصوبے کو پائیہ تکمیل تک نہ پہنچنے دیا ۔یہ منصوبہ بہت پہلے شروع ہو جانا چاہیے تھا اگر یہ منصوبہ پہلے شروع ہو جاتا تو یہ زوال کے دن دیکھنے کو نہ ملتے ہمارا ملک اس منصوبے کے باعث دوبئی کی طرح ایک تجارتی مرکز بن جائے گا ہمارے ہاں بین الاقوامی لوگ سرمایہ کاری کرنے آئیں گے ،پوری قوم سے اپیل ہے کہ وہ ملک وملت سے تعاون اور اس منصوبے کی کامیابی کیلئے دعا کرے ۔میاں بابر محمود صدر انجمن تاجران ہال روڈ لاہور کاکہنا ہے کہ یہ تاریخی کارنامہ ہے ،ترقی کی دوڑ میں ہم اب پیچھے نہیں رہیں گے اگر اس منصوبہ کو ایمانداری کے ساتھ چلایا گیا تو جس مقصد کیلئے یہ منصوبہ تشکیل دیاگیا ہیاگر اس پر حکومت اور انتظامیہ قائم رہی تو جلد ترقی یافتہ ملکوں میں شامل ہو جائیں گے ۔اس منصوبہ میں آرمی چیف جنرل ارحیل شریف اور وفاقی حکومت کا کردار قابل صدتحسین ہے ۔دشمن کو یہ منصوبہ ہضم نہیں ہو رہا اور وہ اس کے خلاف برسرپیکار ہے حکومت مناسب سیکورٹی کابندوبست کرے تاکہ کوئی ملک دشمن قوت اپنے مزموم مقاصد میں کامیاب نہ ہوسکے ۔ملک میں حکومت جو بھی ترقی ،فلاح پر مبنی کام کرے گی اس کو سراہنا ہر محب وطن پر لازم ہے اسی طرح حکومت جب غلط کام کرے تو اس پر تنقید برائے اصلاح کے تحت تنقید بھی کرنا ہر محب وطن شہری ،لیڈر پر فرض ہے لہٰذا مخالفین کو اپنا دل بڑا کرتے ہوئے اس منصوبے کی افادیت کو تسلیم کرتے ہوئے حکومت کو داد دینی چاہیے۔اس کے ساتھ ہی حکومت سے کہنا چاہوں گا یہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اس کی پہچان اسلام ہے اس مملکت خداد اد کے اسلامی تشخص کو مجروح نہ کریں کوئی اسلام پسند قوت پاکستان کی ترقی کے خلاف نہیں ہے مگر اسلام پسند قیادت کو آپ کے سیکولر اقدامات پر شدید تحفظات ہیں ترقیاتی منصوبے ضرور پائیہ تکمیل تک پہنچائیں دل کھول کر حمایت کی جائے گی لیکن جب بھی حکومت پاکستان کے اسلامی تشخص کی سودے بازی ہوگی تواس کا محاسبہ بھی اسی طرح لازم ہے جس طرح گوادر بندرگاہ پر خراج تحسین پیش کرنا فرض عین سمجھتا ہوں اﷲ سے دعا ہے کہ یہ تاریخی منصوبہ پاکستان کیلئے خوشحالی،امن،ترقی کی نوید لیکر اقوام عالم میں ہمارا سر فخر سے بلند کرنے کا باعث بنے (امین) ٭٭
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 244751 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.