حج…… عشق ومحبت کا سفر

جب بھی یہ دن آتے ہیں ،سورۃ الحج کی یہ آیات کانوں میں ہر وقت گونجنے لگتی ہیں جن کا مفہوم ہے:’’اوریاد کرو جب ہم نے آباد کیا ابراہیم کے لیے اس گھر کی جگہ کو (خانہ کعبہ کے پاس)……اور ہم نے انہیں یہ ہدایت دی کہ دیکھو تم میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا ……اور پاک رکھنا میرے گھر کو طواف کرنے والوں اورقیام کرنے والوں کے لیے ……اوررکوع وسجدہ کرنے والوں کے لیے……اورصدالگا ؤ لوگوں میں حج کے لیے……وہ آئیں گے پیدل بھی ……اور دبلی اونٹنیوں پر بھی ……اور وہ آئیں گے دور دراز کی راہوں سے……تاکہ وہ حاضر ہوں اپنے لیے فائدوں کی جگہوں پر ……اور وہ اﷲ کے نام کا ذکر کریں معلوم دنوں میں،اس چیزپر جو اﷲ نے انہیں رزق دیا ہے مویشیوں میں سے ……پس کھاؤ اس میں سے بھی اورکھلاؤ اس فقیر کو بھی جو برے حال میں ہے ……(آیات 26 تا28)

یہ اعلان ہزاروں برس پہلے ہو ا۔اورہزاروں برس سے لوگ اس گھر کی زیارت کے لیے جوق درجوق جاتے ہیں ۔ اس زیارت کوحج کہاجاتاہے۔اسلام کا یہ پانچواں اہم رکن ہے جس کے بغیر اسلام کی عمارت مکمل نہیں ہوتی۔حضوراکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے عمرعزیز کے آخری برس جو حج کیا اس میں حج کے تمام مناسک کی عملی وقولی تعلیم دی۔ آج تک امت اسی ترتیب کے ساتھ حج کرتی آرہی ہے۔

حج کی فضیلت کے بار ے میں بے شمار احادیث موجودہیں۔حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل فرماتے ہیں: ’’ جو شخص حج کرتا ہے اور اس میں کوئی بے حیائی کی گفتگو یا گناہ وغیرہ نہیں کرتا تو وہ یوں پاک صاف ہوجاتا ہے جیسے آج ہی اس کی ماں نے اسے جنا ہو۔‘‘
اسی طرح حضرت عمررضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:’ جو شخص بیت اﷲ شریف کی حاضری دیتا ہے، اس کا طواف کرتا ہے،اس کے سوا اس کا کوئی مقصد نہیں تو وہ گناہوں سے یوں پاک ہوجاتا ہے جیسے اپنی پیدائش کے دن تھا۔‘‘(کنز العمال)

ایک حدیث میں حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم کا یہ ارشاد مبارک ہے کہ شیطان کبھی بھی اس قدر ضعیف، حقیر اور غضب ناک نہیں دیکھا گیا جتنا کہ یوم عرفہ میں اور وہ اس لیے کہ اس نے بندوں پر اﷲ تعالیٰ کی رحمت کا نزول دیکھا اور بڑے بڑے گناہوں کی بھی عام بخشش ہوئی اور اس کا یہی حال اس سے پہلے ایک دفعہ یوم بدر میں بھی ہوا تھا۔(مشکوٰۃ)

خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو حج کی سعادت سے بہرہ ورہوئے ۔نیک بخت ہیں وہ بندے جو اس شرف کو حاصل کرنے جارہے ہیں۔ ان شاء اﷲ جب وہ لوٹیں گے تو گناہوں سے پاک صاف ہوں گے،ایک نئی زندگی کاآغاز کریں گے۔ بزرگ فرماتے ہیں کہ حج کی قبولیت کی علامت ہی یہ ہے کہ انسان گناہوں کو ترک کردے اوراس کی زندگی میں انقلاب آجائے۔ الحمدﷲ بہت سے لوگ ہیں جو حج کے بعد گزشتہ زندگی سے تائب ہوجاتے ہیں ،چہرے پر سنت کانو رآجاتاہے ، نمازوں کی پابندی کرنے لگتے ہیں ۔خواتین پردہ شروع کردیتی ہیں۔ زندگی بدل جاتی ہے، مگربہت بڑی تعدادایسی ہے جن کے لیے حج دیگر عبادات کی طرح ایک رسم ہی بن گئی ہے ۔چنانچہ حج کے لیے ایک بار نہیں کئی کئی بار آنے جانے سے بھی انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔عبادات ،معاملات ،اخلاقیات کسی بھی شعبۂ زندگی میں تبدیلی نہیں آتی۔ایسا حج اﷲ کو مطلوب نہیں ۔ اس محرومی کی بڑی وجہ یہ ہوتی ہے کہ انسان حج کے لیے جاتاتوہے مگر اسے اﷲ سے سچی محبت نہیں ہوتی، دل میں جذبۂ عشق نہیں ہوتا جس کا حج تقاضا کرتاہے۔حضرت حکیم اختر صاحب نوراﷲ مرقدہ فرمایاکرتے تھے کہ انسان کسی کے گھر جاتاہے تو لطف تب آتاہے جب گھروالے سے پہلے سے جان پہچان ہو،تعارف ہو،ورنہ ملاقات پھیکی رہتی ہے۔اسی طرح اﷲ کے گھر جارہے ہوتوپہلے اﷲ سے تعلق بناؤ ،معرفت کانور دل میں پیدا کرکے جاؤ،پھردیکھو اﷲ کے گھرمیں کیا کیفیات پیدا ہوتی ہیں۔

یہ معرفت اﷲ والوں کی صحبت اورتربیت کے بغیر حاصل نہیں ہوسکتی ،اس لیے حج پر جانے سے پہلے اﷲ والوں کی مجالس میں حاضری دینا، اولیاء اﷲ سے تربیت کاتعلق پیدا کرنا اور گناہوں سے توبہ کرنا بہت ضروری ہے تاکہ حج ،حج مبرور بنے۔
Muhammad Faisal shahzad
About the Author: Muhammad Faisal shahzad Read More Articles by Muhammad Faisal shahzad: 115 Articles with 172103 views Editor of monthly jahan e sehat (a mag of ICSP), Coloumist of daily Express and daily islam.. View More