شیر کی بادشاھت کا آغاز

ایک بڑے گھنے جنگل میں بہت سے جانور رہ رہے تھے.ان کا آپس میں ملنا جلنا نہیں تھا ایک ہی برادری کے جانور آپس میں ملتے جلتے اک دوسرے کا خیال رکھتے تھے . دوسری برادری کے غم و خوشی تک میں شریک نہ ہوتے تھے.اپنے والدین کی دیکھا دیکھی بچے بھی آپس میں ہی کھیلتے تھے. ہر جانور کا اپنا علاقہ متعین تھا. کبھی بندر کی گلہری کے ساتھ تو کبھی ہرن کی بلی کے ساتھ لڑائی ہو جاتی تھی پر یہ لڑائی نہ تو طوالت پکڑتی اور نہ ہی خون خرابہ ہوتا کیوں کے وہ جانتے تھے کے بلآخر رہنا انہیں اسی جنگل میں ہے.

کچھ دنوں سے جنگل میں کچھ عجیب سے واقعات رونما ہو رہے تھے کبھی کوئی ہرن لاپتہ ہوجا تا، تو کبھی کوئی بھالو،کبھی کسی جانور کی لاش مل جاتی. ہر گھر میں ہی غم کا سما تھا سکون مکمل تباہ ہو چکا تھا.جانوروں نے اپنے بچوں کا باہر کھیلنا کودنا ختم کر دیا تھا.بچے بھی سہمے سہمے رہنے لگے تھے خوف و ہراس کا یہ عالم تھا کہ کھانا پینا تک کم کر دیا تھا.اتنی احتیاط کرنے کے باوجود نہ تو قتل و غارت ختم ہوا اور نہ اغوا کا سلسلہ ختم ہوا رشتے دار آپس میں تو کئی بار اس موضو ع پر بات کر چکے تھے لیکن نہ تو کوئی حل نکال پائے اور نہ ہی دشمن کا پتہ لگ پایا.

ایک دن بندر اپنے بچوں کے لیے کھانا لینے کی غرض سے گھر سے باہر نکلا ہی تھا کہ اس نے جنگل میں کچھ لوگوں کو آتے دیکھا ان کے ہاتھوں میں تیر کمان تھا. دیکهتے ساتھ ہی وہ ان کے جنگل میں آنے کا مقصد سمجھ گیا. ڈر کہ اپنے گھر اپنے بچوں کے پاس جانے لگا ہی تھا بھاگ جانا اس مسئلے کا حل نہیں اس سوچ نے اسے روک لیا اور وہ وہاں چھپ کے ان لوگوں کو دیکھنے لگا، وہ تینوں نوجوان آپس میں باتیں کرتے، جنگل کی طرف بڑھ رہے تھے اچانک ان میں سے ایک کو دور سے ہرن آتا ہوا دکھائی دیا اسے دیکھتےہی اس نے اس کا نشانہ باندھ لیا بندر یہ سب دیکھ رہا تھا اس نے خوفناک سی آواز نکالی جس کی وجہ سے نشانہ خطا ہو گیا ہرن کی جان بچ گئی.اس آواز کے ڈر سے وہ تینوں جنگل سے واپس بھاگ گے.
آج بندر کو ایک دوسری برادری کی مدد کر کے بہت خوشی ہو رہی تھی. جنگل میں بندر کی بہادری کی خبر پھیل رہی تھی اور سب جانور ایک ہی جگہ اکھٹے ہو رہے تھےکیونکہ وہ اس مسئلے کا حل جان چکے تھے .جب سب اکھٹے ہو گے تو بندر نے سب کو مخاطب کر کے کہا" ہمیں یہ برادری سسٹم ختم کر ایک ہونے کی ضرورت ہے تاکہ باہر کی کوئی قوت ہمیں اور ہمارے بچوں کو نقصان نہ پہنچا سکے". سب جانور بندر کیاس بات سے متفق ہوئے پھر انوں نے مشترکہ اصول و ضوابط اور قوانین بنائے جس کی پابندی سب پر لازمی تھی، سب جانوروں کی رضامندی سےشیر کو بادشاہ منتخب کیا گیا جو کہ اب تک اپنے عہدے پر فائز ہے.
Hania Khan
About the Author: Hania Khan Read More Articles by Hania Khan: 3 Articles with 6485 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.